نظم: کبھی نہ ختم ہوں تجھ سے عقیدتیں میری

نظم: کبھی نہ ختم ہوں تجھ سے عقیدتیں میری

نظم: کبھی نہ ختم ہوں تجھ سے عقیدتیں میری

مصنف: مستحسن رضا جامی اگست 2023

اے میرے دیس تیری ہر خوشی رہے دائم
ترے چراغ تری روشنی رہے دائم
کھلے ہوں پھول ہمیشہ کلی رہے دائم
سکونِ قلب رہے، شانتی رہے دائم

عظیم قوم ہے، خود دار ہے، امیں میری
جدا ہے اس لئے دُنیا سے سرزمیں میری
خدا کا شکر ہے دھرتی بہت حسیں میری
چمک رہی ہے اسی حُسن سے جبیں میری

عنایتوں کے ، مروت کے پھول بانٹے ہیں
ہمیشہ میں نے محبت کے پھول بانٹے ہیں
تری طلب تری نسبت کے پھول بانٹے ہیں
خوشی یہی ہے کہ عزت کے پھول بانٹے ہیں

گزر گیا ہے زمانہ جو تھا کٹھن میرا
ترے سبب سے ہی باقی ہے بانکپن میرا
ترے ہی عشق میں جاری رہے سخن میرا
ہو تیرے حُسن پہ قربان شعر و فن میرا

ستم کشوں کے مظالم کو ختم کرنا ہے
وجود اور بھلا کس طرح بکھرنا ہے
یہ قرض جان کا تاوان دے کے بھرنا ہے
پھر اس کے بعد ترا حال کچھ سنورنا ہے

کبھی نہ ختم ہوں تجھ سے عقیدتیں میری
ترے لئے ہیں نچھاور شجاعتیں میری
بہت دراز ہوں مخلص محبتیں میری
ترے خیال میں ڈھل جائیں عادتیں میری

ترے لئے ہی میں ہر گیت ہر غزل لکھوں
جو دل میں آئے وہی بات برمحل لکھوں
خیال ہو کہ ہو مضمون بے بدل لکھوں
سخن کروں تو کچھ ایسے کہ ماحصل لکھوں

بہت عزیز ہے مجھ کو رضا وطن میرا
بنے گا پرچمِ خوش رنگ سے کفن میرا
ہرا بھرا رہے ہر پل حسیں چمن میرا
ہے میرا دیس ہی دراصل اک سجن میرا

یہ ہے جناح کا پیغام، کام کرتے رہو
محبتوں کی فضاؤں کو عام کرتے رہو

٭٭٭ 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر