اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’یایہا الذین امنوا اتقوا اللہ  و لتنظر نفس ما قدمت لغد ج و اتقوا اللہ ط ان اللہ  خبیر  بما تعملون ‘‘

’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ کل کے لئے  کیا آ گے  بھیجا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے‘‘-

(الحشر:18)

 

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود(رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:

’’اللہ عزوجل کی قسم! تم ضرور نیکی کی دعوت دیتے رہنا اوربُرائی سے منع کرتے رہنا- ظالم کاہاتھ پکڑکراسے حق کی طرف جھکا دینا اورحق بات قبول کرنے پر اسے مجبور کر دینا‘‘-

( سُنن أبي دَاود، كِتَابُ الْمَلَاحِمِ )

 

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

’’عاقل بن اور جھوٹ مت بول-تُو کہتا تو یہ ہے کہ میں اللہ عزوجل سے ڈرتا ہوں  حالانکہ ڈرتا ہے دوسروں سے-نہ کسی جِن سے ڈر اور نہ آخرت کے عذاب سے-پس ڈرنا تو اسی سے چاہیے جو عذاب دینے والا ہے-عقل مند شخص اللہ عزوجل کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے ڈرا نہیں کرتا- وہ غیراللہ کی بات نہیں کرتا-وہ غیراللہ کی بات سے بہرا ہے-ساری مخلوق اس کے نزدیک بے کس، بیمار اور محتاج ہے-یہی شخص اور جن کی بھی اس جیسی حالت ہو اصل علماء ہیں (یعنی اللہ بس ماسوی اللہ ہوس والے )جن  کے علم سے نفع پہنچتا ہے جو شریعت اور حقائق اسلام کے عالم ہیں اوروہ دین کے طبیب ہیں کہ دین کی شکستگی  کو جوڑتے ہیں-اے وہ شخص جس  کادین شکستہ ہوگیا ہے ان کی طرف  بڑھ تاکہ وہ تیری(دین کی ) شکستگی کو جوڑ دیں‘‘-(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

ج: جنگل دے وچ شیر مَریلا باز پُوے وِچ گھر دے ھو
عِشق جِیہا صَراف نہ کوئی کُجھ نہ چھوڑے وچ زَر دے ھو
عاشقاں نِیندر بھُکھ ناں کائی عاشق مُول نہ مَردے ھو
عاشِق جِیندے تڈاں ڈِٹھوسے باھوؒ جَداں صاحب اگے سر دھردے ھو
ابیاتِ باھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ہماری جڑ )بنیاد( اسلام ہے حتی کہ شیعہ سُنی کا بھی کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا-ہم ایک ہیں اور ایک قوم کی حیثیت سے ہی ہمیں قدم سے قدم ملا کر چلناہوگا-صرف اسی صورت میں ہم پاکستان کو برقرار رکھ سکیں گے - ذات پات کا طریقہ ہی ہند کی غلامی کا اصل ذمہ دار ہے ،ان لوگوں کو خبردار کرتا ہوں جو اِن ہتھکنڈوں کو استعمال کر رہے ہیں‘‘-

(لاہو ر،19مارچ،1944ء)

 

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

دیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آتی ہے کیا
وہ صداقت جس کی بے باکی تھی حیرت آفریں
غافل! اپنے آشیاں کو آ کے پھر آباد کر
نغمہ زن ہے طور معنی پر کلیم نکتہ بیں
(بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر