دستک : 2020 کشمیر کیلئے کیسا رہا؟

دستک : 2020 کشمیر کیلئے کیسا رہا؟

دستک : 2020 کشمیر کیلئے کیسا رہا؟

مصنف: فروری 2021

2020ء :کشمیر کیلئے کیسا رہا؟

بد قسمتی سے 2020ء بھی کشمیر کیلئے خون کی رنگین داستان ثابت ہوا ہے-29 دسمبر کو بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ظالمانہ کاروائی سے 3 نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو شہید کر دیا - ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال تقریبا ً 470 کشمیری شہید کیے گئے جبکہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 30 برسوں کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کی مجموعی تعداد 95 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے-اس کے علاوہ بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ وادی میں ریپ،جنسی تشدد، جبری گمشدگی اور ہزاروں کشمیریوں کوزبردستی جیلوں میں بند کرنے اور افسوس ناک تشددکے واقعات بھی عام ہورہے ہیں-

کشمیر میں ایک طویل عرصے سے جاری کرفیو نے جہاں کشمیریوں کو اپنے ہی گھر میں محصور کر دیا ہے وہیں کشمیریوں کی معاشی، سیاسی اور سماجی زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے- ایک طرف سے کشمیریوں کو بھارتی ظلم و جبر کا سامنا ہے تو دوسری طرف کورونا وباء نے ان کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی زندگی داؤ پر لگی ہے- اس صورتحال کے پیشِ نظر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(WHO) کو چاہئے کہ جس طرح جنگ زدہ علاقوں کو امدادی پیکج دیتی ہے اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی ’کورونا ویکسینیشن‘ اور طبی سہولیات کی دستیابی کیلئے فی الفور خصوصی اقدامات کرے-

بھارت، کشمیر کی خصوصی حیثیت کویک طرفہ و غیر قانونی طورپر ختم کر کےبھارت میں ضم کرنے کیلئے انسانیت کا خون بہا کر اور بنیادی انسانی حقوق کو جھٹلا کرعالمی امن میں بحران کا مؤجب بن رہا ہے- اس وقت دنیا کے کئی حلقوں کی جانب سے بھارت کے ان جبری اقدام کی مذمت اور مظلوم کشمیریوں کے حق میں آوازیں اٹھنےلگی ہیں کہ کشمیر میں انسانی نسل کشی کو روکا جائےجس نے بھارت کا فاشسٹ چہرہ بے نقاب کردیا ہے- چند دن قبل ایک برطانوی رکن پارلیمنٹ سارااوون(Sarah Owen)نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا لاک ڈاؤن عوام کے تحفظ کیلئے نہیں بلکہ جبری تسلط کے لئے ہے- 8 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نےمقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو قید کر رکھا ہے اور انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں مشاہدے میں آئی ہیں، کشمیری مسلمانوں کو ہسپتالوں میں جانے سے بھی روکا جا رہا ہے- اسی طرح برطانوی لیبر پارٹی کے رکن جان سپیلر( John Spellar) نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق کا عالمی معاملہ ہے- ہم بھارت کے اس نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہیں- مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بھارت ہے مزید انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کی ڈیموگرافی (Demography) تبدیل کر کے ایک ممکنہ ریفرنڈم کےذریعے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے-

بھارت نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے - چاہے بھارت کے داخلی مقاصد ہوں یا خارجی، بھارت کشمیر کو ڈھال بناکر پاکستان سے دشمنی کابھر پور فائدہ اٹھاتاہے- اس کے علاوہ نریندر مودی کی ہندو توا پالیسی کے تحت ریاستی دہشتگردی سے بھارت کامکروہ چہرہ کھل کردنیا کےسامنے آیا ہے- جس کی مثال حال ہی بھارتی صحافی ارنب گوسوامی کی ٹی وی ایجنسی کے CEO کی لیک ہو نے والی واٹس ایپ چیٹ ہے جس کے بعد اس پاکستانی مؤقف کی تصدیق ہو گئی کہ بالاکوٹ اور پلوامہ حملے میں بھارت خود ملوث ہے جس نے اپنے ہی فوجیوں کوقتل کروایا ہے- اس واقعے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ارنب گوسوامی نہ صرف بالاکوٹ پر حملے بلکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے بھی آگاہ تھا-

مقبوضہ کشمیر میں طویل عرصےسے جاری کرفیو ، انسانیت کے کھلے قتل ِ عام اور انسانی حقوق کی پامالی پر انصاف کے عالمی اداروں ، امن کے علمبرداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کوئی سنجیدہ ایکشن نہ لینا بلکہ محض خاموش تماشائی بن بیٹھنا کئی سولات کو جنم دیتا ہے اور ایسے لگتا ہے کہ عالمی ضمیر دم توڑ گیا ہے- کیا وہ وقت آن نہیں پہنچا کہ فرمانِ رسول (ﷺ) کی صداقت کو بوسے دیئے جائیں کہ ’’تمام عالمِ کفر ایک ملت ہے‘‘ جس نے مسلمانوں کا ایک مسئلہ بھی عالمی نظام میں حل نہیں ہونے دیا کیا وقت آن نہیں پہنچا کہ حقائق کا اعتراف کیا جائے اور کسی عالمی طاقت پہ انحصار کرنے کی بجائے قوتِ ایمانی کو بروئے کار لایا جائے - وقت کی صدا ہے کہ کشمیری شہدا کے خون کو تجارت کے عوض بیچنے والی سیاست کو دفن کر کے شہدا کے مشن سے عملی وفا کی جائے - وقت کا تقاضا ہے کہ جیسے بھارت نے یک طرفہ اقدام کر کے کشمیر پہ غاصبانہ قبضے کے ڈھونگ کو نیا رنگ دیا ہے حکومتِ پاکستان بھی قوم کی تائید سے یک طرفہ اقدام اٹھائیں اور تقسیمِ ہند کے نا مکمل ایجنڈے کو پایۂ تکمیل تک پہنچا دیں - وقت آن پہنچا ہے کہ اندرونی دشمن کو پہچانا جائے اور افواجِ پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار کا ہتھیار بننے والے ضمیر فروشوں کو بے نقاب کیا جائے -

مزید برآں! گرچہ پاکستان نے ہرمتعلقہ بین الاقوامی فورم پر کشمیر کیلئے آواز بلند کی ہے لیکن اب وقت کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے - مزیدیہ کہ پاکستان میں رواں سال یومِ کشمیر(5 فروری) کشمیر یوں سےیکجہتی کےساتھ ساتھ ’’یومِ نجاتِ کشمیر‘‘کے طور پر منایا جائے تاکہ غاصب بھارت جان لے کہ اب کشمیری مسلمان ناجائز بھارتی تسلط سے ہمیشہ کیلئے نجات چاہتے ہیں اوران کا نعرہ ہے’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر