ابتدائیہ:
مشہور و معروف مقولہ ہے کہ ’’کچھ لوگوں کو ہر وقت اور سب لوگوں کو کچھ وقت کے لیے دھوکہ دے سکتے ہو، لیکن سب لوگوں کو ہر وقت دھوکہ نہیں دے سکتے‘‘- بدقسمتی سے بین الاقوامی تعلقات میں جھوٹ، دغا بازی، دھوکہ دہی، فریب اور خصوصاً جعلی پروپیگنڈا ایسے ہتھیارات ہیں جن کو استعمال کر کے ریاست یا گروہ اپنے مدمقابل کو زیر کرنے کے لئے استعمال میں لاتی ہیں- عمومی طور پر عالمی سیاست میں ریاستیں رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے، مدمقابل ریاست کو بدنام کرنے اور چند مخصوص سفارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی ہیں- انہی حربوں میں سے ایک خطرناک اور گمراہ کن حربہ “کاروائی کے خود ساختہ بہانے” (False Flag Operation) ہے، جس میں ریاستیں حملے یا کاروائی کو کسی اور ریاست کے سر تھوپ کر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کرتی ہیں- اس قسم کے اقدامات سے ریاستیں وقتی فوائد تو حاصل کر لیتی ہیں لیکن چونکہ جلد یا بدیر ان کی حقیقت آشکارا ہو ہی جاتی ہے تو ایسی ریاستیں مہذب اقوام کی فہرست میں اپنا اخلاقی جواز کھو بیٹھتی ہیں- یہ اصطلاح عصرِ حاضر میں بین الاقوامی سیاست، انٹیلیجنس آپریشنز اور ہائبرڈ وارفیئر کے تناظر میں بطور حکمتِ عملی وسیع پیمانے پر بروئے کار لائی جاتی ہے-
’’فالس فلیگ‘‘ کا مفہوم محض پاکستان اور بھارت کے مابین تناؤ ، کشیدگی یا سیکیورٹی تنازعات تک محدود نہیں رہا، بلکہ اسے ہائبرڈ وار فیئر کے ایک مؤثر نفسیاتی اور ابلاغی ہتھیار کے طور پر بھی اپنایا گیا ہے، جس کی متعدد مثالیں دیگر جغرافیائی خطوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں جن کا ذکر ہم آئندہ سطور میں کریں گے-
غلط بیانی اور جعلی پروپیگنڈا پر مبنی ان کارروائیوں کا سب سے سنگین پہلو یہ ہے کہ وہ نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتی ہیں بلکہ عالمی نظام میں بے یقینی، باہمی بدگمانی اور تقسیم کی فضا کو تقویت دیتی ہیں- بدقسمتی سے پاکستان کے ڈرپوک، کم ظرف اور مکار ہمسائیہ بھارت نے گزشتہ چند دہائیوں کے دوران اس حربے کو بارہا مرتبہ استعمال کیا، تاکہ عالمی برادری کے سامنے پاکستان کو دہشتگرد ریاست کے طور پر پیش کر کے اسے عالمی دباؤ میں لایا جا سکے- اس کے ساتھ ساتھ، ڈس انفو لیب جیسے منظم پراپیگنڈا نیٹ ورک کے ذریعے بھارت نے جھوٹے بیانیے تشکیل دے کر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن پول کھلنے پر پوری دنیا کے سامنے بری طرح ناکام، ذلیل اور رُسوا ہوا- زیر نظر مضمون میں ہم بھارت کی پاکستان کے خلاف ان مکاریوں اور دھوکہ دہی کا تذکرہ کریں گے جن کے ذریعے نہ صرف وہ اپنی عوام بلکہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے جس کا تازہ ترین واقعہ پہلگام میں ہوا- انہی اقدامات کی وجہ سے بھارت نے نہ صرف خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی بلکہ بین الاقوامی اصولوں کی بھی خلاف ورزی کی-
فالس فلیگ آپریشن کی تعریف اور تاریخ:
کیمبرج ڈکشنری کے مطابق فالس فلیگ کا مطلب:
“A political or military action that is made to appear to have been carried out by a group that is not actually responsible”.[1]
’’ایک سیاسی یا فوجی کارروائی جس کو اس طرح پیش کیا جائے کہ گویا اسے کسی اور گروہ نے سرانجام دیا ہے، حالانکہ درحقیقت وہ خود اس کا ذمہ دار نہیں ہوتا ‘‘-
آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے مطابق :
’’فالس فلیگ‘‘ کی اصطلاح 1569ء سے استعمال ہو رہی ہے لیکن اس کا پہلا حوالہ تمثیلی (علامتی) معنوں میں موجود ہے- اس ڈکشنری کی تعریف کے مطابق فالس فلیگ کا مقصد ’’کسی کے تعلق یا ارادوں کو جان بوجھ کر غلط انداز میں پیش کرنا یا کوئی ایسی چیز جو اس غلط تاثر کے لیے جان بوجھ کر استعمال کی جائے‘‘-[2]
اگر ہم اس اصطلاح کی تاریخ دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے 16ویں صدی میں قزاق (پائریٹس) کسی دوست ملک کا جھنڈا لہرا کر تجارتی جہازوں کو دھوکہ دیتے تھے تاکہ وہ انہیں قریب آنے کی اجازت دے دیں- یونہی انہیں دھوکہ دہی سے وہ اپنے مقاصد حاصل کر لیتے تھے-
ایک اور دوسری تحقیق کے مطابق اس اصطلاح کے سمندری مفہوم کا پہلا حوالہ 1824ء میں ملتا ہے جس کے مطابق فالس فلیگ کا مقصد :
’’ایک ایسا جھنڈا جو کسی جہاز کی قومیت، وفاداری، یا ارادے کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا‘‘-[3]
اگر ہم جدید عالمی سیاست کی روشنی میں اس اصطلاح کا جائزہ لیں تو فالس فلیگ آپریشن جنگی یا سیاسی حکمت عملی کی ایک ایسی شکل ہے، جس میں کوئی ملک یا اس کی خفیہ ایجنسی خود اپنی سرزمین یا شہریوں پر دہشتگردی کا حملہ کرتی ہے، تاکہ اس کا الزام کسی دشمن ملک یا گروہ پر ڈال کر اس کے خلاف جارحانہ اقدامات کا جواز پیدا کیا جا سکے-[4]
اگر بنظر عمیق دیکھا جائے تو فالس فلیگ حملوں کی تاریخ نہ صرف طویل بلکہ بدنام بھی ہے جس کا ذکر کرنا نہایت ضروری ہے کہ کس طرح جعلی پروپیگنڈا کے ذریعے اور محض چند مفادات کی خاطر لاکھوں انسانوں کو جنگوں میں دھکیلا گیا- تاریخ میں ایسے کئی واقعات درج ہیں جن میں طاقتور ممالک نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے چالاکی سے ایسے حملے کروائے جن کا الزام دوسروں پر ڈالا گیا جو بہت بڑے تنازعات کا باعث بنے-
مثال کے طور پر 1939ء میں جرمنی نے پولینڈ پر حملے سے قبل ایک فالس فلیگ کارروائی کی- اسی سال روس اور فن لینڈ کی جنگ کا آغاز بھی ایک مشکوک حملے کی بنیاد پر ہوا- اس کے علاوہ اب بھی بہت سے لوگ اس بات پہ یقین کرتے ہیں کہ 1898ء میں ہوانا کی بندرگاہ میں USS Maine کو تباہ کرنے والا دھماکہ ایک ’فالس فلیگ آپریشن‘ تھا، جس کا مقصد امریکہ کو ہسپانوی-امریکی جنگ کے لیے ایک جواز فراہم کرنا تھا-
1964ء میں خلیج ٹونکن کا واقعہ امریکہ کے ویتنام جنگ میں مداخلت کا بہانہ بنا، جو بعد میں فالس فلیگ حملہ ثابت ہوا-
اس کے علاوہ 2014ء میں روس نے کریمیا پر قبضے کے دوران ایسے مسلح افراد کو استعمال کیا جنہیں ’’چھوٹے سبز آدمی‘‘ کہا گیا اور انہوں نے اپنے اصل تعلق کو چھپا کر کارروائیاں کیں-[5] اسی طرح بھارت نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کے لئے مختلف فالس فلیگ آپریشن اپنی سر زمین پر کروائے جن کا ہم آگے تفصیلی ذکر کریں گے، خاص طور پہ جب سے ’’گجرات کے قصاب‘‘موذی کی حکومت آئی ہے ، تواتر سے ایسے جھوٹ تراشے جا رہے ہیں -
بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ:
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تقسیم ہند کے بعد سے بھارت ایسے منصوبے بناتا آیا ہے کہ پاکستان کے وجود کو ختم کیا جاسکے جس کی سب سے اہم مثال جونا گڑھ اور ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ، 1971ء میں پاکستان کو دولخت کرنا اور اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کا ان غیر قانونی کاروائیوں کیلئے سہرا اپنے سر لینا ہے- بھارتی مداخلت کا ذکر موجودہ وزیراعظم نریندر مودی بھی کر چکے ہیں- اس کے بعد بھارت نے 1980ء کی دہائی میں دہشت گردی کا راگ الاپتے ہوئے فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان پر جارحیت کرتے ہوئے نہ صرف حملہ آور ہونے کی کوشش کی بلکہ مظلوم بن کر دوسری طرف عالمی دنیا کی ہمدردیاں سمیٹتا رہا- اس بات کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے-
بھارت کی جانب سے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کی ایک طویل تاریخ ہے- بھارت کی طرف سے پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی اس کی پرانی روایت ہے جو اس کے جدید ہائبرڈ وار بیانیہ کا حصہ ہے- اس سکرپٹ کے تحت دہائیوں سے بھارتی حکومت یا اس کی ایماء پر خفیہ ایجنسیاں خود بھارت کے اندر یا مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں کوئی دہشت گردی یا پرتشدد واقعہ کرواتا ہے، پھر اس کا الزام پاکستان پر ڈال کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا چلا آیا ہے- فریب اور جھوٹ پر مبنی بھارتی اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے-
بھارت نے درجنوں چھوٹے اور بڑے واقعات میں بغیر کسی ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے پاکستان کو ملوث کرنے اور اس پر بے بنیاد الزام تراشیوں کی کوششیں کر چکا ہے- 1980ء کی دہائی میں بھارتی مظالم کے باعث جب مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک آزادی کو عروج ملا تو کشمیری بھارتی مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے- بھارت نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے، آزادی کی تحریک کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے اور پاکستان پر الزامات عائد کرنے کی کوشش کی- اگر ہم مختصرًا چیدہ چیدہ بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا ذکر کریں تو :
- 2001ء کا بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ اور اس کے فوراً بعد ہی پاکستان پر الزامات عائد کرنا اسی سکرپٹ کا حصہ تھی-
- 2008ء میں سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جس کا بغیر کسی ٹھوس شواہد کے الزام پاکستان پر ڈالا گیا، لیکن تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ اس گھناونے کھیل میں RSS کے ہندو شدت پسند ملوث تھے- [6]
- 2008ء کے ممبئی حملوں کو بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا- اس کے برعکس بھارتی وزارت داخلہ کے سابق افسر آر وی ایس مانی کے انکشاف نے بھارتی سازشوں کا پردہ چاک کر دیا تھا-
ان کے مطابق 2001ء میں پارلیمنٹ اور 2008ء میں ممبئی حملے بھارت نے خود منصوبہ بندی سے کروائے تاکہ دہشتگردی کے نام پر سخت قوانین نافذ کیے جا سکیں اور پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جا سکے- ان حملوں کے بعد بھارت نے سرحدوں پر جنگی ماحول پیدا کیا تھا جبکہ بے گناہ کشمیری نوجوان افضل گرو کو پھانسی دی گئی- ان واقعات کا مقصد پاکستان پر جھوٹے الزامات لگا کر دنیا کو گمراہ کرنا تھا-[7] 2013ء میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا تھا کہ یہ حملے خود بھارتی حکومت کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے تاکہ انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین منظور کروائے جا سکیں-[8]
- اسی طرح 2016ء کا پٹھان کوٹ واقعہ
- 2016ء کا اڑی حملہ
- 2019ء کا پلوامہ اور
- 2025ء میں پہلگام حملہ
یہ سب ایسے واقعات ہیں جن میں بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان کو ملوث قرار دیا گیا، جبکہ کئی مواقع پر بعد میں بھارتی حکام اور میڈیا کی اپنی رپورٹوں نے ان دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے- پٹھان کوٹ کے بھارتی فضائی اڈے پر حملے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستان پر انگلی اٹھائی اور بغیر کسی تحقیقات کے الزامات لگائے گئے، حالانکہ خود بھارتی عوام، غیر جانبدار میڈیا اور سیکیورٹی اداروں نے اس حملے کے دوران سیکیورٹی میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی- پاکستان نے نہ صرف حملے کی مذمت کی بلکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی بھارت بھیجی، مگر بھارت کی جانب سے حوصلہ شکنی کے علاوہ کوئی تعاون نہیں کیا گیا- اسی طرح 2023ء میں بھی پاکستانی ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ایک منصوبہ ناکام بنایا، جس کا مقصد یومِ جمہوریہ کے موقع پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا-
2019ء میں پاکستانی وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ’’بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے خود دہشت گردی کا کوئی واقعہ کروا کر پاکستان پر الزام تھوپنا چاہتا ہے- تاکہ اسے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز مل سکے‘‘-[9]
پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی قابلِ تصدیق ثبوت کے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے ایک فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی- یہ اقدام بھارت کے جارحانہ عزائم کا مظہر تھا، جس میں اُس نے ایک خودمختار ریاست کی سالمیت اور خودمختاری کو پامال کیا تھا-
پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے حسبِ روایت بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے- انڈین میڈیا نے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی- دوران کشیدگی جھوٹے بیانیے، خبریں اور سنسنی خیز رپورٹس کے ذریعے بھارتی میڈیا نے عوامی جذبات کو بھڑکایا اور حکومت کی جنگی پالیسیوں کو جواز فراہم کیا- یہ پروپیگنڈا نہ صرف پیشہ ورانہ صحافت کے اصولوں کی خلاف ورزی تھی بلکہ خطے کے امن کیلئے بھی شدید خطرہ ہے-
جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے کہ بھارت کے ان جعلی پروپیگنڈا اور فالس فلیگ آپریشنز کا پول خود اس کے سرکاری افراد نے کئی مرتبہ کھولا ہے- مزید انہی افراد میں انکشافات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے پلوامہ حملے سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا تھا- [10]
22 اپریل 2025ء کو پہلگام، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مبینہ فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت نے حسب معمول چند ہی منٹوں کے اندر اندر ہی بغیر کسی ٹھوس ثبوت اور شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی- بھارت نے فورًا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سرحدیں بند کرنے اور سفارتی تعلقات محدود کرنے جیسے اقدامات کیے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی دو طرفہ معاہدے معطل کرنے، فضائی و زمینی راستے بند کرنے اور سفارتی عملہ محدود کرنے کا اعلان کیا- پاکستان نے خبردار کیا کہ پانی روکنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور ہوگی- چونکہ بھارت کا مقصد پاکستان کے جارحیت تھی اس لئے مئی 2025ء کے پہلے ہفتے میں بھارت نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مساجد اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جس دوران پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے اور آپریشن بنیان مرصوص کے تحت زبردست ردعمل دیا- امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی تو ہو چکی ہے لیکن بھارتی قیادت کے بیانات کشیدگی کو بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں اور خدشہ یہی کیا جا رہا ہے کہ بھارت دوبارہ ایسی جعلی کارروائی کر کے پاکستان کے خلاف جارحیت کا مرتکب ہوسکتا ہے-
پاکستانی وزارتِ خارجہ کی سیکرٹری آمنہ بلوچ نے اسلام آباد میں مقیم مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ حملے کے بعد کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بریفنگ دی- انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا- خارجہ سیکرٹری نے پاکستان کے خلاف بھارت کی گمراہ کن مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ہتھکنڈے خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں- انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے- انہوں نے بھارت کی جانب سے کشیدگی بڑھانے کی کوششوں پر خبردار کیا اور کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے-
ان تمام بھارتی اقدامات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت بار بار ایسے جعلی حملے کر کے عالمی برادری کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتا رہا ہے- پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر پیش کرنے کی یہ مہم دراصل ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے، جو خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے-
ڈِس انفو لیب رپورٹ اور بھارتی پراپیگنڈا:
ڈِس انفو لیب ایک غیر سرکاری، تحقیقی ادارہ ہے جو یورپ میں واقع ہے اور اس کا مقصد عالمی سطح پر پھیلائے جانے والے جھوٹ، غلط اطلاعات اور پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنا ہے- اس ادارے نے 9 دسمبر 2020ء میں ’’The Indian Chronicles‘‘ کے نام سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی، جس نے بھارت کے زیرِ سایہ چلنے والے ایک وسیع پراپیگنڈا نیٹ ورک کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا گیا-اس رپورٹ کے مطابق :
’’بھارت مسلسل 15 سالوں یعنی 2005ء سے 2020ء تک 750 جعلی اور فیک ویب سائٹس اور 10 سے زیادہ جعلی این جی اوز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر ایک وسیع عالمی ڈس انفارمیشن منصوبے اور بھارتی مفادات کو فائدہ پہنچانے کیلئے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلا رہا تھا جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا‘‘-[11]
اس کے علاوہ بھارت نے اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین میں فرضی این جی اوز اور تنظیمیں رجسٹر کروا کر انسانی حقوق کی آڑ میں پاکستان کے خلاف مہم چلائی-ایسی ویب سائٹس بنائی گئیں جو بظاہر بین الاقوامی اداروں جیسی لگتی تھیں، مثلاً ’’EU Observer‘‘یا ’’Times of Geneva‘‘، تاکہ دنیا کو گمراہ کیا جا سکے- اسی طرح کچھ رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بھارت نے اقوامِ متحدہ میں ایسے افراد کے ناموں سے رپورٹس اور بیانات جمع کروائے جو کئی سال قبل وفات پا چکے تھے- ڈِس انفو لیب کی رپورٹ کے بعد عالمی سطح پر بھارت کی شدید بدنامی ہوئی- دنیا کی نام نہاد سب بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والا بھارت ایسے گھٹیا پروپیگنڈا میں ریاستی سطح پر شامل رہا ہے-
بھارت کے زیرِ سرپرستی جاری پراپیگنڈا مہم کے کئی بنیادی مقاصد تھے، جن میں سب سے اہم پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا- بھارت مسلسل یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا آیا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے، تاکہ دنیا کی ہمدردیاں سمیٹی جا سکیں اور پاکستان کو عالمی تنہائی کا شکار بنایا جا سکے حالانکہ پاکستان خود بھارتی دہشت گردی اور اس کے زیر سرپرستی فتنہ الخوارج کی کاروائیوں کا نشانہ بنتا چلا آ رہا ہے- بھارتی نیوی کے حاضر سروس افیسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اس کا سب سے بڑا ثبوت ہے-
اسی مہم کے تحت بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری اپنے ریاستی مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی بھی کوشش کرتا ہے- جب بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آتی ہیں، بھارت فوری طور پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا تیز کر دیتا ہے تاکہ اصل مسئلے پر پردہ ڈالا جا سکے-
علاوہ ازیں، بھارت کی یہ مہم بین الاقوامی برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کا ذریعہ بھی تھی- جعلی رپورٹس، جعلی این جی اوز اور جھوٹی خبریں اس لیے پھیلائی جاتی ہیں تاکہ بھارت مظلوم اور پاکستان ظالم کے طور پر پیش ہو- آخر میں، اس مہم کا ایک بڑا مقصد پاکستان کی کامیاب سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کرنا ہے-
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز پر پاکستان کا ردعمل:
بھارت نے پاکستان کو موردالزام ٹھہرانے کے لئے اپنی سر زمین یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں فالس فلیگ آپریشنز کروائے تو بغیر کسی ٹھوس شواہد اور ثبوتوں کے پاکستان پر فوراً الزامات عائد کرنے کی کوشش کی- 2008ء میں ممبئی حملوں کے چند گھنٹوں میں ہی بھارت نے میڈیا کے ذریعے پاکستان پر الزام لگانا شروع کر دیا، حالانکہ ابھی تحقیقات کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا- بھارتی حکومت، میڈیا اور خفیہ ادارے ایک متفقہ بیانیہ تشکیل دے رہے تھے، جس میں یہ باور کروایا گیا کہ حملہ آور پاکستانی تھے اور پاکستان کی ریاستی ادارے ان کے پشت پناہ تھے- بھارت کا یہی رویہ اڑی حملے سے لے کر پہلگام تک جاری رہا-
پاکستان نے ہمیشہ بھارتی فالس فلیگ آپریشنز پر نہایت سنجیدگی، بردباری، حکمت عملی اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی روشنی میں ردعمل دیا ہے- بھارتی رویہ کے برعکس پاکستان کا رویہ جارحانہ نہیں بلکہ دفاعی اور دلیل پر مبنی رہا ہے- بھارت کے ان الزامات اور جھوٹے دعوؤں کا پاکستان نے نہ صرف بھرپور دفاع کیا، بلکہ حقائق و شواہد کے ساتھ دنیا کے سامنے کئی مرتبہ ڈوزئیرز کی صورت میں اصل تصویر بھی رکھی-ہر بڑے فالس فلیگ واقعے کے فوراً بعد، چاہے وہ پٹھان کوٹ ہو، اُڑی ہو یا پلوامہ یا اب پہلگام ہو ، بھارتی الزامات پر پاکستان نے سب سے پہلے تحمل کا مظاہرہ کیا-
19 ستمبر 2016ء کو اڑی حملے کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ :
’’پاکستان کو اس حملے سے منسلک کرنا قبل از وقت اور غیر ذمہ دارانہ ہے- بھارت کا رویہ جان بوجھ کر الزام تراشی پر مبنی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے‘‘-[12]
پاکستان نہ صرف ان واقعات کی حکومت پاکستان نے مذمت کی بلکہ بغیر کسی خوف یا لاپرواہی کے واضح تردید جاری کی-پاکستان نے بھارت کو ہمیشہ غیر جانبدرانہ تحقیقات کی پیشکش کی- پٹھان کوٹ واقعہ میں پاکستان نے اپنی جے آئی ٹی بھارت بھیجی، جو کہ ایک غیر معمولی قدم تھا- اس سے پاکستان کی نیت اور شفافیت واضح ہوئی، مگر بھارت نے مکمل تعاون سے گریز کیا- اس کے علاوہ مثلاً 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد وزیراعظم پاکستان نے کھلے دل سے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو پاکستان تحقیقات کے لیے تیار ہے- انہوں نے 19 فروری 2019ء کو واضح کیا کہ:
’’ہم ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہیں- اگر بھارت ہمیں کوئی قابلِ اعتماد اور ٹھوس ثبوت دے گا، تو ہم تحقیقات کیلئے تیار ہیں- تاہم، اگر بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو ہم سوچیں گے نہیں، بلکہ جواب دیں گے‘‘-[13]
پاکستان نے اقوامِ متحدہ، آئی سی جے، OIC اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر ان واقعات کو مؤثر طریقے سے اٹھایا- کلبھوشن یادیو کا معاملہ ہو یا ڈس انفو لیب رپورٹ، پاکستان نے شواہد کے ساتھ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا اور بھارتی سازشوں کو بے نقاب کیا-
پاکستان نے داخلی اور خارجی میڈیا کو مؤثر انداز میں استعمال کیا- بین الاقوامی صحافیوں، تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کو مدعو کر کے زمینی حقائق سے آگاہ کیا- پلوامہ اور بالا کوٹ کے بعد غیر ملکی صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو جائے وقوعہ کا دورہ بھی کروایا گیا تاکہ بھارت کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہوں-
پاکستان کا مؤقف ہمیشہ امن پر مبنی رہا ہے- 2019ء میں بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی فوری واپسی، جنگ کی فضا کو ٹھنڈا کرنے کی سنجیدہ کوشش تھی- اس عمل نے دنیا بھر میں پاکستان کے مثبت اور ذمہ دارانہ کردار کو سراہا گیا- حال ہی میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے ردعمل اور ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے اٹھائے گئے اقدامات کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے جبکہ 6 طیارے گرنے کے بعد مودی سرکار کو خود بھارت کے اندر بین الاقوامی سطح پر ہزیمت کا سامنا ہے-
بھارتی پروپیگنڈا : پاکستان پر عالمی برادری کا اعتماد اور سفارتی کامیابیاں
بھارتی ناپاک خواہشات کے برعکس پاکستان پر عالمی برادری کا اعتماد بڑھا ہے- خصوصاً آخری ان دو دہائیوں کے عرصے میں پاکستان نے بھارتی پشت پناہی میں شدید دہشتگردی کی لہر دیکھی- ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2001ء سے 2018ء تک پاکستان کا مجموعی نقصان 126.79 بلین ڈالر رہا جبکہ 65 ہزار جانوں کا ضیاع ہوا جس میں آرمی پبلک سکول کے 132 معصوم بچے بھی شامل ہیں- پاکستان میں کھیلوں کے میدان غیر آباد ہوچکے تھے اور پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے قریب ہوگیا تھا-
ان تمام مشکل ترین حالات کے باوجود اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے پوری پاکستانی قوم پایۂ استقلال کے ساتھ کھڑی رہی اور بھارتی پروپیگنڈا نے منہ کی کھائی جبکہ پاکستان پر عالمی دنیا کا اعتماد بحال ہوا- آج الحمد للہ! پاکستان میں کھیلوں کے میدان آباد ہیں- مختلف قسم کے کھیلوں کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں- پاکستان سپر لیگ کے کئی ایڈیشن پاکستان میں کامیابی سے کھیلے جا چکے ہیں-
کھیلوں کے ساتھ ساتھ مختلف بین الاقوامی ایونٹس خصوصاً او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس مارچ 2022ء اور SCO کونسل آف ہیڈ آف گورنمنٹ سمٹ اکتوبر 2024ء میں کامیابی کے ساتھ پاکستان کی میزبانی میں انعقاد پذیر ہوئیں- اس سے قبل 2017 ءمیں پاکستان کو اس تنظیم کی رکنیت ملی- اس کے علاوہ اکتوبر 2022ء میں عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ سے نکال دیا تھا جو پاکستان کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اُٹھائے گئے اقدامات پر مہر ثبت کی گئی- اس عرصہ کے دوران پاکستان کے یورپی ممالک، مشرقی وسطیٰ، وسطیٰ ایشیا کے ممالک اور خصوصاً روس اور چین کے ساتھ تعلقات میں مزید وسعت پیدا ہوئی- 2014 میں ملٹی بلین پراجیکٹ سی پیک کا پاکستان میں آغاز ہوا- اس کے علاوہ پاکستان نے انگیج افریقہ پالیسی کے تحت خطہ افریقہ کے کئی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دی-
اسی طرح حال ہی میں اس برس 2025ء کے آغاز پر پاکستان آٹھویں مرتبہ 2 سال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے ذمے داریاں ادا کر چکا ہے- واضح رہے کہ جنرل اسمبلی کے 193 رکن ممالک میں سے 182 ممالک نے پاکستان کو ووٹ دیے تھے جو دو تہائی اکثریت کے لیے مطلوب 124 ووٹوں سے کہیں زیادہ تھے جو کہ پاکستان کی کامیاب سفارتی کاوشوں اور عالمی دنیا کے اعتماد کا نتیجہ تھا- اس کے علاوہ جون 2025 میں پاکستان کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی انسداد دہشتگردی کمیٹی کا نائب چیئرمین اور طالبان پرعائد پابندی کے نفاذ کی نگراں کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے- پاکستان کی اس کامیابی کو تجزیہ نگار بھارت کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے-
اختتامیہ:
جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی ملک کی طرف سے کیا گیا فالس فلیگ آپریشن نہ صرف ان دو ممالک کے درمیان کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ عالمی امن، اعتماد اور انصاف کے اصولوں کو بھی مجروح کرتے ہیں- جب کوئی ریاست جھوٹے حملے کی منصوبہ بندی کر کے دوسرے ملک پر الزام لگاتی ہے، تو اس سے جنگ کا خطرہ، عوامی جذبات کا استحصال اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی جنم لیتی ہے- ایسے اقدامات نہ صرف علاقائی نہیں بلکہ عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہوتے ہیں- یہی روش اور روایت بھارت نے کئی دہائیوں سے پاکستان کے خلاف اپنا رکھی ہے- بھارتی جارحیت کے باعث دو نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی تنازع میں کشیدگی بہت بڑے خطرے کا باعث بن سکتی ہے-
اس سنگین صورتحال میں اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کی خاموشی پہ خود سوالیہ نشان عائد ہوتے ہیں- آج کی کہلائی جانے والی مہذب دنیا کے قائم کردہ عالمی اداروں کی یہ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ جب کسی واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کا شبہ ہو، تو بین الاقوامی سطح پر آزاد، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں لائی جائیں- صرف مظلوم ملکوں سے ثبوت مانگنے کی بجائے، الزام لگانے والے ملک کو بھی جوابدہ بنایا جائے-
مزید برآں، اگر کوئی ملک دانستہ طور پر جھوٹا الزام لگا کر کسی دوسرے ملک کو عالمی سطح پر بدنام کرے، جنگ کا جواز پیدا کرے یا اقتصادی و سفارتی نقصان پہنچائے، تو اس ملک پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحت پابندیاں عائد کی جانی چاہییں کیونکہ اقوام متحدہ کا منشور عالمی امن کا ضامن ہے- اس کے ساتھ ساتھ خصوصاً ڈِس انفو لیب کی رپورٹس کی روشنی میں میڈیا پراپیگنڈے، جعلی سفارتی نیٹ ورکس اور جھوٹی رپورٹس پھیلانے والی ریاستوں کا محاسبہ ہونا چاہیے- فالس فلیگ آپریشنز کے خلاف عالمی سطح پر واضح اصول، ضوابط اور سزا کا تعین نہ کیا گیا تو مستقبل میں یہ طریقہ کار کئی قوموں کے لیے تباہ کن نتائج کا سبب بنے گا-اس تمام تناظر میں، پاکستان کا مؤقف نہ صرف اخلاقی برتری کا حامل ہے بلکہ بین الاقوامی ضمیر کے لیے ایک آزمائش بھی ہے کہ وہ سچائی کو تسلیم کرے اور خطے میں دیرپا امن کے لیے تعصبات سے بالاتر ہو کر کردار ادا کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر اور جونا گڑھ سمیت تاریخی مسائل کو حل کروائیں تاکہ دہائیوں سے جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جاسکے-
٭٭٭
[1]Falae Flag | English meaning - Cambridge Dictionary
https://dictionary.cambridge.org/dictionary/english/false-flag
[2]How the term ‘false flag’ migrated to the right - Columbia Journalism Review
https://share.google/NfkuAwXceQkOgWwAN
[3]Ibid.
[4]False flags: What are they and when have they been used? https://www.bbc.com/news/world-60434579
[5]Ibid.
[6]The Hindu, Former RSS activist held for Samjhauta bombing - The Hindu
https://share.google/JbqdVO3pgRAEeZySe
[7]The Economic Times, SIT officer told Parliament attack, 26/11 state-sponsored: RVS Mani - The Economic Times https://m.economictimes.com/news/politics-and-nation/sit-officer-told-parliament-attack-26/11-state-
[8]Tribune,https://tribune.com.pk/story/577017/startling-revelations-mumbai-parliament-attacks-orchestrated?amp=1
[9]The Express Tribune
https://tribune.com.pk/story/2225910/indias-false-flag-op-divert-attention-iojk-genocide-imminent-pm
[10]Al Jazeera, https://www.aljazeera.com/amp/news/2023/4/17/pakistan-reacts-to-ex-kashmir-governors-revelations-on-pulwama
[11]EU-DisinfoLab
https://www.disinfo.eu/publications/indian-chronicles-deep-dive-into-a-15-year-operation-targeting-the-eu-and-un-to-serve-indian-interests/
[12]Pakistan denies
https://m.rediff.com/amp/news/report/uri-attack-pak-denies-involvement-india-refuses-to-back-off/2016
[13]Prime Minister Imran Khan statement https://www.pmo.gov.pk/pm_speech_details.php?speech_id=98