اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

وَ مَا اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ (سباء:28)

’’اور (اے حبیبِ مکرّم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر اس طرح کہ (آپ) پوری انسانیت کے لیے خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے ہیں لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے‘‘-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’سیدنا ثوبان (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:بے شک میری اُمت میں تیس کذاب (بلاشبہ مرزا قادیانی انہیں میں سے ہے لہذا قادیانیت مردہ باد)ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے-حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ‘‘- (سنن الترمذی،ابواب الفتن)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اے جاہلو، اے منافقو! کس چیز نے تمہارے دل سیاہ کر دیے ہیں اورکس چیز نےتمہاری ہوا گندی کردی اور تمہاری زبان درازی اورلہجےکی سختی کتنی بڑھ گئی ہے ،جن فضول باتوں میں تم مبتلاہو،ان سب سے توبہ کرو،اللہ عزوجل اوراس کےخاص بندوں میں طعن نہ کرو، جو اللہ عزوجل کودوست رکھتے ہیں،اللہ عزوجل ان کودوست رکھتاہے اور ان پر دنیا میں جو لکھ دیا گیا ہے،اسے حاصل کرنے پر ان پر اعتراض نہ کرو،کیونکہ وہ اللہ عزوجل کے امر سے حاصل کرتے ہیں-اسے اپنی خواہش سےنہیں-اولیاءاللہ کےپاس محبتِ الہٰی اور ا س کا شوق ہے،ماسوی اللہ سےبےرغبتی ہے اور ظاہر باطن سب سےمنہ پھیرکربے قرار ہیں،لیکن نصیب لکھنےوالے نے ازل سے ان کا نصیب لکھ دیا ہے جن کا کھانا ان کے لیے ضروری ہو گیا ہے، ان کے لیے دنیا میں قیام، دنیا کی رہائش اور دنیاوی چیزوں کا استعمال اور جھٹلانے والوں کو دیکھنا بہت ہی سخت ناپسند ہے‘‘- (الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

اندر وچ نماز اساڈے ہکسے جانتیوے ھُو
نال قیام رکوع سجودے کر تکرار پڑھیوے ھُو
ایہہ دل ہجر فراقوں سڑیا ایہہ دم مرے نہ جیوے ھُو
سچا راہ محمد (ﷺ) والا باھُوؒ جیں وچ رب لبھیوے ھُو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

میرا عقیدہ ہے کہ ہماری نجات انہیں سنہری قوانین کی پابندی میں ہے جو ہمارے شارعِ اعظم پیغمبرِ اسلام (ﷺ)نے ہمارے لیے متعین کیے-آئیے ہم اپنی جمہوریت کی اساس صحیح اسلامی تصورات اور اصولوں پر استوار کریں‘‘- (سبی، 14 فروری 1948ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ: 

وہ دانائے سبل، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
 غبار راہ کو بخشا فروغ وادی سینا
 نگاہ عشق و مستی میں وہی اول، وہی آخر
 وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یسیں، وہی طہ (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر