اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’بے شک اللہ عزوجل نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال، ان کیلئے (وعدۂ) جنت کے عوض خرید لیے ہیں، (اب) وہ اللہ کی راہ میں (قیامِ اَمن کے اعلیٰ تر مقصد کے لیے) جنگ کرتے ہیں، سو وہ (دورانِ جنگ) قتل کرتے ہیں اور (خود بھی) قتل کیے جاتے ہیں-(اللہ نے) اپنے ذمۂ کرم پر پختہ وعدہ (لیا) ہے، تَورات میں (بھی) انجیل میں (بھی) اور قرآن میں (بھی)‘‘-(التوبہ:111)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
حضرت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ)سے مروی ہے کہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ )نے ارشادفرمایا:اللہ کی راہ میں ایک شام یا ایک صبح (کا سفر) دنیا اور اس کی سب کچھ سے بہتر ہے-جنت میں تم میں سے کسی ایک کا قوس (کمان) یا اُس کی کوڑا (سوط) کی جگہ بھی دنیا اور اس کی ہر چیز سے بہتر ہے‘‘-(صحيح البخاری،كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’بندہ اور بندگی کا اظہار آزمائش کے وقت ہوتا ہے ، جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائشیں آئیں ا ور تم ثابت قدم رہے تو تم اللہ عزوجل کو دوست رکھنے والے ہوئے اگر ڈگمگا گئے تو تمہارا جھوٹ ظاہر ہو جائے گااور تمہارا پہلا کیا کرایا اکارت ہوجائے گا -ایک شخص نے رسول اللہ(ﷺ) کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ! میں آپ (ﷺ) سے محبت رکھتا ہوں- آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: اپنے اوپر فقر کی چادر اوڑھ لو(یعنی مصائب و فقر کے لیے تیار ہوجاؤ) اور ایک دوسرے شخص نے حضور نبی کریم (ﷺ) کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوکر عرض کی کہ میں اللہ تعالیٰ کو محبوب رکھتا ہوں- تو آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: تم بلا و مصیبت کے واسطے چادر سلوا رکھو- اللہ اور رسول (ﷺ)کی محبت دونوں بلا اور فقر کے ساتھ ملی ہوئی ہیں-بعض بزرگانِ دین نے فرمایا ہے کہ دعوٰی ِ محبت کے ساتھ آزمائشوں کو مسلط کردیاگیا ہے‘‘-(فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
بوہتی میں اوگن ہاری لاج پئی گل اُسدے ھُو
پڑھ پڑھ علم کریہن تکبر شیطان جیہے اوتھے مُسدے ھُو
لکھاں نوں بھَو دوزخ والا ہک نت بہشتوں رُسدے ھُو
عاشقاں دے گل چھری ہمیشاں باھُوؒ اگے محبوباں دے کُسدے ھُو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’ڈاکٹر محمد اقبال کی وفات مسلمانانِ ہند کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے- وہ میرے ذاتی دوست تھے اور دنیا کی بہترین شاعری کے خالق تھے- جب تک اسلام زندہ ہے، اقبال زندہ رہیں گے- ان کی بلند پایہ شاعری برصغیر کے مسلمانوں کی حقیقی تمناؤں اور جذبات کی ترجمانی کرتی ہے- یہ شاعری ہمیشہ ہمارے لیے اور آنے والی نسلوں کیلئے روحانی تحرک کا ذریعہ بنی رہے گی‘‘- (تقاریر، بیانات اور پیغاماتِ قائداعظم، جلد:2، ص:906)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
کی حق سے فرشتوں نے اقبالؔ کی غمّازی
گستاخ ہے، کرتا ہے فطرت کی حِنا بندی
سِکھلائی فرشتوں کو آدم کی تڑپ اس نے
آدم کو سِکھاتا ہے آدابِ خداوندی! (بالِ جبریل)