حضرت سُلطان العارفین کا بارگاہِ غوثیت میں خراجِ عقیدت

حضرت سُلطان العارفین کا بارگاہِ غوثیت میں خراجِ عقیدت

حضرت سُلطان العارفین کا بارگاہِ غوثیت میں خراجِ عقیدت

مصنف: افضل عباس خان جنوری 2018

سکندر می کند دعویٰ کہ ہستم چاکرِ آں شاہ
فلاطون پیشِ علمِ تو مقر آمد بہ نادانی

’’سکندر بھی اُن کی غلامی کا دم بھرتا ہے-اےشاہِ جیلان! (قدس اللہ سرّہٗ)افلاطون کو آپ کے علم کے سامنے اپنی لاعلمی کا اعتراف ہے‘‘-

کلاہ دارانِ ایں عالم گدایانِ گدائِ تو
ترا زیبد، ترا زیبد کلاہ داری و سلطانی

جہان بھر کے تاجدار آپ کے در کے گدائوں کے بھی گدا ہیں، یہ تاجداری اور یہ سُلطانی آپ ہی کو زیبا ہے،

گدا سازی اگر خواہی بیک دم باد شاہان را
گد ایان را دہی شاہی بیک لحظہ بہ آسانی

’’اگر آپ چاہیں تو دم بھر میں شاہوں کو گدا کر دیں اور گداؤں کو شاہ کردیں‘‘-

گدائِ در گہت خاقان غلامِ حضرتت قیصر
چہ عالیشان سلطانی اَلاَ ای غوثِ ربّانی

’’اے غوث ِربانی ! کیسی عالیشان سُلطانی ہے آپ کی کہ قیصربھی آپ کا غلام ہے اور خاقان بھی آپ کے در کا بھکاری ہے ‘‘-

بہ ایں حشمت بہ ایں قدرت بہ ایں عظمت
نبود است و نہ خواہد بود الحق مثلِ تو ثانی

’’ایسی حشمت، ایسی شوکت ، ایسی قدرت اور ایسی عظمت والا کوئی ہوا ہے نہ کوئی ہو گا  خداکی قسم! آپ کا ثانی کوئی نہیں‘‘ -

چہ ناسوتی چہ ملکوتی چہ جبروتی چہ لاہوتی
ہمہ در زیرِ پائِ تو چہ عالی شان سلطانی

’’کیا نا سوتی، کیاملکوتی،کیا جبروتی اور کیا لاہُوتی، سب آپ کے زیرِ قدم ہیں، آہا! کیسی عالیشان سُلطانی ہے آپ کی‘‘-

حقیقت از تو روشن شد طریقت از تو گلشن شد
سپہرِ شرع را ما ہی زہی خورشیدِ نورانی

’’حقیقت آپ سے روشن ہوئی، طریقت آپ سے گلشن بنی، آپ آسمانِ شریعت کے چاند اور نورانی خورشید ہیں‘‘-

ز باغِِ اصفیا سروی ز بزمِ مصطفٰیؐ شمع
علی
ؓ را قرأۃ العینی بدیں محبوبِ سبحانی

’’ گلشن ِصوفیا کے سرو ہیں، بزمِ مصطفیٰ (ﷺ)کی شمع ہیں، حضرت علی (رضی اللہ عنہ)کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں اور اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں‘‘-

دلا گشتی مریدِ او بہ بین لطفِ مزیدِ او
چہ اوصافِ حمیدہ او گہہ و بی گاہ می خوانی

’’اے دل! تُو اُن کا مرید ہو جا تا کہ تجھ پر اُن کا لطف و کرم مزید بڑھے اور تُودیکھے کہ وہ کتنے اوصافِ حمیدہ کے مالک ہیں‘‘-

زباں را شست شو باید بہ آبِ جنّت الکوثر
و زاں نامِ محی الدّین بہ پاکی بر زباں رانی

’’پہلے اپنی زبان کو آب ِکوثر سے دھو کر پاک کر لے اور پھر محی الدین قدس سرّہ العزیزکا نام لے‘‘-

تو شاہِ اؤلیأ و اؤلیأ محتاجِ در گاہت
مشائخ راس زد بر درگہت از فخر د ربانی

’’آپ شاہِ ا ؤلیا ٔ ہیں اور اؤلیا ٔ آپ کے در کے سوالی ہیں - مشائخ آپ کے در پر سر جھکاتے ہیں اور آ پ کی دربانی پر فخر کرتے ہیں‘‘-

ایک اور مقام پہ حضرت سُلطان العارفین فرماتے ہیں :

چوں نباشد پیر میراں زندہ دین
آں و زیرِ مصطفٰیؐ روح الامین

’’پیر میراں(قدس اللہ سرّہٗ) دین کو زندہ کرنے والے کیوں نہ ہوں کہ وہ رُوح الامین اور وزیر مصطفےٰ(ﷺ) ہیں‘‘-

شاہ عبد القادر است راہبر خدا
دم بدم آنجان بجانست مصطفٰیٰؐ

’’شاہ عبدالقادر(قدس اللہ سرّہٗ) خُدا کی طرف راہبری کرنے والے  ہیں اِس لئے ہر وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہم مجلس رہتے ہیں‘‘-

باھُو از غلامان مریدش خاکِ پا
گوئی برد از غوث و قطب اوْلیأ

’’باھُو اُن کے خاکِ پا مریدغلاموں میں سے ایک غلام ہے اِسی لئے تو یہ دوسرے غوث وقطب اؤلیا ٔ سے بلند مرتبہ ہے‘‘-

٭٭٭

سکندر می کند دعویٰ کہ ہستم چاکرِ آں شاہ
فلاطون پیشِ علمِ تو مقر آمد بہ نادانی

’’سکندر بھی اُن کی غلامی کا دم بھرتا ہے-اےشاہِ جیلان! (قدس اللہ سرّہٗ)افلاطون کو آپ کے علم کے سامنے اپنی لاعلمی کا اعتراف ہے‘‘-

کلاہ دارانِ ایں عالم گدایانِ گدائِ تو
ترا زیبد، ترا زیبد کلاہ داری و سلطانی

جہان بھر کے تاجدار آپ کے در کے گدائوں کے بھی گدا ہیں، یہ تاجداری اور یہ سُلطانی آپ ہی کو زیبا ہے،

گدا سازی اگر خواہی بیک دم باد شاہان را
گد ایان را دہی شاہی بیک لحظہ بہ آسانی

’’اگر آپ چاہیں تو دم بھر میں شاہوں کو گدا کر دیں اور گداؤں کو شاہ کردیں‘‘-

گدائِ در گہت خاقان غلامِ حضرتت قیصر
چہ عالیشان سلطانی اَلاَ ای غوثِ ربّانی

’’اے غوث ِربانی ! کیسی عالیشان سُلطانی ہے آپ کی کہ قیصربھی آپ کا غلام ہے اور خاقان بھی آپ کے در کا بھکاری ہے ‘‘-

بہ ایں حشمت بہ ایں قدرت بہ ایں عظمت
نبود است و نہ خواہد بود الحق مثلِ تو ثانی

’’ایسی حشمت، ایسی شوکت ، ایسی قدرت اور ایسی عظمت والا کوئی ہوا ہے نہ کوئی ہو گا  خداکی قسم! آپ کا ثانی کوئی نہیں‘‘ -

چہ ناسوتی چہ ملکوتی چہ جبروتی چہ لاہوتی
ہمہ در زیرِ پائِ تو چہ عالی شان سلطانی

’’کیا نا سوتی، کیاملکوتی،کیا جبروتی اور کیا لاہُوتی، سب آپ کے زیرِ قدم ہیں، آہا! کیسی عالیشان سُلطانی ہے آپ کی‘‘-

حقیقت از تو روشن شد طریقت از تو گلشن شد
سپہرِ شرع را ما ہی زہی خورشیدِ نورانی

’’حقیقت آپ سے روشن ہوئی، طریقت آپ سے گلشن بنی، آپ آسمانِ شریعت کے چاند اور نورانی خورشید ہیں‘‘-

ز باغِِ اصفیا سروی ز بزمِ مصطفٰیؐ شمع
علی
ؓ را قرأۃ العینی بدیں محبوبِ سبحانی

’’ گلشن ِصوفیا کے سرو ہیں، بزمِ مصطفیٰ (ﷺ)کی شمع ہیں، حضرت علی (﷜)کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں اور اللہ تعالیٰ کے محبوب ہیں‘‘-

دلا گشتی مریدِ او بہ بین لطفِ مزیدِ او
چہ اوصافِ حمیدہ او گہہ و بی گاہ می خوانی

’’اے دل! تُو اُن کا مرید ہو جا تا کہ تجھ پر اُن کا لطف و کرم مزید بڑھے اور تُودیکھے کہ وہ کتنے اوصافِ حمیدہ کے مالک ہیں‘‘-

زباں را شست شو باید بہ آبِ جنّت الکوثر
و زاں نامِ محی الدّین بہ پاکی بر زباں رانی

’’پہلے اپنی زبان کو آب ِکوثر سے دھو کر پاک کر لے اور پھر محی الدین قدس سرّہ العزیزکا نام لے‘‘-

تو شاہِ اؤلیأ و اؤلیأ محتاجِ در گاہت
مشائخ راس زد بر درگہت از فخر د ربانی

’’آپ شاہِ ا ؤلیا ٔ ہیں اور اؤلیا ٔ آپ کے در کے سوالی ہیں - مشائخ آپ کے در پر سر جھکاتے ہیں اور آ پ کی دربانی پر فخر کرتے ہیں‘‘-

ایک اور مقام پہ حضرت سُلطان العارفین فرماتے ہیں :

چوں نباشد پیر میراں زندہ دین
آں و زیرِ مصطفٰیؐ روح الامین

’’پیر میراں(قدس اللہ سرّہٗ) دین کو زندہ کرنے والے کیوں نہ ہوں کہ وہ رُوح الامین اور وزیر مصطفےٰ(ﷺ) ہیں‘‘-

شاہ عبد القادر است راہبر خدا
دم بدم آنجان بجانست مصطفٰیٰؐ

’’شاہ عبدالقادر(قدس اللہ سرّہٗ) خُدا کی طرف راہبری کرنے والے  ہیں اِس لئے ہر وقت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہم مجلس رہتے ہیں‘‘-

باھُو از غلامان مریدش خاکِ پا
گوئی برد از غوث و قطب اوْلیأ

’’باھُو اُن کے خاکِ پا مریدغلاموں میں سے ایک غلام ہے اِسی لئے تو یہ دوسرے غوث وقطب اؤلیا ٔ سے بلند مرتبہ ہے‘‘-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر