اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’وَکَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ قٰتَلَ ۙ مَعَہٗ رِبِّیُّوْنَ کَثِیْرٌ ۚ فَمَا وَہَنُوْا لِمَآ اَصَابَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَکَانُوْا ط وَاللہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ
’’اور کتنے نبیوں کے ساتھ اللہ والوں نے اللہ کی راہ میں قتال کیا، تو اللہ کی راہ میں مصائب پہنچنے کی وجہ سے نہ وہ سست ہوئے نہ کمزور پڑے اور نہ دبے ، اور اللہ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘-(آل عمران:146)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت جابر(رضی اللہ عنہ)سے مروی ہے کہ قیامت کے روز جب مصیبت زدہ لوگوں کو ثواب دیا جائے گا تو آرام و سکون والے تمنا کریں گے کاش دنیا میں ان کے چمڑے قینچیوں سے کاٹے جاتے(تکلیف میں رہ کر صبر کرتے اور جزاء پاتے)‘‘- ( سنن الترمذی، کتاب الزھد)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:’’قیامت کے دن ایک ندا دینے والا (فرشتہ) ندا دے گا کہ کہاں ہیں ظالم ،کہاں ہیں ظالموں کے مدد گار ؟ کہاں ہیں وہ جنہوں نے ظالموں کے لئے قلم بنایا تھا؟ کہاں ہیں جنہوں نے ظالموں کے لئے دوات کھولی تھی؟(یعنی ظالم اوران کے کسی بھی حوالے سے مددگار) ان سب کو جمع کرو اور آگ کے صندوق میں رکھ دو‘‘-مخلوق سے بھاگ اور کوشش کر کہ نہ تُو مظلوم بنے اور نہ ظالم اور اگر تجھ سے ہوسکے تو (صابر) مظلوم بن اور ظالم مت بن،کمزور بن، زورآور نہ بن،اللہ تعالیٰ کی مدد مظلوم کے لئے مخصوص ہے خصوصاً جبکہ مخلوق میں سے اس کا کوئی مدد گار نہ ہو‘‘- (فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
لوہا ہوویں پِیا کُٹیویں تاں تلوار سَڈیویں ھو
کنگھی وَانگوں پِیا چِریویں تاں زُلف مَحبوب پھریویں ھو
مِہندی وَانگوں پِیا گھُوٹیویں تاں تَلّی مَحبوب رنگینویں ھو
وَانگ کَپاہ پِیا پنجیویں تاں دَستار سَڈیویں ھو
عَاشق صَادِق ہوویں باھوؒ تاں رَس پریم دی پِیویں ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’کردار کے معنیٰ ہیں اوصاف کی پوٹلی، وقار اور دیانت کا اعلیٰ ترین شعوراور یہ کہ آپ اپنے اصول کو دنیا کی کسی شے کے عوض فروخت نہیں کریں گے خواہ وہ کتنی ہی دلفریب کیوں ہو-یہ وہ اوصاف ہیں جن سے قوم بنتی ہے-جب آزمائش کی گھڑی آتی ہےبہران کا لمحہ آتا ہے اور آپ اپنے اوصاف پر ڈٹ جاتے ہیں تو روئے زمین کی کوئی طاقت ایسی نہیں جو آپ کو شکست سے ہمکنار کر سکے‘‘- (دی ایسٹرن ٹائمز،25مارچ1946ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
صدق خلیلؑ بھی ہے عشق ، صبر حسینؑ بھی ہے عشق
معرکہء وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
تازہ مرے ضمیر میں معرکہء کہن ہوا
عشق تمام مصطفٰےؐ، عقل تمام بولہب (بال جبریل)