فلسطین
صدا بحضورِ غوث الوریٰ
میرے غوث! تیری اجازت ہو گر کہستان و صحرا کے وہ شہسوار تیرے نام سے ان کے جذبے بلند تیرے نام کی دَف بجاتے ہیں وہ ہیں لنگر چلاتے تیرے نام پر جو ایوبی، سالارِ اسلام تھا زِرہ پوش جب آیا یہ کُرد شیر وہ کُردوں کی عظمت کا مینار تھا جو یورپ سے آئے کئی بادشاہ بتا کیسے بھولوں میں حطّین کو امانت، جو فاروق نے لے کے دی عبیدہ کی سُنت کو دُہرا دیا مرے شیخ! اُس سے یہ کیونکر ہوا؟ وہ کس کی دعا کا اثر بن گیا؟ میں تحدیثِ نعمت میں کیوں چُپ رہوں اثر تھا ترے وعظ و تلقین کا ہوں افکار جن کے بھی ملاں نژاد وہ لاتے ہیں اُمت میں پہلے فساد کہ صوفی مگر نیک و مسعود ہے “صلا دیں” پہ تیرا ہی فیضان تھا مجاہد جو لشکر میں شامل ہوئے تیرے شاہزادے ہیں عبد العزیز ہزاروں مریدین کے سنگ میں زباں غوطہ زن رہتی قرآن میں وہاں معرکے آپ نے تھے لڑے ہر اِک شخص کو واں پہ معلوم ہے قُدُس کے تقدس کی خاطر لڑے ہمارے دلوں پر بھی شفقت کریں |
٭٭٭