پاکستان پولینڈ تعلقات کاتاریخی پس منظر

پاکستان پولینڈ تعلقات کاتاریخی پس منظر

پاکستان پولینڈ تعلقات کاتاریخی پس منظر

مصنف: احمد القادری نومبر 2022

پاکستان پولینڈ تعلقات کاتاریخی پس منظر: 

پاکستان اور پولینڈ کی عوام کے مابین تعلقات 1940ء میں دوسری جنگ عظیم سے قائم ہوئے جب پولینڈ کے قریباً 30000 مہاجرین نے کراچی اور کوئٹہ میں پناہ اختیار کی - ان مہاجرین میں پولینڈ کے پائلٹ اورتکنیکی ماہرین بھی شامل تھے- قیامِ پاکستان کے بعدبھی ان میں سے بہت سے پولش شہری یہیں مقیم رہے اور 1956 کے آئین میں ان کو پاکستانی شہریت دی گئی-پاکستان اور پولینڈ کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعلقات کا آغاز 8 دسمبر 1962 کو ہوا- پاکستان ان اولین اسلامی ممالک میں سے ہے جنہو ں نے پولینڈ کے ساتھ سب سے پہلے سفارتی تعلقات کی بنیاد رکھی- پولینڈ کی آبادی تقریبا ً40 ملین ہے اور یہ یورپ کا چوتھا بڑا ملک شمار ہوتا ہے-

دونوں ممالک کے مابین معیشت اور تجارت:

دونوں ممالک میں معاشی اور تجارتی میدان میں مضبوط تعلقات قائم ہیں-دونوں ممالک میں تقریباً نصف بلین یورو تک کی شراکت داری ہے-تجارتی تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ1990ء سے پہلے تک پولینڈکے جہاز کراچی بندرگاہ پہ کل تجارت کے تیس فیصد کیلئے استعمال ہوتے تھے- یورپی یونین کے ممبر کے طور پہ پولینڈ نے یورپی یونین کے جی ایس پی پلس سٹیٹس حاصل کرنے میں پاکستان کی حمایت کی- پولینڈ کی کمپنی(پولش آئل اینڈ گیس کمپنی)سندھ میں قدرتی گیس کے ذخائرپر کام کر رہی ہے- دونوں ممالک میں معاشی اور تجارتی میدان میں مزید تعاون کےمواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے- پولینڈ کو یورپ کا گیٹ وے(gateway) سمجھا جاتا ہے- اس لئے پولینڈ پاکستان کے کاروباری حضرات کیلئے یورپ کی مارکیٹ تک رسائی کو آسان بناسکتا ہے- پولینڈ کو یورپ کے کاروباری مراکز میں سے ایک کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگوں کا رحجان کاروبار کی جانب ہے- اسی طرح پولینڈ کے تاجر اپنے کاروبار کو منافع بخش بنانے کیلئے پاکستان میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں جس میں پاکستان کی زرعی اجناس مثلاً آم اور کھجور سے خاطر خواہ پولینڈ کے کاروباری حضرات فائدہ اٹھا سکتے ہیں-

تعلیم اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون:

اکیسویں صدی تعلیم اور ٹیکنالوجی کی صدی کہلاتی ہے تعلیم کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے-پولینڈ کے شہر کراکوف(Kraków) میں واقع جاگی لونیئن یونیورسٹی(Jagiellonian University) میں پاکستانی چیئر قائم ہے جو علم و تحقیق کے میدان میں دو طرفہ تعاون کا منہ بولتا ثبوت ہے-اسی طرح پولینڈ کی کمپنی پولش سکیورٹی پرنٹنگ ورکس نے پاکستانی پاسپورٹ کیلئے چپ تیار کی ہے-پاکستانی طالب علم پولینڈ کی جامعات سے سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں- اسی طرح پولینڈ کے بہت سے محققین علامہ محمد اقبالؒ کے افکار پر کام کرتے ہیں اور اسے سراہتے ہیں جو نہ صرف تعلیم بلکہ ثقافت اور ادب کے میدان میں بھی تعاون کے مواقع فراہم کرتا ہے-پولینڈ کی مصنفہ مسزاینا ٹی پیٹراسزیک(Anna T. Pietraszek) نے علمی تعاون کو بڑھانے کیلئے پاکستانی آسمان تلے آزادی (Freedom under the Pakistani Sky) کے عنوان سے کتاب بھی تحریر کی ہے -

دفاعی شعبہ میں تعاون:

دونوں ممالک کے مابین 1950ءکی دہائی سے دفاع کے شعبے میں تعلقات قائم ہیں جب 30 افراد کی ایک ٹیم جس میں 17پائلٹ اور 13 تکنیکی ماہرین شامل تھے، نے سکارڈن لیڈر Wladyslaw Turowicz کی نگرانی میں پاکستان ایئر فورس میں شمولیت اختیار کی- Wladyslaw Turowicz پائلٹ کے ساتھ ساتھ انجینئر بھی تھے-انہوں نے پاکستان کے دفاعی شعبہ میں قابلِ تحسین کردار ادا کیا-انہوں نے کراچی میں تکنیکی ادارے قائم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا- انہیں پاکستان کے مشہور میڈلز سے نوازا گیا جن میں قابل ذکر ستارہ پاکستان،ستارہ الخدمت اور ان جیسے کئی اعزازات شامل ہیں-ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے 14 اگست 2006ء کو ایئر فورس میوزیم کراچی میں ایک یادگار قائم کی گئی-2018ء میں ان تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے دفاع کے شعبے میں ایک معاہدے پہ دستخط کیے گئے ہیں-

سفارتی تعلقات کے 60 سال:

پاکستان اور پولینڈکے سفارتی تعلقات کو 60 سال مکمل ہو گئے ہیں- پولینڈ ہر سال 11 نومبر کو اپنی آزادی کا دن مناتاہے-ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لئے لوگوں کےدرمیان رابطہ بڑھایا جانا چاہئے جس کےلئے ایک دوسرے کے رسم و رواج ، ثقافت اور نظریات کو سمجھنا اور بین المذاہب و بین الثقافت ہم آہنگی بہت ضروری ہے-تجارت،معیشت ، دفاع اور ثقافت میں مزید دو طرفہ معاہدات سے ان تعلقات کومضبوط کیا جا سکتا ہے جو مشرق و مغرب کے مابین تعلقات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امن میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر