اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحواط ہو خیر مما یجمعون ‘‘(یونس:58)

’’تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہئے کہ خوشی کریں - وہ ان کے سب دَھن دولت سے بہتر ہے ‘‘-

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت ابوہریرہ(رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:جب (رمضان کی) آخری رات ہوتی ہے ان (روزہ داروں) کو بخش دیا جاتا ہے-ایک صحابی رسول (ﷺ) نے عرض کی(یارسول اللہ (ﷺ): کیا یہ(آخری رات) شبِ قدر ہے؟ آپ (ﷺ)نے ارشاد فرمایا:  نہیں-بلکہ جب مزدور اپنے کام سے فارغ ہو جاتا ہے تو اسے مکمل مزدوری دی جاتی ہے‘‘-( مسند أحمد بن حنبل)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:

’’سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: عید الفطر کی رات میں اللہ عزوجل اس  شخص کو پورا اجر عطا فرماتا ہے جس نے رمضان المبارک کے مہینے میں  روزے رکھے-عید الفطر کی صبح اللہ عزوجل فرشتوں کو حکم ارشادفرماتا ہے اور وہ زمین کی طرف اترتے ہیں اورگلیوں کے کناروں اورچوکوں پر بلندآواز سے اعلان کرتے ہیں،جس کو جنوں اور انسانوں کے علاوہ تمام مخلوق سُنتی ہے (فرشتے کہتے ہیں )اے اُمتِ محمد (ﷺ)!اپنے رب کی طرف نکلو،وہ تھوڑے عمل  کو قبول فرماتاہے،زیادہ اجرعطافرماتا ہے اور بہت بڑے گناہ کو بخش دیتا ہے -جب وہ عیدگا ہ میں پہنچتے ہیں اورنماز پڑھ کر دعا مانگتے ہیں تو اللہ عزوجل ان کی ہر حاجت کو پورا فرما دیتا ہے ان کے ہرسوال کو قبول فرماتا ہے اورگناہوں کو بخش دیتا ہے ،چنانچہ وہ اس حال میں واپس ہوتے ہیں کہ ان کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں‘‘-(غنیۃ الطالبین)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

اکھیں سرخ موہیں تے زردی ہر ولوں دل آہیں ھُو

مہا مہاڑ خوشبوئی والا پہونتاونج کداہیں ھُو

عشق مشک نہ چھپے رہندے ظاہر تھین اتھاہیں ھُو

نام فقیر تنہاندا باھُوؔؒ جنہاں لامکانی جاہیں ھُو

ابیاتِ باھو

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’مسلمانوں کو میری جانب سے  پُر مسرت عید سعید مبارک ہو، مسلمانوں کے دیگر تمام تہوار بھی اسلام کے عالمَی تہوار ہیں جودنیا کے تمام ممالک اور آب وہوا میں منائے جاتے ہیں-عید الفطر روحانی اور مادی اتحاد اور اخوت کی علامت ہے-آئیے ،ہم اس عظیم اور مبار ک  دن عہد کریں کہ ہم دنیا کے موجودہ اور مستقبل کے  نئے نظام میں اسلامی ورثہ کی روشنی کے مطابق اپنا حقیقی مقام حاصل کرکے رہیں گے(ان شاء اللہ ) ‘‘-(11اکتوبر،1942ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

غرہء شوال! اے نور نگاہ روزہ دار
آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار
کافروں کی مسلم آئینی کا بھی نظارہ کر
اور اپنے مسلموں کی مسلم آزاری بھی دیکھ
(بانگِ درا)





 



سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر