پہلے یومِ آزادی (۱۴/اگست ۱۹۴۸ء) پہ قوم کے نام پیغام

پہلے یومِ آزادی (۱۴/اگست ۱۹۴۸ء) پہ قوم کے نام پیغام

پہلے یومِ آزادی (۱۴/اگست ۱۹۴۸ء) پہ قوم کے نام پیغام

مصنف: قائدِاعظم محمدعلی جناح اگست 2015

اہالیان پاکستان !

’’ آج ہم اپنی آزادی کی پہلی سالگرہ منا رہے ہیں ایک سال قبل مکمل اقتدار پاکستان کے عوام کو منتقل کیا گیا اور حکومت پاکستان نے تصرف شدہ موجودہ آئین کے تحت کاروبار مملکت سنبھال لیے یہ سال ہم نے حوصلے ‘عزم اور ذہانت کے ساتھ گزاراہے-دشمنوں کے حملوں کو پسپا کرنے کے ضمن میں جن کا پہلے بھی کتنی بار تذکرہ کیا جا چکا ہے،بالخصوص نسل کشی کی پہلے سے سوچی سمجھی سازش کچلنے کے سلسلے میں ہماری کامیابیوں کا ریکارڈ حیرت انگیز رہا اور ہم اندرون ملک حقیقی تعمیری کام میں مصروف رہے- ہمارے تعمیری اور فلاحی کام کا نتیجہ ہمارے بہترین دوستوں کی توقعات سے بہت بڑھ کر ظاہر ہوا - مَیں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں یعنی وزیراعظم کی زیر قیادت،اپنے وزراء کواراکین مجلس دستور ساز و مجالس قانون ساز کے مختلف انتظامی محکموںمیں کام کرنے والے اہلکاروں ،اور دفاعی افواج کو- آپ نے اس قلیل سی مدت میں جو کچھ بھی حاصل کیا اس پر مَیں اہالیان پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوںکہ ہم نے پہلے سال کے پروگرام کو رُوبہ عمل لانے کے لیے جو بھی کوشش کی ہمیں ان کی طرف سے تحمل اور تائید حقیقی حاصل ہوئی-

لیکن یہ سب کچھ کافی نہیں - یاد رکھئے کہ قیام پاکستان ایک ایسی حقیقت ہے جس کی تاریخ عالم میں کوئی نظیر نہیں ملتی - تاریخ عالم کی عظیم ترین مسلم مملکتوں میں اس کا شمار ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کو اپنا کردار ادا کرنا ہے - صرف شرط یہ ہے کہ ہم دیانتداری،خلوص اور بے غرضی سے پاکستان کی خدمت کرتے رہیں-مجھے اپنی قوم پر اعتماد ہے کہ ہر موقع پر خود کو اپنی ماضی کی اسلامی تاریخ،عظمت اور روایات کا امین ثابت کرے گی-

’’آپ سب کو ان لاکھوں مہاجرین کی داستان کا بخوبی علم ہے جنہیں سرحد کے اس پار سے اپنا گھر بارچھوڑ کر آنا پڑا اور پا کستان میں پناہ لینی پڑی-ابھی ہماری مملکت سنبھلنے بھی نہ پائی تھی کہ یہ المیہ رونما ہو گیا-درحقیقت ان میں ایک بہت بڑی تعداد ان سرکاری اہلکاروں کی شامل تھی جنہیں حکومت کا ڈھانچہ قائم کرنا تھا-مجھے علم ہے کہ ہمارے لئے اپنے ان بے خانماں اور ستم رسیدہ بھائیوں کیلئے وہ سب کچھ کرنا ممکن نہ ہوسکا جس کی ہمیں خواہش تھی-ان میں سے بہت سے لوگوں کو بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے لیکن در حقیقت بہت سے مہاجرین کو پہلے ہی نئی اور مسرور تر زندگی کی نوید کے ساتھ ان کے نئے گھروں میں آباد کر دیا گیا اور یہ کچھ کم اہم کامیابی نہیں -اہالیان پاکستان نے جس جذبہ اُخوّت کا اظہار کیا اور عامۃ الناس اور حکومتوں نے جس پامردی کے ساتھ ان زبردست دشواریوں کا سامنا کیا جو اس سانحہ کی پیداکردہ تھیں اور جن کی تاریخ عالم میں کوئی مثال نہیں ملتی ان کے بغیر مملکت کا تمام ڈھانچہ تہہ و بالا ہوجاتا-

نئی مملکت کا عین اس کے قیام کے وقت دیگر کئی طریقوں سے گلا گھونٹنے کی کوششوں سے مایوس ہو جانے کے بعد ہمارے دشمن یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ معاشی حربوں سے اپنا دلی مقصد حاصل کر لیں گے-

تعصب اور بد نیتی کی بنیاد پر گھڑے گئے طول و طویل دلائل سے لیس ہو کر وہ یہ پیش گوئی کر بیٹھے تھے کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا اور جو کچھ دشمن آتش و آہن سے نہ چھین سکا وہ مملکت کی تباہ حال معیشت سے اسے حاصل ہوجائے گا لیکن بدی کے یہ دیوتا رُسوا ہو کر رہ گئے ہیں - ہمارا پہلا میزانیہ (بجٹ) فاضل تھا- تجارت میں ادائیگیوں کا توازن ہمارے موافق رہا اور معیشت کے شعبے میں بتدریج ہمہ جہت ترقی ظاہر ہوئی-

کسی ملک کی تاریخ میں اس کی ترقی کا حتمی اندازہ لگانے اور اس کے مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرنے کیلئے ایک برس، ایک قلیل سی مدت ہے لیکن جس طرح بے پناہ مشکلات پر قابو پایا گیا ہے اور گزشتہ بارہ مہینوں میں ٹھوس ترقی دیکھنے میں آئی یہ ایک مثبت سوچ رکھنے کے لیے پختہ اساس مہیا کرتی ہے انتظامیہ کے شعبے میں ہمیں مرکز میں بالکل نئے سرے سے کام کرنا پڑا اور مغربی پنجاب میں اپنی مملکت کے قیام کے ساتھ ہی ہمیں انتظامی مشینری کی تقریباًمکمل بربادی کا سامنا کرنا پڑا لیکن مجھے یہ کہتے ہوئے مسرت ہوتی ہے کہ ہم اپنی پوری سالمیّت پر لاحق تمام تر خطرات اور وقت کے بعض بڑے مسئلوں سے کامیابی کے ساتھ نمٹے- حکومت پاکستان نے وقتاً فوقتاً پیش آنے و الے عالمی مسائل کو مؤثر طریقے سے نمٹنے کے معاملے میں نہ صرف اپنے عزم کا اظہارکیا بلکہ اپنی اہلیت کا بھی ثبوت دیا-

قدرت نے آپ کو ہر چیز عطا کی ہے - آپ کے پاس غیر محدود وسائل موجود ہیں- آپ کی مملکت کی بنیاد رکھی جا چکی ہے اب اس کی تعمیر آپ کا کام ہے - پس تعمیر کیجئے جس قدر جلد اور جتنی عمدگی سے آپ کر سکیں ، آگے بڑھئے مَیں آپ کی کامیابی کیلئے دعا کرتا ہوں-‘‘

پاکستان زندہ باد

(قائد اعظم تقاریر و بیانات، جلد چہارم- ترجمہ: اقبال صدیقی ،مطبوعہ بزمِ اقبال لاہور)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر