اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اُمِّ مُوْسٰٓی اَنْ اَرْضِعِیْہِ ج فَاِذَا خِفْتِ عَلَیْہِ فَاَلْقِیْہِ فِی الْیَمِّ وَ لَا تَخَافِیْ وَلَا تَحْزَنِیْ ج اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکِ وَ جَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ‘‘(القصص:7)
’’اور ہم نے موسٰی کی ماں کو الہام فرمایاکہ اسے دودھ پلا،پھر جب تجھے اس سے اندیشہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے، اور نہ ڈر اور نہ غم کر - بیشک ہم اسے تیری طرف پھیر لائیں گے اور اسے رسول بنائیں گے‘‘-
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
حضرت ابو سعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :
’’اِتَّقُوْا فِرَاسَۃَ الْمُؤْمِنِ فَاِنَّہٗ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہِ تَعَالٰی‘‘
’’مومن کی فراست (دُور اندیشی)سے ڈرو بیشک وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے‘‘- (سنن الترمذی،أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللہ (ﷺ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’اے فاسق تو مومن سے ڈر اور اس کے پاس اس حالت میں نہ جاکہ تو اپنی نافرمانیوں کی نجاست میں لتھڑا ہوا ہوکیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے اس حالت کو دیکھتا ہے جس میں تو مُبتلا ہے- وہ تیرے شرک اور نفاق کو دیکھتا ہےاور تیری اندرونی حالت کو جو تیرے کپڑوں کے نیچے چھپی ہوتی ہے دیکھتا ہے، تیری رسوائیوں اور بداعمالیوں کو دیکھتا ہے جو شخص اہل فلاح(کامیاب واصل باللہ) کو نہیں دیکھتا وہ فلاح نہیں پاتا- تو سراپا ہوس بنا ہوا ہے اور تیرا میل جول بھی ابو الہوسوں کے ساتھ ہے- کسی سائل نے(کسی اللہ والے سے) سوال کیا کہ یہ اندھا پن کب تک رہے گا تو اس نے فرمایا جب تک کہ تو کسی طبیب کے ہاتھ نہ پڑے اور اس کی چوکھٹ پہ تکیہ لگا کر بیٹھ نہ جائے کہ اس کے متعلق تیرا گمان اچھا رہے اور اپنے قلب سے اس کے لئے تہمت کو نکال پھینکے- اپنے بال بچوں کو لے کر اس کے دروازے پر جا بیٹھے اور اس کی دوا کی تلخی پر صبر کرے، اس وقت تیری آنکھوں سے اندھا پن جاتا رہے گا‘‘-(فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
ز: زَاہد زُہد کرینْدے تھَکے روزے نفل نمازاں ھو
عاشق غرق ہوئے وچ وَحدت اللہ نال محبّت رازاں ھو
مَکھی قید شہد وِچ ہوئی کیا اُڈسی نال شہبازاں ھو
جنہاں مجلس نال نبی(ﷺ) دے باھوؒ سوئی صاحب ناز نوازاں ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’ہم ایک نہایت گہری اور خوب سوچی سمجھی سازش کا شکار ہوئے جس کا ارتکاب کرتے ہوئے دیانتداری، شجاعت اور وقار کے بنیادی اصولوں کا بھی مطلق لحاظ نہیں کیا گیا-ہم اس تائید ایزدی کے لئے سراپا شکر گزار ہیں کہ اس نے طاغوتی قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں ہمت و حوصلہ اور ایمان کی قوت عطا فرمائی-اگر ہم قرآن کریم سے ہدایت حاصل کرتے رہے تو حتمی فتح، میں پھر سے کہتا ہوں،ہماری ہو گی‘‘- (لاہور30 اکتوبر،1947ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
مقام بندۂ مومن کا ہے ورائے سپہر
زمیں سے تا بہ ثریا تمام لات و منات
حریم ذات ہے اس کا نشیمن ابدی
نہ تیرہ خاک لحد ہے، نہ جلوہ گاہ صفات (ارمغانِ حجاز)