اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

 وَمَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗ اِلاَّ اﷲُ م وَالرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَاج وَمَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِo(العمران:۷)اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور پختہ علم والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ الْعُلْمَائَ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَائِ،اِنَّ الْاَنْبِیَائَ لَمْ یُوَرِّثُوْا دِیْنَارًا وَلَادِرْھَمًا اِنَّمَا وَرِّثُوْالْعِلْمَؓ؁ بے شک علماء انبیأ کے وارث ہیں بے شک انبیأ کی وارثت درہم ودینار(مال و دولت)نہیں بلکہ انبیأ کی وراثت علم ہے-(سُنن ترمذی :ابواب العلم )

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

امیر المومنین سیّدنا علی ابنِ طالب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) فرماتے ہیں کہ علم ایک نہایت بزرگ وصف ،جلیل القدر مرتبہ ،روشن وقابلِ فخر متاع اورنفع بخش سودا ہے کہ یہ توحیدِ رب العٰلمین تک پہنچنے اورانبیاومرسلین صلوات اللہ علیہم اجمعین کی تصدیق کرنے کاذریعہ ہے-وہ تمام علمائے کرام اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ٹھہرے جنہیں اللہ تعالیٰ نے معالمِ دین کے لئے منتخب کرکے فضلِ مزید کی ہدایت فرمائی،اُنہیں دوسروں پرفضیلت بخشی اوربرگزیدہ بنایا- یہ وہ لوگ ہیں جو وارثانِ انبیأ،خلفائے انبیأ ،ہمرازِمرسلین اورعارفانِ الٰہی کہلائے جیساکہ فرمان حق تعالیٰ ہے:- پھر ہم نے اپنے منتخب بندوں کوکتاب کاوارث بنایاتوکوئی اُن میں سے اپنی جان پرظلم کرتاہے اورکوئی میانہ روی اختیار کرتاہے---جیساکہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کافرمان ہے کہ:-‘‘علماعلم کی رُو سے انبیأ کے وارث ہیں‘‘- اہلِ آسمان اُن سے محبت کرتے ہیں -(سرالاسرار:۱۳)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

علموں باجھوں فقر کماوے کافر مرے دیوانہ ھو

سے ورہیاں دی کرے عبادت رہے اللہ کنوں بیگانہ ھو

غفلت کنوں نہ کھلیس پردے دل جاہل بتخانہ ھو

میں قربان تنہاں توں باھو جنہاں ملیا یاریگانہ ھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ہمیں اپنی قوم کی تعمیر کرنی ہے اور اسے اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے مضبوط بنانا ہے - ہمیں اپنے بچوں اور بڑوں کو تعلیم دینی ہے تاکہ وہ ہر بات کو درست طور پر سمجھ سکیں اور ملی تعمیر میں اپنا وہ کردار ادا کر سکیں جس کے وہ مستحق ہیں- (دی ڈان، ۲۷ فروری ۱۹۴۶ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

گنوا دی ہم نے جو اَسلاف سے میراث پائی تھیثُریّا سے زمیں پہ آسماں نے ہم کو دے ماراوہ اپنے عِلم کے موتی کتابیں اپنے آبأ کیںجو دیکھیں اُن کو یورپ میں تو دِل ہوتَا ہے سی پارَہ(بال جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر