ابیات باھوؒ

ابیات باھوؒ

جیں دل عشق خرید نہ کیتا سوئی خسرے مرد زنانے ھو

خنسے خسرے ہر کوئی آکھے کون آکھے مردانے ھو

گلیاں دیوچ پھرن اربیلے جیوں جنگل ڈھور دیوانے ھو

مرداں تے نمرداں دی کل تداں پوسی باھوؒ جداں عاشق بنہسن گانے ھو

JaiN dil ishq khareed na keeta soe khosrey mard znaney Hoo

Khansey khosrey har koe aakhey kon aakhey mardaney Hoo

Gal'yaaN dewich phiran arbeley jiyoN jangal dhor diwaney Hoo

MardaaN tey namrdaaN di kal tadaaN posi "Bahoo" jadaaN aashiq banhsin ganey Hoo


Such heart that has not inspired love, is man in form of eunuch feminine Hoo

Everyone will call him eunuch or hermaphrodite but none will call him masculine Hoo

They will loiter streets as wild animals roams in the jungle Hoo

The distinction of man and eunuch will establish "Bahoo"  when lover tie knot to wedding bangle Hoo

تشریح: 

عشق حقیقی ہمہ قسم کی فلسفیانہ موشگافیوں اورمتکلمین کی لاینحل نکتہ آرائیوں سے پاک ہوتا ہے -عاشق راستوں سے بے خبر بھی ہو مگرمعشوق حقیقی کی لگن میں کندن ہوکر گمراہی سے دامن محفوظ رکھتاہے-اس کے برعکس اگر دل میں عشق الٰہی کاشگوفہ پھول بن کرنہ کھلے تو ایسے دل کامالک سالک آدمیت کی لطافت اورانسانیت کی خوشبو سے یکسر محروم رہتاہے-حضرت سلطان باھو رحمۃ اللہ علیہ نے بزرگان دین کے اقوال سے اس امر کی صراحت فرمائی ہے کہ’’طالب دنیامخنث (ہیجڑا،نامرد)ہے طالب عقبیٰ مؤنث (گھریلوعورت کی طرح ایک خاص حد تک ہی محدود ہونا)اورطالب مولیٰ مذکر(مرد کامل جو معاشرے میں صلائے عامہ کاذمہ دار ہوتاہے)ہے- حضرت سُلطان باھُو رحمۃ اللہ علیہ اپنی تصنیف عین الفقر میں فرماتے ہیں :

 ’’مرد مذکرکسے کہتے ہیں ؟مرد مذکروہ ہے جس کے دل میں بجزطلبِ مولیٰ اورکوئی طلب نہ ہو،نہ دنیا کی،نہ زینت دنیا کی،نہ حور قصور کی،نہ میوہ وبراق کی اور نہ لذتِ بہشت کی کہ اہلِ دیدارکے نزدیک یہ سب فضول اوربے کار چیزیں ہیں -کیونکہ اُن کے دلوں میں اسم اللہ نقش ہے اوریہ یوم الست ہی سے اسم اللہ کی مستی میں غرق چلے آرہے ہیں اورجن لوگوں نے اسم اللہ کوجسم وجان بنالیاوہ دونوں جہان میں غم و الم سے آزاد ہوگئے ہیں‘‘- (عین الفقر:۷۷)

جو سالک طالب مولیٰ نہیں بنتا عشق حقیقی اُسے مردانہ طوروطریقے اورڈھنگ نہیں سکھاتاایسا سالک اپنے زعم میں مرد بناپھرتاہے مگر جب اُس نامرد سالک کاسامناعارفان حق تعالیٰ سے ہوتا ہے تو سالک کے خود ساختہ مردانگی کے بہروپ کابھرم کھل جاتاہے -اگرمذکورہ سالک اپنی سابقہ روش باطلہ کوترک کرکے ان مردان حق کے سامنے زانوتلمیذ خم کردے تو مردخودآگاہ سالک کوبتلاتاہے کہ حقیقی مردانگی توماسوی اللہ ترک کرکے عرفان ذات حق تعالیٰ کے حصول میں مضمرہے -روزِ قیامت وہی لوگ شرمندہ ونامراد ہونگے جو اس دنیا(دارلعمل)میں معرفت حق تعالیٰ کے ازلی نصیبہ سے بے بہرہ رہے - حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؓ حقیقی فلاح آشکار فرماتے ہیں کہ: ’’پس انسان پر واجب ہے کہ وہ اہل بصیرت کی راہنمائی حاصل کرے اورعالمِ لاہوت کے عارف ولیٔ مرشد کی تلقین سے چشم بصیرت واکرے---راہ طریقت اختیار کرواوراُن روحانی قافلوں میں شامل ہوکر اپنے ربّ کی طرف رجوع کرو ‘‘- (سرالاسرار:۲۵)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر