خود کو بدلنا ہے تو سیرت النبی (ﷺ) کا مطالعہ کیجئے
امام الانبیاء و المرسلین احمد مجتبیٰ محمد مصطفٰے (ﷺ) کی ذات گرامی ایک ایسی کامل و اکمل اور عظیم ترین شخصیت ہے جن کی سیرت طیبہ حیاتِ انسانی کے تمام گوشوں پر محیط ہے-ازل تا ابدحضور نبی کریم(ﷺ) کی نبوت و رسالت کے چرچے ہیں جیساکہ پیران پیر، دستگیر سیّدنا شیخ عبد القادر جیلانیؒ ارشادفرماتے ہیں:
افلت شموس الاولین و شمسنا |
|
ابداً علی افقٍ اعلی لا تغرب |
’’پچھلے پیغمبروں کے سورج طلوع ہوئے اور ڈوب گئے مگر ہمارا سورج ہمیشہ افق پر ضوفشانی کرتا رہے گا اور کبھی نہیں ڈوبے گا‘‘-
علامہ محمد اقبال رسول اللہ (ﷺ) کی ذات اقدس کو ایمان کا مرکز و محور قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
با خدا در پردہ گویم باتو گویم آشکار |
|
یارسول اللہؐ او پنہاں و تو پیدائے من |
’’یا رسول اللہ(ﷺ) ہم اللہ عزوجل سے تو پردے میں گفتگو کرتے ہیں لیکن آپ (ﷺ) سے سامنے گفتگو کرتے ہیں یارسول اللہ (ﷺ) اللہ تعالیٰ کی ذات پردے میں ہے مگر آپ(ﷺ) میری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں‘‘-
شیخ الاکبر محی الدین ابن عربیؒ ’’فتوحات مکیہ ،حصہ اول ،باب دہم ‘‘میں لکھتے ہیں کہ :
’’حضرت آدم (علیہ السلام)کے زمانہ سے لے کر حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ) کی بعثت مبارکہ تک اور قیامت کے دن تک حضور علیہ الصلوٰہ والسلام کی بادشاہی ہے اور آخرت میں بھی آپ تمام رسولوں سے مقدم ہوں گے اور قیامت کے دن آپ کی سرداری صحیح نص کے ساتھ ثابت ہے-پس حضور رسالت مآب (ﷺ) کی روحانیت موجود ہے اور ہر نبی اور رسول کی روحانیت حضور نبی اکرم (ﷺ) کی روح پاک سے مدد لیتی ہے‘‘-
سیرت کے بیان کا مقصود ایک ایسے معاشرے اور دنیا کی تشکیل ہے جہاں انسان امن و سلامتی سے رہ سکے، اپنے رب کے سوا اسے کسی کا خوف نہ ہو، عدل اجتماعی کا کلچر پیدا ہو اور فرد انسانوں کی غلامی سے نجات پا کر آزادی و حریت کی فضا میں سانس لے سکے-سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے تبلیغ اسلام کے لئے بستیوں اور بیابانوں میں اللہ کا پیغام پہنچایا، مخالفین کی سختیاں برداشت کیں- حضرت ابراہیمؑ کی طرح وطن چھوڑا اور ہجرت کی مگر پھر بھی دنیا انسانیت کو امن و محبت، رحمت اور سلامتی کا پیغام دیا- حضرت سلیمانؑ کی طرح اس دنیا میں حکمت کی طرح ڈالی غرض وہ تمام خوبیاں، اوصاف حمیدہ جو پہلے نبیوں میں پائی جاتی تھیں-
حسن یوسف، دم عیسیٰ، ید بیضا داری |
|
آنچہ خوباں ہمہ داردند، تو تنہا داری |
دور حاضر کی مشہور محقق اور سیرت نگار کیرن آرمسٹرانگ نے اپنی کتاب ’’Muhammad: A Biography of the Prophet‘‘میں لکھا ہے:حضور نبی کریم (ﷺ) کی ولولہ انگیز حیات مقدسہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک شخص پوری دنیا کو ہمیشہ کے لئے تبدیل کر سکتا ہے اور پرانی روایات کو نئے انداز میں پیش کرکے لوگوں کی زندگیوں کو روشن اور تاباں کرسکتا ہے-آپ(ﷺ) کی سیرت نہ صرف مذہبی اہمیت کی حامل ہے بلکہ روحانی، اخلاقی، سائنسی، سیاسی، عمرانی اور نفسیاتی معاملات میں بھی بھٹکی انسانیت کی رہنمائی کا جوہر رکھتی ہے- بڑے سے بڑے فلسفی ہوں یا سائنسدان، حکیم ہوں یا مفکر نجات نہیں پا سکتے جب تک آپ (ﷺ) کے اسوہ کو اپنے لئے مشعل راہ نہیں بناتے-بزبانِ شاعر:
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا |
|
وہ راز اک کملی والے نے بتلادیا چند اشاروں میں |
دنیا میں اللہ عزوجل کے قرب ووصال کا سب سے بڑا وسیلہ و ذریعہ حضور نبی حمت (ﷺ) کا دامن ہے اور عالم حشر میں بھی جب اللہ تعالیٰ کا جلال اپنے پورے عروج پر ہوگا تو صرف ساقیٔ کوثر (ﷺ)ہی کا حوض ہو گا جس سے پانی پینے والوں کو پچاس ہزار سال کی گرمی کا احساس بھی نہیں ہوگا - خلاصہ یہ کہ عملی زندگی میں اتباعِ مصطفےٰ (ﷺ)کے بغیر ایمان و اسلام کا اِدعاء، ایک دعویٰ بلا دلیل ہے اور ایک مومن کے لئے یہ متاعِ گراں بےبہا ہر دنیوی اثاثہ و سرمایہ سے عزیز تر ہے-
بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست |
|
اگر بہ او نرسیدی تمام بو لہبی است |
’’اپنے آپ کو مصطفےٰ کریم (ﷺ) تک پہنچادو کیونکہ سارے کا سارا دین آپ (ﷺ) ہیں-اگر تم آپ (ﷺ) تک نہ پہنچے تو (تمہارا) سارے کا سارا عمل بولہبی یعنی بے دینی ہے‘‘-