اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَاخَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ؁الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ؁ لَهُمُ الْبُشْرٰی فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِط  لَا تَبْدِیْلَ لِکَلِمٰتِ اللهَ ط ذٰلِکَ هُوَ الفَوْزُ الْعَظِیْمُ (یونس : 62-64)

’’ سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم-وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں -انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں- اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے ‘‘-

 

 رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت معاذبن جبل(رض) سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ)کو ارشادفرماتے ہوئے سُنا کہ اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا :’’میرے جلال (ذات) کی خاطر آپس میں محبت کرنے والوں کے لیےایسے نور کے منبر ہوں گے کہ جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے (یعنی یہ وہ لوگ ہیں جو نہ نبی ہیں اور نہ شہید لیکن پھر بھی اتنے اعلیٰ مقام پہ فائز ہیں ‘‘-

(سُنن الترمذی ،ب بَابُ مَا جَاءَ فِي الحُبِّ فِی  اللہ)

 

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

’’اپنے دین کے مرض کی دوا مجھ سے لو اوراسے استعمال کرو،صحت وتندرستی ہوجائے گی-پہلے لوگ اولیاء اللہ اورصالحین کی تلاش  میں مشرق تامغرب سفر میں رہتے ،یہی لوگ (اولیاء اللہ) دلوں اور دین کے طبیب ہیں ،ان میں سے جب کوئی مل جاتا تواس سے اپنے دینوں کی دوا طلب کرتے تھے - آج تمہارا یہ حال ہے کہ تمہارے نزدیک ناپسندیدہ   فقہاء، علماء اور اولیاء اللہ ہیں (حالانکہ وہ)تمہیں ادب اور علم سکھانے والے ہیں- ایسی حالت میں تمہارے ہاتھ  دوا نہیں لگے گی-میراعلم اور میری طب تمہیں کیا فائدہ دیں گے-مَیں تو ہرروز تیرے لیے ایک بنیاد بناتا ہوں اور تو اسے گرادیتا ہے،  مسلسل تیرے مرض کی دواتجویز کرتاہوں مگرتو اسے استعمال  میں نہیں کرتا‘‘ -

 (الفتح الربانی)

 

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

پ: پَاٹا دَامن ہویا پُرانا کَچرک سِیوے دَرزی ھو
حَال دا محرم کوئی نہ مِلیا جو مِلیا سو غَرضی ھو
بَاجھ مُربیّ کِسے نہ لَدّھی گُجھی رَمز اَندر دی ھو
اوسے راہ وَل جَائیے باھوؒ جِس تھِیں خَلقت ڈَردی ھو
(ابیاتِ باھو)

 

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ابھی تو تعمیرِ پاکستان کا عظیم تر کام باقی ہے ،جس  کے لئے  ہماری تمام تر توانائی کی ضرورت ہوگی لیکن اللہ تعا لیٰ کے فضل وکرم سے ہم دنیا میں اس نئی عظیم خود مختار اسلامی ریاست کو مکمل اتحاد، تنظیم اور ایمان کے ساتھ تعمیرکرسکیں گے،مسلمانانِ ہند  پوری صلاحیت سے اپنی ذمہ داری پوری کریں گے اورامن عالم کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے ‘‘-

(دی ڈان ،8 جولائی 1947ء)

 

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

اس کا مقام بلند، اس کا خیال عظیم
اس کا سرور اس کا شوق، اس کا نیاز اس کا ناز
ہاتھ ہے اللہ کا بندۂ مومن کا ہاتھ
غالب و کار آفریں، کار کشا، کار ساز
(بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر