ابیات باھوؒ : عاشقاں ہِکو وضو جو کیتا روز قیامت تَائیں ھو

ابیات باھوؒ    : عاشقاں ہِکو وضو جو کیتا روز قیامت تَائیں ھو

ابیات باھوؒ : عاشقاں ہِکو وضو جو کیتا روز قیامت تَائیں ھو

مصنف: Translated By M.A Khan جولائی 2021

عاشقاں ہِکو وضو جو کیتا روز قیامت تَائیں ھو
وِچ نماز رکوع سجودے رہندے سَنج صبائیں ھو
ایتھے اوتھے دوہیں جہانیں سَبھ فَقر دِیاں جَائیں ھو
عرش کولوں سَے منزل اَگے باھوؒ پِیا کَم تنہائیں ھو

Aashiq has performed single ablution until the day of resurrection Hoo

Remain in prayer morning and evening in bowing and prostrations Hoo

Here and there in both worlds, all are faqeers locations Hoo

Hundred level beyond Arsh Bahoo you have position Hoo

Aashiqa’N hiko wazu jo keta roz e qiyamat taee’N Hoo

Wich namaz rakoo sajood rahenday sanj sabaee’N Hoo

Aithey oothay dohai’N jahanee’N sabh faqr diyaa’N jaee’N Hoo

Arsh koloo’N sai manzil aggay Bahoo piya kam tanhee’N Hoo

تشریح : 

1:’’وہ (صاحبِ مراقبہ) تمام عمر ایک ہی وضو سے گزار دیتا ہے- اس کے وجود میں طاعت و بندگی کی ایسی توفیق بھر جاتی ہے کہ اس کا سر رات دن سجدے سے فارغ نہیں ہوتا (شمس العارفین) -ا لغرض ! طالب ِدیدار وہ ہے جو دیدارِ الٰہی کی طلب میں پہلے دنیا سے وضو کرے، پھر عقبیٰ سے غسل کرے، پھر دو رکعات نماز اِس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں ترک یعنی فنائے نفس کرے اور دوسری رکعت میں توحید و توکل اختیار کر کے روحی وجود سے لقا ئے الٰہی حاصل کرے اور جب وہ سلام کہے تو اُسے بینائی ٔاسلام حاصل ہو جائے اور اللہ کے سوا ہر چیز کا نقش اُس کے دل سے مٹ جائے- اللہ بس ما سویٰ اللہ ہوس - (امیرالکونین)

2: ’’فقیر اِس طرح نماز پڑھتا ہے کہ خود امام اور خود ہی مقتدی بن کر اللہ کے ساتھ راز و نیاز میں مشغول رہتا ہے‘‘(عین الفقر)- مزید ارشادفرمایا:’’فقیر جب اِس مرتبہ پر پہنچتا ہے تو تنہا ہو جاتا ہے اور کسی وقت بھی نماز قضا نہیں کرتا خود امام بن جاتا ہے اور تمام باطنی صورتیں مقتدی بن جاتی ہیں- اِس طرح وہ سنّت طریقہ سے باجماعت نماز ادا کرتا ہے‘‘-(عین الفقر)

فقیر کو جب اللہ پاک کے قرب کا کمال حاصل ہوتاہے تو اللہ پا ک اسے اپنے محبوب مکرم (ﷺ) کی سنت دائمی’’ تَنَامُ عَیْنِیْ وَلَایَنَامُ قَلْبِیْ‘‘ (میری آنکھ سوتی ہے لیکن میرا دل نہیں سوتا)کی ادائیگیٔ کی توفیق عطافرماتاہے-اسی چیز کی تعریف کرتے ہوئے آپؒ اپنی تعلیمات میں ارشاد فرماتے ہیں:’’سرسجدہ میں ہو، دل معیت ِخدا سے سرشارہو اور روح اتحاد و لقائے حق سے مشرف ہو- یہی وہ نماز ہے جس میں عارفوں کو حضوری ٔقلب حاصل رہتی ہے - فرضِ عین و ضروری نماز یہی ہے‘‘ - (امیرالکونین)مزیدا رشادفرمایا :’’خواص کی نمازمشرف بدیدار ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے روبرو ہو کر دائم سجود ِراز کرتے ہیں جبکہ عوام کی نماز محض رسم رسوم بہ سجدۂ آوازہوتی ہے‘‘- (امیرالکونین)

3: سید ی رسول اللہ (ﷺ) کا فرمان مبارک ہے :’’ فقر جب کامل ہوتا ہے تو وہ اللہ ہی ہوتا ہے‘‘(نور الھدٰی )- بیت مبارک کے اس مصرع میں آپؒ نے فقر کی عظمت و شان بیان فرمائی ہے کہ کائنات کی اصل فقر ہے ،جیساکہ آپؒ فرماتے ہیں:

’’فرمانِ حق تعالیٰ ہے:’’جو اِس میں داخل ہوا وہ امن میں آ گیا‘‘- پس معلوم ہوا کہ مملکت ِفقر کے چار صوبے ہیں:صوبۂ ازل، صوبۂ ابد، صوبۂ دنیا اور صوبۂ عقبیٰ- جو بھی مملکت ِفقر میں داخل ہو تا ہے وہ اِن چاروں صوبہ جات کا حاکم بن جاتا ہے اور دونوں جہان اُس کے فرمانبردار غلام بن جاتے ہیں-فقر غنی ہے اور اہل ِصوبہ جات اُس کی نظر میں مفلس و گدا ہیں- یہ ہیں مراتب ِفقر اے احمق بے حیا ‘‘-(امیرالکونین)

4:حقیقتِ فقر را از من چہ پرسی

 

فقر را زیرِ پائش عرش و کرسی

’’حقیقت ِ فقر تُومجھ سے کیا پوچھتا ہے کہ عرش و کرسی بھی فقر کے زیرِقدم ہیں‘‘-(عین الفقر)

آپؒ اپنے بارے ارشادفرماتے ہیں : ’ مَیں نے نبی رحمت(ﷺ)کی نگاہِ کرم سے فقر کو پا لیا ہے، اب جو بھی میرے چہرے پر نظر ڈالتاہے ولی اللہ بن جاتاہے‘‘ -(نور الھدٰی )

حصولِ فقر کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے آپؒ فرماتے ہیں : مرتبۂ فقر کا اثبات تصورِ اسمِ اَللّٰہُ سے ہوتا ہے کہ تصورِ اسمِ اَللّٰہُ مردہ دل کو زندگی بخش کر قیامت تک کیلئے زندہ کر دیتا ہے اور دل صغیرہ و کبیرہ گناہوں سے نجات پا جاتا ہے کہ جو دل زندہ و بیدار ہو جائے اُس سے گناہ سرزد نہیں ہوتے ورنہ خلقت کے لحاظ سے گدھے کی مثل آدمی بے شمار ہیں‘‘-(عقل بیدار)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر