اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَامُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْط وَمَنْ یَّعْصِ اللہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰـلًا مُّبِیْنًاo(الاحزاب:36)

’’اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول(ﷺ) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کیلیے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول(ﷺ) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقیناً کھلی گمراہی میں بھٹک گیا‘‘-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ جب لوگوں پہ قحط پڑا تو حضرت عمربن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے حضرت عباس بن عبد المطلب (رضی اللہ عنہ)کے وسیلے سے بارش طلب فرمائی اور آپ (رضی اللہ عنہ) نے عرض کی:اے اللہ! بے شک ہم تیر ی بارگاہ ِ اقدس میں اپنے نبی مکرم (ﷺ) کاوسیلہ پیش کرتے تھے تو پس تُو ہم پر بارش نازل فرماتا تھا اور اب ہم تیری طرف اپنے نبی پاک (ﷺ) کے چچا کا وسیلہ پیش کرتے ہیں سو تو ہم پر بارش نازل فرما راوی فرماتے ہیں پھر ان پر بارش نازل ہوتی‘‘-(صحیح مسلم،کتاب الایمان)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اے تھوڑی عقل والے! اللہ عزوجل اگر کسی مصیبت میں ڈال کر تجھے آزمائے تو اس کے دروازے سے نہ بھاگ،وہ تیری مصلحت کو تجھ سے زیادہ جانتا ہے،وہ کسی فائدے اور حکمت کیلئے آزماتا ہے،جب کسی مصیبت سے تجھے آزمائے تو ثابت قدم رہ،اپنے گناہوں کو یاد کر اور کثرت سے توبہ و استغفار کر اور اس سے صبر اور ثابت قدمی کا سوال کر، اس کے سامنے کھڑا رہ اس کے دامنِ رحمت سے لپٹا رہ اور اسی سے اسی بلا سے نجات کا سوال کر،اس کی مصلحت کے اظہار کیلئے اس سے عرض کر،اگر تو نجات چاہتا ہے تو ایسی شیخ کی صحبت اختیارکر جو علم ِ الہٰی کا حکم جاننے والا ہو تاکہ تجھے علم سکھائے اور ادب بھی اور اللہ تعالیٰ کا راستہ بتائے ‘‘-(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

مَیں کوجھِی میرا دلبر سوہنا مَیں کیونکر اُس نُوں بھَانْواں ھو
ویہڑے سَاڈے وَڑدا ناہیں پَئی لَکھ وَسِیلے پانْواں ھو
ناں میں سوہنی‘ ناں دولت پَلّے مَیں کیونکر یار منانْواں ھو
ایہہ دُکھ ہمیشاں رہسی باھوؒ رونْدڑِی ہی مَر جانْواں ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ایک بچے پربھی یہ واضح ہے کہ ان کے حربوں ،ان کے عزائم اور ان کی چالوں کا مقصد سارے برصغیر میں ہندو راج قائم کرنا ہے اور بالخصوص اپنے ہم وطن مسلمانوں کو کچلنا اور اپنے جوتے تلے رکھنا ہے-اس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اوروقت انہیں یہ بتادے گا‘‘- (کلکتہ میں پرچم کشائی کے موقع پر تقریر 12 فروری ،1942ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
وہ نکلے میرے ظلمت خانہ دل کے مکینوں میں
حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی
مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکینوں میں (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر