یہ ایک مسلمہ قاعدہ ہے کہ اسماء کی کثرت مسمیٰ کی عظمت پر دلالت کرتی ہے، جیساکہ محدث کبیر ملا علی قاری الهروی (المتوفى: 1014ھ)، ’’شرح الشفاء‘‘ میں ابن فارس کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’كَثْرَةُ الْاَسْمَاءِ تَدُلُّ عَلٰى شَرْفِ الْمُسَمَّى الْمُشْعِرَةِ بِكَثْرَةِ النُّعُوْتِ وَالْأَوْصَافِ ‘‘[1]
’’ اسماء کی کثرت مسمی کے شرف پر دلالت کرتی ہے جو کثرت اوصاف اور کثرت خصائل حمیدہ کا شعور دیتے ہیں‘‘-
علامہ ابن حجر العسقلانی الشافعی، ’’فتح الباري شرح صحيح البخاری‘‘ میں بعض آئمہ کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’أَسْمَاءُ النَّبِيِّ (ﷺ) عَدَدُ أَسْمَاءِ اللّهِ الْحُسْنَى تِسْعَةٌ وَّتِسْعُوْنَ اِسْمًا وَنَقَلَ اِبْنُ الْعَرَبِيِّ فِي شَرْحِ التِّرْمَذِيِّ عَنْ بَعْضِ الصُّوفِيَّةِ أَنَّ لِلهِ أَلْفَ اِسْمٍ وَلِرَسُوْلِهٖ أَلْفَ اِسْمٍ ‘‘[2]
’’اسماءُ النبی (ﷺ) کی تعداد اللہ تعالیٰ کے اسماء الحسنی جتنی ہے یعنی ننانوے اسماءِ مبارک ہیں اورعلامہ ابوبکر ابن العربی ؒ نے شرح ترمذی میں بعض صوفیاء کرام سے یہ نقل کیا ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے ہزار نام ہیں اور اس کے رسول مکرم (ﷺ) کے بھی ہزار نام ہیں‘‘-
علامہ بدر الدين عينى (المتوفى: 855ھ) ، ’’عمدة القاری شرح صحيح البخاری‘‘ میں بھی صوفیاء کے اسی قول کو نقل کیا ہے-[3]
یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ آقا کریم (ﷺ) کے اسماء مبارک فقط بطور ’’عَلم‘‘ کے نہیں ہیں بلکہ آپ (ﷺ) کے اسماء مبارک بطور وصف کے ہیں یعنی جتنے بھی آپ (ﷺ) کے اسماء شریف ہیں وہ حقیقت میں آپ (ﷺ) کے اوصاف مبارک ہیں-
ملا علی قاری الهروی (المتوفى:1014ھ)،’’مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح‘‘میں لکھتے ہیں :
’’فَإِنَّهُ (ﷺ) لَيْسَ لَهٗ اِسْمٌ جَامِدٌ نَعَمْ لَهٗ أَسْمَاءٌ نُقِلَتْ مِنَ الْوَصْفِيَّةِ إِلَى الْعَلَمِيَّةِ، كَاَحْمَدَ وَمُحَمَّدٍ وَغَيْرِهِمَا وَلَهُ صِفَاتٌ بَاقِيَةٌ عَلٰى أَصْلِهَا مُخْتَصَّةٌ بِهٖ ‘‘ [4]
’’پس رسول اللہ (ﷺ) کا اسم مبارک جامد نہیں ہے، ہاں آپ (ﷺ) کے اسماء مبارک ایسے ہیں جنہیں وصفیت سے علمیت کی طرف نقل کیا گیا ہے،جس طرح احمد(ﷺ) اور محمد (ﷺ) اور ان دونوں کے علاوہ بھی- آپ (ﷺ) کی اس کے علاوہ بھی باقی کئی صفات ہیں جو اپنے اصل پہ آپ (ﷺ) کے ساتھ خاص ہیں‘‘-
الشیخ اجل علامہ یوسف بن اسماعیل بن یوسف النبہانی (المتوفی:1350ھ) ’’جَوَاہِرُ الْبِحَارِ فِیْ فَضَائِلِ النَّبِیِّ الْمُخْتَارِ (ﷺ) ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’میں نے اپنے نورذاتی سے ایک ایسے پیکر دل نواز کوتخلیق کیا ہے جو میر ی صفات اور اسماء کا جا مع ہے اور وہ میری تجلیا ت کا مظہر ہے ‘‘-
اِسی تناظر میں آگے لکھتے ہیں :
’’فَالْاَ نْبِیَا ءُ وَالْاَوْلِیَا ءُ صَلَوَاتُ اللہِ عَلَیْھِمْ مَظَاہِرُ الْاَسْمَاءِ وَ الصِّفَاتِ وَ مُحَمَّدٌ (ﷺ) مَظْہَرُ الذَّاتِ ‘‘[5]
’’پس انبیا ء کر ام اور اولیا ء اللہ صلوات اللہ علیہم اللہ پاک کی صفات اور اسماء کے مظہر ہیں جبکہ محمدعربی (ﷺ) اللہ پاک کی ذات کے مظہر ہیں ‘‘-
الشیخ یوسف بن اسماعیل النبہانی (المتوفی: 1350ھ) سید عبد الکریم جیلی کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں :
’’وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا (ﷺ) قُطْبُ رَحْیِ الْکَمَالَاتِ، وَ مَنْصَبُ حَقَائِقِ الْأَسْمَاءِ وَ الصِّفَاتِ‘‘[6]
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد مصطفٰے (ﷺ) کمالات کا مظہر ہیں اسما ء وصفات کےحقائق کا مظہر کا مل ہیں‘‘-
الشیخ القاضی محمد ثناء اللہ پانی پتی الحنفی المظہری ’’تفسیر مظہری‘‘ میں، اسمہ احمد ، کی تفسیر میں لکھتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے :
’’یہ حضور نبی پاک (ﷺ) کے دو ذاتی ناموں میں سے ایک ہے-یہ حمد سے اسم تفضیل کا صیغہ ہے، یعنی آپ (ﷺ) اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ حمد کرنے والے ہیں- تمام انبیاء حمد کرنے والے ہیں اور تمام مخلوقات سے زیادہ ان کی حمد کی جاتی ہے- تمام انبیاء محمود ہیں اور اچھی صفات سے متصف ہیں تا ہم حضور پاک (ﷺ) کی ذات مناقب میں سب سے بڑھ کر اور فضائل و محاسن میں سب سے جامع ہے جس کی وجہ سے وہ دوسروں کی بنسبت حمد کے زیادہ مستحق ہے‘‘-
’’حضرت مجدد الف ثانی نے فرمایا کہ آقا کریم (ﷺ) کے اسم پاک احمد کا انشاء روحانیت کے ساتھ خصوصی تعلق ہے-اسی وجہ سے عنصر جسمانیہ کی پیدائش سے قبل حضرت عیسٰی (علیہ السلام) نے آپ کو اس نام سے یاد کیا-حضور (ﷺ) کا ایک نام محمد (ﷺ) ہے جسے جسمانی پیدائش کے ساتھ خصوصی تعلق ہے-حضور (ﷺ) کو دو ولایتیں حاصل ہیں ولایت محمد یہ (ﷺ) یہ ولایت محبوبیہ ہے جو محبت کے ساتھ ملی ہوتی ہے- دوسری ولایت احمدیہ (ﷺ) یہ ولایت محبوبیت خالصہ ہے-اس وجہ سے اولی یہ ہے کہ اسے محمودیت سے مشتق مانا جائے، واللہ تعالیٰ اعلم‘‘-[7]
حضور نبی پاک (ﷺ) کے اسمائے مبارکہ کی صوفیانہ تشریح روحانیت، معرفت اور تصوف سے بہت گہرا تعلق رکھتی ہے-صوفیاء کرام ان اسماء مبارک کو محض ظاہری الفاظ نہیں سمجھتے بلکہ ان کے باطن میں معنوی حقائق، روحانی مقامات اور عرفانی اسرار دیکھتے ہیں -حضور نبی کریم (ﷺ) کے جملہ اسماء مبارک کو آپ (ﷺ) کے وصف اور اس کی تاثیر کے لحاظ سے دیکھتے ہیں- آپ (ﷺ) کے جملہ اسماء مبارک سے اور خاص کر اسم احمد اور اسم محمد (ﷺ) سے روحانی انسائپریشن لیتے ہیں -
٭٭٭
[1](شرح الشفا، الجز:1، ص:489، الناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)
[2](فتح الباري شرح صحيح البخاري ، الجز : 6 ، ص : 558 ، الناشر: دار المعرفة – بيروت)
[3](عمدة القاري شرح صحيح البخاري ، الجز: 16 ، ص 96 ، الناشر: دار إحياء التراث العربي – بيروت )
[4](مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، بَابُ أَسْمَاءِ النَّبِيِّ (ﷺ) وَصِفَاتِهٖ)
[5](جواہر البحار، فی فضائل النبی المختار(ﷺ)،جلد:4،ص:264، دارلکتب العلمیہ ، بیروت ، لبنان )
[6](ایضاً، ص:285)
[7](تفسیر مظہری، ج:7، ص:105، مکتبہ رشیدیہ ،سرکی روڈ کوئٹہ)