اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

 ’’(اے لوگو ! ) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ بیشک اللہ نے آسمانوں اور زمینوں کی تمام چیزوں کو تمہارے کام میں لگا رکھا ہے اور اس نے اپنی تمام ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کردی ہیں ‘ اور بعض لوگ بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کسی واضح کتاب کے اللہ کے متعلق بحث کرتے ہیں ‘‘- (لقمان:20)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’ حضرت سہل بن سعد ساعدی (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) ارشاد فرمایا: ’’رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِّنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا‘‘

’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن سرحد پر پہرا دینا دُنیا اور دنیا کی چیزوں سے بہتر ہے‘‘- (صحیح البخاری ، بَابُ فَضْلِ رِبَاطِ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’ اے بیٹے! تو دنیا میں باقی رہنے اور اس میں مزے اڑانے کے لئے پیدا نہیں ہوااور تو ان کاموں کو جواللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں اور تو اُن میں تو مبتلا ہے اس کو بدل دے - تو نے اللہ کی اطاعت میں صرف لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہہ لینے پر قناعت کرلی ہے حالانکہ جب تک اس کے ساتھ دوسری چیز (یعنی عمل )کو نہیں ملائے گا یہ تجھ کو نفع نہیں دے گا- ایمان، قول اور عمل (کےمجموعہ کا نام)ہے ، تیرا ایمان قبول نہیں ہو گا اور نہ تجھے نفع دےگا ، جبکہ تو نافرمانیوں و گناہوں اوراللہ تعالیٰ کی مخالفت کا مرتکب ہو گا اور اس پر اڑا رہے گا- اگر تو نماز، روزہ اور صدقہ اور نیکو کاریاں چھوڑے گا تو وحدانیت و رسالت کی محض گواہیاں تجھے کیا نفع دیں گی ؟ جب تو نے ’’لا اللہ الا اللہ‘‘ کہا تو تحقیق تو نے( توحید کا) دعوٰی کیا- اب تجھے کہا جائے گا (اے مدعی)کیا تیرے پاس کوئی گواہ بھی ہے؟ وہ گواہ کیا ہیں؟ اللہ عزوجل کی فرمانبرداری کرنا، ممنوعات سے باز رہنا، مصیبتوں پر صبر کرنا اور تقدیر کے سامنے گردن جھُکانا یہ اس دعوے کے گواہ ہیں اور جب تُونے یہ اعمال کرلیے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص کے بغیر قبول نہیں ہوں گے کیونکہ اللہ پاک کسی قول کو بغیر عمل کے اور کسی عمل کو اخلاص اور سچے گواہوں کے بغیر قبول نہیں فرماتا‘‘-(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

ثابت صِدق تے قَدم اگیرے تائیں رَبّ لبھیوے ھو
لُوں لُوں دے وچ ذِکر اللہ دا ہر دم پیا پڑھیوے ھو
ظَاہر بَاطن عَین عَیانی ھُو ھُو پیا سُنیوے ھو
نام فقیر تِنہاں دا باھوؒ قَبر جِنہاندی جِیوے ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’پس آپ سب کے لیے میرا پیغام امید، حوصلے  اور  اعتماد کا پیغام ہے - آئیے ہم باقاعدہ اور منظم طریقے سے اپنے تمام وسائل مجتمع کرلیں اور درپیش سنگین مسائل کاایسے عزم بالجزم اور نظم و ضبط سے مقابلہ کریں  جو ایک عظیم قوم کا سرمایہ ہوتا ہے- پاکستان زندہ باد‘‘- (کراچی، 24 اکتوبر 1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

عقل ہے تیری سپر، عشق ہے شمشیر تری
مرے درویش! خلافت ہے جہاں گیر تری
ماسوی اللہ کے لیے آگ ہے تکبیر تری
تو مسلماں ہو تو تقدیر ہے تدبیر تری (بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر