2023ء کے اہم واقعات، تبدیلیاں اور ان کا جائزہ

2023ء کے اہم واقعات،  تبدیلیاں اور ان کا جائزہ

2023ء کے اہم واقعات، تبدیلیاں اور ان کا جائزہ

مصنف: محمد محبوب جنوری 2024

 جب گزرے ہوئے سال کا سورج غروب ہو رہا ہوتا ہے تو گزشتہ برس میں وقوع پذیر ہونے والے ہزاروں اہم واقعات اور یادوں کو اپنے ساتھ لے کر غروب ہو رہا ہوتا ہے- لیکن گزشتہ سال رونما ہونے والے ان واقعات اور تبدیلیوں کے اثرات دور رس ہوتے ہیں-اسی طرح، جب نئے سال کا سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ اپنے ساتھ نئی امیدیں اور تمنائیں لے کر ابھرتا ہے-

زیر نظر مضمون میں گزرنے والے سال 2023 ء ( جو کہ قومی اور بین الاقوامی منظر نامے پر کئی حوالوں سے اہم سال رہا ہے) میں ہونے والے اہم واقعات اور تبدیلیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے- کیونکہ 2023ء میں ہونے والے چند اہم واقعات کے اثرات صرف سال کے اختتام سے ختم نہیں ہو جائیں گے بلکہ آنے والے کئی برسوں تک رہیں گے-

ایران سعودی سفارتی تعلقات کی بحالی:

اسلامی دنیا کے دو انتہائی اہم ممالک سعودی عرب اور ایران کے مابین مارچ 2023ء کے مہینے میں چین کی ثالثی میں تعلقات کی بحالی عالمی سیاسی منظر نامے پر ایک بہت بڑی تبدیلی تھی- اس معاہدے کی رو سے یہ طے پایا ہے کہ دونوں ممالک ایک ماہ میں سفارتی تعلقات بحال کر لیں گے-ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کریں گے اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے- اس معاہدے میں اہم کردار چین کے صدر شی جن پنگ نے ادا کیا - جنہوں نے ایران اور سعودی عرب کے مابین دو طرفہ تعلقات میں 7 برسوں سے موجود گہری دراڑ کو ختم کرنے اور سفارتی تعلقات کی بحالی کے لئے ایک غیر معمولی معاہدے کی معاونت میں اہم کردار ادا کیا جو کہ اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو عیاں کرتا ہے-

اس پیش رفت کے نتیجے میں ایران اور سعودی عرب نے ایک دوسرے ممالک میں نہ صرف سفارت کاروں کو بھیجا بلکہ اعلیٰ قیادت کی سطح پر بھی دورے اور ملاقاتیں ہوئیں- نومبر 2023ء میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے 11 برسوں کے بعد ایرانی صدر سعودی عرب پہنچے اور سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی- دونوں ممالک کے درمیان حالیہ پیش رفت پر پاکستان کے وزیر اعظم اور دفتر خارجہ نے چین کے مصالحتی کردار کو سراہتے ہوئے اس کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سفارتی اقدام سے علاقائی امن و استحکام کو بڑھانے میں مدد ملے گی-تعلقات کی بحالی اس لئے بھی اہم تھی کہ دونوں ممالک کے مابین برسوں سے موجود تناؤ، تنازعات کو جنم دے رہا تھا-آج امت مسلمہ بطور امت کئی محاذ پر بے شمار چیلنجز اور مسائل کا سامنا کر رہی ہے- ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے امت کے مابین اتحاد و اتفاق اور یگانگت کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ایسا معاہدہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا-

چین اور ترکی میں صدارتی الیکشن:

10 مارچ 2023ء کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے موجودہ صدر شی جن پنگ تیسری مرتبہ ملک کے پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوئے- ان کو چین کی سینٹرل ملٹری کمیشن کا سربراہ منتخب بھی کیا گیا ہے- جس کے بعد ماؤ زے تنگ کے بعد سب سے طاقتور رہنما قرار دیا جا رہا ہے- میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی پارلیمنٹ، نیشنل پیپلز کانگریس (NPC) کے تقریباً 3ہزار ارکان نے گریٹ ہال آف پیپل میں شی جن پنگ کے حق میں متفقہ ووٹ دیا- شی جی پنگ کو چین کا دوبارہ صدر منتخب کرنے کو ان پالیسوں کا تسلسل کے طور دیکھا جا رہا ہے جو چین نے گزشتہ کئی برسوں میں پوری دنیا میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے اپنائی ہیں- اس مقصد کے لئے چین نے بی آر آئی کی صورت میں ملٹی بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے-اس کے علاوہ چین کو کورونا وائرس کی وبا کے بعد اندرونی سطح پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے-

چین کے علاوہ ترکیہ میں بھی رجب طیب اردوان تیسری بار صدر منتخب ہوئے- ترکیہ میں 14 مئی 2023ء کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں ووٹر کا ٹرن آؤٹ 90 فیصد رہا جس میں کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ حاصل نہ کرنے کے باعث صدر کا فیصلہ نہ ہو سکا- جس کے بعد 28 مئی کو حتمی مرحلے کے بعد ترکی کی سپریم الیکشن کونسل (وائے ایس کے) کے سربراہ چیئرمین احمت یینیر نے باضابطہ طور پر الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا کہ اردوان 52.16 فیصد ووٹ حاصل کر کے صدر منتخب ہو گئے ہیں- جو کہ کل دو کروڑ 77 لاکھ ووٹ بنتے ہیں- اردوان کی جیت کی خوشی میں لاکھوں افراد نے جشن منایا جو ان کی اپنے لیڈر کے ساتھ محبت کو ظاہر کرتی ہے- یہاں یہ بھی یاد رہے کہ سال 2023ء میں جدید جمہوریہ ترکی کے 100 سالہ سالگرہ منائی گئی ہے- چین اور ترکی میں شی جن پنگ اور اردوان کا دوبارہ اپنے ملک کی باگ ڈور سنبھالنا ان کی عوام کا اپنی قیادت پر اعتماد اور پالیسوں کے تسلسل کی طرف نشاندہی کرتا ہے- پالیسوں کا تسلسل ہی کسی قوم کی ترقی اور خوشحالی کا سبب بنتی ہے-

سوڈان میں خانہ جنگی:

 

 

خطہ افریقہ، سامراجی طاقتوں سے آزادی کے حصول کے بعد بھی خانہ جنگی، تنازعات اور جنگ و جدل کا شکار رہا ہے- اس خطے میں خاص کر سوڈان میں حالات انتہائی کشیدہ رہے ہیں- حالیہ سوڈان میں خانہ جنگی اس وقت عروج پر پہنچ چکی، جب 15 اپریل 2023ء کو سوڈان کی مسلح افواج (SAF) جنرل عبد الفتاح البرہان اور لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان ڈیگالو کی سربراہی میں ریپڈ سپورٹ فورسز  (RIF) کے درمیان طاقت کے حصول کے لئے لڑائی چھڑ گئی- جس میں سینکڑوں سوڈانی افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو گئے-

میڈیا اطلاعات کے مطابق، اس خانہ جنگی میں 400 افراد جاں بحق اور 3700 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں- اس کے علاوہ ملک میں مقیم افراد پانی، خوراک، ادویات اور ایندھن کے ساتھ ساتھ بجلی اور انٹرنیٹ کی بندش کے سبب مشکلات کا شکار ہیں-اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2023ء میں 15.8 ملین افراد یا ملک کی ایک تہائی آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت رہی ہے-

ٹینٹ پیگنگ ورلڈ کپ کوالیفائرز کا پاکستان میں انعقاد:

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور میں ایکویسٹرین فیڈریشن آف پاکستان اور پنجاب رینجرز کے زیر اہتمام 16 اور 17 فروری 2023ء کو ٹینٹ پیگنگ ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ کا انعقاد ہوا- اس موقع پر پاکستان، مصر، ایران، شام بیلاروس اور اردن کی ٹیموں نے شرکت کی- مجموعی طور پر پاکستان نے 527 پوائنٹس حاصل کر کے پہلی پوزیشن حاصل کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں کوالیفائی کیا جبکہ 517 پوائنٹس کے ساتھ اردن دوسرے نمبر پر رہا- اسی طرح ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کے بعد پاکستان نے پہلی مرتبہ ساؤتھ افریقہ میں 24 تا 26 اگست 2023ء کو منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی اور نو ٹیموں میں پاکستانی ٹیم 570 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر رہی، سعودی عرب نے 581.5 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ بھارت نے تین روزہ ایونٹ میں 548.5 پوائنٹس لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی- محمدیہ حیدریہ سلطانیہ اعوان کلب آف پاکستان تعلق رکھنے والے پاکستانی گھڑسوارتصور عباس لک نے تیسرے روز نہایت مہارت سے نیزے اور تلوار کا استعمال کرتے ہوئے پورے 84 پوائنٹس حاصل کیے اور انفرادی طورپر گولڈ میڈل جیتا- اس موقع پریہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل معیار کی نیزہ بازی کے فروغ، ورلڈ کپ کوالیفائرز کے انعقاد اورپاکستانی ٹیم کی تیاری میں ایکویسٹرین فیڈریشن آف پاکستان کے صدر صاحبزادہ سلطان محمد علی صاحب کا کردار انتہائی اہم رہا ہے- پاکستان میں انٹرنیشنل معیار کی نیزہ بازی کا فروغ صاحبزادہ صاحب  کی دن رات کی انتھک محنت کے بغیر ناممکن تھا- اسی طرح اکتوبر 2023ء میں چین میں ہونی والی ایشین گیمز کےاختتام پر پاکستان ایکویسٹرین فیڈریشن کے صدر صاحبزادہ سلطان محمد علی کو متفقہ طور پر چیئر ٹینٹ پیگنگ کمیٹی ایشین ایکویسٹرین فیڈریشن کا سربراہ منتخب کیا گیا- صاحبزادہ سلطان محمد علی کے حق میں24 میں سے 24 ممالک نے ووٹ دیا- ٹینٹ پیگنگ کمیٹی ایشین ایکویسٹرین فیڈریشن کے ارکان میں پاکستان، چین، جاپان، ساؤتھ کوریا، ایران، انڈیا، قطر اور یو اے ای سمیت دیگر ممالک شامل ہیں-

ترکی، شام، افغانستان اور مراکش میں زلزلے:

سال 2023ء پوری دنیا میں قدرتی آفت خصوصاً زلزلوں کے حوالے سے خبروں میں رہا- ان ممالک میں ترکی، شام، افغانستان اور مراکش کو شدید نوعیت کے زلزلوں کا سامنا کرنا پڑا- 6 فروری 2023ء کو دو طاقتور زلزلے جنوبی اور وسطی ترکیہ جبکہ شمالی شام میں 7.8 شدت کا شدید زلزلہ آیا-اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی اور شام میں مجموعی طور پر کم از کم 50000 سے زائد اموات ہوئیں اور 108200 افراد زخمی ہوئے- اس کے علاوہ 13.5 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں-

 

 

ترکی میں 273000 عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں- شمال مغربی شام میں 9100 سے زیادہ عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں- امدادی کارروائیوں میں شرکت کیلیے پاکستان سمیت دنیا بھر سے ریسکو ٹیموں نے حصہ لیا-

اسی طرح 8 اور 9 ستمبر 2023ء کی درمیانی شب مراکش میں 6.8 شدت کا ایک تباہ کن زلزلہ آیا- یہ مراکش کی تاریخ کا سب سے زیادہ طاقتور زلزلہ تھا-جس میں تقریباً 3 ہزار سے زائد جاں بحق اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے- اس زلزلے کے نتیجے میں بہت سے باشندے اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں اور اب ان کے پاس کچھ نہیں بچا ہے- یونیسیف کے مطابق تقریباً 300000 افراد بے گھر ہوئے ہیں اور کھلے آسمان میں سونے پر مجبور ہیں-

سال 2023ء میں افغانستان بھی قدرتی آفت زلزلہ کی زد میں آیا- اکتوبر کے مہینے میں افغانستان کے جنوبی حصے میں 6.3 کی شدت سے زلزلے آئے- افغان وزارت آفات کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں اموات کی تعداد2053 ، جبکہ 9240 افراد زخمی ہوئے، اس کے علاوہ 1328 گھروں کو نقصان پہنچا ہے-اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1700 خاندانوں کے 12ہزار سے زیادہ افراد اس زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں-

فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت:

 

 

 سال 2023ء میں بھی مختلف موقعوں پر مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجی جارحیت اور کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا- حال ہی 7 اکتوبر کے بعد تادم تحریر غزہ میں اسرائیلی جارحیت 63 ویں روز میں داخل ہو چکی ہے اور شہداء کی تعداد ساڑھے 17 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے- فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 17 ہزار 487 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں-بیان میں کہا گیا کہ شہید ہونے والے افراد میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے- غزہ پر ہونے والی جارحیت پر عالمی طاقتوں اور بین الاقوامی برادری کا ردعمل انتہائی افسوناک رہا ہے جس کی بناء پر طاقتور کو مظلوموں کا سر عام خون بہانے کا موقع ملا- اس کے برعکس عوامی سطح پر پوری دنیا میں فلسطینیوں کے حق میں زبردست ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی کسی فیصلہ کن نتیجے پر نہیں پہنچ سکی- جنرل اسمبلی نے محض ایک قرارداد منظور کی ہے- فلسطینیوں کیلئے اسلامی دنیا سے عوامی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہوئے لیکن حکومتی سطح پر عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر رہے-

سال 2023ء دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات:

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کئی برسوں سے انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے کرۂ ارض پر موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں- مثلاً درجہ حرارت میں اضافہ اور گرمی کی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے- گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی اس حوالے سے شدید متاثر رہا- دنیا بھرمیں کئی ممالک میں ایسے واقعات وقوع پذیر ہوئے جس کے کافی حد تک منفی اثرات مرتب ہوئے- جس میں تاریخی جنگل کی آگ سے لے کر شدید خشک سالی تک اور ریکارڈ سیلاب تک شامل ہیں- یہ سال گرم ترین سال رہاہے - حال ہی متحدہ عرب امارات میں سفارت کار پارٹیوں کی اٹھائیسویں کانفرنس (COP-28) منعقد ہوئی- جس میں پوری دنیا کے رہنما منصوبوں اور معاہدوں پر بات کرنے کے لیے جمع ہوئے- لیکن یہ ملاقاتیں اس قول کی تصدیق کرتی نظر آتی ہیں کہ ’’جب سب کچھ کہا جاتا ہے اور کیا جاتا ہے تو اس سے کہیں زیادہ کہا جاتا ہے ‘‘-اس کا مقصد یہ ہے محض جمع کلامی خرچ تو ہوتی ہے لیکن عملی اقدامات اٹھانے سے دنیا قاصر ہے جس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں-

اختتامیہ:

 گزشتہ کئی برسوں کی طرح سال 2023ء اپنے ساتھ کئی رونما ہونے والے واقعات کی یادوں کے ساتھ گزر چکا ہے- اب نئے سال 2024ء کا سورج ایک مرتبہ پھر نیک خواہشات اور تمناؤں کے ساتھ طلوع ہو گیا ہے- جیسا کہ ہم جانتے ہیں ہماری زندگی کا انحصار اور دارومدار دنوں اور سالوں پر نہیں بلکہ دو سانسوں پر ہے- اس لئے ہمارا اٹھایا گیا ایک ایک قدم چاہے انفرادی زندگی میں ہو یا اجتماعی زندگی میں- اس کے قومی زندگی پر دو ررس نتائج ثابت ہوتے ہیں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ صدیوں کا انحصار لمحوں پرہوتا ہے- آج ناامیدی اور یاس و قنوطیت کے اس دورمیں ہمیں سسکتی ہوئی انسانیت کے لئے درد کا درماں بننے کی ضرورت ہے- خصوصاً غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانیت اسرائیلی اور بھارتی درندوں کے ہاتھوں سسک کر آہ و فغاں کر رہی ہے- اپنی سرزمینوں سے نکالے جانے کے بعد روہنگیائی مسلمان دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں-

اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ یہ نیا سال 2024ء پاکستان، امت مسلمہ اور پوری انسانیت کیلئے نیک شگون ثابت ہو- آمین!

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر