دورِ جدید میں سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کا رجحان

دورِ جدید میں سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کا رجحان

دورِ جدید میں سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کا رجحان

مصنف: غلام یٰسین ستمبر 2024

سمارٹ ورک کا تعارف :

سمارٹ ورک (Smart Work)وہ طریقہ کار ہے جس میں کم وقت اور کم محنت سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جائیں-اس میں ذہانت حکمت عملی جدید ٹکنالوجی اور موثر منصوبہ بندی کے ساتھ کام کو انجام دیا جاتا ہے- سمارٹ ورک کا مقصد کام کو مؤثر طریقے سے انجام دے کر وقت توانائی اور وسائل کی بچت کرنا ہوتا ہے -

Definition of Smart work:

“Smart working involves adopting efficient methods to accomplish tasks. It emphasizes strategic planning, effective time management, and making informed choices to enhance better results with less effort.[1]

’’سمارٹ ورکنگ میں کاموں کو پورا کرنے کے لیے موثر طریقہ اختیار کرنا شامل ہے- موثر وقت کے انتظام اور کم محنت کے ساتھ بہتر نتائج کو بڑھانے کے لیے بہتر انتخاب کرنے پر  یہ اسٹریٹجک منصوبہ بندی پر زور دیتا ہے ‘‘-

سمارٹ ورک کے اہم عناصر :

a)      منصوبہ بندی:

کام کو انجام دینے سے پہلے مکمل منصوبہ بندی کرنا تاکہ کام کو مؤثر طریقے سے انجام دیا جا سکے  اور احسن طریقے سے کام مکمل ہو سکے-

b)     ترجیحات کا تعین :

کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ترجیحات کا تعین بہت ہی ضروری عمل ہے کہ اہم کاموں کو پہلے اور کم اہمیت والے کاموں کو بعد میں انجام دینا  تاکہ وقت اور وسائل کا بہترین استعمال ہو-

c)      جدید ٹکنالوجی کا استعمال:

جدید ٹکنا لوجی اور اوزاروں کا استعمال کرنا تاکہ کام کی رفتار اور معیار بہتر ہو سکے-

d)     کاموں کی تفویض:

مختلف کاموں کو مختلف لوگوں میں بانٹنا تاکہ ہر کام ماہرین کے ذریعے انجام دیا جا سکے اور کام کا معیار بہتر ہو سکے-

e)      صحت کا خیال :

کام کرتے وقت اپنی صحت کا خیال لازمی رکھنا چاہیے- کام کے دوران وقفے لینا اور صحت کا خیال رکھنا تاکہ زیادہ پیداواری صلاحیت حاصل ہو سکے -

سمارٹ ورک کی مثالیں :

  1.                       I.            کاروباری دنیا میں:

مینیجرز اور ٹیم لیڈرز اپنے ٹیم کے کام کو منظم طریقے سے تقسیم کرتے ہیں جدید سافٹ وئیرز اور ٹولز کا استعمال کرتے ہیں اور منصوبوں کو مؤثر طریقے سے مکمل کرتے ہیں-

  1.                    II.            تعلیم میں :

طلباء سمارٹ اسٹڈی تکنیکس جیسے کہ مائنڈ میپنگ، فلش کارڈز اور آن لائن ریسرچ کا استعمال کرتے ہوئے بہتر نتائج حاصل کرتے ہیں-

  1.                 III.             گھر کے کاموں میں:

گھریلو کاموں کو منظم طریقے سے کرنا، روزانہ کے کاموں کی فہرست بنانا اور ٹائم مینجمنٹ کا استعمال کر کے گھریلو زندگی کو آسان بنایا جاسکتا ہے- سمارٹ ورک کے ذریعے ہم اپنی زندگی میں بہتری لا سکتے ہیں وقت اور وسائل کی بچت کر سکتے ہیں اور زیادہ مؤثر طریقے سے اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں-

 ملٹی ٹاسکنگ (Multitasking)کی تعریف :

ملٹی ٹاسکنگ اس عمل کو کہتے ہیں جس میں ایک وقت میں متعدد کاموں یا سرگرمیوں کو بیک وقت انجام دینے کی کوشش کی جاتی ہے یہ صلاحیت کسی بھی فرد کو ایک ہی وقت میں مختلف کاموں کے درمیان سوئچ کرنے اور انہیں مکمل کرنے کی اجازت دیتی ہے-

ملٹی ٹاسکنگ کے اہم عناصر :

a)      کاموں کا توازن:

ایک وقت میں مختلف کاموں کو متوازن طریقے سے انجام دینا -

b)      توجہ کی تقسیم :

مختلف کاموں کے درمیان اپنی توجہ کو تقسیم کرنا اور ہر کام پر وقتی توجہ مرکوز کرنا-

c)      یاد داشت:

مختلف کاموں کے دوران اپنی یادداشت کو استعمال کرنا تا کہ ہر کام کی معلومات محفوظ رہ سکے-

ملٹی ٹاسکنگ کی مثالیں :

  1.                       I.             کاروباری دنیا میں :

ایک مینیجر مختلف پروجیکٹس، میٹنگز، ای میلز اور دیگر ذمہ داریوں کو ایک ساتھ سنبھال سکتا ہے-

  1.                    II.             تعلیم میں :

طلباء ایک وقت میں مختلف مضامین کا مطالعہ کر سکتے ہیں، اسائمنٹس پر کام کر سکتے ہیں اور ساتھ ساتھ امتحانات کی تیاری بھی کر سکتے ہیں-

  1.                  III.            گھر کے کاموں میں:

والدین ایک ہی وقت میں کئی کام کرتے ہیں، گھر کے کام کے ساتھ بچوں کا خیال رکھتے ہیں- ان کی تعلیم و تربیت کا خیال رکھتے ہیں اور اپنے فرائض بھی بخوبی انجام دیتے ہیں -

سيرة النبی()کی ضرورت واہمیت:

سیرۃ النبی (ﷺ)کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے اور قیامت تک رہے گی- قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ‘‘[2]

’’جس نے اطاعت کی رسول (ﷺ) کی تو یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘-

’’یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ  اِنَّآ  اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا؁ لاوَّ دَاعِیًا اِلَی اللہِ  بِاِذْنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا ‘‘[3]

’’اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر  اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا-اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا  اور (تاقیامت مسلسل) چمکادینے والا آفتاب ‘‘-

’’ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ  فِیْ رَسُوْلِ اللہِ  اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ‘‘[4]

’’بیشک تمہارے لئے رسول الله (ﷺ) کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے‘‘-

 عصر حاضر میں سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ سیرۃ النبی ()کے تناظر میں :

حضور نبی کریم (ﷺ) کی سیرت طیبہ میں بہت سے ایسے اصول اور طریقے ملتے ہیں جو آج کے دور میں سمارٹ ورک اورملٹی ٹاسکنگ کے لیے رہنمائی فراہم کرتے ہیں-

وقت کی قدر:

رسول اللہ (ﷺ) نے وقت کی اہمیت کو بہت زیادہ سمجھا اور اپنی امت کو بھی وقت کی قدر کرنے کی تلقین کی- جدید دور کے سمارٹ ورک میں بھی وقت کی بہترین تقسیم اور استعمال پر زور دیا جاتا ہے- وقت کو ضائع کئے بغیرمؤثر طریقے کے استعمال کرنا آپ (ﷺ)کی سنت ہے-

وقت کی قدر حدیث مبارک کی روشنی میں:

احادیث مبارکہ میں وقت کی قدر کرنے کی ترغیب دی گئی ہے- یہاں کچھ اہم احادیث وقت کے حوالے سے بیان کی گئی ہیں-

1-’’دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی لوگ قدر کرتے ہیں: صحت اور فراغت‘‘-[5]

2-’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو، اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، اپنی صحت کو بیماری سے پہلے اپنی دولت کو غربت سے پہلے اپنی فراغت کو مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے‘‘-[6]

3-’’اے اللہ میری امت کے صبح کے وقت میں برکت دے‘‘-[7]

کاموں کی منصوبہ بندی :

کاموں کی منصوبہ بندی سمارٹ اورملٹی ٹاسکنگ کا ایک اہم عنصر ہے-آقا کریم (ﷺ) نے ہر کام کو بہترین منصوبہ بندی کے ساتھ انجام دیا چاہے وہ جنگ کی حکمت عملی ہو، دعوت و تبلیغ کا کام ہو یا روز مرہ کے معاملات آپ (ﷺ) ہمیشہ ہر کام کو پہلے سے سوچ کر اور منظم طریقے سے کرتے تھے- سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ میں بھی منصوبہ بندی کی بہت اہمیت ہے-

آپ ()کی مختلف امور میں منصوبہ بندی کی تعلیم:

1ھ میں ، بعد از ہجرت ، سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے مسجد نبوی کی بنیاد رکھی، جس میں سینکڑوں صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) سمیت 70 صحابہ بطور خاص ہر وقت تحصیلِ علم میں مشغول رہتے-  یہ محض مسجد نہ تھی بلکہ ایک مکمل یونیورسٹی تھی جس میں عسکری، ثقافتی، معاشی، عمرانیاتی، سیاسی، سفارتی، قانونی تعلیم بھی دی جاتی اور عملی تربیت بھی- یہ مسجد ایک ریاست کا مرکزی سیکرٹیریٹ تھی، یہ مسجد عرب دنیا کی سب سے مصروف اور سب سے قابلِ بھروسہ عدالت تھی اور یہی مسجد جسمانی و روحانی امراض کا شفاخانہ تھی  - 

سمارٹ ورک اور ملٹی ٹا سکنگ کی مثال اس سے بہتر کیا ہوسکتی ہے کہ یونیورسٹی کا مدرس صرف ایک تھا، وہی ریاست کا سربراہ بھی تھا، عدالت کا منصف بھی اور حکیم و طبیبِ ظاہر و باطن بھی ؛  ہمارے آقا کریم (ﷺ) –

عسکری زندگی:

آپ (ﷺ) نے ہر کام منصوبہ بندی سے کیا اس لیے جنگ کے بھی کچھ اصول طے کئے:

1- عسکری تربیت ضروری

2- مقصد فتنہ و فساد کا خاتمہ

3- جہاد فی سبیل الله

4- ظالم کے خلاف مظلوم کی مدد[8]

کاموں کی منصوبہ بندی احادیث مبارکہ کی روشنی میں:

آقا کریم (ﷺ) کی سیرت اوراحادیث مبارکہ میں ہمیں کاموں کو ترتیب سے انجام دینے کی رہنمائی ملتی ہے-

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ  حضور نبی کریم  (ﷺ)نے فرمایا:

” اللہ تعالیٰ اس شخص کو پسند کرتا ہے کہ جب کوئی کام کرے تو اسے عمدگی کے ساتھ کرے“-[9]

حضرت ابو ہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہےکہ حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا :

” مؤمن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا“-[10]

کار کردگی میں بہتری:

رسول اللہ (ﷺ) نے ہمیشہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنے صحابہ کرام کو بھی بہترین کارگردگی کی ترغیب دی- سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کا بھی یہی مطلب ہوتا ہے کم وقت میں زیادہ اور بہتر کیا جائے-

کارکردگی حدیث مبارکہ کی روشنی میں :

اسلامی تعلیمات میں کارکردگی میں بہتری کیلئے، محنت اخلاص اور استقامت پر زور دیا گیا ہے- احادیث مبارکہ میں بھی مختلف مواقع پر کام کرنے کے انداز اور کارکردگی کے متعلق رہنمائی فراہم کی ہے-

حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا)سے روایت ہے کہ  حضور نبی کریم (ﷺ)نے فرمایا:

’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ ترین عمل وہ ہے جو مداومت کے ساتھ کیا جائے خواہ وہ قلیل ہی کیوں نہ ہو“-[11]

رسول کریم (ﷺ)نے فرمایا:

”بے شک اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے جب تم کوئی کام کرو تو اسے احسن طریقے سے کرو‘‘-[12]

حضور نبی کریم (ﷺ)نے ارشاد فرمایا:

’’تم میں سے کوئی کام کرے تو اسے مضبوط اور محکم کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بندے سے محبت کرتا ہے جو اپنے کام کو محکم طریقے سے انجام دیتا ہے‘‘-[13]

کام کو اچھے طریقے سے انجام دینا اور محنت کرنا دین اسلام میں ایک پسندیدہ عمل ہے-

متعدد ذمہ داریاں :

حضور نبی اکرم (ﷺ) نے مختلف ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا، آپ (ﷺ) نے ایک ساتھ نبوت، رہنمائی، عدلیہ سفارت  اور دیگر کئی ذمہ داریوں کو سنبھالا- ملٹی ٹا سکنگ کا یہی مطلب ہوتا ہے کہ ایک وقت میں مختلف کاموں کو مؤثر طریقے سے انجام دیا جائے- آپ (ﷺ) سے بہتر ملٹی ٹاسکنگ اور کوئی کر بھی نہیں سکتا -

آپ ()کی متعدد ذمہ داریاں قرآن و حدیث کی روشنی میں:

آپ(ﷺ) کی زندگی اور متعدد ذمہ داریاں قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت واضح ہیں- یہاں چند اہم ذمہ کی داریوں کا ذکر کیا گیا ہے-

نبی اور رسول :

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّآ  اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا ط وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ  اِلَّا خلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ‘‘[14]

’’ اے محبوب بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا  اور ڈر سناتا،اور جو کوئی گروہ تھا سب میں ایک ڈر سنانے والا گزر چکا‘‘-

مذہبی رہنما :

 رسول اللہ(ﷺ)نے  ارشاد فرمایا:

’’مجھے مکارم الاخلاق ( اچھے اخلاق ) کی تکمیل کیلئے بھیجا گیا ہے‘‘-[15]

آپ (ﷺ) نے مدینہ منورہ میں اسلامی معاشرے کی بنیاد رکھی اور مسلمانوں کو دینی رہنمائی فراہم کی، انہوں نے نماز روزہ، زکٰوۃ اور حج جیسے فرائض کو مسلمانوں تک پہنچایا -

سیاسی قائد :

مدینہ کی ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے، آقا کریم (ﷺ) نے حکومتی اور انتظامی امور بھی سنبھالے انہوں نے مختلف قبائل اور لوگوں کے درمیان معاہدات قائم کیے اور انصاف کو فروغ دیا-

قاضی (جج) :

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْٓ  اَنفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا‘‘[16]

’’پس آپ کے رب کی قسم! یہ لوگ مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک کہ آپ کو اپنے آپس کے جھگڑوں میں حاکم نہ مان لیں اور پھر آپ کے فیصلے سے اپنے دل میں تنگی نہ پائیں اور مکمل طور پر تسلیم نہ کریں‘‘-

خاندانی ذمہ داریاں:

 حضور نبی کریم (ﷺ) اپنے خاندان کے سربراہ تھے، آپ (ﷺ) ایک بہترین شوہر، والد اور نانا تھے- آپ (ﷺ) نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ محبت اور احترام کا برتاؤ کیا اور ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی- جیسا کہ ’’سنن ترمذی‘‘ کی حدیث پاک ہے کہ رسول اللہ(ﷺ) نے  ارشاد فرمایا:

’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے ساتھ بہترین برتاؤ کرے اور میں اپنے اہل وعیال کے ساتھ تم سب سے ذیادہ بہترین ہوں ‘‘-

باہمی تعاون اور تفویض :

حضور نبی  کریم (ﷺ) نے اپنے ساتھیوں میں کام بانٹنے اور سب کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کی - سمارٹ ورک میں بھی ٹیم ورک اور کام کی تفویض کی بڑی اہمیت ہے- آپ (ﷺ)نے بھی اپنے کاموں کو احسن طریقے سے بانٹا جو مندرجہ ذیل ہیں:

آپ () کے وزراء :

  • حضرت ابوبکر صدیق(رضی اللہ عنہ)
  • حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت علی (رضی اللہ عنہ)

 آپ ()کے رفقاء:

  • حضرت عثمان غنی(رضی اللہ عنہ)
  • حضرت حمزہ (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت جعفر (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت عقیل (رضی اللہ عنہ)

مؤذّن:

  • حضرت بلال(رضی اللہ عنہ)
  • حضرت سعد القرظ(رضی اللہ عنہ)

بازاروں کے نگران :

  • حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت سعد ابن سعید (رضی اللہ عنہ)

مصارف و اخراجات کے انچارج :

  • حضرت بلال (رضی اللہ عنہ)
  • ابو عبیدہ بن جراح(رضی اللہ عنہ)

زكوة صدقات وصول کرنے والے عاملین :

  • حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت ابی بن کعب (رضی اللہ عنہ)
  • ابو عبد الله بن رواحہ (رضی اللہ عنہ)

آپ () کے محافظ :

  • حضرت حارث (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت زبیر بن عوام (رضی اللہ عنہ)
  • حضرت سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہ)

اس طریقہ سے آپ (ﷺ) نے بہت سے کاموں کے لئے مختلف شعبے بنائے اور مختلف لوگوں کو مختلف ذمہ داریاں سونپیں جو کہ اسمارٹ ورک کی بہترین مثال ہے-

صحت کا خیال :

حضور نبی  کریم (ﷺ) نے صحت کا بھی بہت خیال رکھا اور اپنی امت کو بھی صحت مند رہنے کی ہدایت دی-سمارٹ ورک میں بھی یہ شامل ہے کہ کام کے دوران اپنی صحت کا خیال رکھا جائے اور ذہنی و جسمانی سکون کو برقرار رکھا جائے-

صحت: احادیث مبارکہ کی روشنی میں:

حضرت مقدام بن معدی کرب (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ  حضور نبی کریم (ﷺ)نے ارشاد فرمایا:

’’آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھ سکیں ، لیکن اگر زیادہ کھائے بغیر نہ رہے تو ایک تہائی پیٹ کے لیے ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی سانس کیلئے رکھے‘‘-[17]

حضور نبی کریم (ﷺ) نے جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی اور خود بھی ان میں مشغول رہے -آپ (ﷺ)  فرمان مبارک ہے کہ:

’’تمہارے جسم کا تم پر حق ہے‘‘-[18]

ایک اور مقام پر  آقا کریم (ﷺ)نے  ارشاد فرمایا:

’’ مومن کا طاقتور ہونا کمزور مومن سے بہتر ہے اور اللہ کو طاقتور مؤمن زیادہ پسند ہے‘‘-[19]

 حرف آخر:

سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کے جدید رجحانات سیرة النبی (ﷺ) کے اصولوں اور تعلیمات کے عین مطابق ہیں وقت کی قدر، کاموں کی منصوبہ بندی، کار کردگی میں بہتری، متعدد ذمہ داریاں، باہمی تعاون اور صحت کا خیال جیسے پہلو ہمیں رسول اللہ (ﷺ) کی سیرت سے سیکھنے کو ملتے ہیں جو کہ آج کے دور میں سمارٹ ورک اور ملٹی ٹاسکنگ کی بنیاد ہیں -

٭٭٭


[1]https://www.ox.ac.uk

[2](النساء: 80)

[3](الاحزاب:45-46)

[4](الاحزاب :21)

[5](صحیح بخاری، کتاب الرقاق)

[6](المستدرك الحاکم، رقم الحديث : 7846)

[7](سنن ابن ماجہ ،کتاب التجارات)

[8](ایضاً، ص:345)

[9]( صحیح مسلم، كتابُ الايمان )

[10]( صحیح بخاری، کتاب الادب)

[11](صحیح بخاری ، کتاب الرقاق)

[12]( المعجم الاوسط الطبرانی، رقم الحدیث : 8977)

[13](شعب الایمان للبیہقی، رقم الحدیث:4932)

[14](الفاطر : 24 )

[15](مسند احمد)

[16](النساء : 65)

[17]( سنن ابن ماجہ، کتاب الاطمعہ)

[18]( صحیح بخاری، کتاب الوقاق)

[19]( صحیح مسلم، کتاب القدر)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر