دستک : مسئلہ کشمیر : موجودہ صورتحال اورعالمی برادری کی ذمہ داریاں

دستک :  مسئلہ کشمیر : موجودہ صورتحال اورعالمی برادری کی ذمہ داریاں

دستک : مسئلہ کشمیر : موجودہ صورتحال اورعالمی برادری کی ذمہ داریاں

مصنف: ستمبر 2019

 مسئلہ کشمیر: موجودہ صورتحال اور عالمی برادری کی ذمہ داریاں

گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی قابض افواج مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے پناہ مظالم ڈھا رہی ہیں- کشمیر میں بھارتی مظالم کے اعتبار سے 2019ء کوعشرے کا بدترین سال قراردیا گیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق رواں سال کے پہلے 6ماہ میں 271 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے- گزشتہ دنوں انتہاء پسند اور نام نہاد جمہوری ریاست( بھارت ) کا مکروہ چہرہ اس وقت دنیا کے سامنے ایک بار پھر بے نقاب ہوا جب متعصب بھارتی حکومت نے مظلوم کشمیر ی عوام کے حق پر ایک اور بزدلانہ حملہ کیا اور ریاست کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370 اور اس کی ذیلی شق 35) کوختم کردیا جس نے نہ صرف کشمیریوں بلکہ پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے- ان آرٹیکلز کو ختم کرنے کے پسِ پُشت RSS کے شدت پسندانہ نظریات کی حامل BJP (بھارتی جنتا پارٹی ) کا اصل ایجنڈا مقبوضہ وادی کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے اور مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے- اس خدشے کا اظہار مختلف طبقات کی جانب سے کئی سال سے کیا جارہا تھا مگر عالمی سطح پر اس کے خلاف کوئی اقدام نہ ہونے سے بالآخر بھارتی حکومت کو ایسی جرأت ہوئی اور اس نے اپنا اس گھناؤنے منصوبے کیلئے کھیل کھیلنا شروع کر دیا ہے-

16 اگست کو کشمیر میں بھارتی مظالم کے پیشِ نظر پاکستان نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کی درخواست کی جس میں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بحث ہوئی- یہ اجلاس ایک بار پھر ثابت کر رہا ہے کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہے- عالمی برادری نے زور دیا ہے کہ اس مسئلہ کو پُر امن طریقے سے حل کیا جائے -اسی طرح OIC نے مقبوضہ کشمیر پر کرفیو ہٹانے کا فوری مطالبہ کیا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کے قوانین کا احترام کرے- ان اقدامات سے کم از کم مسئلہ کشمیر سرد خانے سےنکل کر عالمی فورمز پر ایک بار پھر زیرِ بحث آیا ہے-مگر اس بحث کو کسی منطقی انجام تک پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے حقِ خود ارادیت کا جو وعدہ اقوامِ عالم نے کر رکھا ہے اب اسے پورا کیا جائے- مزید برآں یہ بھی واضح ہے کہ بھارت نے ہمیشہ کشمیر پر مذاکرات سے راہِ فرار اختیار کی ہے اور اگر اس بحث کو ایک بار پھر محض دو طرفہ مذاکرات پر چھوڑا گیا تو بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر ایک بار پھر مذاکرات سے فرار اختیار کر سکتا ہے-

تحریکِ آزادی کشمیر 7 دہائیوں سے زائد عرصہ پہ محیط مثلِ آب رواں جاری و ساری اوراپنے اندر جرأت و بہادری ، غیر متزلزل جذبہ حریت اور لازوال قربانیوں کی داستان تھا مے ہوئے ہے- اس عرصہ میں کشمیریوں پر غیر قانونی طور پر قابض بھارتی فورسز کی جانب سے طرح طرح کے مظالم اورغیر انسانی سلوک روا رکھا گیا جس میں کشمیری ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کی عصمتیں تک پا مال کی گئیں لیکن اکھنڈ بھارت کی دعویدار شدت پسندانہ سوچ غیور کشمیری قوم کو غلام بنانے اور ان کی حقِ خود ارادیت کیلئے آواز دبانے میں بری طرح نا کام رہی ہے-ان تمام مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبے سرد نہیں پڑے اور اپنی خاک ِضمیر میں آتش ِ چنار کی حامل یہ قوم دن بہ دن ایک مضبوط قوم کی حیثیت سے ابھری اور غاصب بھارت کو یہ باور کرا یا کہ نہ تو کبھی وہ مظالم کے آگے جھکیں گےاور نہ ہی کبھی اپنی جہد آزادی ترک کریں گے-غیور کشمیری عوام کو حضرت علامہ اقبال ؒنے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے:

جس خاک کے ضمیر میں ہے آتشِ چنار

 

ممکن نہیں کہ سرد ہو وہ خاکِ ارجمند

یہ بات مسلم ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت (Right of Self Determination ) حاصل ہونا چاہیے اور اس وقت دنیا بھر میں کشمیر کے حق میں ہونے والے مختلف مظاہروں میں بھی یہی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا بہتر حل اقوام ِ متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد ہے- اسی تناظر میں مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کیلئے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانا یقیناً پاکستان کیلئے ایک بڑی سفارتی کامیابی تھی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت سلامتی کونسل کے فیصلوں پر پورا اترتا ہے؟ کیونکہ بھارت اس سے قبل بھی مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قر اردادوں کو عملاً نظر انداز کر چکا ہے-ا س لئے اب عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیاں رکوانے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دینے کے لیے عملی طور پہ اقدامات کئے جائیں-بالخصوص عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سیاسی و معاشی مفاد سے بالا تر ہو کر انسانی مفاد،تحفظ اور قیام ِ امن کی خاطر بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقبوضہ وادی میں ظلم اور انسانیت کا قتل ِ عام روکا جاسکے- اگر انتہاء  پسندی کی اقلیت کُش اور فاسشٹ سوچ کو نہ روکا گیا تو کشمیر تو بھارت سے آزادی لے گا اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے اندر اٹھتی آزادی کی دیگر تحریکیں بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گیں- ایسی صورتحال میں بھارتی جوہری ہتھیار اس خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں-

پاکستانی عوام نے اپنی شہ رگ اور نظریاتی و روحانی کمٹمنٹ ہو نے کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی اور صفِ اول میں رہتے ہوئے مسئلے کا حل چاہا-حکومتِ پاکستان نے دیگر ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیرڈیسک بنانے کا اعلان کیا ہے اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ میں بھی کشمیر سیل بنایا جائے گا جو باقاعدہ کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری کو آگا ہ کرے گا- اس عمل کو یقینی بنانا چاہیے کہ یہ اس اعلان پر بروقت عمل ہو- مزید برآں اس مسئلے کےبہتر حل کیلئے پاکستان کو اسلامی دنیا کواعتماد میں لینا ہو گا- پاکستان کی ہمیشہ پُر امن مذاکرات اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش رہی ہے- لیکن بھارت نے جتنے یک طرفہ سنگین اقدامات کئے ہیں وہ حالات کو کسی بھی سنگین صورتحال کی جانب لے جا سکتے ہیں جس سے نمٹنے کیلئے افواجِ پاکستان ہر لمحہ تیار ہیں اور پوری پاکستانی قوم ان کے شانہ بشانہ ہے- عالمی برادری اور سٹیک ہولڈر ز کو دو ایٹمی ریاستوں کے مابین اس حساس صورتحال کے پیش نظر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ خطے میں بھی دیر پا امن قائم ہو اور مظلوم کشمیری عوام کو ان کا حق مل سکے-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر