امیر الکونین (قسط 52)

امیر الکونین (قسط 52)

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے : ’’ جب تم اپنے معاملات میں حیرت کا شکار ہو جایا کرو تو اہل ِقبور سے مدد مانگ لیا کرو‘‘-مرشد عارفِ کامل و اہل ِدعوت عامل وہ ہے جو تین قسم کے آدمیوں کو طالب مرید کر کے اُنہیں اُن کے مطالب تک پہنچائے، ایک علمائے باللہ کہ جن کی جمعیت مجلس ِمحمدی (ﷺ)کی دائم حضوری میں ہے - دوسرے ظل اللہ بادشاہ کہ اُس کی جمعیت اِس میں ہے کہ مشرق و مغرب کی کل و جز ہر باشاہی اُس کے قبضہ و تصرف میں آجائے اور وہاں کے تمام لوگ اُس کے تابع و فرمانبردار ہو جائیں-تیسرے باطن میں معرفت ِالٰہی سے بے خبر شیخ مرشد کہ اُس کی جمعیت اِس میں ہے کہ اُسے مقامِ فنا فی اللہ میں غرق کر دیا جائے- ہاں! یہ ایک حقیقت ہے کہ نفس پرست ہر کوئی ہے اور اللہ پرست کوئی کوئی ہے- اللہ بس ماسویٰ اللہ ہوس-اگر تُو آئے تو دروازہ کھلا ہے مَیں تجھے پل بھر میں معرفت اللہ راز سے مشرف کر دوں گا اور اگر تُو نہ آئے اللہ بے نیاز ہے- 

دعوت چار طریق سے پڑھی جاتی ہے - ایک حاضراتِ تصور ِاسم اللہ ذات کا طریق ہے جس سے معرفت ِقرب اللہ توحید حاصل ہوتی ہے - دوسرا حاضراتِ تصرفِ اسم اللہ ذات کا طریق ہے جس سے مجلس ِمحمدی (ﷺ) کی حضوری کا شرف حاصل ہوتا ہے -تیسرا مؤکل فرشتوں اور جنوں کو اپنا قیدی بنا کر اپنی نظر و نگاہ میں رکھنے کا طریق ہے اور چوتھا جہان بھر کے ممالک کو اسلحۂ دعوتِ تیغِ برہنہ کے زور پر اپنی قید و تصرف میں لانے کا طریق ہے -

جو کوئی اِن چار طریقوں سے دعوت پڑھ سکتا ہے وہ عارف باللہ ہے، اُس کے لئے اللہ کافی ہے کہ اللہ اُس کی کفایت کرتا ہے-متوکل فقیر چابی رکھتا ہے نہ مؤکل بلاتا ہے- اگر کوئی کہے کہ زمانے میں کوئی کامل فقیر ولی اللہ اہل ِدعوت علمائے باللہ نہیں ہے اور وہ مسائل ِعلمِ فقہ کی کتاب کو اپنا وسیلہ بناتا ہے تو یہ اُس کا حیلۂ شیطانی اور فتنۂ نفس ِامارہ اہل ِہوا ہے جو اُسے وسیلۂ مرشد اور معرفت ِتوحید ِقربِ خدا سے باز رکھتا ہے- مرشد مخلوق پسند نہیں ہوتا وہ خالق پسند ہوتاہے-

بیت: ’’جسے خالق پسند کرلے وہ پاک ہے اُسے مخلوق پسند نہ بھی کرے تو کوئی مضائقہ نہیں ‘‘-

 

علماءپر فرضِ عین ہے کہ وہ مرشد اولیاءاللہ سے دست بیعت کر کے تلقین ِ ذکر حاصل کریں کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اُس کی طرف وسیلہ تلاش کرو‘‘-حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے: ’’تمام فرائض میں سے پہلا فرض ذکر اللہ ہے   ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘- سن! جس طرح خواب با تعبیر ہے، ذکر با تاثیر ہے، علم باتفسیر ہے، غنایت با کیمیائے اکسیر ہے ، مرشد عارف ِ کامل آگاہ قرب اللہ روشن ضمیر ہے، حاضرات ِاسم اللہ ذات عیان بانظیر ہے اور تُو جو مشاہدۂ اسم اللہ ذات کرتا ہے وہ سب مجلس ِمحمدی (ﷺ)میں قربِ معرفت اللہ خاص کا وصال ہے اور تُو جو کچھ مراقبہ میں تصور و تصرف ِاسم اللہ ذات کے بغیر دیکھتا ہے وہ سب خواب و خیال ہے اور دلیل ِ مراتب ِ زوال ہے-                                (جاری ہے) 

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہتم اپنے معاملات میں حیرت کا شکار ہو جایا کرو تو اہل ِقبور سے مدد مانگ لیا کرو‘‘-مرشد عارفِ کامل و اہل ِدعوت عامل وہ ہے جو تین قسم کے آدمیوں کو طالب مرید کر کے اُنہیں اُن کے مطالب تک پہنچائے، ایک علمائے باللہ کہ جن کی جمعیت مجلس ِمحمدی (ﷺ)کی دائم حضوری میں ہے - دوسرے ظل اللہ بادشاہ کہ اُس کی جمعیت اِس میں ہے کہ مشرق و مغرب کی کل و جز ہر باشاہی اُس کے قبضہ و تصرف میں آجائے اور وہاں کے تمام لوگ اُس کے تابع و فرمانبردار ہو جائیں-تیسرے باطن میں معرفت ِالٰہی سے بے خبر شیخ مرشد کہ اُس کی جمعیت اِس میں ہے کہ اُسے مقامِ فنا فی اللہ میں غرق کر دیا جائے- ہاں! یہ ایک حقیقت ہے کہ نفس پرست ہر کوئی ہے اور اللہ پرست کوئی کوئی ہے- اللہ بس ماسویٰ اللہ ہوس-اگر تُو آئے تو دروازہ کھلا ہے مَیں تجھے پل بھر میں معرفت اللہ راز سے مشرف کر دوں گا اور اگر تُو نہ آئے اللہ بے نیاز ہے-

دعوت چار طریق سے پڑھی جاتی ہے - ایک حاضراتِ تصور ِاسم اللہ ذات کا طریق ہے جس سے معرفت ِقرب اللہ توحید حاصل ہوتی ہے - دوسرا حاضراتِ تصرفِ اسم اللہ ذات کا طریق ہے جس سے مجلس ِمحمدی (ﷺ) کی حضوری کا شرف حاصل ہوتا ہے -تیسرا مؤکل فرشتوں اور جنوں کو اپنا قیدی بنا کر اپنی نظر و نگاہ میں رکھنے کا طریق ہے اور چوتھا جہان بھر کے ممالک کو اسلحۂ دعوتِ تیغِ برہنہ کے زور پر اپنی قید و تصرف میں لانے کا طریق ہے -

جو کوئی اِن چار طریقوں سے دعوت پڑھ سکتا ہے وہ عارف باللہ ہے، اُس کے لئے اللہ کافی ہے کہ اللہ اُس کی کفایت کرتا ہے-متوکل فقیر چابی رکھتا ہے نہ مؤکل بلاتا ہے- اگر کوئی کہے کہ زمانے میں کوئی کامل فقیر ولی اللہ اہل ِدعوت علمائے باللہ نہیں ہے اور وہ مسائل ِعلمِ فقہ کی کتاب کو اپنا وسیلہ بناتا ہے تو یہ اُس کا حیلۂ شیطانی اور فتنۂ نفس ِامارہ اہل ِہوا ہے جو اُسے وسیلۂ مرشد اور معرفت ِتوحید ِقربِ خدا سے باز رکھتا ہے- مرشد مخلوق پسند نہیں ہوتا وہ خالق پسند ہوتاہے-

بیت: ’’جسے خالق پسند کرلے وہ پاک ہے اُسے مخلوق پسند نہ بھی کرے تو کوئی مضائقہ نہیں ‘‘-

علماءپر فرضِ عین ہے کہ وہ مرشد اولیاءاللہ سے دست بیعت کر کے تلقین ِ ذکر حاصل کریں کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے: ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اُس کی طرف وسیلہ تلاش کرو‘‘-حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے: ’’تمام فرائض میں سے پہلا فرض ذکر اللہ ہے   ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘- سن! جس طرح خواب با تعبیر ہے، ذکر با تاثیر ہے، علم باتفسیر ہے، غنایت با کیمیائے اکسیر ہے ، مرشد عارف ِ کامل آگاہ قرب اللہ روشن ضمیر ہے، حاضرات ِاسم اللہ ذات عیان بانظیر ہے اور تُو جو مشاہدۂ اسم اللہ ذات کرتا ہے وہ سب مجلس ِمحمدی (ﷺ)میں قربِ معرفت اللہ خاص کا وصال ہے اور تُو جو کچھ مراقبہ میں تصور و تصرف ِاسم اللہ ذات کے بغیر دیکھتا ہے وہ سب خواب و خیال ہے اور دلیل ِ مراتب ِ زوال ہے-                                (جاری ہے)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر