عظیم وطن کے عظیم سپوت

عظیم وطن کے عظیم سپوت

عظیم وطن کے عظیم سپوت

مصنف: لئیق احمد ستمبر 2023

 

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

تاریخ گواہی دیتی ہے کہ مدینہ طیبہ کی ریاست کے بعد پہلاغزوہ ہوا- بدر کے میدان میں 313صحابہ کرام(رض) تھے اور جنگی ساز و سامان نہ ہونے کے برابر تھا-کفارِ مکہ کو یہ غرور تھا کہ وہ بدر میں اپنے سے بہت کم تعداد کو باآسانی شکست دے دیں گے اور پھر جشن منائیں گےمگر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی غیبی امداد فرمائی اور فرشتوں سے ان کی مدد فرمائی- بعین اسی طرح جب دشمن نے  اپنے غرور اور کثیر تعداد اور لیس دار ہتھیار وں کے باعث یہ دعویٰ کیا کہ کل صبح کا ناشتہ لاہور میں کریں گےمگر مدینہ ثانی کے محافظ گو کہ تعداد میں قلیل تھے، جنگی سامان بھی نسبتاًکم تھا لیکن سینکڑوں واقعات  شاہد ہیں کہ عظیم وطن کے عظیم سپوتوں  کی غیبی امداد کی گئی، فضائے بدر کو پیدا کیا گیا، توکل  الی اللہ کے جذبے اور کلمہ طیبہ کی ایمانی قوت نےپاک فوج کے جوانوں میں ایسی دہاڑ پیدا کی کہ دشمن دم دبا کے بھاگنے پر مجبور ہوگیا-58سال قبل ہندوستان جب پاکستان  کی سرحد عبور کرکے جارحیت کا مرتکب ٹھہرا تب  پاکستانی نوجوان اور پوری قوم بھارتی دہشت گردی  اور بربریت کے سامنے سیسہ پلائی  دیوا ربن کر کھڑی ہوئی تھی-

جنگ1965ء: مختصر اسباب کی نشاندہی

جنگی صورتحال چند وجوہات کی وجہ سے پہلے سے پنپ رہی تھیں جن میں ایک رَن آف کَچھ کامعاملہ تھا-رن کچھ پاکستان کے صوبہ سندھ اور بھارت کی ریاست گجرات کے درمیان صحرائے تھر میں واقع ایک دلدلی علاقہ ہے- 8 اپریل 1965ء کو ایک کچی سڑک کو لے کرکچَھ میں دونوں جانب سے سرحدی پوسٹوں کے اوپر حملے شروع  ہوئے- آغاز میں  پولیس کے درمیان یہ تنازع چلتا رہا البتہ جلد دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے آگئیں اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی- جون 1965ء میں برطانوی وزیر اعظم ہیرالڈ ولسن نے دونوں ممالک کواس بات پرقائل  کیا کہ کشیدگی کم کر کے مسئلے کو حل کریں جس کے لئے باقاعدہ   ایک ٹریبونل قائم کیا گیا جس نے بعد میں  غیر منصفانہ تقسیم  کے تحت شمالی حصے میں 350 مربع میل کا علاقہ پاکستان کو اور بقیہ رن کا علاقہ بھارت کو دے دیا تھا- دوسری جانب  ہندوستانی وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے کشمیر کو ہندوستانی یونین  میں مکمل ضم کرنے کی ناجائز جسارت کا آغاز کردیا تھا- کشمیر میں ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 356 اور 357 کو نافذ کیا گیاجبکہ  کشمیری رہنما شیخ عبد اللہ نے کشمیر کاز کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے کئی اہم  غیر ملکی دورے کیےلیکن انہیں گرفتار کر لیا گیا-ہندوستانی افواج نے اپنی پیش قدمیاں شروع کردی تھیں- ہندوستان کی اس  دشمنی کا آغاز مئی میں  کشمیر ی چوکی کارگل سے ہوا جس کے بعد کشمیر کی سرحدوں کو کئی مقامات سے پار کیا گیا- بھارتی  مداخلت کی بےجا زیادتی ، قانونی حیثیت میں تبدیلی اور  مذہبی منافرت  نے کشمیریوں میں غم و غصہ پیدا کردیا تھا-ایل او سی کی خلاف ورزیوں اور مجاہدین کی امدادرسی کے لئے  پاکستان نےآپریشن جبرالٹر اورآپریشن گرینڈ سلام انجام دئیے-

جنگ1965ءکامختصر بیان:

متکبر بھارتی فوج جو اگلے روز کا ناشتہ لاہور میں کرنے کا پلان کررہی تھی اس کے سارے ناکام عزائم کرچی کرچی ہوئے- وہ کچھ اس طرح کہ کشمیر میں بڑھتے دباؤ کی تاب نہ لاتے ہوئے بھارتی فوج نے بین الاقوامی سرحد پربغیر کسی وارننگ کےپاکستان کے شہر لاہور پر حملہ کردیا-5 ستمبر 1965ء کی رات تھی، اچانک بھارتی فوج نے حملہ کردیا اور لاہور شہر میں افراتفری پھیل گئی،اکثر لوگ بے خبر تھےجو جاگ رہے تھے وہ ریڈیو کے ذریعے آگاہ ہوئےالبتہ صبح تک نوجوانوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد واہگہ بارڈر کی طرف روانہ ہوچکی تھی- بھارتی فوج پوری جنگی جسارت اور ہتھیاروں بمع جہازوں، توپوں اور ٹینکوں کے ذریعے گولوں کی بارش کر  رہی تھی لیکن جو گولے پاکستان کی حدود میں گرتے تھے وہ زیادہ تر پھٹ ہی نہیں پائے تھے- بھارتی فوج  واہگہ بارڈر سے بی آر بی نہر کے پل تک پہنچ گئی-  لیکن پاک فوج کی کامیاب جوابی کاروائیوں سےبھارتی ٹینکوں کو تباہ کردیا گیاجس کے بعد بھارتی فوج بھاگنے پر مجبور ہوگئی-

گجرات میں آپریشن دوارکا کے نام پر بھارتی نیوی شہر کراچی کو اپنے نشانے پر لاچکی تھی- پاک بحریہ نے دفاعی جنگ لڑنے کی بجائے جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا، ساڑھے چار منٹ تک مسلسل بمباری کرکے50،50راؤنڈز فائر کیے، پے در پے گولوں سے دوارکا کے ریڈار اسٹیشن کو مکمل طور پر تباہ کیا،دوارکا میں موجود بھارتی بحریہ کا ہوائی اڈے کے رن وے کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا- انفراسٹرکچر اور سیمنٹ فیکٹری کو راکھ کا ڈھیر کر دیا گیا جس کے بعد انڈین فوج انگشت بدندان رہ گئی جبکہ  آپریشن کی کامیابی کے بعد پاک بحریہ کے تمام جہاز کامیاب و کامران واپس آگئے-

1965ء کی 17روزہ جنگ میں پاک فضائیہ کے بہادر سپوتوں نے بھارت کے 110طیارے تباہ کئے اور پاکستان کے صرف 19طیارے اپنے ملک کے دفاع میں کام آئے- سات ستمبر کے دن انڈین ائیرفورس نے پاکستان پر حملہ کیاتو ایک تنہا پاکستانی ایف 86 نے اس فضائی معرکے کےدوران ایک منٹ میں پانچ انڈین طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا- فضا میں بھارت کو دھول چٹانے والے پاکستانی فضائیہ کے پائلٹ ایم ایم عالم(محمد محمود عالم) تھے جنہوں نے اپنی جوانمردکارکردگی سے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا- 

سات اور آٹھ ستمبرکی درمیانی شب کو بھارتی فوج بین الاقوامی سرحد کھول کر سیالکوٹ میں 600 ٹینکوں اور ایک لاکھ فوج کے ساتھ چونڈہ سے مرالہ راوی کے علاقوں پر قبضہ کرنے کےمذموم ارادے سے داخل ہوئی البتہ پاک فوج نےجنرل ٹکا خاں کی قیادت میں پرزور جوابی کاروائی کی اورایک گھماسان جنگ چھڑی  جو 19ستمبر کی صبح تک جاری رہی- پاکستان کے دلیر فوجی جوان سمیت عام شہریوں نے جسم کے ساتھ بارود باندھا اور بھارتی ٹینکوں کے نیچے لیٹ کر خود  کو وطن کی عظمت و حرمت پر قربان کردیا- دوسری جنگ عظیم کے بعد  ٹینکوں کی اس سب سے بڑی جنگ کے نتیجے میں 180بھارتی ٹینکوں کو تباہ کرکے چونڈہ کو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان بنادیا جبکہ اس کے برعکس پاکستان کے 61ٹینکوں کا نقصان ہوا-22ستمبر تک 1965ء کو دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کی طرف سے طے شدہ جنگ بندی پر اتفاق کیا-  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر 20 ستمبر کو ایک قرار داد منظور کی، جس میں دشمنی کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا-  10 جنوری 1966ء کو اس وقت کے پاکستانی صدر ایوب خان  اور بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے تاشقند (ازبکستان)  میں ایک معاہدے پر دستخط کیے-

عظیم وطن کے عظیم سپوت:

جوانمردی کی عظیم مثال قائم کرنے والے میجر راجہ عزیز بھٹی شہید میدان جنگ میں دشمن کے حملوں کا تابڑ توڑ جواب بھی دیتے رہے- اسی دوران دشمن کے ایک ٹینک کا گولہ ان پر آن لگا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے-آپ نے 12 ستمبر1965ءکو جامِ شہادت نوش کیا- صدر ایوب نے انہیں نشانِ حیدر سے نوازا جسے ان کی اہلیہ نے موصول کیا جبکہ شہید اے آر شمسی کی اہلیہ کو ستارہ جرات دیا گیا-   بریگیڈئیر شامی شہید،لیفٹیننٹ کرنل نصیر اللہ بابر سمیت دیگر کے نام بھی قومی اعزازات پیش کیےگئے-

پاک فضائیہ کے ایئر کموڈور ایم ایم عالم  کے عظیم حوصلے کو آج ہر پاکستانی جانتا  اور مانتا ہے- آپ کے ہمراہ فلائٹ لیفٹیننٹ حکیم اللہ اور فلائٹ آفیسر عباس مرزا نے دو بھارتی طیاروں کو پسرور ائیر فیلڈ پر اتار لیا - فلائٹ لیفٹیننٹ یونس شہید، فلائٹ لیفٹیننٹ سرفراز رفیقی، وِنگ کمانڈر سیسل چوہدری، کرنل کے ایم رائے  سمیت دیگر جوانوں نے بھی ملک خداداد کی بقا ء کے لئے اپنی عظیم خدمات انجام دیں- پاک فضائیہ اسکوارڈن 19نے سجاد حیدر کی قیادت میں 1965ء کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا اور دشمن کے دانت کھٹے کردئیے- اس اسکوارڈن  میں سعد حاتمی اور مسعود حاتمی جیسے ماہرپائلٹس بھی شامل تھے- اسکوڈارن نمبر 5 سے تعلق رکھنے والے اسکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی نے بھارت کے چار طیاروں کو نشانہ بنایا جس میں سے دو انہوں نے تباہ کئے اور ایک انکے ساتھی امتیاز بھٹی نے تباہ کیا- جنگ میں اسکواڈرن نمبر 19 نے اپنا سکہ جما لیا اور اس اسکواڈرن نے5 تمغہ جرات حاصل کئے- اسکواڈرن نمبر 19 نے 706 گھنٹے پرواز کی -دشمن کے چودہ جہاز اور 74 ٹینک تباہ کئے-

مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں میں نیول کمانڈر احسان ناگی شہید، میجر ضیاء الدین عباسی (ستارہ جرات)، لیفٹیننٹ کرنل چوہدری عبد الرحمٰن (ستارہ جرات)، میجر مسعود اختر کیانی، کیپٹن حمید اللہ سنبل، لیفٹیننٹ کلیم محمود، لیفٹیننٹ عابد مجید، نائب رسالدار محمد خالق (ستارہ جرأت) اور اے ڈی سلیم (ستارہ جرات) سمیت کئی اور  نام ہیں جو شاید آج ہمیں یاد بھی نہ ہوں البتہ ان کی قربانیوں کے باعث آج ہمارے وجود سلامت ہیں- جنگ ستمبر1965 کے غازی صوبیدارمحمد ابراہیم فرماتے ہیں کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی قوم پاکستان کے دفاع کے لیے اپنے خون کے آخری قطرے بھی گرا رہی ہے- یہ دن ہمیں ہماری مسلح افواج کے عزم، بے غرضی اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے دفاع پاکستان کے لیے دی تھیں- اللہ تبارک و تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے- اللہ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر