ابیاتِ باھُو: عَاشق نیک صَلاحیں لگدے تاں کیوں اُجاڑ دے گھر نُوں ھو

ابیاتِ باھُو: عَاشق نیک صَلاحیں لگدے تاں کیوں اُجاڑ دے گھر نُوں ھو

ابیاتِ باھُو: عَاشق نیک صَلاحیں لگدے تاں کیوں اُجاڑ دے گھر نُوں ھو

مصنف: Translated By M.A Khan اگست 2022

ع:عَاشق نیک صَلاحیں لگدے تاں کیوں اُجاڑ دے گھر نُوں ھو
بال مواتا بِرہوں والا نہ لاندے جان جگر نوں ھو
جان جہاں سب بھُل گیونیں پئی لوٹی ہوش صبر نوں ھو
مَیں قُربان تِنہاں توں باھوؒ جِنہاں خُون بَخشیا دِلبر نوں ھو

If aashiq acknowledged good advice then why would they desert their dwelling Hoo

They don’t bring love of children and wealth to their hearts compelling Hoo

Forgotten soul and universe and robbed of patience and senses Hoo

I sacrifice upon you Bahoo who exonerate beloved of his blood hence Hoo

Aashiq naik sala’Hein lagday ta’N kiyo’N uja’R day ghar noo’N Hoo

Bal muwata birhoo’N wala na landaiy jaan jigr noo’N Hoo

Jaan jiha’N sab bhul gewenei’N pai lutti hosh sabr noo’N Hoo

Main qurban tinha’N tay Bahoo jinhaN Khoon ba’Khshiya dilbar noo’N Hoo

تشریح:

 1: اللہ ربُّ العزت نے ارشادفرمایا :’’ تو اُن میں سے کسی کو اپنا ولی (دوست) نہ بناؤ جب تک کہ وہ راہِ خدا میں اپنا گھر بار نہ چھوڑدیں‘‘(کلیدالتوحیدکلاں)- دنیا میں اکثر لوگ نفع ونقصان کے تابع رہ کر زندگی گزارنا پسند کرتے ہیں لیکن اس دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو نفع ونقصان سے بالاتر ہوکر محض اللہ عزوجل کی رضا کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیتے ہیں جن کو صاحبِ عشق کہتے ہیں-اِن لوگوں پہ اللہ عزوجل کے فضل وکرم سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی دانائی اورحکمت یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی رضا کی خاطر اس کی راہ میں اپنا گھر بار،جان مال،عزت آبرو الغرض سب کچھ قربان کردیاجائے- اس لیے وہ اس معاملے میں کسی دانشور یا حکیم کے فلسفے کو خاطر میں نہیں لاتے جیساکہ سُلطان العارفین حضرت سُلطان باھو(﷫)ارشادفرماتے ہیں :

’’مومن مسلمان وہ ہے جواﷲکی راہ میں اپنا گھر بار لٹا کر حضور نبی رحمت() کی عظیم سنت ادا کرتا ہے کہ یہ حضور نبی رحمت() کی سنتوں میں سے بزرگ ترین سنت ہے - اِس فرض و سنت پر عمل درآمد صرف اہل اﷲ ہی کرتے ہیں ‘‘(کلیدالتوحیدکلاں)-مزید ارشادفرمایا :’’تمام فرائض میں سے افضل ترین فرض خدائے تعالیٰ کو حاضر ناظر جاننا ہے اور افضل ترین سنت راہِ خدا میں گھر بار کو صدقہ کرنا ہے‘‘-(عین الفقر) 

 عاشقاں را قُوْت و قُوّت جان کباب

 

فقیر فی اللہ ہمچو عنقا بے حساب

2: ’’ عاشقوں کی قوت و غذا اپنی جان کو کباب بنائے رکھنا ہے اِس لئے فقیرفنا فی اللہ عنقا کی طرح اجر و ثواب اور حساب و کتاب سے پاک رہتاہے ‘‘-(نور الھدٰی)

اس مصرع کا لفظی ترجمہ تو کچھ یوں کہ (عاشق اگر ظاہر ی نفع و نقصان کو پیش ِ نظر رکھتے تو )عشق و محبت کا شعلہ روشن کرکے کبھی بھی اپنے جگر کو نہ لگاتے -دراصل یہ سابقہ مصرع کا تسلسل ہے کہ اگر عاشق نفع و نقصان کے چکر میں پڑتے تو نہ وہ اپنا گھر بار قربان کرتے اور نہ دن رات نفس کے خلاف جہاد کرتے نظر آتے - بہرحا ل عاشق صادق اللہ عزوجل کی توفیق ِ خاص اُسی کی رضا کی خاطر خون جگر پیتے رہتے ہیں ،جیساکہ آپؒ ارشادفرماتے ہیں :

’’ عاشقوں کی قوت و زندگی کا دارومدار اِسی خونِ جگر کے پینے پر ہے- تمہیں بھی ہمیشہ خونِ جگر پینا ہے-جو شخص ہمیشہ خونِ جگر پیتاہے وہ عاشق فقیر ہوجاتاہے،اُسے خلوت وریاضت وچالیس روزہ چلے کی حاجت نہیں رہتی‘‘(نور الھدٰی)- لیکن ایسا کرنا ہر ایک کی قسمت میں نہیں ہوتا اس لیے آپؒ نے ارشادفرمایا :’’ جب طالب اللہ سر دے دیتاہے اور سرّحاصل کرلیتاہے تو اِس مقام پراللہ سےواصل ہوجاتاہے- ہزاروں طالبوں میں سے کوئی ایک آدھ عاشق ِجاں فدا ہی اِس مقام پر پہنچتاہے‘‘-(نور الھدٰی)

3:’’اِستغراقِ بقا باﷲ کا اِنتہائی مرتبہ یہ ہے کہ عارف فقیر خود سے فنا ہوکر نور ِاِلٰہی اور تجلیاتِ ذاتِ حق کے مشاہدے میں غرق ہوجائے اور اسے ایسی بقا حاصل ہوجائے کہ اُسے رسم رسوم یا د رہیں نہ طلب و محبت، نہ اُسے جسم و جوہر یاد رہے اور نہ ذکر و فکراور وہ قربِ حضور میں ایسا غرق ہوجائے کہ اُسے صبر یاد رہے نہ شکر-اللہ عزوجل کافرمان مبارک ہے: ’’ اور اپنے ربّ کے ذکر میں اِس طرح غرق ہوجا کہ تجھے اپنی بھی خبر نہ رہے‘‘- یہ مراتب ِیقین ہیں جو کسی مخالف ِنفس و منصف و حق شناس و امین شخص کو حاصل ہوتے ہیں‘‘-(کلیدالتوحیدکلاں)

4:اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا:

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمج

’’اطاعت کرو اللہ کی،ا طاعت کرو اللہ کے رسول()کی اور اطاعت کرو اُس کی جو تم میں سے صاحب ِامر ہو‘‘-(النساء:59)

صاحب امر کی تفسیر میں علامہ نیسابوریؒ لکھتے ہیں کہ اس سے مراد’’مشايخكم ومن بيده أمر تربيتكم‘‘تمہارے پیرومرشد اور وہ لوگ ہیں جن کے ہاتھ میں تمہاری تربیت ہے ‘‘-(غرائب القرآن ورغائب الفرقان،زیرِ آیت:النساء:59)

یادرہے! کامل تربیت اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک طالب اپنی مرضی سے دست بردار ہوکر سب کچھ اپنے شیخ ومُرشد کامل کے حوالے نہیں کردیتا اس لیے حضرت سلطان باھوؒ فرماتے ہیں:’’ مرشد طالب سے کیا چاہتاہے؟ جانِ عزیز کی نقدی-جو طالب راہِ مولیٰ ٰمیں سر قربان نہیں کرسکتا وہ نامرد ہے اور معرفت ِلامکان سے محروم رہتاہے-مرد طالب وہ ہے جو راہِ مولیٰ میں جا ن تو دے دے مگر دم نہ مارے - ایسا ہی طالب روشن ضمیر،باشعور اور لائق ِحضور ہوتاہے‘‘-(نور الھدٰی)

 آپؒ اپنے بارے میں ارشادفرماتے ہیں: ’’ مَیں راہِ حق میں سر قربان کر کے بے سر ہو چکا ہوں، میرا جسم یہاں ہے لیکن جان اللہ کے پاس ہے‘‘-(عین الفقر)

If aashiq acknowledged good advice then why would they desert their dwelling Hoo

They don’t bring love of children and wealth to their hearts compelling Hoo

Forgotten soul and universe and robbed of patience and senses Hoo

I sacrifice upon you Bahoo who exonerate beloved of his blood hence Hoo

Aashiq naik sala’Hein lagday ta’N kiyo’N uja’R day ghar noo’N Hoo

Bal muwata birhoo’N wala na landaiy jaan jigr noo’N Hoo

Jaan jiha’N sab bhul gewenei’N pai lutti hosh sabr noo’N Hoo

Main qurban tinha’N tay Bahoo jinhaN Khoon ba’Khshiya dilbar noo’N Hoo 

 

If aashiq acknowledged good advice then why would they desert their dwelling Hoo

They don’t bring love of children and wealth to their hearts compelling Hoo

Forgotten soul and universe and robbed of patience and senses Hoo

I sacrifice upon you Bahoo who exonerate beloved of his blood hence Hoo

Aashiq naik sala’Hein lagday ta’N kiyo’N uja’R day ghar noo’N Hoo

Bal muwata birhoo’N wala na landaiy jaan jigr noo’N Hoo

Jaan jiha’N sab bhul gewenei’N pai lutti hosh sabr noo’N Hoo

Main qurban tinha’N tay Bahoo jinhaN Khoon ba’Khshiya dilbar noo’N Hoo

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر