شمس العارفین

شمس العارفین

 اورکبھی ماضی و حال ومستقبل کی ایک ایک حقیقت ظاہر کرنے لگتی ہے، کبھی شریعت کی قید و نگہداری میں رہتے ہوئے رات دن نماز و طاعت و بندگی میں مشغول رہتی ہے، اگر غلطی سے خلافِ شرع کوئی خطا یا غلط کا م کر بیٹھے یا کفر یا شرک یا بدعت یا گناہ سے متعلق کوئی بات کربیٹھے تو اُسی وقت اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر کے توبہ استغفار کرتی ہے اور کبھی نفس کا محاسبہ کرکے اُس سے کلمہ طیب’’لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ پڑھواتی ہے کہ فرمایا گیا ہے: ’’جس نے اپنے نفس کو پہچان لیابے شک اُس نے اپنے ربّ کو پہچان لیا یعنی جس نے اپنے نفس کو فنا سے پہچان لیا بے شک اُس نے اپنے ربّ کو بقا سے پہچان لیا‘‘ -

نفس خدا کو فنا فی الشیخ کے مرتبے سے پہچانتاہے- جب تک وہ صورت وجو د کے اندر پوشیدہ رہتی ہے وجود گناہوں سے تائب رہتاہے- ایسی صورت صرف صفائی ٔ ٔتصور سے نمودار ہوتی ہے اور یہ وہی صورت ہے جس نے ابتدا میں’’اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ‘‘[1]کی آواز سن کر ’’قَالُوْا بَلٰی‘‘[2] کہاتھا - یہ صورت نفس ِزیاں کار کو سرزنش کرتی ہے اور اُسے کجی و سرکشی سے روک کر پاک کرتی ہے- نفس شناسی اور شیخ ِکامل کے الہام و پیغام پر اعتبار کرنے کے یہ مراتب بھی بچوں کے مراتب ہیں کہ اِن میں کمالِ معرفت و فقر نہیں پایا جاتا، اِن پر غرور مت کر کہ قربِ مع اللہ حضور منظور معمور بشوق مسرورکا مرتبہ اِس سے بہت آگے ہے- مرشد کامل ہونا چاہیے کہ زن سیرت و مخنث صورت بے شرع و اہل ِبدعت مرشد ِناقص کسی کام کا نہیں ہوتا لیکن مرشد اگر کامل ہو اور فنا فی الشیخ طالب گناہ کی طرف مائل ہو جائے تو مرشد ِکامل پوری قوت سے مانع ہوجاتاہے اور اُس کی ہوائے شہوت کا غلبہ توڑ کر اُسے گناہ کرنے سے روک لیتاہے-

فنافی الشیخ طالب اگر سوتا ہے تو خواب میں وہ صورتِ باتوفیق بحق رفیق اُس کا ہاتھ پکڑ کراُسے توحید ِمعرفت ِ اِلَّااللّٰہُ میں غرق کر دیتی ہے، اگر فنا فی الشیخ طالب مراقبہ میں جاتا ہے تو وہ صورت اُس کا ہاتھ پکڑ کر مجلس ِسرورِ کائنات (ﷺ) میں لے جاتی ہے اور وہاں سے اُسے مناصب و مراتب دلوا دیتی ہے- یہ ہیں مراتب باطن صفا فنا فی الشیخ طالب کے- سلام ہو اُس پر جو ہدایت کی اِس راہ پہ چلا- وہ صورتِ نور ہمیشہ تسبیح کرتی رہتی ہے اور ہمیشہ ’’ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ o سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْت ِo سُبْحَانَ ذِی الْعِزَّۃِ وَالْعَظْمَۃِ وَالْھَیْبَۃِ وَالْکِبْرِیَآئِ وَالْجَبَرُوْتِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْحَیِّ الَّذِ یْ لَایَنَامُ وَلَایَمُوْتُ سُبُّوْحٌ قُدُّ وْسٌ رَبُّنَاوَرَبُّ الْمَلَا ئِکَۃِ وَالرُّوْحِ ‘‘کا وِرد کرتی رہتی ہے-وہ صورت سخاوت میں حاتم سے بڑھ کر سخی ہوتی ہے- یہ مراتب ہیں باطن صفا فنا فی الشیخ کے- (جاری ہے)



[1]کیا مَیں تمہارا ربّ نہیں ہوں؟

[2]کہا ! ہاں کیوں نہیں؟

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر