اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

ٰیٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo

اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ-(البقرۃ:۱۸۳)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

یَقُوْلُ اللّٰہِ اِلَّا الْصَّوْمَ فَاِنَّّہٗ لِیْ وَاَنَااَجْزِیْ بِہٖ یَدَعُُ شَھْوَتَہٗ وَطَعَامَہٗ مِنْ اَجْلِیْ للِصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃُ عِنْدَ فِطْرِہٖ وَفَرْحَۃٌ عِنْدَلِقَائِ رَبِّہاللہ تعالیٰ

فرماتے ہیں،مگر روزہ وہ خاص میرے لئے ہے اورمیں ہی اس کابدلہ دونگا،آدمی اپنی خواہش اورغذا کومیرے لئے چھوڑتا ہے روزدار کودو خوشیاں ہیں ایک تو افطار کے وقت دوسری خوشی اپنے مالک سے ملتے وقت (ہوگی)-(سنن ابنِ ماجہ :کِتَابُ الصِّیَامِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

   یعنی وہ اپنے اعضا ٔکو مناہی (شریعت میںممنوعہ باتوں ) اور لوگوں کو دکھ دینے سے باز رکھتے ہیں چنانچہ حدیث ِ قدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’روزہ میرے لئے ہے اور مَیں ہی اُس کی جزا ہوں -‘‘  حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں،ایک افطاری کی خوشی اور دوسری رویت کی خوشی‘‘ -اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں بھی یہ خوشیاں عطا فرمائے - اہل ِشریعت نے یہاں افطار سے مراد غروب آفتاب کے وقت کھانا پینا لیا ہے اور رویت سے مراد ہلالِ عید دیکھنا لیا ہے لیکن اہل ِطریقت فرماتے ہیں کہ افطار سے مراد جنت میں داخلہ اور اُس کی نعمتوں سے روزۂ طریقت افطار کرنا ہے - اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو یہ مراتب نصیب کرے اور رویت سے مراد قیامت کے دن چشمِ سرّ سے دیدارِ الٰہی کا شرف ہے - اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اپنے فضل و کرم سے اپنا دیدار نصیب فرمائے -(سرالاسرار:۱۵۳) 

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

باہجھ حضوری نہیں منظوری توڑے پڑھن بانگ صلاتاں ھو

روزے نفل نماز گزارن توڑے جاگن ساریاں راتاں ھو

باہجھوں قلب حضور نہ ہووے توڑے کڈھن سے زکاتاں ھو

باھوؒ باجھ فنا رب حاصل ناہیں ناں تاثیر جماتاں ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ہمارے رسول ﷺ نے رمضان المبارک کانظم وضبط ہمیں عمل کے لئے ضروری قوت مہیاکرنے کی خاطر وضع فرمایاتھا‘اورعمل میں انسانی معاشرہ ملحوظِ خاطر ہے-جب ہمارے رسول ﷺ نے عمل کی تلقین فرمائی توان کے ذہن مبارک میں ایک فرد کی واحد زندگی نہیں تھی-(یوم عید پرنشری تقریر‘بمبئی‘۱۳نومبر۱۹۳۹ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

رگوں میں وہ لہُو باقی نہیں ہے

وہ دِل ، وہ آرزُو باقی نہیں ہے

نماز و روزہ و قُربانی و حج

یہ سب باقی ہیں ، تُو باقی نہیں ہے (بانگِ درا) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر