بھارتی جعلی حملوں کی سیاست: پاکستان کا بہترین دفاع

بھارتی جعلی حملوں کی سیاست: پاکستان کا بہترین دفاع

بھارتی جعلی حملوں کی سیاست: پاکستان کا بہترین دفاع

مصنف: محمد محبوب جون 2025

ابتدائیہ:

’’ہمسایہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا‘‘ ایک مشہور سفارتی اور سیاسی مقولہ ہے، جو اکثر پاکستان اور بھارت کے تناظر میں استعمال ہوتا ہے- یعنی جغرافیائی طور پر جو ممالک ایک دوسرے کے ہمسایہ میں واقع ہوتے ہیں، وہ اپنی جگہ نہیں بدل سکتے، اس لیے اُنہیں اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے- بدقسمتی سے پاکستان کا جنوبی ایشیا میں ایک ایسے ہمسائے سے پالا پڑا ہے جو جغرافیائی، معاشی اور عسکری لحاظ سے برتری رکھنے کا دعویٰ تو کرتا ہے لیکن اپنے سے کئی گنا چھوٹے ملک کا مقابلہ کر سکنے سے بھی قاصر ہے- آزادیٔ ہند اور تقسیم کے بعد بھارت کی ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ پاکستان کا وجود ختم کر سکے لیکن وہ اپنے مذموم مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکا- کبھی وہ پاکستان میں دہشت گردی کا مرتکب ہوتا ہے تو کبھی اپنے ہی ملک کے اندر خود  جعلی جنگی حملوں کے ذریعے پاکستان پہ الزام تراشیاں کرتا ہے اور بدلہ چکانے کی آڑ میں حملہ آور ہونے کی کوشش کرتا ہے-

 اڑی ، پٹھان کوٹ، پلوامہ اور اب پہلگام میں یہی پرانی کہانی دوہرا کر پاکستان پر دوبارہ بھارت نے چڑھائی کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیشہ کی طرح اسے منہ کی کھانی پڑی- زیر نظر مضمون میں ہم پہلگام "فالس فلیگ آپریشن "کے بعد نہ صرف پاکستان کے خلاف ہونی والی بھارتی جارحیت بلکہ پاکستان کے ردعمل کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے- اس کے علاوہ خطے میں ہم نام نہاد بھارتی فوجی اور عسکری برتری کے مفروضے کا بھی جائزہ لیں گے-

بھارت کی بزدلانہ کارروائی اور پاکستان کا مؤثر جواب:

22 اپریل 2025ء کو ہونے والے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ’’فالس فلیگ آپریشن ‘‘کے بعد بھارت نے حسب روایت بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں پاکستانی عناصر ملوث تھے، جسے پاکستان نے فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کروانے اور اس میں بھرپور تعاون کی پیشکش کی-[1] اس کے علاوہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بھی کیا- اس کےساتھ ساتھ بھارت نے اٹاری سرحد کی بندش، سفارتی عملے میں کمی اور ویزوں پر پابندی بھی عائد کی- [2]بھارتی اقدامات کے ردعمل میں پاکستان نے بھی بھارت سے دو طرفہ معاہدے معطل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے، فضائی حدود اور واہگہ سرحد بند کرنے اور دو طرفہ تجارت کا عمل معطل کرنے کا اعلان کیا- پاکستان کے دیگر اقدامات میں بھارت کی طرح دفاعی اتاشیوں اور اُن کے معاونین کو ملک چھوڑنے اور سفارتی عملہ محدود کرنے کو کہا گیا- وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے حصے کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رُخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا اور یہ کہ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کر سکتا ہے-

 بھارتی قیادت کی طرف سے جنگی ماحول پیدا کرنے کے لئے مختلف بیانات میڈیا میں دئیے گئے جس پر پاکستان نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کا سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا-[3]

یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ پہلگام حملے کے فوراً بعد صرف چند منٹوں کے اندر اندر بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے پاکستان کے اوپر الزامات تراشی شروع کر دی بلکہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا-بھارتی سیاسی رہنماوں اور عوام نے پہلگام حملے کو بھارتی سیکورٹی فورسز کی ناکامی قرار دیتے ہوئے مودی سرکار سے یہ پوچھا کہ اگر پہلگام ایل او سی سے 400 کلومیٹر دور ہے اور کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں تو وہاں ایسا حملہ کیسے ممکن ہوا؟-

6 اور 7 مئی 2025ء کی رات کے اندھیرے میں بھارت نے آزاد جموں و کشمیر اور پاکستانی علاقوں پر حملہ کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کی بزدلانہ کارروائیوں کے نتیجے میں 11 جوانوں کے ساتھ ساتھ 40 بے گناہ شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے جن میں 10 خواتین اور 27 بچے شامل ہیں- بھارت نے اس حملے کو ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا- اس دوران پاکستانی شاہینوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے مار گرائے جن میں 3 جدید رفیل، 1 مگ 29 اور 1 ایس یو طیارے شامل تھے-[4]یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ فضائی معرکے کے دوران دونوں ممالک کے طیاروں نے بین الاقوامی سرحد عبور نہیں کی جبکہ پاکستان فضائیہ نے بھارت کے ان طیاروں کو نشانہ بنایا جو پاکستانی علاقوں میں میزائل حملے کرنے میں شامل تھے- عالمی ماہرین نے اس فضائی جھڑپ کو دوسرے جنگِ عظیم کے بعد کی سب سے بڑی جھڑپ قرار دیا گیا ہے جس میں ایک مختصر وقت میں 125 کے قریب لڑاکا طیارے شامل تھے-

بھارت کی اس کھلی جارحیت کے بعد پاکستان کے قومی سلامتی کمیٹی کے 7 مئی کو ہونے والے اجلاس میں بھارتی حملوں کے جواب میں مسلح افواج کو کارروائی کا مکمل اختیار دیا گیا- اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق نمبر 51 کے مطابق ’’پاکستان معصوم شہریوں کے خون اور اپنی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کا بدلہ لینے کے لیے اپنے منتخب وقت، مقام اور طریقے سے، اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے ‘‘-[5]

 اس دوران بھارت نے اسرائیلی ساختہ اور مختلف اقسام کے ڈرونز سے بھی پاکستان میں حملے جاری رکھے-9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارت کی طرف سے میزائل حملے میں راولپنڈی، شورکوٹ اور مرید ایئر بیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی- پاک فوج کے دفاعی نظام نے اکثر میزائل راستے میں تباہ کر دیئے یا ان کا نشانہ تبدیل کر دیا جس سبب کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا-بھارتی جارحیت کے جواب میں بالآخر 10 مئی کو پاکستان نے ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کے تحت جوابی کارروائی شروع کی، جس میں زمینی، فضائی اور سائبر محاذ پر حملے کیے گئے- بھارت کے 26 ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا، جن میں مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندرونی علاقے شامل تھے-نشانہ بنائے گئے اہداف میں سورت گڑھ، سرسہ، بھُج، نالیا، آدم پور، بھٹنڈہ، برنالہ، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، امبالہ اور پٹھان کوٹ میں فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جنہیں شدید نقصان پہنچایا گیا- آئی ایس پی آر کے مطابق براہموس میزائل ذخائر اور ایس 400 سسٹمز کو مؤثر انداز میں تباہ کیا گیا-[6]

عالمی سطح پر ثالثی کے نتیجے میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد بھارتی قیادت کی جانب سے شدت پسندنانہ اور جنگی جارحیت پر مبنی بیانات کا سلسلہ بدستور جاری ہے- پاکستان کے ہاتھوں ملنے والی ہزیمت کے باوجود نریندر مودی کی جانب سے  دھمکیاں اور جارحانہ ردعمل جاری  ہے- دی اکنامک ٹائمز کے مطابق مودی نے کہا کہ آپریشن سندور کے ذریعے ایک نئی لائن کھینچی جا چکی ہے- انہوں نے مزید کہا کہ

’’میں ایک بار پھر دہراتا ہوں کہ ہم نے پاکستان کے دہشت گردوں اور فوجی اہداف کے خلاف اپنی انتقامی کارروائیوں کو فی الحال معطل کیا ہے‘‘-

BBC کے مطابق بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے فوجیوں سے خطاب کے دوران کہا کہ:

’’آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، جو کچھ ہوا صرف ایک ٹریلر تھا، صحیح وقت آنے پر ہم پوری تصویر دنیا کو دکھائیں گے‘‘-

 بھارتی فوج کی جانب سے بھی ایسے بیانات دئیے جا رہے ہیں- ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بریگیڈیئر مہاجن نے کہا کہ:

’’آپریشن سندھور ختم نہیں ہوا، یہ صرف وقتی طور پر معطل ہے‘‘-

میڈیا وارفیئر اور بھارتی پروپیگنڈا :

میڈیا نے اس جنگ میں عوامی رائے عامہ ہموار کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا- پہلی بار پاکستان کا مرکزی دھارےکا میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایک متفقہ اور مربوط بیانیے کے تحت سامنے آئے، جس نے بھارتی پروپیگنڈے کا مؤثر انداز میں توڑ کیا- پاکستانی میڈیا نے ذمہ دارانہ صحافت، فوری فیکٹ چیکنگ اور حکمت عملی پر مبنی رپورٹنگ سے عوام کو نہ صرف باخبر رکھا بلکہ قومی حوصلے کو بھی بلند کیا- اس اتحاد اور پیشہ ورانہ طرزِ عمل نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی محاذ پر مضبوط ہے بلکہ اطلاعاتی جنگ میں بھی دشمن کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے-اس کے مقابلے الجزیرہ کی رپورٹس کے مطابق بھارتی میڈیا کے بڑے بڑے چینلز پر جھوٹی خبروں کا بازار گرم رہا- بھارت کے متعدد بڑے بڑے صحافی ڈس انفارمیشن کا شکار ہو کر غلط معلومات پھیلاتے رہے- بھارتی میڈیا، جسے پہلے ہی انتہا پسندی اور قوم پرستی پر مبنی رپورٹنگ پر تنقید کا سامنا تھا، اس بار بری طرح بے نقاب ہو گیا- غیر مصدقہ خبروں کی اشاعت، جنگی جنون پر مبنی تجزیے اور اشتعال انگیز بیانیے نے بھارت کے صحافتی وقار کو شدید نقصان پہنچایا- کئی مشہور اینکرز اور صحافیوں کو ان کے جھوٹے دعوؤں پر عوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے بین الاقوامی سطح پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں صحافت کی آزادی اور معیار پر سنجیدہ سوالات اٹھے-

خطے میں روایتی جنگ میں بھارتی بالادستی کو جھٹکا:

بھارت نہ صرف خطے کے تمام ممالک کے مقابلے میں دفاعی سازو و سامان پر سب سے زیادہ بجٹ خرچ کرتا ہے بلکہ دنیا کے ان 5 ممالک میں اس کا شمار ہوتا ہے جو سب سے زیادہ رقم دفاع پہ خرچ کرتے ہیں- اپریل 2025ء میں سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کے فوجی اخراجات 1.6 فیصد اضافے سے 86.1 بلین ڈالر ہو گئے جبکہ پاکستان نے 10.2 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں-[7] بھارت وہ واحد ملک ہے جس کے اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تنازعات موجود ہیں - خطے کے دو بڑے ممالک چین اور پاکستان سے جنگیں بھی کر چکا ہے- جنوبی ایشیاء میں سب سے پہلے نیوکلیئر ہتھیاروں کو ٹیسٹ کرنے والا بھی بھارت ہے- اپنے انہی جارحانہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے جنوبی ایشیا میں بھارت نے اسلحے کی دوڑ لگائی ہوئی ہے- جس کے واضح ثبوت بڑھتے ہوئے بھارتی دفاعی اخراجات ہیں- اتنے بڑے دفاعی بجٹ اور ساز و سامان ہونے کے باوجود حالیہ بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان کی طرف سے تین رفیل، ایک روسی ساختہ Su-30 اور ایک MiG-29 گرا کر پاکستان نے بھارت کے غرور کو خاک ملاتے ہوئے روایتی جنگ میں اس کی برتری کو چیلنج کیا ہے- ’’جنگ میں نقصان ہوتا رہتا ہے‘‘ کے علاوہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی خبر سرکاری سطح پر نہیں لائی گئی جبکہ انٹرنیشنل میڈیا طیاروں کے گرنے کو یقینی بتا رہے ہیں-

الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے بھارتی سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی کہ تین جنگی طیارے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں گر کر تباہ ہوئے- رائیٹرز نیوز ایجنسی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے چار ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ تین جنگی طیارے گر کر تباہ ہو گئے- سی این این کی رپورٹ کے مطابق کم از کم دو طیارے گرنے کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ امریکی نشریاتی ادارے کو ایک فرانسیسی ذریعے نے بتایا کہ کم از کم ایک رافیل طیارہ تباہ ہوا ہے- ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کے فوٹو جرنلسٹوں کی جانب سے کھینچی گئی تصاویر میں پلوامہ ضلع میں ایک طیارے کا ملبہ صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں واقع ہے-[8] خصوصاً فضائی محاذ پر پاکستان نے تاریخ رقم کی، جب 21ویں صدی کی سب سے بڑی اور طویل فضائی جھڑپ میں پاکستان ایئر فورس (PAF) کے صرف 42 طیاروں نے بھارت کے 82 جنگی طیاروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا- تعداد میں کم ہونے کے باوجود، پاکستانی پائلٹس نے شجاعت سے لڑتے ہوئے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے- یہ معرکہ پاکستان کی دفاعی قوت، پیشہ ورانہ تیاری اور دشمن کو مؤثر جواب دینے کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے-پاکستانی فضائیہ نے بھارتی طیارے گرانے اور ڈرونز حملے ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ بیشتر جدید ڈرونز اور براہموس میزائلوں کو سافٹ کِل طریقہ کار کے ذریعے ناکارہ بنایا اور انھیں اپنے ہدف تک پہنچنے سے کامیابی کے ساتھ روکا-

 پاکستان نے اس جنگ کے دوران الیکٹرانک وارفیئر اور فضائی دفاع کے شعبوں میں بھی نمایاں پیش رفت کا مظاہرہ کیا- دشمن کی جانب سے بھیجے گئے 80 سے زائد ڈرون کو، جن میں سے کئی اسرائیلی ساختہ تھے، مؤثر طریقے سے ناکارہ بنا دیا گیا اور انہیں کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے پہلے ہی تباہ کر دیا گیا- اس جنگ میں پاکستان نے غیر معمولی بہادری، مضبوط اعصاب اور جنگی مہارت کا مظاہرہ کیا- جہاں بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ روایتی جنگ میں بھارت کو برتری حاصل ہوگی، وہاں پاکستان نے نہ صرف ان اندازوں کو غلط ثابت کیا بلکہ کئی محاذوں پر فضائی اور زمینی برتری حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا-دنیا بھر کے فوجی مبصرین نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے ہوشیاری، بہترین حکمتِ عملی اور ٹیم ورک کے ذریعے بھارت کی جارحیت کا مؤثر جواب دیا اور جنگ کا پانسہ پلٹ دیا- امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے صحافیوں نے بھارت کے ساتھ فوجی محاذ آرائی میں پاکستان کی صلاحیتوں کو سراہا ہے-سی این این کے انٹرنیشنل ڈپلومیٹک ایڈیٹر نک رابرٹسن نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے میزائل حملوں نے ہندوستان کو پیچھے ہٹنے اور جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا- انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں جنگ بندی کے متعلق تفصیلات شیئر کیں-[9]سی این این نے رپورٹ کیا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان نے بھارت کے خلاف ایک منظم اور مؤثر میزائل کارروائی کی، جس کے ذریعے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا اور پاکستان نے اپنی دفاعی حکمت عملی اور عسکری صلاحیت کا واضح مظاہرہ کیا-

برطانوی جریدے ٹیلی گراف نے فرانسیسی وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ہندوستان کا کم از کم ایک جدید ترین جنگی طیارہ ایک فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیارہ جنگ میں کھو گیا ہے-[10] بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں ایک امریکی اہلکار کی ادارے رائٹرز کو دی گئی معلومات کے مطابق مار گرایا جانے والا کم از کم ایک انڈین طیارہ فرانسیسی ساختہ رافیل ہی تھا جبکہ فرانسیسی انٹیلیجنس سے وابستہ ایک اہلکار نے سی این این سے بات کرتے ہوئے طیارہ گرنے کی تصدیق کی تھی- [11]

برطانوی مؤرخ مائیکل کلارک نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک عسکری برتری کی جنگ تھی، جس میں پاکستان نے جدید اور تکنیکی ہتھیار استعمال کیے جنہوں نے بھارت کو مکمل طور پر حیران کر دیا-[12]

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے اہم رہنما ششی تھرور نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے پاس ایک بہت بڑی فوج اور کئی طاقتور ہتھیار موجود ہیں- انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو اس معاملے کو مزید نہیں بڑھانا چاہیے-[13]

سابق بھارتی لیفٹیننٹ جنرل پی آر شنکر نے ’’آپریشن‘‘ کے دوران چینی فوجی ساز و سامان کے شاندار استعمال پر پاک فوج کی بھرپور تعریف کی ہے- انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے چینی دفاعی ٹیکنالوجی کو نہایت مؤثر اور مہارت سے استعمال کیا، جو اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور تکنیکی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے-[14]

اگرچہ پاکستان کی طرف سے یہ بھارتی جارحیت کے خلاف دفاعی کارروائی تھی، لیکن پھر بھی پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے بھارت کو بھاری فوجی نقصان پہنچایا - اس موقع پر پاکستان کے لیے ان بھارتی فضائی حملوں کا جواب دینا ناگزیر تھا تاکہ بھارت کی طرف سے مستقبل کی کسی بھی جارحیت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے- اس سےپہلے بھی 2019ء میں انڈین فضائیہ کی محدود صلاحیتیں پاکستان کے مقابلے میں بےنقاب ہوئیں جب آپریشن سوفٹ ریٹارٹ کے دوران پاکستان نے بھارتی جہاز مار گرائے تھے-بھارت کے حالیہ حملے ماضی کے محدود اور غیر رسمی اقدامات سے مختلف تھے- اس بار اس نے بین الاقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے بہاولپور اور مریدکے جیسے حساس شہروں کو نشانہ بنایا، جو بین الاقوامی قوانین اور جنگی ضوابط کی صریح خلاف ورزی تھی-

پاکستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ نہ صرف وہ ایک روایتی فوجی طاقت کا حامل ملک ہے بلکہ ایک ذمہ دار ایٹمی قوت بھی ہے- اسی لیے، بھارت کی حالیہ جارحیت کے تناظر میں پاکستان کیلئے لازم ہو گیا تھا کہ وہ بروقت اور مؤثر فوجی ردعمل کے ذریعے اپنی ڈیٹرنس صلاحیت کو واضح کرے اور خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھے- اگر پاکستان خاموشی اختیار کرتا یا فوجی سطح پر ردعمل سے گریز کرتا، تو اس کا منفی اثر نہ صرف اس کی قومی سلامتی پر پڑتا بلکہ اس کی نیوکلیئرڈیٹرنس پالیسی بھی مشکوک ہو جاتی، جو مستقبل میں مزید بھارتی جارحیت کی راہ ہموار کر سکتی تھی - پاکستان نے جارحیت کے جواب میں مؤثر اور متناسب فوجی کارروائی کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ وہ اپنی خودمختاری کے دفاع میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے- یہ حکمتِ عملی نہ صرف مؤثر ڈیٹرنس کو ظاہر کرتی ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کی پاکستان کی صلاحیت اور عزم کا بھی مظہر ہے-

عالمی منظر نامے پر مسئلہ کشمیر اجاگر ہونا:

پاکستان نے نہ صرف غیر متوقع طور پر سفارتی برتری حاصل کی بلکہ مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب رہا ایک ایسا نتیجہ جس سے بھارت طویل عرصے سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا- امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بطور ثالث کام کرنے کو تیار ہے-انہوں نے سوشل میڈیا پہ کہا، ’’میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر یہ دیکھوں گا کہ کیا ہزار سال بعد کشمیر کے حوالے سے کوئی حل نکل سکتا ہے‘‘-[15]

کنگز کالج لندن کے سینئر لیکچرر والٹر لاڈوِگ نے کہا کہ تازہ ترین تنازعہ نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی بنانے کا موقع فراہم کیا، جو اس کا دیرینہ اسٹریٹجک ہدف تھا-[16]

اس جنگ بندی، جس میں امریکہ کی ثالثی موجود تھی نے نہ صرف پاکستان کے مؤقف کو تقویت دی بلکہ بھارت کے اس دعوے کو بھی چیلنج کیا کہ مسئلہ کشمیر صرف دہلی اور اسلام آباد کے درمیان ہے- اقوام متحدہ، عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس دوران وادی میں بھارتی اقدامات پر سوالات اٹھائے، جو پاکستان کی سفارتی فتح کی ایک اور علامت تھی- پاکستان نے امن، مذاکرات اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر زور دے کر خود کو ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کیا -یہ سب عوامل پاکستان کے لیے ایک سفارتی کامیابی کے طور پر سامنے آئے ہیں -

چائنیز ٹیکنالوجی کی یورپین اور مغربی ٹیکنالوجی پر سبقت:

دی ڈپلومیٹ میں لکھے گئے مضمون کے مطابق پاکستان کے بھارتی طیارے گرانے میں کامیاب ہونے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کا عسکری صنعتی نظام اب اپنے ہم عصر حریفوں کے مقابلے میں مسابقتی حیثیت اختیار کر چکا ہے- اس تناظر میں، J-10C اور JF-17 جیسے طیارے عالمی منڈی میں زیادہ مقبولیت حاصل کر سکتے ہیں -[17]

یہ پیش رفت پاکستان کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ یہ ملکی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کو مزید مستحکم کرتی ہے-

بلوم برگ نے بھی لکھا ہے پاکستان کی اس کارروائی میں چینی ساختہ جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے- جس کی وجہ چین کے ہتھیاروں نے کافی حد تک اپنی دھاک بٹھائی ہے- ایشیا ٹائمز نے لکھا ہے کہ چین کے طیاروں اور میزائلوں نے پاکستان کو بھارت کے اوپر برتری دلائی بلکہ کامیاب بھی کیا- چین کے ساتھ دفاعی تعاون کے نتیجے میں پاکستان نے ایسے جدید ڈرونز، میزائل سسٹمز اور ریڈار ٹیکنالوجی حاصل کی ہے جو نہ صرف مؤثر اور کم لاگت ہیں بلکہ میدانِ جنگ میں مغربی ٹیکنالوجی پر برتری بھی ثابت کر چکی ہیں-[18]چینی ساختہ جدید ہتھیار، جن میں ڈرونز اور میزائل سسٹمز شامل تھے، بھارت کو مغرب سے فراہم کردہ پلیٹ فارمز جیسے رافیل طیارے، اسرائیلی ہاروپ ڈرونز اور برطانوی یو اے ویز (UAVs) پر سبقت لے گئے- ان ٹیکنالوجیز کو کامیابی سے گرانا یا غیر مؤثر بنانا بھارت کے اس تصور کو جھٹلانے کے مترادف تھا کہ وہ خطے میں ’’خالص سیکورٹی فراہم کنندہ‘‘ہے-

مزید یہ کہ، اس جنگ نے ثابت کر دیا کہ مقامی اور چینی ساختہ نظام بہت مؤثر طریقے سے کام کرتے ہیں اگر آپ کے پاس انہیں استعمال کرنے کیلئے مؤثر فورس موجود ہو- فرانسیسی میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے چین کے ہتھیاروں نے پاکستان اور بھارت کے مابین لڑائی میں Combat Test پاس کیا ہے- چینی ٹیکنالوجی نے پاکستان کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کیا ہے، جہاں مغربی ممالک پر انحصار کم سے کم ہوتا جا رہا ہے-[19] یہ بھی واضح ہوا ہے کہ جدید جنگیں صرف مہنگے ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ حکمت، تکنیکی مہارت اور درست فیصلوں سے جیتی جاتی ہیں-

قومی یکجہتی کا عظیم مظاہرہ اور دوست ممالک کی حمایت:

بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستانی قوم نے جس عزم و استقلال، اتحاد و اتفاق اور ملی یکجہتی کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہے- بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کو دوست ممالک چین، ترکیہ، آذربائجان، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک کی حمایت حاصل رہی - ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا کہ اچھے برے دنوں میں وہ پاکستانی قوم کے ساتھ کھڑے ہیں- پاکستانی بھائیوں کو ان کے صبر و تحمل اور دانشمندانہ موقف پر مبارکباد بھی پیش کی- آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے وزیر اعظم پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا- آذربائیجان میں عوامی سطح پر بھی پاکستان کے حق میں عوامی جوش وخروش قابل دیدنی رہا-اس موقع پر چین نے بھی پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی حمایت کا اعلان کیا-

اس بار حالات نے ایک نیا رخ لیا- بھارتی جارحیت نے پاکستانی قوم کو خوابِ غفلت سے جگا دیا- وہ قوم جو داخلی سیاسی و معاشی مسائل میں الجھ کر نظریاتی کمزوری کا شکار ہوتی جا رہی تھی، اچانک متحد ہو گئی- قوم نے اپنے قومی نظریے، اسلامی شناخت اور جغرافیائی سالمیت کو نئی قوت کے ساتھ یاد کیا- پاکستانی عوام نے ہر فرقہ، نسل اور زبان سے بالاتر ہو کر افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ ایک سیسہ پلائی دیوار "بنیان مرصوص" کی صورت اختیار کر لی- سیاسی اختلافات، معاشی پریشانیاں اور دیگر داخلی مسائل ایک طرف رکھ کر پوری قوم نے یک آواز ہو کر وطن کے دفاع کا عہد کیا- بھارتی ڈرونز گرانے ہوں یا بھارت پر حملہ کرتے وقت میزائل لانچ کرنے ہوں، سوشل میڈیا پر آنی والی مختلف ویڈیوز سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ قوم اپنے ملک سے کتنا پیار اور محبت کرتی ہے اور ملکی دفاع کیلئے افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے- جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی پوری قوم اپنے سپوتوں کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے- ملک بھر جگہ جگہ ریلیاں نکالی جا رہی ہیں- اسی طرح افواج پاکستان کو شاندار خراج تحسین پیش کرنے کا مظاہرہ ریسرچ تھنک ٹینک مسلم انسٹیٹیوٹ کی طرف سے پاکستان کے شہر جھنگ میں دربار حضرت سلطان باھوؒ پر ہوا- ہزاروں افراد نے مل کر بھارت کا غرور خاک میں ملانے والے J10-C طیارے کا انسانی ماڈل بنادیا جس کے بعد پاکستان زندہ باد اور پاکستان کا مطلب کیا ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کے نعرے لگائے گئے- اس موقع پر دوست ممالک کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا گیا-[20]

قومی اتحاد نے دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ پاکستان صرف ایک ریاست نہیں، بلکہ ایک نظریہ ہے- ایک ایسی قوم جو جب بھی آزمائش میں پڑتی ہے، تو اپنی افواج، قیادت اور نظریاتی اساس کے گرد مجتمع ہو جاتی ہے-یہ قومی بیداری اور ملی یکجہتی صرف وقتی ردعمل نہیں تھی، بلکہ ایک زندہ قوم کی پہچان تھی کہ ہم ایک قوم ہیں اور ہم اپنے وطن کی خودمختاری، نظریاتی سرحدوں اور وقار پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے-

اختتامیہ:

 امریکہ کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والی کشیدگی رک چکی ہے لیکن مکمل طور پر یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے- پاکستان اور بھارت کے درمیان دہائیوں پرانے مسئلہ کشمیر اور جونا گڑھ جیسے مسائل حل طلب ہیں- اس کے علاوہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ جنوبی ایشیا کا امن بھارت کی غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل خطرے میں ہے- روایتی جنگی جارحیت کے ساتھ ساتھ ماضی قریب میں بھارتی سیاستدان اور مذہبی شدت پسند رہنما پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں  دیتے رہے ہیں- 2019ءمیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی دھمکی دی کہ بھارت کے جوہری ہتھیار دیوالی کے لئے نہیں ہیں- حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد بھارتی وزیر اعظم اور وزیر دفاع اپنی اپنی تقریروں میں جوہری ہتھیاروں کا ذکر کر کے کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں- پاکستان نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ نہ صرف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے بلکہ علاقائی امن کا خواہاں اور ذمہ دار ریاست بھی ہے- یہاں یہ بات بھی قابل ذکر رہے کہ جب پاکستان یا مسلمانوں کی بات آتی ہے تو بظاہر مختلف نظریات رکھنے والی BJP اور کانگریس کی سخت گیر پالیسیاں ایک ہو جاتی ہیں- مثلاً کانگریس کے دورِ حکومت میں1971ء کی جنگ اور پاکستان کو دولخت کرنا،1998ء میں ایٹمی دھماکے  کر نا اور 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان پر الزامات جیسے اقدامات اس کی واضح مثالیں ہیں- BJP نے بھی 2016 میں سرجیکل اسٹرائیک اور 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک جیسے جارحانہ اقدامات کے ذریعے اسی پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے-بھارت میں ہندوتوا نظریات کے زیر سایہ بڑھتی ہوئی شدت پسندی نہ صرف بھارت کے اندر اقلیتوں کا مستقبل داؤ پہ لگائی ہوئی ہے بلکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ خطے کے امن کو تباہ کرنےکےدرپہ ہے-ہندوتوا کے زیر سایہ ہمسایہ ممالک پر جارحیت اور اسلحے کی دوڑ بھی جاری ہے اور ساتھ ساتھ ملک کے اندر سرکاری سرپرستی میں اقلیتوں کے خلاف زمین تنگ کی جا رہی ہے- اسی شدت پسندانہ اور نفرت پر مبنی پروان چڑھنے والی سوچ کے باعث خالصتان، ناگالینڈ ، منی پور، میزورام، آسام جموں و کشمیر اور جونا گڑھ سمیت 32 کے قریب آزادی کی تحریکیں بھارت میں چل رہی ہیں- اس لئے پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات لگانے سے قبل بھارت کو اپنے گھر کی فکر کرنی چاہیے- اگر عالمی برداری نے بھارت کے اندر بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کو روکنے کیلئے اقدامات نہ کئے تو جلد یا بدیر پوری دنیا کا امن برباد ہو سکتا ہے کیونکہ نیوکلئیر خطے میں روایتی جنگ کسی بھی بڑی تباہی کی جانب جا سکتی ہے- عالمی برادری کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں اور اقتصادی مفادات سے ہٹ کر مظلوموں کی حمایت کرنی چاہیے اور کشمیر و جوناگڑھ کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے-

٭٭٭


[1]Dawn, PM Shehbaz says Pakistan open to ‘neutral, transparent’ probe into Pahalgam attack. April 26, 2025.

https://www.dawn.com/news/1906694/pm-shehbaz-says-pakistan-open-to-neutral-transparent-probe-into-pahalgam-attack

[2]NDTV, India Suspends Indus Waters Treaty, Shuts Attari Border In Strong Response To Pakistan, 24 April 2025 https://www.ndtv.com/world-news/india-suspends-indus-water-treaty-with-pakistan-day-after-pahalgam-terror-attack-that-killed-26-8238399

[3]ToI, Pakistan vows fierce response to Indian aggression, 1 May, 2025.

https://timesofindia.indiatimes.com/india/pakistan-vows-fierce-response-to-indian-aggression/articleshow/120774776.cms

[4]Business Recorder, Pakistan downs 5 Indian Air Force jets in retaliation for missile attacks, says DG ISPR, 7 May 2025. https://www.brecorder.com/news/40361337

[5]The Express Tribune, Pakistan military authorised to strike India ‘at time, place and manner of own choosing’, May 7, 2025 https://tribune.com.pk/story/2544516/nsc-authorises-military-to-strike-india-on-own-terms

[6]Pakistan never requested ceasefire, May 11, 2025 www.tribune.com.pk/story/2545242/dg-ispr-holds-press-briefing-on-operation-bunyan-un-marsoos-launched-against-indian-aggression

[7]The Hindu, 29 April 2025. www.thehindu.com/news/national/in-2024-indias-military-expenditure-was-nearly-9-times-that-of-pakistan-sipri/article69501492.ece

[8]Al Jazeera, Did Pakistan shoot down five Indian fighter jets? What we know, May 14, 2025

https://www.aljazeera.com/amp/news/2025/5/14/did-pakistan-shoot-down-five-indian-fighter-jets-what-we-know

[9]Daily Times, U.S. journalist unveils how Pakistan’s military strength Forced India to Negotiate. May 11, 2025. www.dailytimes.com.pk/1299214/u-s-journalist-unveils-how-pakistans-military-strength-forced-india-to-negotiate/

[10]Quoted in Telegraph www.telegraph.co.uk/world-news/2025/05/11/trump-angers-india-with-offer-to-mediate-on-kashmir/

[11]BBC, https://www.bbc.com/urdu/articles/czr8g2ly8dno

[12]Interview qoued in Dawn News, https://www.dawnnews.tv/news/1259127/

[13]The Economic Times India, https://m.economictimes.com/news/politics-and-nation/prolonging-military-conflict-with-pakistan-is-not-indias-biggest-priority-today-says-shashi-tharoor/articleshow/121074779.cms

[14]Gen. P R Shinker Statement quoted by WeNewe www.youtube.com/shorts/kkdPXf66-Gc?si=9TxzWLfQdKOVPrHy

[15]Al Jazeera, Trump offers to work with India, Pakistan on Kashmir ‘solution, 11 May 2025.

https://www.aljazeera.com/news/2025/5/11/trump-offers-to-work-with-india-pakistan-on-kashmir

[16]Ibid.

[17]The Diplomat, www.thediplomat.com/2025/05/india-pakistan-military-crisis-a-testing-ground-for-chinese-military-hardware/

[18]Asia Times, https://asiatimes.com/2025/05/indias-little-war-hands-pakistan-wins-on-multiple-fronts/

[19]France 24

www.france24.com/en/asia-pacific/20250514-chinese-weapons-pass-combat-test-in-india-pakistan-clash-%E2%80%93-with-flying-colours

[20]The Nation,

www.nation.com.pk/15-May-2025/jhang-residents-pay-tribute-to-paf-with-human-formation-of-j-10c-fighter-jet

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر