سہ ماہی تحقیقی جریدہ مسلم پرسپیکٹوز کی تقریبِ رونمائی

سہ ماہی تحقیقی جریدہ مسلم پرسپیکٹوز کی تقریبِ رونمائی

سہ ماہی تحقیقی جریدہ مسلم پرسپیکٹوز کی تقریبِ رونمائی

مصنف: مسلم انسٹیٹیوٹ دسمبر 2016

تحقیقی ادارہ مسلم انسٹیٹیوٹ کے یو کے (UK)چیپٹر  کے زیرِ اہتمام سہ ماہی تحقیقی جریدہ مسلم پرسپیکٹوز کی تقریبِ رونمائی  ’’امپیریل کالج ‘‘لندن (برطانیہ) میں منعقد ہوئی- تقریب میں محققین،تجزیہ نگاروں،یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلباء،دانشور حضرات اور صحافیوں نے شرکت کی-مسلم انسٹیٹیوٹ یو کے چیپٹر کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ عبداللہ شاہ نواز نے ماڈریٹر کی خدمات سر انجام دیں- تقریب میں معزز مہمانان ِ گرامی  کی گفتگو کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

افتتاحی کلمات(بذریعہ وڈیولنک):

صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب: 

 (چیئر مین مسلم انسٹیٹیوٹ)

مسلم انسٹیٹیوٹ کی جانب سے،مَیں آپ تمام لوگوں کوسہ ماہی تحقیقی جریدہ ’’مسلم پرسپیکٹوز‘‘کی تقریب رونمائی میں خوش آمدید کہتا ہوں -مسلم پرسپیکٹوز  جریدہ کو اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ اساتذہ،طلباء اورمحققین کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں کے لئے بھی مفید ثابت ہو-اس سلسلے میں،ہم آپ سے جریدہ میں کسی بھی قسم کی بہتری کے لئے رائے اور تجاویز کا خیرمقدم کریں گے-مسلم پرسپیکٹوز  کا ایک اہم مقصدتحقیق اورتعمیری مباحثہ کے ذریعے مختلف معاشروں اور نظریات کے لوگوں کے مابین مشترکات تلاش کرنا ہے-بین المذاہب و بین الثقافتی ہم آہنگی کی آج جتنی ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی  اس ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے کہ ہم دوسرے معاشروں کے بنیادی اقدار کو سمجھیں،مشترک اقدار کو فروغ دیں اور اختلافِ رائے کو قبول کریں - ماضی میں کئی صدیوں تک پُرامن بقائے باہمی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم آج بھی پُرامن انداز میں اکٹھے رہ سکتے ہیں اگر ہم اس کے لیے مخلصانہ تگ و دو کریں- 

تعارفی پریزنٹیشن:

بیرسٹر محمد عاطف میاں:

(ممبر، ایڈیٹوریل بورڈ،مسلم پرسپکٹوز جرنل)

مسلم پرسپیکٹوز کا مقصدتحقیق کے ذریعے مسائل کی  نشاندہی کرنا اور پالیسی سازوں اور عوام کوان کا حل تلاش کر کے پیش کرنا اور سائنسی تحقیق کے ساتھ ایک علمی انداز میں عصر حاضر کے سماجی چیلنجوں پر فکر و تدبر کرنا ہے-مسلم پرسپیکٹوز بیک وقت مسلم انسٹی ٹیوٹ کے اسلام آباد اور لندن دفاتر کے تحت شائع کیا جارہا ہے- یہ جریدہ تحقیقی مقالہ جات، تجزیات ،سہ ماہی کے اہم امور پر مختصر تبصرہ،کتب کا جائزہ اور  انسٹیٹیوٹ کی سرگرمیوں  کی رپورٹس پرمشتمل ہو گا- مسلم پرسپیکٹو جریدہ کے تمام مقالہ جات دومحققین سے نظر ثانی شدہ ہوں گے (Double blind reviewed)-اس کے علاوہ جریدہ کا مشاورتی بورڈ مختلف ممالک پاکستان،چین،امریکہ،ترکی،روس،ہنگری اوربنگلہ دیش کے دانشوروں پر مشتمل ہے-

خصوصی پیغام بذریعہ وڈیولنک:

ڈاکڑ  اویا ایکگونکج مغیث الدین :

(سربراہ شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات ، اُفک یونیورسٹی ، انقرہ ، ترکی )

مَیں صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کی بطور خاص ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اس تقریب رونمائی میں اپنا  پیغام ریکارڈ کروانے کے لیے  مدعو کیا- مسلم انسٹیٹیوٹ کے جریدہ ’’مسلم پرسپیکٹوز‘‘ کی تقریب  رونمائی پر مبارکباتی  پیغام ریکارڈ کروانا میرے لیے انتہائی فخر اور اعزاز کی بات ہے-مسلم انسٹیٹیوٹ  عالمی انسانی مسائل  پر نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام معاشروں کے مسائل کو سمجھنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے-میری دلی خواہش ہے کہ اس جریدہ کے دنیا بالخصوص مسلم دنیا پر دور رس اثرات  مرتب ہوں-جریدہ ’’مسلم پرسپیکٹوز‘‘مسلم دنیا کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل تلاش کرنے کےلئے اچھی کاوش ہے- مَیں اس جریدہ کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں-

اظہارِ خیال:

ڈاکٹر عامر سعید:

(سینئر لیکچرار ان میڈیا سٹڈیز ، یونیورسٹی آف ہڈرسفیلڈ، برطانیہ )

عالمی میڈیا میں مسلمانوں کی یہ تصویر پیش کی جاتی ہے کہ یہ  پُر امن نہیں بلکہ انتہاء پسند ہیں اور  اسلامو فوبیا(Islamophobia) کی ایک اصطلاح متعارف کرائی گئی  یعنی  مسلم مخالف عناد کو اتنی ہوا دی گئی کہ لغت میں ایک  نئی اصطلاح متعارف کرانا پڑی-آج کے دور میں بھی  نسل پرستی محتلف صورتوں   میں موجود ہے -یہ سوچ مختلف جھوٹے مفروضوں پہ قائم ہے  جوکہ وجودِ انسانی  اور تجرباتِ انسانی کو مختلف دھڑوں میں تقسیم کردیتی  ہے- حتیٰ کہ آج کے دور میں بھی  نسل پرستی   کے لیے وہی حیاتیاتی  دلائل پیش کئے جاتے ہیں جو کہ غلامی اور  سامراجی مقاصد کے لیے گھڑے جاتے تھے-مسلم پرسپیکٹوز کے ذریعے ہم مسلمانوں کی حقیقی تصویر دنیا کو دکھا سکتے ہیں اور ایسا کرنے سے مختلف ثقافتوں کے مابین غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکتا ہے-  

اظہارِ خیال:

ڈاکٹر  پیٹر ڈینس:  

(فیلو ان فلاسفی، لندن اسکول آف اکنامکس، برطانیہ)

جریدہ کے مقاصد کا اندازہ اس کے ٹائٹل سے ہی لگایا جا سکتا ہے جو  مسلم نقطہ نظر سے عالمی حالات کو سمجھنے اور وسیع پیمانے پر ’’ڈائیلاگ‘‘ کو فروغ دینے پر مبنی ہے- جیسا کہ  سلطان احمد علی اپنے ’’چیئرمین‘‘ نوٹ  میں لکھتے ہیں کہ :

’’یہ جریدہ  نظریۂ علم سے سچ کی تلاش کرکے دنیا میں امن و آشتی کو فروغ دے گا‘‘-

میری آج کی تقریب میں شمولیت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جریدہ محض ایک خاص نظریہ کے لوگوں کی عکاسی نہیں کرتا بلکہ اس کا دائرہ کار وسیع تر ہے-اس جریدہ کا اجراء کر کے مسلم انسٹیٹیوٹ نہ صرف  مسلم محقیقین کی صدیوں پرانی روایات کا اجراء کر رہا ہے بلکہ عوامی آگاہی فورم کا آغاز کر رہا ہے  جہاں اسلامی نقطۂ نظر  کی حقیقی طور پر جانچ کی جا سکے گی-  میری طرف سے بہت زیادہ دِلی مبارکبار قبُول کیجئے ۔

اظہارِ خیال:

ڈاکٹر استوان گیارمتی:

(ممبر مشاورتی بورڈ مسلم پرسپیکٹوز جرنل،  صدر عالمی مرکز برائے جمہوری تبدیلی، ہنگری)

آج ہمیں  یہ مسئلہ درپیش ہے کہ کس طرح اس دنیا میں مسلم اور غیر مسلم پُر امن بقائے باہمی سےرہ سکیں- گلوبلائزیشن نے ہمیں ایک دوسرے سے ملنے اور سمجھنے کا موقع دیا ہے-ایک وقت تھا جب  صرف سیاسی اشرافیہ اور پالیسی ساز عوامی رائے کا تعین کرتےتھے لیکن اب ہرفردعوامی رائے کوتشکیل دینے میں کرداراداکرتا ہے- ہم یہ نہیں جانتے کہ ایک دوسرے کے قریب کس طرح آیا جائے-حقیقی مذاکرہ یہ نہیں ہوتا کہ جو ہم سوچتے ہیں اسی کو دہراتے رہیں   اور یہ امید کریں کہ  دوسرا فریق  عین بعین اسے تسلیم کر لے-جب تک ہم اپنے ذرائع مواصلات  اور رویے تبدیل نہیں کر لیتے،تب تک تہذیبوں کا تصادم نا گزیر ہے-میرا  مشاورتی بورڈ کا ممبر بننے کی وجہ صرف یہ ہے کہ مسلم انسٹیٹیوٹ ان چند فورمز میں سے ہے جو حقیقتا کچھ کرنا چاہتے ہیں-

مہمانِ خصوصی:

لارڈ ڈنکن مکنیئر:

(ممبر آف ہاؤس آف لارڈز،برطانیہ)

مسلم پرسپیکٹوز کی تقریب رونمائی سے خطاب میرے لیے باعث اعزاز ہے کیونکہ یہ ادارہ صوفی روایات سے مضبوط تعلق رکھتے ہوئے اپنے مشن  تکمیلِ امن کی کوشش کو  جاری رکھے ہوئے ہے-صوفیاء کرام کے ساتھ گہرا روحانی تعلق اندرونی اور بیرونی سکون اور تمام گروہوں کے لیے امن کا باعث بنتا ہے-انسانی حقوق کی تعلیم بھی امن کا راستہ اور کرۂ ارض کو امن کا گہوارہ بنانے کا علم ہے-انسانی حقوق کے بغیر امن،انصاف اور آزادی ممکن نہیں -تحریروں  اور مذاکروں سے  حاصل ہونے والے تدبر کو عوام الناس تک پہنچانے  کے لیے عملی منصوبہ جات  کی ضرورت ہے جس میں یہ سوچ ایک فرد سے دوسرے افراد کو منتقل کی جا سکے-مجھے یقین ہے کہ مسلم انسٹیٹیوٹ کے مقاصد اور انسانی حقوق کے اہداف میں گہری ہم آہنگی ہے- مَیں مسلم پرسپیکٹوز اور مسلم انسٹیٹیوٹ کی دائمی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں- 

اظہارِ تشکر:

جناب علی راؤ خان:

(سینئریسرچ ایسوسی ایٹ مسلم انسٹیٹیوٹ یو کے چیپٹر)

مَیں آپ تمام معزز مقررین کا تہہ دل سے مشکور ہوں کے مسلم انسٹیٹیوٹ کی دعوت پر مسلم پرسپیکٹوز جرنل کی تقریب رونمائی میں تشریف لائے- مَیں خصوصاً سابق سفیر ڈاکڑاستوان گیارمتی کا مشکور ہوں کہ وہ ہنگری سے بطور خاص اس تقریب میں شرکت کے لیے تشریف لائے- تمام معزز مہمان گرامی جنہوں نے اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر اس تقریب میں شرکت کی مَیں ان سب کا شکرگزار ہوں-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر