اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’اِنَّمَا یُرِیْدُ اللہُ لِیُـذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا‘‘

’’اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے ‘‘- (الاحزاب:33)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’ رسول اللہ (ﷺ) نے حضرت حسن اور حضرت حسین (رضی اللہ عنہما) کا ہاتھ پکڑکر ارشاد فرمایا:جس نے مجھ سے، ان دونوں سے اور ان دونوں کےماں باپ سے محبت کی تو وہ قیامت کے دن میرے درجہ میں میرے ساتھ ہوگا‘‘- (سنن الترمذی، کتاب المناقب)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’عرض کیا گیا یا رسول اللہ (ﷺ)! آپ کی قرابت والے کون ہیں؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’ فاطمہ، علی اور ان دونوں کے صاحبزادے(رضی اللہ عنھم)‘‘-اس پر تمہارے لیے بحیثیت شہادت یہ بات کافی ہے کہ (ان نفوس قدسیہ سے) ایسےائمہ کرام کا تشریف لانا ہےجو حق و توحید کے راستہ میں اکابر اولو العزم میں سے ہیں ان پر اور ان کے خلفاء پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے صلوۃ و سلام نازل ہو جو ایک نسل کے بعد دوسری نسل سے آتے رہے-جو شخص آقا کریم (ﷺ) کے متابعت اور آپ(ﷺ) کی اہل بیت کی اتباع میں کوئی دینی وحقیقی نیکی کماتا ہے ہم اس کیلئے اس میں یعنی اس پر مرتب ہونے والی اخروی زندگی کے کمالات میں زیادہ حسن بڑھائیں گے جو ہماری طرف سے فضل و احسان ہوگا- بے شک اللہ عزوجل اپنے حبیب مکرم (ﷺ) کی اہل بیت اطہار (رضی اللہ عنھم) سے محبت کرنے والوں کے گناہوں کو بخشنے والا ہے – (تفسیر جیلانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
جے کر دین علم وچ ہوندا تاں سرنیزے کیوں چڑھدے ھُو
اٹھارہ ہزار جو عالم آہا اگے حسینؑ دے مردے ھُو
جے کجھ ملا حظہ سرورؐ دا کردے تاں تمبو خیمے کیوں سڑدے ھُو
جے کر مندے بیعت رسولیؐ پانی کیوں بند کردے ھُو
پر صادق دین تنہاں دے باھوؒ جو سر قربانی کردے ھُو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’دنیا کی (اُس وقت کی) تمام ممکنہ پابندیاں اُن (حضرت امام حسینؓ) پہ اور اُن کے پیروکاروں پر عائد کی گئیں، لیکن انہوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت کا سامنا کیا- یہ ایک اخلاقی فتح تھی جس کیلئے انہوں نے اپنی جانیں قربان کر دیں‘‘- (علی یاور جنگ کو قائداعظم کا انٹرویو،4 اگست، 1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
حقیقتِ ابدی ہے مقامِ شبّیری
بدلتے رہتے ہیں اندازِ کوفی و شامی
قافلہء حجاز میں ایک حسینؑ بھی نہیں
گرچہ ہے تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات (بال جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر