اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کا کردار

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کا کردار

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کا کردار

مصنف: محمد محبوب اگست 2022

اسلاموفوبیا:

اسلاموفوبیا دو الفاظ کا مجموعہ ہے، اسلام (Islam) اور فوبیا (Phobia)- لفظ فوبیا کا مطلب کسی چیز سے غیر معمولی خوف یا اضطراب محسوس کرنا ہے-

کمبیرج ڈکشنری کے مطابق اسلاموفوبیا :

“Islamophobia is unreasonable dislike or fear of, and prejudice against, Muslims or Islam.”[1]

’’اسلامو فوبیا مسلمانوں یا اسلام کے خلاف غیر معقول ناپسندیدگی یا خوف اور تعصب ہے‘‘-

آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق:

“Islamophobia refers to the fear of and hostility toward Muslims and Islam, as well as the discriminatory, exclusionary, and violent practices arising from these attitudes that target Muslims and those perceived as Muslims”.[2]

’’اسلامو فوبیا سے مراد مسلمانوں اور اسلام کے خلاف خوف اور دشمنی ہے، نیز ان رویوں سے پیدا ہونے والے امتیازی، خارجی اور پرتشدد طرز عمل جو مسلمانوں اور ان لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں جو مسلمان سمجھے جاتے ہیں‘‘-

مختصراً اسلاموفوبیا سے مراد اسلام اور مسلمانوں سے خوف اور نفرت اور اسی بنا پر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جاتا ہے- مغرب اور یورپ میں کچھ عناصر کی جانب سے اسلام اور مسلمانوں کے نفرت اور شدت پسندی کی جڑیں کافی پرانی ہیں لیکن نائن الیون کے بعد مغرب میں اسلاموفوبیا کا لفظ کثرت سے استعمال ہونے لگا- اس واقعہ کے بعد مسلمانوں کو نفرت، حقارت اور تعصب کی نگاہ سے نہ صرف دیکھا جانے لگا بلکہ اسلام کو شدت پسندی اور دہشت گردی سےجوڑا جانے لگا-

عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے واقعات اور اس کے اثرات:

سوچی سمجھی سازش کے تحت اسلام کو دہشتگردی اور شدت پسندی کے ساتھ جوڑا گیا تو خصوصاً یورپی اور مغربی معاشروں میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت اور تعصب کی لہر پیدا ہو گئی- لندن میں قائم Institute of Race Relations کے مطابق ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کیلئے نہ صرف اجتماعی طور پر مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا بلکہ زمینی طور پر، یورپ بھر میں مسلمانوں کے اہداف پر نسلی تشدد میں اضافہ ہوا ہے-[3]

اس بنیاد پر یورپی مسلمان (جو 21 ملین سے زیادہ تھے)، اب جسمانی حملوں، قتل، ملازمت اور ہاؤسنگ مارکیٹوں میں امتیازی سلوک سے لے کر اسلامی مراکز اور مساجد کی توڑ پھوڑ تک کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں- ان واقعات سےمغرب میں رہنے والے مسلمانوں کو بڑھتے ہوئے نسلی، ثقافتی عصبیت اور زینو فوبیا کا مقابلہ کرنا پڑا جس کے نتیجے میں امتیازی سلوک، پسماندگی اور اکثر انہیں تشدد کا سامنا ہوتا ہے- امریکہ، کینیڈا،  لاطینی امریکہ ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ، میانمار اور خصوصاً بھارت کے علاوہ دیگر ممالک بھی اس میں شامل ہیں-[4]

کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے 2020ء کے بعد سے ریاست ہائے متحدہ میں مسلمانوں سے شہری حقوق کی شکایات کی تعداد میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے- رپورٹ میں کہا گیاکہ:

’’CAIR کو ملک بھر میں کل 6720 شکایات موصول ہوئیں جن میں امیگریشن اور سفر، امتیازی سلوک، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی حد سے تجاوز، نفرت اور تعصب کے واقعات، قید کے حقوق، اسکول کے واقعات اور اینٹی بی ڈی ایس/آزادی اظہار رائے شامل ہیں‘‘-[5]

اسی طرح ایف بی آئی کی حالیہ نفرت پر مبنی جرائم کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے محکموں نے 2020ء میں امریکہ میں 110 مسلم مخالف واقعات ریکارڈ کیے- خیال کیا جاتا ہے کہ واقعات اس رپورٹ سے کہیں زیادہ رونما ہوئے ہیں -[6]

یورپی پارلیمنٹ ریسرچ سروس کی رپورٹ کے مطابق مسلم مخالف نفرت انگیز جرائم میں 2010ء میں 12 فیصد سے 2016 ءمیں 25فیصد اضافہ ہوا ہے-اسی طرح 2019ء میں صرف جرمنی میں 871 مسلم مخالف نفرت انگیز جرائم رپورٹ ہوئے-[7]

برطانوی ہوم آفس کےمطابق مارچ 2021ء کو ختم ہونے والے سال میں، جہاں متاثرہ شخص کا مذہب درج کیا گیا تو صرف نصف سے کم (45 فیصد) مذہبی نفرت پر مبنی جرائم میں مسلمانوں کونشانہ بنایا گیا (2703 کل جرائم)-[8]

یورپ کے چھوٹے سے ملک بیلجیئم میں سال 2019ء میں 278 اسلاموفوبیا کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ فرانس میں 1043 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں -[9]

2019ء ہی میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں اسلاموفوبیا کے ایک واقعہ میں 53 نمازی شہید ہوئے تھے-

عالمی سطح پر بالخصوص اسلامی دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے میں پاکستان کا کردار:

اسلامی جمہوریہ پاکستان (جس کی اساس نظریہ اسلام پر ہے) نے ہمیشہ اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجزز کو حل کرنے اور اتحاد و یگانگت کے لئے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے - پاکستان کی خارجہ پالیسی بانیان پاکستان کے وژن کے مطابق انہی اصولوں پر استوار ہے-11/9 کے بعد خصوصاً مغرب اور یورپ میں آزادی اظہار رائے کے نام پر ہمارے پیارے نبی خاتم النبیین (ﷺ) کی شان اقدس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہو یا مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت اور تعصب پر مبنی جذبات اور تشدد پسندانہ اقدامات کے خلاف ہمیشہ سے ایک مضبوط اور توانا آواز پاکستان سے بلند ہوئی ہے- حکومتی سطح کے علاوہ پاکستان میں عوامی سطح پر بھی جب بھی کوئی گستاخانہ عمل برپا ہو یا مسلمانوں پرظلم و جبر اس بنا پر ہو کہ وہ اسلام کے ماننے والے ہیں، کے خلاف شدید ردعمل اور جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے - مارچ 2019ء میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والا اسلاموفوبیا کے واقعہ نے نہ صرف عالمی برادری بلکہ اسلامی دنیا میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا- اس واقعہ کے اثرات نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ عالمی دنیا میں مرتب ہوئے- پاکستانی قیادت نے اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے اسلامی ممالک اور عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا- پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے پہلی مرتبہ ستمبر 2019ء میں اسلاموفوبیا کا مسئلہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اٹھایا-وزیراعظم پاکستان نے پوری دنیا کے اسلاموفوبیا کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ:

’’ہم چاہتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کو ہمارے (ﷺ) کی تضحیک اور توہین کے لیے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے ہمیں (مسلمانوں کو) تکلیف ہوتی ہے‘‘-[10]

پاکستانی قیادت نے مختلف اسلامی ممالک مثلاً ایران، سعودی عرب، ترکی، انڈونیشیا، ملائیشیا، مصر، متحدہ عرب امارات اور قطر وغیرہ کے سربراہان مملکت، وزرائے اعظم اور وزراء خارجہ کے سامنے دو طرفہ ملاقاتوں میں ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ باہمی لائحہ عمل سے کس طرح اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں- وزیراعظم نے اس ضمن میں 28 اکتوبر اور 18 نومبر 2020 ءکو دو خطوط کے ذریعے اوآئی سی رکن ریاستوں کے رہنماوں سے رابطہ کیا تھا-اسی طرح عالمی برادری کے سامنے بھی دو طرفہ ملاقاتوں میں اسلاموفوبیا کا مسئلہ پوری شدت کے ساتھ اٹھایا گیا-وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے Shanghai Cooperation Organization Council of Heads of State (SCO-CHS) conference میں اسلاموفوبیا پر بات کرتے ہوئے تمام سربراہان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کو تعصب اور امتیاز پر مبنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کی مخالفت کرنے اور بین المذاہب اور بین الثقافتی ہم آہنگی کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے-

انہوں نے کونسل سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ دنیا بھر میں امن اور ہم آہنگی کے اپنے مطالبے پر استوار کرتے ہوئے ’’تمام مذاہب اور عقائد کے باہمی احترام کا مطالبہ کرے‘‘-[11]

پاکستان کی جانب سے بار بار اس مسئلہ پر توجہ مبذول کروانے کا مثبت پہلو یہ سامنے آیا کہ دنیا نے اسلاموفوبیا کے مسئلے کو سنجیدگی سے لیا اور اسلاموفوبیا کے خلاف بیانات دیئے جس سے پوری دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف رائے عامہ ہموار ہوئی-

اس کے ساتھ 2014ء میں بھارت میں BJPحکومت کے بعدہر گزرتے دن سے بھارتی مسلمانوں پر مظالم میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے-آج کل بھارت میں حجاب پر پابندی ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے -حجاب پر پابندی درحقیقت مسلمان خواتین کوعدم تحفظ سے دوچار کرنے کے لیے مودی حکومت کی مسلم دشمن پالیسی کا شاخسانہ اور شدت اختیار کرتا اسلاموفوبیا کی طرف نشاندہی ہے - بھارتی ریاست کرناٹک میں نریندر مودی کی بی جے پی برسراقتدار ہے اور مسلمان طالبات پر تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگا ئی جا رہی ہے،اس سے مسلمان طالبات خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں-

پاکستان نے ہمیشہ ہندوستان میں مسلم اقلیت اور کشمیریوں پر ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نہ صرف شدید مذمت کی ہے بلکہ اقوام متحدہ سمیت ہر بین الاقوامی فورم پر بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے - پاکستان نے عالمی برادری کی بھارت میں ہندتوا نظریات پر مبنی شدت پسندی اور اسلاموفوبیا کے واقعات کی جانب توجہ مبذول کروائی ہے- بھارت، پاکستان میں سٹیٹ سپانسرڈ دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہے جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے- حالیہ اسلام آباد اعلامیہ میں او آئی سی نے بھی بھارت میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی بھر پور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ :

’’ہم بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور عدم برداشت کی منظم اور وسیع پالیسی کی مذمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سیاسی، معاشی اور سماجی پسماندگی کا شکار ہوئے ہیں- ہم حجاب کو نشانہ بنانے والے امتیازی قوانین اور پالیسیوں سے ظاہر ہونے والے ہندوستان میں مسلم تشخص پر سب سے زیادہ نقصان دہ حملوں سے بہت پریشان ہیں-ہم ہندوستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے امتیازی قوانین کو فوری طور پر منسوخ کرے، ہندوستانی مسلمانوں کے حقوق کو یقینی بنائے اور ان کی مذہبی آزادیوں کا تحفظ کرے‘‘-[12]

بین الاقوامی برادری کا اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے حوصلہ افزاء بیانات اور اقدامات:

آئے روز یورپ اور مغربی معاشروں میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں شدت اور پاکستان کے بھرپور مؤقف نے عالمی برادری کو بھی اس مسئلے کی سنگینی کا احساس دلایا- اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیوٹریس نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف شکوک و شبہات، امتیازی سلوک اور صریح نفرت ’’وبائی تناسب‘‘ تک بڑھ گئی ہے-[13]

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا اسلاموفوبیا کے خلاف بیان نہایت اہمیت کا حامل ہے - انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیغمبر اسلام کی توہین مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور اسلام کے پیروکاروں کے مقدس احساسات کی خلاف ورزی ہے-[14]

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے بیان میں اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ایک نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلاموفوبیا ناقابل قبول ہے، ہمیں اس نفرت کو روکنا ہے اور کینیڈین مسلمانوں کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا ہوگا‘‘-انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو ہمیں اسلامو فوبیا سے نمٹنے میں مدد دے گا-[15]

وزیراعظم پاکستان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور کینیڈا کے وزیراعظم کے بیانات کی تعریف کی اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مل کر ساتھ چلنے کا عزم کیا-

پاکستان کا اسلاموفوبیا کے خلاف او آئی سی میں کردار:

پاکستان کا شمار او آئی سی کے بانی ممالک میں ہوتا ہے- پاکستان نے ہمیشہ او آئی سی کے پلیٹ فارم کے ذریعے امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا ہے- حالیہ چیلنجز میں اسلاموفوبیا کا مسئلہ زور پکڑ رہا ہے- پاکستان نے پہلی مرتبہ او آئی سی کے پلیٹ فارم پر سربراہان مملکت کے سامنے اسلاموفوبیا کا مسئلہ اجاگر کیا-

مکہ میں ہونے والی او آئی سی کی 14ویں سربراہی سمٹ کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے اسلامی دنیا کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’جب بھی مغربی دنیا میں ہمارے پیغمبر(ﷺ)کی توہین کی جاتی ہےاو آئی سی اور اسلامی دنیا سے اس طرح سے ردعمل نہیں دیا جاتا ہے جس طرح ردعمل آنا چاہیے- یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مغربی دنیا کو بتائیں کہ کس طرح پیغمبر اسلام (ﷺ) کی توہین سے 1.9 بلین مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے‘‘-[16]

او آئی سی کے نائیجر میں ہونے والے 47ویں وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف مسلم امہ کو اکٹھا کرنے میں بھرپور کامیابی حاصل کی- اس اجلاس کے دوران پاکستان کی ہی کاوشوں سے اوآئی سی نےایک قرارداد منظور کی- جس کی بنا پر پہلی مرتبہ 15 مارچ کو ’’International Day to Combat Islamophobia‘‘ قرار  دیا گیا-اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اسلام اور حضور نبی کریم (ﷺ) سے مسلمانوں کی محبت وعقیدت کے بارے میں آگاہی اور شعور پھیلانے کی ضرورت ہے- تمام مذاہب کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور احترام کی اقدار کے فروغ کی ضرورت ہے- اسلام سے متعلق منفی اور گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاؤ کو روکنے کی اشد ضرورت ہے‘‘-[17]

OIC کے سیکرٹری جنرل حسین ابرہیم طہٰ اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کی کئی بار تعریف کر چکے ہیں-

حالیہ 22 اور 23 مارچ کو پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے دوران متعدد اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اور نمائندگان نے اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور سراہا- ایران کے وزیر خارجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد لانے میں ہم اپنے برادرانہ ملک پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں‘‘-

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’’اسلاموفوبیا کے تدارک کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک مخصوص دن کرنے کی کامیابی حاصل کرنے پر میں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں‘‘-

او آئی سی اسلام آباد اعلامیہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے متفقہ فیصلے کے مطابق 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی دن کے طور پر منانے اور او آئی سی کی طرف سے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا گیا ہے-

اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے قرارداد اور پاکستان کا کردار:

جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ ستمبر 2019ء میں پاکستان کے وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم جنرل اسمبلی سے اسلاموفوبیا کے مسئلے اور اس کی احساسیت کو اجاگر کیا- جون 2019ء میں، پاکستان نے اسلاموفوبیا اور مذہبی تعصب سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے ایکشن پلان کی حمایت کی اور اس رجحان سے نمٹنے کے لیے قانونی طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا-اقوام متحدہ کی حکمت عملی اور ایکشن پلان نفرت انگیز تقریر کی شناخت، روک تھام اور ان کا مقابلہ کرنے کے اہم مقصد کے ساتھ پورے نظام میں پروگرام فراہم کرتا ہے-

اس دوران پاکستان نے whole of government اور whole of society حکمت عملی کو اپنانے پر زور دیا-[18]

2020ء میں نائیجر میں ہونے والی او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں کور ممالک گروپ پاکستان، مصر، ایران، انڈونیشیا، اردن اور سعودی عرب نے 15 مارچ کے دن کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عالمی دن قرار دینے کےلئے اقوام متحدہ کی قرارداد کے متعلق کونسل سے ڈرافٹ منظور کروایا - منظوری کے بعد یہ ڈرافٹ دیگر ممالک کے سامنے پیش کیا گیا - جن میں چائنہ اور روس نے سب سے پہلے منظوری دی-

بل آخر اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے منگل کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی ایک قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا جس میں عالمی سطح پر تحمل اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے مقصد کے طور پر 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا ہے-قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین اور روس سمیت آٹھ دیگر ممالک نے اسپانسر کیا- کئی رکن ممالک نے اس دستاویز کو سراہا-[19]

او آئی سی اور اقوام متحدہ میں پیش ہونے والی اس قرارداد اور تحریک کی روح رواں پاکستانی قیادت، او آئی سی اور اقوام متحدہ میں مستقل پاکستانی مشن ہے- جنہوں نے دن رات محنت کر کے ایک متفقہ قرارداد لانے میں کامیابی حاصل کی-

اختتامیہ:

 اقوام متحدہ کی جانب سے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے 15 مارچ کا عالمی دن مقرر ہونا اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے- اسلام امن، سلامتی، محبت، پیار، رواداری اور برداشت کا دین ہے- جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ الخلق عیال اللہ - آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مکالمہ، تحریر اور اکیڈمک تحقیق کے ذریعے اسلاموفوبیا کے خلاف خصوصاً مغرب میں ایک مضبوط بیانیہ عام کیا جائے- بطور مسلمان ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ انفرادی سطح پر تحقیق اور ڈائیلاگ کے کلچر کو پرموٹ کر کے دین اسلام کا حقیقی پیار اور رحمت بھرا پیغام عام کیا جائے-

٭٭٭


[1]Islamophobia by https://dictionary.cambridge.org/dictionary/english/islamophobia

[2]Islamophobia https://oxfordre.com/religion/religion/view/10.1093/acrefore/

[3]The Post-September 11 Rise of Islamophobia: Identity and the ‘Clash of Civilizations’ in Europe and Latin America Article | Insight Turkey Spring 2021 / Volume 23, Number 2

[4]ibid

[5]US Muslims See Rise inIslamophobia

https://www.voanews.com/amp/us-muslims-see-rise-in-islamophobia-/6565523.

[6]ibid

[7]Countering Racism and Xenophobia in the EU, the European Commission (2019)

[8]Muslims most targeted group for hate crimes in England, Wales - https://www.trtworld.com/life/muslims-most-targeted-group-for-hate-crimes-in-england-wales-50723

[9]European Islamophobia report 2019.

[10]Full Transcript of Prime Minister Imran Khan's speech at the UNGA

https://www.brecorder.com/news/amp/5248

[11]https://www.geo.tv/latest/317834-sco-summit-2020-pm-imran-khan-addresses-council-of-heads-of-state-via-video-link-islamophobia

[12]Islamabad Declaration

https://www.oic-oci.org/topic/?t_id=33947&t_ref=22694&lan=en

[13]UN leaders speak out against Islamophobia and anti-Muslim hatred

https://news.un.org/en/story/2021/03/1087572

[14]Putin Statement https://www.bbc.com/urdu/pakistan-59784542

[15]Islamophobia is unacceptable: Canadian PM Justin Trudeau –

https://www.geo.tv/amp/395987-islamophobia-is-unacceptable-canadian-pm-justin-trudeau

[16]PM Imran Khan delivers keynote speech at 14th OIC Summit in Makkah - https://www.thenews.com.pk/amp/478832-pm-imran-khan

[17]OIC adopts Pakistan’s resolution against Islamophobia | The Express Tribune –

https://tribune.com.pk/story/2273918/oic-adopts-pakistans-resolution-against-islamophobia-delivers-keynote-speech-at-14th-oic-summit-in-makkah

[18]Pak to UN on Islamophobia

https://nation.com.pk/2019/06/20/pakistan-for-un-action-against-islamophobia-hate-speech/

[19]Landmark resolution': UNGA declares March 15 as International Day to Combat Islamophobia - World - DAWN.COM - https://www.dawn.com/news/1680128

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر