سال گزشتہ 2021 : ایک طائرانہ جائزہ

سال گزشتہ 2021 : ایک طائرانہ جائزہ

سال گزشتہ 2021 : ایک طائرانہ جائزہ

مصنف: محمد محبوب فروری 2022

تاریخ کے گزشتہ ادوار کی طرح اکیسویں صدی کی تیسری دہائی کے پہلے سال 2021ء میں بھی عالمی سطح پر کئی اہم تبدیلیاں اور واقعات رونما ہوئے ہیں جن کے اثرات رواں سال 2022ءمیں بہت زیادہ ہوں گے-سال 2021ء پوری دنیا کی طرح پاکستان کے لئے بھی بہت اہم رہا ہے-

 ذیل میں ہم 2021ء میں قومی و بین الاقوامی منظر نامے میں ہونی والی چند اہم تبدیلیوں اور واقعات کا مختصراً جائزہ پیش کریں گے-

امریکہ میں قیادت کی تبدیلی:

 امریکہ کے صدارتی انتخابات اور اس کے نتیجے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر پوری دنیا کی نگاہیں مرکوز ہوتی ہیں- نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن( Joe Biden) جنوری 2021 ء کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا کر امریکا کے 46 ویں صدر بنے- صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق جوبائیڈن کے الیکٹورل ووٹ کی کُل تعداد 306 تھی جب کہ اُن کے مدِ مقابل صدر ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے- اسی طرح تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سیاہ فام خاتون کمالہ ہیرس (Kamala Harris) نائب صدر کا عہدہ سنبھالنے میں کامیاب ہوئیں-سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری سے پہلے ہی وائٹ ہاؤس چھوڑ کر چلے گئے تھے- ٹرمپ 150 سالہ امریکی تاریخ میں پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے نئے منتخب ہونے والے صدرکی تقریبِ حلف برداری میں شرکت نہیں کی-نئی قیادت کے آنے سے امریکہ کی پہلے سے جاری پالیسیوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا کیونکہ گزشتہ پالیسی کا تسلسل ہی برقرار رکھا جاتا ہے لیکن امید کی جارہی ہے کہ جوبائیڈن، ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس سفارتی میدان میں دوبارہ امریکہ کا ایک اہم کردار لائیں گے-

پاکستان میں امن مشقوں کا انعقاد:

پاکستانی بحریہ کی میزبانی میں بحیرہ عرب (Arabian Sea) میں ہونے والی کثیرالملکی بحری فوجی مشقوں ’’امن 2021ء‘‘ کا 6روزہ (11 فروری سے 16 فروری تک) انعقاد کیا گیا جن میں روس، امریکہ اور ترکی سمیت 45 ممالک کی بحری افواج نے حصہ لیا-ان مشقوں کا مقصد علاقائی امن و استحکام، سمندری حدود میں دہشتگردی کے خلاف عزم، محفوظ اور پائیدار سمندری ماحول کو برقرار رکھنے کیلئے باہمی تعاون کے علاوہ علاقائی اور دیگر ممالک کے درمیان باہمی آپریشنز کی استعداد کو بڑھانا تھا-

مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت :

مئی 2021ء کے آغاز پر مشرقی بیت المقدس سے ملحقہ شیخ جراح( Sheikh Jarrah) کے علاقے میں اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کی وجہ سے متعدد فلسطینیوں کو اُن کے گھروں سے جبراً بے دخل کرنے کا آغاز کیا گیا- 27 رمضان المبارک شب قدر کو مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر قابض اسرائیلی افواج نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں درجنوں نمازی شہید اور کئی شدید زخمی ہوئے-علاوہ ازیں فلسطینیوں خصوصاً غزہ پر 11 روز کی شدید فضائی حملوں کے نتیجے میں 256 مظلوم فلسطینی بشمول 65 معصوم بچے شہید جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں شدید زخمی ہوئے-اس دوران اسرائیلی افواج نے ہسپتالوں، رہائشی عمارتوں، میڈیا ہاؤسز اور سکولوں کو بھی نشانہ بنایا-بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کے حق میں ایک شدید عوامی ردعمل سامنے آیا-دنیا کے مختلف دارالحکومتوں اور بڑے بڑے شہروں مثلاً لندن، نیورک، واشنگٹن ڈی سی، سڈنی، جنیوا، استنبول، لاس اینجلس، ہیوسٹن، برلن، میڈرڈ، پیرس، فرینکفرٹ، ہیمبرگ، ایتھنز، روم، ٹورانٹو، ایڈ مونٹن، کیلگری اور ملبورن میں رنگ و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے- اس دوران پاکستان نے قائدانہ کردار ادا کیا اور خصوصی کاوشوں پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک اجلاس منعقد ہوا-پاکستان کی سفارتی سطح پر کی گئی کاوشوں سے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد اسرائیل اور عالمی برادری پر دباؤ بڑھا جس کے نتیجے میں مصر کی ثالثی میں 21 مئی کو سیز فائر کا اعلان سامنے آیا-

افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلاء اور طالبان کا کنٹرول:

افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اور طالبان حکومت کا قیام اکیسویں صدی کا تاریخ ساز واقعہ ہے-دسمبر 2020 میں ہونے والے دوحہ امن معاہدے کے تحت امریکہ نے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا جس کے تحت مئی 2021 تک تمام غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلاء ہونا تھا- لیکن نئے آنے والے امریکی صدر جوبائیڈن نے ستمبر 2021ء  تک انخلاء کی ڈیڈ لائن بڑھا دی- دوحہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے یعنی بین الافغان مذاکرات میں کوئی پیش رفت سامنے نہ آسکی- جونہی غیر ملکی افواج کا افغانستان سے انخلاء شروع ہوا، افغانستان پر برسرِ اقتدار اشرف غنی حکومت کی ملک پر کمزور رٹ کی وجہ سے طالبان فورسز نے شہروں اور صوبائی دارالحکومتوں میں پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے بیشتر حصے کا کنٹرول سنبھال لیا- اسی طرح یہ سلسلہ جاری رہا اور بالآخر 15 اگست 2021ء کو طالبان نے بغیر کسی خون خرابہ کے پُر امن طور پر افغانستان کے دارالحکومت کابل کا کنٹرول سنبھال لیا اور اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد صدارتی محل پر قبضہ کر لیا-صوبہ پنجشیر کے علاقے میں کچھ عرصہ لڑائی کے بعد یہ علاقہ بھی طالبان کے کنٹرول میں آگیا-یوں 20 سال کے بعد پورے افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہو گیا-

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے 23 دن بعد افغان طالبان کے ترجمان نے وزیراعظم ملا حسن اخوند اور ان کے دو معاونین سمیت طالبان کی 34 رکنی عبوری کابینہ اور حکومت کا اعلان کیا جس میں 20 وزراء اور سات نائب وزراء شامل تھے- یاد رہے کہ عالمی برادری اور علاقائی ممالک میں سے کسی ملک نے ابھی تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا -

لندن میں ’’خالصتان‘‘ کے قیام کے لیے ریفرنڈم :

ہندوستان میں ہندتوا، آر ایس آیس اور بی جے پی کے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور سکھوں پر بڑھتے ہوئے مظالم، مذہبی منافرت اور انتہا پسندانہ نظریات کی وجہ سے آزادی کی تحریکیں مسلسل زور پکڑ رہی ہیں- ایک طویل عرصے سے ہندوستان میں بسنے والے سکھ اپنے ایک الگ ملک خالصتان کے حصول کیلئے اندورن و بیرون ملک تحریک چلا رہے ہیں- اس سلسلے میں31اکتوبر 2021ء کو لندن میں سکھوں نے خالصتان کے قیام کیلئے سکھ فار جسٹس کے زیرِ اہتمام کئی مرحلوں میں ریفرنڈم کا انعقاد کیاگیا جس میں 10 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا-ریفرینڈم کے موقع پر سکھ رہنماؤوں کا کہنا تھا کہ بھارت طاقت کے ذریعے سکھوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے-ریفرنڈم کے دوران سکھ رہنماؤں نے امریکا،کینیڈا، بیلجیئم، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب میں بھی ریفرنڈم کا ارادہ ظاہر کیا ہے-مزید اس موقع پر سکھ رہنما آزاد خالصتان کے حق میں نعرے بھی بلند کرتے رہے-سال 2021ء کے اختتام تک سکھوں کی ایک بڑی تعداد(تقریباً 2 لاکھ سے زائد) اس ریفرینڈم کے حق میں ووٹ کا سٹ کرچکی ہے -اس سے قبل بھارت میں کسانوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے لاگو کئے گئے قوانین کے خلاف کئی مہینوں تک بھارتی دارالحکومت نیو دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دھرنے دیے اور اسی دوران کسانوں نے لال قلعہ کی طرف مارچ کرتے ہوئے قلعہ پر خالصتان کا پرچم لہرا دیا تھا-

 طب کے میدان میں کامیابیاں:

سال 2021ء میں طب کے میدان میں سب سے نمایاں کامیابی کووڈ ویکسینز کا بننا تھا- جن میں Pfizer-BioNTech، Moderna اور سائنو فارم وغیرہ شامل ہیں-جس کے بعد کسی حد تک لوگوں کو اس مہلک وباء سے تحفظ ممکن ہو سکا- اس کے علاوہ میسنجر RNA ویکسین کی تیاری بھی بہت اہم قدم ہے-

مسئلہ جوناگڑھ پہ نیشنل کانفرنس کا انعقاد:

کشمیر کی طرح جونا گڑھ بھی پاکستان کا آئینی حق ہے جس پر بھارت غیر قانونی طورپر قابض ہے- ستمبر1947ء میں اُس وقت کے نواب آف جو ناگڑھ نواب مہابت خانجی نے ریاستی کونسل کی مشاورت سے جوناگڑھ کا پاکستان کے ساتھ باقاعدہ الحاق کیا-پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یومِ الحاقِ جوناگڑھ(15 ستمبر 1947ء) کی مناسبت سے 14 ستمبر 2021ء کو نیشنل لائبریری آف پاکستان (اسلام آباد )میں جونا گڑھ: چیلنجز اور امکانات کے موضوع پر ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا-کانفرنس چھ سیشنز پر مشتمل تھی جن میں چار اکیڈیمک سیشنز میں جونا گڑھ پر تحقیقی مقالہ جات پیش کیے گئے-مختلف ممالک کے سفراء، تاریخ دان، خارجہ پالیسی کے ماہرین، یونیورسٹی پروفیسر، وکلاء، صحافی، سیاسی قائدین، طلباء، سماجی کارکنان اور زندگی کے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے کانفرنس میں شرکت کی-

پینڈورا پیپرز:

پاناما پیپرز کے بعد اکتوبر 2021ء میں پینڈورا پیپرز نے بھی دنیا کے منظر نامے پر ہلچل مچا دی تھی- ان دستاویزات میں جن افراد کی خفیہ دولت اور مالی معاملات کا انکشاف ہوا ہے ان میں 35 موجودہ اورکئی سابق عالمی رہنماؤں سمیت تقریباً  300 ایسے عوامی نمائندے شامل ہیں جن کی آف شور کمپنیاں تھیں- ان دستاویزات کو پینڈورا پیپرز کا نام دیا گیا ہے- انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (ICIJ) کے مطابق پینڈورا پیپرز دنیا کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فائلز کے ’’لیکڈ ڈیٹا بیس‘‘پر مشتمل ہیں- دو سال کی اس تحقیق کے دوران 117 ممالک سے 150 میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد رپورٹرز نے حصہ لیا- ان پیپرز میں متعدد پاکستانیوں کے نام بھی سامنے آئے جس کے بعد پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے حکومتی ترجمان کے مطابق :

’’وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے اور یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے‘‘-

پاکستان میں افغانستان کی حالیہ صورتحال پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس :

19 دسمبر 2021ء کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم ( OIC) وزرائے خارجہ کونسل کا افغانستان کی صورتحال پر 17 واں غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا جس میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، ممبر ممالک کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں، علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں، امریکہ، روس، چائنہ اور یورپی ممالک کے خصوصی نمائندگان برائے افغانستان بھی شریک ہوئے- اس اجلاس میں افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی وفد کے ہمراہ شریک ہوئے- اس کانفرنس کا مقصد افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال بالخصوص انسانیت کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لینا تھا اور انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی امداد کرنا تھا- کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق افغانستان میں کسی بھی انسانی المیہ اور بحران کو روکنے کیلئے بھرپور کوشش اور عالمی برادری سے تعاون پر زور دیا گیا- مزید کانفرنس میں او آئی سی کے تحت افغانستان کیلئے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ امدادی فنڈ بھی قائم کرنے کا اعلان کیا گیا-

کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون (Omicron)کا پھیلاؤ:

 چائنہ کے شہر ووہان سے پھیلنے والے موذی وائرس کورونا کے کم از کم تیس مختلف اقسام سامنے آچکی ہیں لیکن ان سب سے زیادہ مہلک ترین قسم ’’اومیکرون‘‘  تیزی سے دنیا میں پھیل رہی ہے- 23 نومبر کو اومیکرون وائرس کی پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں تشخیص ہوئی تھی-

عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون کو باعثِ تشویش قرار دیا ہے- قبل ازیں کورونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خطرناک قرار دیا تھا جس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک کو دوبارہ لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کی طرف جانا پڑا ہے- پاکستان میں اومیکرون کا پہلا کیس 13 دسمبر کو رپورٹ ہوا تھا اور اب پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے تقریباً 75 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں اور یہ تعداد دن بدن بڑھ رہی ہےجس کی وجہ سے کئی ممالک کو دوبارہ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کی جانب جانا پڑ سکتا ہے-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر