اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآءِ بَعْضِکُمْ بَعْضًاط قَدْ یَعْلَمُ اللہُ الَّذِیْنَ یَتَسَلَّلُوْنَ مِنْکُمْ لِوَاذًاج فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖۤ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ‘‘

’’رسول مکرم (ﷺ)کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے بیشک اللہ عزوجل جانتا ہے جو تم میں چُپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر تو ڈریں وہ جو رسول اللہ (ﷺ)کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے یا ان پر دردناک عذاب پڑے‘‘- (النور:63)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت ثوبان (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی پس میں نے زمین  کے تمام مشارق و مغارب کو دیکھا- یقیناً میری اُمت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کے رہے گی جہاں تک میرے لیے زمین سمیٹی گئی اور مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دیے گئے ‘‘-(صحیح مسلم،کتاب الفتن واشراط الساع)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’قرآن پر عمل کر نا تجھ کو قرآن کے نازل فرمانے والے کے پاس لے جا کر کھڑا کرے گا اور سنت پر عمل کرنا پیغمبر سیدنا محمد (ﷺ) کے حضور میں لے جاکر کھڑاکرے گا-آپ (ﷺ) اپنے قلب اور اپنی ہمت و توجہ سے بندگان اہل اللہ کے قلوب سے کسی وقت ہٹتے نہیں-آپ (ﷺ)ہی ان کو معطر اور خوشبو دار بنانے والے ہیں -آ پ(ﷺ)ہی ان کے باطن کا تصفیہ کرنے والے اور زینت بخشنے والے ہیں،آپ (ﷺ) ہی ان کیلیے قرب کا دروازہ کھلوانے والے ہیں،آپ (ﷺ) ہی بناؤ سنگھار کرنے والے ہیں اور آپ (ﷺ) ہی قلوب و اسرار اور ان کے اللہ عزوجل کے درمیان سفیر ہیں جب تو آپ (ﷺ) کی طرف ایک قدم بھی بڑھائے گاتو آپ (ﷺ) کی مسرت بڑھے گی-جس شخص کو یہ حال نصیب ہوا،اس پر واجب ہے کہ شکر کرے اور اس کی اطاعتیں بڑھ جائیں اور اس کے علاوہ تیرا خوش ہونا ہوس ہی ہوس ہے ‘‘- (الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

زَاہد زُہد کرینْدے تھَکے روزے نفل نمازاں ھو
عاشق غرق ہوئے وچ وَحدت اللہ نال محبّت رازاں ھو
مَکھی قید شہد وِچ ہوئی کیا اُڈسی نال شہبازاں ھو
جنہاں مجلس نال نَبِیؐ دے باھوؒ سوئی صاحب ناز نوازاں ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ہم یہ سب کچھ کرسکتے ہیں اوراس سے بہت زیادہ حاصل کرسکتے ہیں بشرطیکہ ہم اس راہ سے انحراف نہ کریں جو عظیم ترین پیغمبرمحمد (ﷺ)نے ہمارے لیے متعین کی تھی -آپ کو یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہم دنیامیں اپنامقام صرف اس وجہ سے کھوبیٹھے کہ ہم نے کسی نہ کسی وجہ سے آپ (ﷺ) کے نقشِ پاپہ چلنا چھوڑ دیا‘‘- (دی پاکستان ٹائمز ،25فروری،1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

یہ نکتہ پہلے سکھایا گیا کس امت کو؟
وصال مصطفویِ، افتراقِ بولہبی
نہیں وجود حدود و ثغور سے اس کا
محمد عربی (ﷺ) سے ہے عالم عربی  (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر