نعتیہ قصیدہ

نعتیہ قصیدہ

عاشقان چون بر در دل حلقهٔ سودا زنند
آتش سودای جانان در دل شیدا زنند
 

 ’’عاشقوں کے دلوں میں جب جنون کی کیفیت ہوتی ہےتو دراصل وہ اپنے محبوب کی شفتگی اور فریفتگی میں مبتلا ہوتے ہیں‘‘-

تا به چنگ آرند دردش دل به دست غم دهند
ور به دست آید وصالش جان به پشت پا زنند

’’جب محبوب کا درد محسوس ہونے لگتا ہے تو غم دل میں بسیرا کر لیتا ہے اور اگر محبوب کا وصال نصیب ہو جائے تو پھر جان اس پر نثار کرنے لگتے ہیں‘‘-

از سر خوان دو عالم بگذرند آزادوار
سنگ آزادی برین نه کاسهٔ مینا زنند

’’پھر وہ دونوں عالم کی لذتوں سے گزر جاتے ہیں وہ اپنی آزادی کی بنیاد کاسئہ مینا پر نہیں رکھتے‘‘-

از سر مستی همه دریای هستی در کشند
چون بترسند از ملامت خیمه بر صحرا زنند

’’سرِ مستی میں ڈوب کر وہ ہر ہستی سے گزر جاتے ہیں کیونکہ ملامت کے ڈرسےاپنے خیمے صحرا میں لگا لیتے ہیں‘‘-

بگذرند از تیرگی در چشمهٔ حیوان رسند
دمبدم بر جان و دل آن جام جان
افزا زنند

’’ تاریکی سے گزر کر آخر کار آب حیات تک جا پہنچتے ہیں ہر لحظہ ان کے دل و جان اس جام جان افزاء سے مستفید ہوتے رہتے ہیں‘‘-

چون به آب زندگی لب را بشویند خضروار
بوسه بر خاک سرای خواجهٔ بطحا زنند

’’جب مثلِ خضرؑ آب حیات سے لبوں کو دھوتے ہیں تو  پھر خواجہ بطحا (ﷺ)کے قدم گاہ پر بوسے دیتے ہیں ‘‘-

رحمت عالم، رسول اللہ، آن کو قدسیان
بر درش لبیک او حی اللہ ما اوحی زنند

’’رحمت عالم ’’رسول اللہ (ﷺ)‘‘ وہ ہیں کہ فرشتے جن کے در پر’’ لبیک اوحی اللہ ما اوحی ‘‘پڑھتے ہیں‘‘-

آن شهنشاهی که بهر اعتصام انبیا
عقدهٔ فتراک او از عروة الوثقی زنند

’’وه شہنشاه کہ جن کی شان کو انبیاء (﷩)کی توسل کی خاطر عروۃ الوثقی میں بیان کیا گیا ہے‘‘-

در ازل چون خطبهٔ او والضحی املا کند
نوبتش زیبد که سبحان
الذی اسری زنند

’’آپ(ﷺ)کو ازل سے ہی والضحی کا خطاب ملا اور آپ (ﷺ) اس مقام کے لئے شائستہ ہیں کہ جس سے آپ (ﷺ)  کو نوازا گیا‘‘-

چون بساط قرب او از قاب قوسین افگنند
رایت اقبال او بر اوج او ادنی زنند

’’جبکہ آپ (ﷺ) نے اللہ پاک کا قرب قاب و قوسین کی نزدیکی سے حاصل کیا، اس لئے ان کی شان و شوکت جس قدر بهی بیان کی  جائے کم ہے‘‘-

طرهٔ مشکین عنبر پاش از یاسین چنند
حلقهٔ روی بهشت آساش از طاها زنند

’’حضور(ﷺ) کی سیاه مُعطر زلف کا (سورۃ) یاسین سے اندازه لگایا جا سکتا ہے-بہشت کی مانند آپ(ﷺ)کے خوبصورت حلقوں کی تعریف (سورۃ) طحٰہ میں دیکهی جا سکتی ہے‘‘-

تا نسوزد آفتاب از پرتو نور رخش
سایبان از ابر بر فرق سرش در وا زنند

’’ تاکہ آفتاب آپ (ﷺ) کے چہرے مبارک کے نور سے جل نہ جائے کیونکہ بادل بھی حضور (ﷺ)  کے سر اقدس پر سایہ کر کے چلتے تھے‘‘-

شمه ای از طیب خلقش در دم عیسی نهند
و ز فروغ شمع رویش آتش موسی زنند

’’حضرت عیسیٰؑ کے دم میں بهی آپ(ﷺ) کی پاک تاثیر رکھی گئی تھی- حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چہرے کی تجلی میں بھی آپ (ﷺ) کے چہرہ ٔانور کا نور تھا-

هشت بستان بهشت از شبنم دستش خورند
نه حباب چرخ قبه هم در آن دریا زنند

’’آقاکریم(ﷺ) کے دست مبارک اتنے نرم و ملائم ہیں کہ آٹھوں  بہشت کے باغوں  کی شبنم بوسہ لیتی ہے نہ کہ ایسے کہ آسمان سے بارش کا پانی جیسے سمندر میں گرتا ہے‘‘-

برتر از کون و مکان کعبه است یعنی در گهش
هشت قصر کاینات از خاک او ملجا زنند

’’زمین و آسمان سے فضیلت میں بر تر کعبہ ہے جو کہ آپ (ﷺ) کا مکان ہے-کائنات کے آٹھوں قصر کی پناہ گاہ حضور پاک (ﷺ) کے قدموں کی خاک ہے‘‘-

چون بود دریم دستش منبع آب حیات
سنگ ریزه هم در و گویا شود ار وا زنند

’’ چونکہ آپ(ﷺ)کے دستِ مبارک آب حیات کا منبع تھے-یہی وجہ تھی کہ آپ(ﷺ) کے طفیل کنکروں کو بھی قوتِ گویائی نصیب ہوئی‘‘-

دو کمان از یک سپر سازند انگشتان او
و ز لزومش ناوک الزام بر اعدا زنند

’’آپ(ﷺ) کی انگشت مبارک دو کمان اور تیر کی مانند ہے جس سے بصورت مجبوری دشمن کو ہدف بنایا جاتا ہے‘‘-

از برای آستان قدر او در هر نفس
صد هزاران خشت جان بر قالب تنها زنند

’’ہر وجود میں اپنی قدر و منزلت کا احساس دلانے کےلئے آپ (ﷺ) کی ذات اقدس نے سینکڑوں پتھر تنہا اپنے وجود پر سہے‘‘-

خیمهٔ اطلس برای دودگیر مطبخش
بر سر این هفت طاق آینه سیما زنند

’’اطلس کے خیمے اس دنیا کی آلائشات کو ختم کرنے کے لئے ساتوں آسمانوں پر شفاف آئینہ کی طرح نصب ہیں‘‘-

مرکب او شیهه بر میدان علیین کشند
موکب او خیمه بر نه طارم خضرا زنند

’’آپ (ﷺ) کی سواری کا میدان بھی اعلیٰ و برتر ہے، آپ (ﷺ)کے ہمراہان  (ساتھیوں) کا ٹهکانہ بهی دنیا نہیں ہے‘‘-

مشعله داران کویش هر مهی ماهی کنند
سایبان در گهش زین مهر چتر آسا زنند

’’آپ (ﷺ)کی گلی کے مشعل بردار بهی حقیر چیز کو باحیثیت بنا دیتے ہیں-آپ (ﷺ) کی درگاه سب کے لیے سائبانِ مہر و محبت ہے‘‘-

گر چه نگرفت از جهان زر، خاک بیزان درش
تودهٔ زر در ره خورشید زر پالا زنند

آپ (ﷺ)  نے دنیا داروں سے مال و دولت قبول نہ کی-

حتی کہ آپ (ﷺ) کی راہ پر ( کفار ) نے مال و دولت کے ڈھیر تک لگائے‘‘-

چاکران او بدون حق فرو نارند سر
بندگان او قدم بر اولی و اخری زنند

’’حضور(ﷺ)کے غلام ماسوائے اللہ، کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے-اولی و اخری مقام  آپ (ﷺ) کے غلاموں کی پہنچ میں ہے‘‘-

دوستی حق نیابی در دلی بیدوستیش
مهر مهر او و مهر حق همه یکجا زنند

’’اللہ تعالیٰ کی محبت بھی نصیب نہیں ہوتی جب تک کہ حضور(ﷺ) کی محبت دل میں نہ ہو-آپ (ﷺ) کی محبت سے ہی اللہ تعالیٰ کی محبت نصیب ہوتی ہے‘‘-

هر که او را دوست تر از خود ندارد راندهای است
ور چه دارد یک جهان طاعت به رویش و از نند

’’جو کوئی آپ(ﷺ) کو اپنے آپ سے بڑھ کر عزیز نہیں رکهتا وہ رانده درگاه ہے-آپ (ﷺ)  کی ذات گرامی سے محبت کے بغیر سارے جہان کی عبادت بهی کسی کام کی نہیں‘‘-

ور همه عالم گنه دارد، چو او را دوست داشت
خمیهٔ جاهش درون جنت
الماوی ز نند

’’جو آپ (ﷺ) کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے، اگرچہ  وہ تمام جہان کا گناہ گار بھی ہو-وہ اپنا مقام جنت الماویٰ میں حاصل کر لیتا ہے‘‘-

هر که او دعوی بینایی کند بی پیرویش
رهروانش خاک در چشم جهان پیما زنند

’’جو کوئی آپ (ﷺ) کی اطاعت کے بغیر راہبری کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے اس کی آنکھوں میں جہان کی خاک ڈال دی جاتی ہے‘‘-

چون عراقی پیرو او شد سزد گر روز حشر
خیمهٔ قدرش ورای ذروهٔ اعلا زنند

’’یہ عراقی حضور(ﷺ) کا غلام ہے روز محشر حضور (ﷺ)  اپنے خیمے سے اس مسکین پر ضرور نظر شفقت فرمائیں گے‘‘-

 

٭٭٭

عاشقان چون بر در دل حلقهٔ سودا زنند
آتش سودای جانان در دل شیدا زنند

’’عاشقوں کے دلوں میں جب جنون کی کیفیت ہوتی ہےتو دراصل وہ اپنے محبوب کی شفتگی اور فریفتگی میں مبتلا ہوتے ہیں‘‘-

تا به چنگ آرند دردش دل به دست غم دهند
ور به دست آید وصالش جان به پشت پا زنند

’’جب محبوب کا درد محسوس ہونے لگتا ہے تو غم دل میں بسیرا کر لیتا ہے اور اگر محبوب کا وصال نصیب ہو جائے تو پھر جان اس پر نثار کرنے لگتے ہیں‘‘-

از سر خوان دو عالم بگذرند آزادوار
سنگ آزادی برین نه کاسهٔ مینا زنند

’’پھر وہ دونوں عالم کی لذتوں سے گزر جاتے ہیں وہ اپنی آزادی کی بنیاد کاسئہ مینا پر نہیں رکھتے‘‘-

از سر مستی همه دریای هستی در کشند
چون بترسند از ملامت خیمه بر صحرا زنند

’’سرِ مستی میں ڈوب کر وہ ہر ہستی سے گزر جاتے ہیں کیونکہ ملامت کے ڈرسےاپنے خیمے صحرا میں لگا لیتے ہیں‘‘-

بگذرند از تیرگی در چشمهٔ حیوان رسند
دمبدم بر جان و دل آن جام جان
افزا زنند

’’ تاریکی سے گزر کر آخر کار آب حیات تک جا پہنچتے ہیں ہر لحظہ ان کے دل و جان اس جام جان افزاء سے مستفید ہوتے رہتے ہیں‘‘-

چون به آب زندگی لب را بشویند خضروار
بوسه بر خاک سرای خواجهٔ بطحا زنند

’’جب مثلِ خضرؑ آب حیات سے لبوں کو دھوتے ہیں تو  پھر خواجہ بطحا (ﷺ)کے قدم گاہ پر بوسے دیتے ہیں ‘‘-

رحمت عالم، رسول اللہ، آن کو قدسیان
بر درش لبیک او حی اللہ ما اوحی زنند
]

’’رحمت عالم ’’رسول اللہ (ﷺ)‘‘ وہ ہیں کہ فرشتے جن کے در پر’’ لبیک اوحی اللہ ما اوحی ‘‘پڑھتے ہیں‘‘-

آن شهنشاهی که بهر اعتصام انبیا
عقدهٔ فتراک او از عروة الوثقی زنند

’’وه شہنشاه کہ جن کی شان کو انبیاء (﷩)کی توسل کی خاطر عروۃ الوثقی میں بیان کیا گیا ہے‘‘-

در ازل چون خطبهٔ او والضحی املا کند
نوبتش زیبد که سبحان
الذی اسری زنند

’’آپ(ﷺ)کو ازل سے ہی والضحی کا خطاب ملا اور آپ (ﷺ) اس مقام کے لئے شائستہ ہیں کہ جس سے آپ (ﷺ)  کو نوازا گیا‘‘-

چون بساط قرب او از قاب قوسین افگنند
رایت اقبال او بر اوج او ادنی زنند

’’جبکہ آپ (ﷺ) نے اللہ پاک کا قرب قاب و قوسین کی نزدیکی سے حاصل کیا، اس لئے ان کی شان و شوکت جس قدر بهی بیان کی  جائے کم ہے‘‘-

طرهٔ مشکین عنبر پاش از یاسین چنند
حلقهٔ روی بهشت آساش از طاها زنند

’’حضور(ﷺ) کی سیاه مُعطر زلف کا (سورۃ) یاسین سے اندازه لگایا جا سکتا ہے-بہشت کی مانند آپ(ﷺ)کے خوبصورت حلقوں کی تعریف (سورۃ) طحٰہ میں دیکهی جا سکتی ہے‘‘-

تا نسوزد آفتاب از پرتو نور رخش
سایبان از ابر بر فرق سرش در وا زنند

’’ تاکہ آفتاب آپ (ﷺ) کے چہرے مبارک کے نور سے جل نہ جائے کیونکہ بادل بھی حضور (ﷺ)  کے سر اقدس پر سایہ کر کے چلتے تھے‘‘-

شمه ای از طیب خلقش در دم عیسی نهند
و ز فروغ شمع رویش آتش موسی زنند

’’حضرت عیسیٰؑ کے دم میں بهی آپ(ﷺ) کی پاک تاثیر رکھی گئی تھی- حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چہرے کی تجلی میں بھی آپ (ﷺ) کے چہرہ ٔانور کا نور تھا-

هشت بستان بهشت از شبنم دستش خورند
نه حباب چرخ قبه هم در آن دریا زنند

’’آقاکریم(ﷺ) کے دست مبارک اتنے نرم و ملائم ہیں کہ آٹھوں  بہشت کے باغوں  کی شبنم بوسہ لیتی ہے نہ کہ ایسے کہ آسمان سے بارش کا پانی جیسے سمندر میں گرتا ہے‘‘-

برتر از کون و مکان کعبه است یعنی در گهش
هشت قصر کاینات از خاک او ملجا زنند

’’زمین و آسمان سے فضیلت میں بر تر کعبہ ہے جو کہ آپ (ﷺ) کا مکان ہے-کائنات کے آٹھوں قصر کی پناہ گاہ حضور پاک (ﷺ) کے قدموں کی خاک ہے‘‘-

چون بود دریم دستش منبع آب حیات
سنگ ریزه هم در و گویا شود ار وا زنند

’’ چونکہ آپ(ﷺ)کے دستِ مبارک آب حیات کا منبع تھے-یہی وجہ تھی کہ آپ(ﷺ) کے طفیل کنکروں کو بھی قوتِ گویائی نصیب ہوئی‘‘-

دو کمان از یک سپر سازند انگشتان او
و ز لزومش ناوک الزام بر اعدا زنند

’’آپ(ﷺ) کی انگشت مبارک دو کمان اور تیر کی مانند ہے جس سے بصورت مجبوری دشمن کو ہدف بنایا جاتا ہے‘‘-

از برای آستان قدر او در هر نفس
صد هزاران خشت جان بر قالب تنها زنند

’’ہر وجود میں اپنی قدر و منزلت کا احساس دلانے کےلئے آپ (ﷺ) کی ذات اقدس نے سینکڑوں پتھر تنہا اپنے وجود پر سہے‘‘-

خیمهٔ اطلس برای دودگیر مطبخش
بر سر این هفت طاق آینه سیما زنند

’’اطلس کے خیمے اس دنیا کی آلائشات کو ختم کرنے کے لئے ساتوں آسمانوں پر شفاف آئینہ کی طرح نصب ہیں‘‘-

مرکب او شیهه بر میدان علیین کشند
موکب او خیمه بر نه طارم خضرا زنند

’’آپ (ﷺ) کی سواری کا میدان بھی اعلیٰ و برتر ہے، آپ (ﷺ)کے ہمراہان  (ساتھیوں) کا ٹهکانہ بهی دنیا نہیں ہے‘‘-

مشعله داران کویش هر مهی ماهی کنند
سایبان در گهش زین مهر چتر آسا زنند

’’آپ (ﷺ)کی گلی کے مشعل بردار بهی حقیر چیز کو باحیثیت بنا دیتے ہیں-آپ (ﷺ) کی درگاه سب کے لیے سائبانِ مہر و محبت ہے‘‘-

گر چه نگرفت از جهان زر، خاک بیزان درش
تودهٔ زر در ره خورشید زر پالا زنند

آپ (ﷺ)  نے دنیا داروں سے مال و دولت قبول نہ کی-

حتی کہ آپ (ﷺ) کی راہ پر ( کفار ) نے مال و دولت کے ڈھیر تک لگائے‘‘-

چاکران او بدون حق فرو نارند سر
بندگان او قدم بر اولی و اخری زنند

’’حضور(ﷺ)کے غلام ماسوائے اللہ، کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے-اولی و اخری مقام  آپ (ﷺ) کے غلاموں کی پہنچ میں ہے‘‘-

دوستی حق نیابی در دلی بیدوستیش
مهر مهر او و مهر حق همه یکجا زنند

’’اللہ تعالیٰ کی محبت بھی نصیب نہیں ہوتی جب تک کہ حضور(ﷺ) کی محبت دل میں نہ ہو-آپ (ﷺ) کی محبت سے ہی اللہ تعالیٰ کی محبت نصیب ہوتی ہے‘‘-

هر که او را دوست تر از خود ندارد راندهای است
ور چه دارد یک جهان طاعت به رویش و از نند

’’جو کوئی آپ(ﷺ) کو اپنے آپ سے بڑھ کر عزیز نہیں رکهتا وہ رانده درگاه ہے-آپ (ﷺ)  کی ذات گرامی سے محبت کے بغیر سارے جہان کی عبادت بهی کسی کام کی نہیں‘‘-

ور همه عالم گنه دارد، چو او را دوست داشت
خمیهٔ جاهش درون جنت
الماوی ز نند

’’جو آپ (ﷺ) کو اپنا محبوب بنا لیتا ہے، اگرچہ  وہ تمام جہان کا گناہ گار بھی ہو-وہ اپنا مقام جنت الماویٰ میں حاصل کر لیتا ہے‘‘-

هر که او دعوی بینایی کند بی پیرویش
رهروانش خاک در چشم جهان پیما زنند

’’جو کوئی آپ (ﷺ) کی اطاعت کے بغیر راہبری کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے اس کی آنکھوں میں جہان کی خاک ڈال دی جاتی ہے‘‘-

چون عراقی پیرو او شد سزد گر روز حشر
خیمهٔ قدرش ورای ذروهٔ اعلا زنند

’’یہ عراقی حضور(ﷺ) کا غلام ہے روز محشر حضور (ﷺ)  اپنے خیمے سے اس مسکین پر ضرور نظر شفقت فرمائیں گے‘‘-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر