اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ اللہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَط یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ‘‘

’’بے شک اﷲ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کے لیے جنت کے عوض خرید لیے ہیں، (اب) وہ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں، سو وہ (حق کی خاطر) قتل کرتے ہیں اور (خود بھی) قتل کیے جاتے ہیں ‘‘-(التوبہ:111)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ)نے ارشادفرمایا: ’’سوائے شہید کے کوئی بھی جنت میں داخل ہونے والاشخص یہ تمنا نہیں کرے گاکہ وہ دنیامیں واپس جائے  خواہ اس کو روئے زمین کی تمام چیزیں مل جائیں (البتہ)شہید یہ تمنا کرے گاکہ وہ دنیامیں لوٹ جائے پس اس کو دس مرتبہ شہید کیا جائے، اس وجہ سے جو وہ (اللہ عزوجل کے ہاں) شہادت کی عزت  دیکھے  گا‘‘- (صحیح البخاری،كتاب  الجہاد و السیر)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’مَیں تم سے (نیک )اعمال کا طالب ہوں،باتوں کا نہیں-وہ عارف جوخاص طور سے اللہ ہی کے لیے عمل کرنے والاہے ، اس کی مثال اہرن (سندان )کی سی ہے کہ جس پر ہروقت ضرب پہ ضرب لگائی جاتی ہے، لوہاگرم کرکے کوٹا جاتا ہے اور وہ بولتا تک نہیں اور اس عارف کی مثال زمین کی طرح ہے کہ جس پر لوگ چلتے پھرتے ہیں طرح طرح کی تبدیلیاں آتی ہیں تمام تصرفات ہوتے ہیں اوران کے ہونٹ سلے رہتے ہیں اللہ والے اللہ کے سواکسی کو نہیں دیکھتے اورنہ کسی کی سنتے ہیں‘‘- (الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

عَاشِق ہونویں تے عِشق کمانْویں دِل رَکھیں وَانگ پہاڑاں ھو
لَکھ لَکھ بَدیاں ہزار اُلاہمے کر جانیں بَاغ بَہاراں ھو
مَنصُور جِیہے چُک سُولی دِتے جِیہڑے واقف کُل اَسراراں ھو
سجدیوں سر نہ چائیے باھوؒ تونیں کافِر کہن ہزاراں ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’عہد کریں کہ ہم اپنےتخیل کے مطابق مملکت قائم کرنے کے اپنے مقصد سے ہرگز منہ نہ موڑیں گے خواہ اس کیلئے  ہمیں کتنی ہی قربانیوں، امتحانوں اور آزمائشوں سے گزرنا پڑے اور اپنے مقصد کے حصول کی خاطر اپنی تمام صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لائیں گے‘‘- (کراچی، 24 اکتوبر 1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

حقیقت ابدی ہے مقام شبیریؓ
بدلتے رہتے ہیں انداز کوفی و شامی
عجب نہیں کہ مسلماں کو پھر عطا کر دیں
شکوہ سنجر و فقر جنید و بسطامی  (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر