اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًاo

’’بے شک اللہ اور اس کے (سب) فرشتے نبیِّ (مکرمّ (ﷺ)  پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘- (الاحزاب:57)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ فَقَالَ إِنِّی أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ وَلَوْلَا أَنِّی رَأَيْتُ النَّبِيَّ (ﷺ)يُقَبِّلُكَ مَا قَبَّلْتُكَ‘‘(صحیح البخاری،کتاب الحج)

’’حضرت  عمر (رضی اللہ عنہ)  سے مروی ہے کہ آپ (رضی اللہ عنہ)حجرِ اسود کے پاس تشریف لائے اوراس کوبوسہ دیا پھر فرمایا -میں خوب جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے تو نہ نقصان پہنچاسکتاہے اورنہ نفع اوراگرمیں نے یہ نہ دیکھاہوتا کہ رسول پاک () تجھ کو بوسہ دیتے تھے تو میں  تجھے بوسہ نہ دیتا‘‘-

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اگر تو دنیا اور آخرت کی بادشاہت چاہتاہے تواپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردے-پس اپنے نفس پر اور دوسروں پرحاکم و سردار بن جائےگا-مَیں تیرا خیر خواہ ہوں میری نصیحت مان لے،مَیں تجھ سے سچ کہتاہوں،مجھ کو سچا سمجھ لے،جب تو جھوٹا بنے گا اور جھٹلائے گا تو تجھ سے جھوٹ بولا جائے گا اور تجھ کو بھی جھٹلایا جائے گا اور جب تو سچا بنے گا اور سچا سمجھے گا تو تجھ سے سچ بولا جائے گا اورتجھ کو سچا سمجھا جائے گا-جیسا کرے گا ویسا بھرے گا، اپنے دین کے مرض کی دوامجھ سے لے اوراس کا استعمال کر یقیناً تندرستی حاصل ہوگی،متقدمین کی حالت یہ تھی کہ وہ دین اورقلوب کے طبیبوں یعنی اولیاء اللہ اورصالحین کی تلاش میں مشرق و مغرب میں گشت لگاتے تھے-پس جب انہیں ان میں سے کو ئی ایک (ولی کامل )مل جاتا تو وہ اس سے اپنے دین کی دوا چاہا کرتے تھےاور آج تمہاری حالت یہ ہے کہ تمہارے نزدیک سب سے قابل ِ نفرت فقہاء وعلماء اولیاء اللہ ہی ہیں جو ادب اورعلم سکھانے والے ہیں-پس کوئی شک نہیں کہ (اس حالت میں )دوا تمہارے ہاتھ نہیں آئے گی،میراعلم اورمیری طبابت تیرے لیے کیا مفید ہوسکتی ہے کہ ہرروز میں تیرے لیے ایک بنیاد قائم کرتا ہوں اور تو اس کو توڑ دیتاہے ،میں تجھ کو دوا بتاتا ہوں تو اس کااستعمال نہیں کرتا- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

گَند ظُلمات اَندھیر غُباراں رَاہ نیں خوف خَطَر دے ھو
مُکھ آب حیات مُنوّر چَشمے اوتے سائے زُلف عَنبر دے ھو
مُکھ محبوب دا خانہ کعبہ جِتھے عَاشِق سَجدہ کردے ھو
دو زُلفاں وِچ نَین مُصلّے جِتھے چَاروں مَذہب مِل دے ھو
مِثل سکندر ڈُھونڈن عَاشِق اِک پَلک آرام نہ کردے ھو
خضر نَصیب جِنہاندے باھوؒ اوہ گھُٹ اُوتھے جا بھَردے ھو
(ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’مسلمانوں میں غدارموجود ہیں مجھے لفظِ غداراستعمال کرتے ہوئے دکھ ہوتاہے لیکن میں کیاکروں، لاچارہوں ،کیونکہ وہ واقعتاًایسے ہی ہیں ،مجھے معلوم نہیں کہ ان کی اصلاح کیسے کی جاسکتی ہےواحدکام جوہم کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم انہیں اپنی تنظیم سے  خارج کردیں ‘‘- (سیالکوٹ مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے سپاسنامہ کاجواب ،سیالکوٹ30 اپریل 1944ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دوام
وائے تمنائے خام، وائے تمنائے خام!
آہ! کہ کھو گیا تجھ سے فقیری کا راز
ورنہ ہے مالِ فقیر سلطنت ِ روم و شام
 (بالِ جبریل) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر