اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

ان الذین قالو ربنا اللہ ثم استقامو تتنزل عیلھم الملٰکۃ الا تخافو و لا تحزنو و ابشرو بالجنۃ التی کنتم تعدون۔ نحن اولیوکم فی الحیوۃ الدنیا و فی الاخرۃ

’’ بےشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے اُن پر فرشتے اُترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا -ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں‘‘-(حم السجدہ:30-31)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:’’اولیاء اللہ وہ ہیں جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کریں، اگرچہ ان میں رحم کے رشتے بھی نہ ہوں اور نہ کوئی مالی لین دین ہو-خداکی قسم! ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے-جب لوگ تھر تھر کانپتے ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے-پھر آپ (ﷺ) نے یہ آیت مبارک تلاوت فرمائی: ’’انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے‘‘-(سُنن اِبْنِ داؤد، كِتَاب الْبُيُوعِ )

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

جب صفایت ِ بشری فنا ہوجاتی ہیں تو صفاتِ احدیت باقی رہ جاتی ہیں،اللہ تعالیٰ پاک ہے ،اُسے فنا ہے نہ زوال-پس بندہ فانی کو ربّ باقی کے ساتھ اُس کی رضا کے مطابق بقا نصیب ہو جاتی ہے اور قلب فانی کو سرّ باقی کے ساتھ بقا حاصل ہو جاتی ہے اور وہ اُس کی نظر بن جاتا ہے جیساکہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: ’’اُس کی ذات کےسوا ہر چیز کو فنا ہونا ہے‘‘-لہٰذا جب بندہ اُس کی ذات پاک کو راضی کرنے کی خاطر اعمال صالحہ اختیار کر کے اُس کی رضا پالیتا ہے تو اُسے راضی ہونے والی ذات کے ساتھ بقا حاصل ہو جاتی ہے اور اعمال ِصالحہ کے نتیجے میں انسان حقیقی زندہ ہوجاتا ہے ‘‘-(سر الاسرار)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

کِیا ہویا بُت اوڈھر ہویا دِل ہرگز دُور نہ تھِیوے ھو
سَے کوہاں میرا مُرشد وَسدا مینوں وِچ حَضور ِدسیوے ھو
جَیندے اَندر عِشق دی رَتّی اوہ بِن شرابوں کھِیوے ھو
نام فقیر تِنہاں دا باھوؒ قبر جِنہاں دی جِیوے ھو
ابیاتِ باھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ہم کیا چاہتے ر ہے ہیں؟ہم اس سرزمین  پر ایک آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہیں کسی اور راج یا کسی کی حکومت کے تحت نہیں، غرور، منافرت اور جارحیت جس کا ہندو رہنماؤں نے مظاہر ہ کیا کہ ہمیں ایک اقلیتی فرقے کی حیثیت سے ہندو اکثریت کی محکومی میں رہنا ہوگا، بالکل عیاں ہے یہ وہ حکمت عملی ہے وہ پروگرام ،وہ جنگجویانہ اوروہ جارحانہ رویہ  اورمتکبرانہ رویہ  ہے جس کے خلاف ہم برسرِپیکار ہیں‘‘ -

(بنگال صوبائی مسلم لیگ کانفرنس میں  خطبہ صدارت سراج گنج ،15 فروری، 1942ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

مقام بندۂ مومن کا ہے ورائے سپہر
زمیں سے تابہ ثریّا تمام لات و منات
 حریم ذات ہے اس کا نشیمنِ ابدی
نہ تیرہ خاکِ لحد ہے، نہ جلوہ گاہِ  صفات
(ارمغان حجاز)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر