سالانہ ملک گیر دورہ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین : رپورٹ

سالانہ ملک گیر دورہ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین : رپورٹ

سالانہ ملک گیر دورہ اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین : رپورٹ

مصنف: ادارہ فروری 2024

اللہ تعالیٰ نےکائنات کو تخلیق فرمایااور انسان کو دنیا میں بھیجا، وہ یہاں ایک متعین مدت بسر کرتا ہے اور پھر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملتا ہے- لیکن انسان کا اس دنیا میں آنے کا اصل مقصد کیا ہے اور اللہ  تعالیٰ نے انسان کو آخر کیوں تخلیق کیا؟ قرآن مجید نے واضح طور پر اس پر مکمل مقدمہ پیش کیا ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ‘‘[1]              ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا‘‘-  

تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے متعلق بیان ہوا کہ :

’’وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ اَیْ لِیَعْرِفُوْنِ ‘‘          ’’یعنی اللہ  تعالیٰ نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت یعنی اپنی معرفت (پہچان) کیلئے پیدا فرمایا ‘‘-

حدیثِ قدسی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’كُنْتُ كَنْزًا مخفیا فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُعْرَفَ فَخَلَقْتُ خَلْقًا لي اعرف‘‘

 

’’میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا- میری چاہت بنی کہ میں پہچانا جاؤں سو میں نے مخلوق کو پیدا کیا کہ میری پہچان ہو‘‘-

انبیاء و رسل (علیہم السلام) کا سلسلہ حضرت آدمؑ سے شروع ہوا اور حضور نبی کریم آخر الزماں خاتم النبیین حضرت محمدرسول اللہ (ﷺ)پر یہ سلسلہ تکمیل کو پہنچا- آپ (ﷺ) پر قرآن مجید نازل ہوا جو ہدایت کا مکمل ذریعہ ہے -آپ(ﷺ) نے عملی و قولی طور پر قرآن مجید کی تفسیر بیان فرمائی- قرآن مجید نے ہر چیز کو کھول کھول کر بیان فرمایا ہے- انسان کے دنیا میں آنے کا مقصد خالقِ حقیقی کی معرفت حاصل کرنا، شریعتِ مطہرہ کی پابندی، حضور نبی کریم (ﷺ) کی اتباع کرکے قلب سلیم حاصل کرنا ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَ؁ اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ ‘‘[2]

 

’’جس دن سب اُٹھائے جائیں گے جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹےمگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا سلامت دل لے کر‘‘-

دنیا میں آنے کا مقصد قرآن کریم کی اس آیت میں قلبِ سلیم کے نام سے موسوم ہے- جو لوگ کلمہ طیب کا اقرار و تصدیق کرتے ہیں اور اپنا تن، من، دھن حضور نبی کریم (ﷺ) پر قربان کرتے ہیں وہ کامیاب ہیں- انبیاء (علیہم السلام) کے بعد علماء و عرفاء نے دعوت الی اللہ کا مشن جاری رکھا ہوا ہے- وہ لوگوں کو جمع کرکے اللہ اور اس کے رسول (ﷺ)کی جانب دعوت دیتے ہیں- جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ ‘‘[3]

 

’’ بہترین امت ہو جو لوگوں (کی ہدایت ) کے لئے ظاہر کی گئی، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو‘‘-

اولیاء کاملین آغاز سے ہی انبیاء ؑ کی سنت پر عمل کرتے آئے ہیں اور میلاد مصطفےٰ(ﷺ) کا انعقاد کرتے ہیں- میلاد کا مقصد لوگوں کو ’’ فَفِرُّوْٓا  اِلَی اللہِ‘‘ کی دعوت دینا اور حضور نبی کریم (ﷺ) کی توصیف بیان کرنا ہوتا ہے-اسی مشن کو جاری رکھتے ہوئے دربار پُر انوار سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ کی بارگاہ سے دعوت الی اللہ اور اتباعِ رسول اللہ (ﷺ) کی خاطر اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین چلائی گئی- اس جماعت پاک کے بانی سلطان الفقر حضرت سخی سلطان محمد اصغر علیؒ نے خزانۂ فقر ’’اسمِ اعظم‘‘ عام فرمایا اور اتحاد بین المسلمین کی عملی داغ بیل ڈالی- شریعتِ مطہرہ کی مکمل پابندی، تزکیہ نفس، تصفیۂ قلب، تجلیۂ روح اور دعوت و تبلیغ کا سلسلہ اپنے اسفار، ابلاغ، انداز، تعلیم و تلقین اور بالخصوص ’’سالانہ ملک گیر دورہ میلادِ مصطفےٰ (ﷺ) و حق باھو کانفرنس‘‘ پاکستان و بیرونِ ممالک میں جاری فرمایا-

انسان کو اللہ نے تمام مخلوقات میں شرف بخشا ہے اور قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

’’وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ‘‘[4]             ’’ اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی‘‘-

انسان، اللہ تعالیٰ کے انوار و تجلیات کا مرکز ہے اور یہ مرکز قلب (فواد) ہے جو شریعت مطہرہ کی مکمل پابندی اور ذکر اسم اللہ ذات سے نصیب ہوتا ہے- جب کدورتیں، نفسانی خواہشات ختم ہوجاتی ہیں اور انسان حضور نبی کریم (ﷺ) کی کامل اتباع سے اللہ تعالیٰ کی محبت، قرب و معرفت حاصل کرلیتا ہے-

دربار سلطان باھوؒ سے چلائی گئی اصلاحی جماعت، ملکوں ملکوں، شہر شہر، گاؤں گاؤں جا کر قرآن  کریم کی یہی دعوت عام کررہی ہے کہ اپنا مقصدِ حیات جانا جائے، حضور نبی کریم (ﷺ) کی کامل اتباع کی جائے اور اسم اللہ ذات سے باطن پاک کرکے اللہ پاک کا قرب و معرفت حاصل کیا جائے-

اللہ تعالیٰ کے قرب و معرفت کا ذریعہ ذکر و تصور اسم اللہ ذات اور حضور نبی کریم (ﷺ)کی اتباع آج ہمارے درمیان دوبارہ سے احیائے انسانی کا مؤجب ٹھہر سکتی ہے-کیونکہ آج جو ہمارے دل اور عقل بے سکونی اور تذبذب کا شکار ہیں انہیں ذکر ِاَللہُ اور محبتِ مصطفےٰ (ﷺ) سے ہی قرار حاصل ہوسکتا ہے-انسانیت کی اس نبضِ ضعیف کے علاج کے لئے ” اصلاحی جماعت “ کے زیرِ اہتمام سالارِ عارفین جانشینِ سلطان الفقر حضرت سلطان محمد علی صاحب(مدظلہ الاقدس) کی قیادت میں ملک بھر میں اور بین الاقوامی سطح پر رحمۃ للعالمین، خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفےٰ (ﷺ) کے اسم پاک سے موسوم محافل و اجتماعات کا سالانہ انعقاد ”میلادِ مصطفےٰ(ﷺ) و حق باھو کانفرنس“ کے تحت کیا جاتا ہے -

ہر شہر میں پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول (ﷺ)سے ہوتا ہے-اس کے بعد نہایت ہی خوبصورت انداز میں حضرت سلطان باھو(قَدَّسَ اللہ سرّہٗ) کا عارفانہ کلام پیش کیا جاتا ہے- خصوصی و تحقیقی خطاب جنرل سیکریٹری ’’اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین‘‘ صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کا ہوتا ہے-صاحبزادہ صاحب کے خطابات تحقیقی و عِلمی نوعیّت کے ہوتے ہیں اور تقریباً ہر مقام پہ ایک نئے موضوع پہ نئی تحقیق کے ساتھ خطاب ہوتا ہے-بعض دیگر تحریکی مصروفیات کی وجہ سے جہاں صاحبزادہ سُلطان احمد علی صاحب تشریف نہ لا سکیں وہاں پر ناظم اعلیٰ ’’اصلاحی جماعت‘‘ الحاج محمد نواز القادری صاحب ، مفتی منظور حسین قادری صاحب اور مفتی محمد شیر القادری صاحب خطاب کرتے ہیں-

پروگرام میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں - پروگرام کےآخر میں صلوٰۃ و السلام کے بعد ملک و قوم اور اُمّتِ مسلمہ کی سلامتی کے لئے دعائے خیر کی جاتی ہے-

اس سال انعقاد پذیر ہونے والے ان شاندار تربیّتی و اِصلاحی اجتماعات کی تفصیل اور خطابات کی مختصر رپورٹ ملاحظہ فرمائیں-

 

ڈیرہ اسمٰعیل خان:                              01-12-2023                              اڈہ گراؤنڈ پہاڑپور

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

قرآن کریم میں بارہا حکم  آتا ہے کہ نماز  قائم کرواور ذکر کثرت سے کرو- نماز شریعت کے ساتھ، ذکر طریقت کے ساتھ ، اس کے بعد ہی حقیقت عیاں ہوتی ہے اور پھر معرفت نصیب ہوتی ہے-روح نوری انسان ہے اور روح کی غذا اسم اعظم  ہے جو مرشد  کامل عطا کرتا ہے- روح کو بیدار کرنا کامیابی ہے  لیکن اس سےروکنے والا شیطان ہے-اس کے لئے ضروری ہے کہ پانچ وقت کی نماز اور ہر وقت کے قلبی ذکرکو لازم پکڑا جائے- آقا پاک (ﷺ) نے فرمایا :

’’مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ كَفَرَ جِهَارًا‘‘                 ’’ کہ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی گویا اس نے کفر کیا ‘‘-

جبکہ حدیث قدسی میں ہے کہ’’ جو خوش نصیب میرا ذکر کرتا ہے میں اس کا ہم مجلس ہو جاتا ہوں‘‘-

 

سرگودھا:                                     02-12-2023                              مرکزی عید گاہ

صدارت و خطاب: مرکزی جنرل سیکریٹری اصلاحی جماعت، صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب

قرآن مجید نے جو اسلوب ہمیں سکھائے اس میں ایک چیز گزشتہ اقوام کی تاریخ تھی-بیت المقدس کے بارے میں ہم نے اپنی تاریخ سے یہ سیکھا کہ سلطان ملک شاہ سلجوق کے بعد اس کے تین بیٹوں کے آپس میں جھگڑ نے کی وجہ سے شیرازہ بکھرا اور فلسطین میں صلیبیوں کے داخلے کے راستے کھل گئے - پوپ کی آواز پر دنیا بھر سے صلیبی بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لیے جمع ہو گئے-فلسطین اور صلیبی جنگ کے مؤرخین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر مغرب سے آنے والے راستوں پر مستحکم نظم قائم رہتا ، سلطنت سلجوق کا شیرازہ نہ بکھرتا تو کبھی اہل مغرب کی ہمت نہ ہوتی کہ  وہ فلسطین کو میلی آنکھ سے دیکھتے جسے صلاح الدین ایوبی نے 90 برس کے انتظار کے بعد طاقت، عدل،قوت اور جہاد سے حاصل کیا- یوکرین پر حملہ ہوا تو پورا مغرب روس کے خلاف باہر نکل آیا جبکہ دوسری جانب  جب غزہ پر حملہ ہوا تو تمام مغرب فلسطین کے خلاف  ہے- پہلی جنگ عظیم خلافت عثمانیہ کو توڑنے کا باعث بنی اور لیگ آف نیشنز بنی اس میں شامل لوگ جو کہ پہلے خود آپس میں لڑے بعد میں مشرق وسطیٰ میں آکر صیہونیوں کے تحفظ کے لیے ایک صیہونی ریاست کا قیام کیا اور دنیا بھر کے صیہونیوں کو فلسطین کے علاقوں میں آباد کیا-جس پر علامہ اقبال ؒنے تبصرہ کیا تھا کہ :

من ازیں بیش ندانم کہ کفن درزی چند

 

بہر تقسیم قبور انجمنی ساختہ اند

’’مَیں(اقبال) اس سے زیادہ نہیں جانتا کہ کچھ کفن چورں نے قبروں کو آپس میں بانٹنے کے لئے ایک انجمن بنالی ہے‘‘-

یعنی اللہ تعالیٰ ، آقاکریم(ﷺ) اور  اولیاء کاملین  نے ہمیں جو انسان کی عظمت و شرف کی تعلیم دی تھی آج مسلمان قوم اس کے برخلاف عمل کر رہی ہے-کیونکہ  اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّ  اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللہِ اَتْقٰکُمْ‘‘[5]       ’’بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے‘‘-

آقا کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:

’’خبردار! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی سرخ رنگ والے کو کالے رنگ والے پر اور کسی سیاہ رنگ والے کو سرخ رنگ والے پر کوئی فضیلت و برتری حاصل نہیں، مگر تقویٰ کے ساتھ‘‘-

 

منڈی بہاؤ الدین                                          03-12-2023                              ہائر سکینڈری سکول گراؤنڈ

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَفَضَّلْنٰہُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا ‘‘[6]  ’’اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا‘‘-

اللہ تعالیٰ نے سب سے اشرف انسان کو بنایا ہے، جس کو اللہ بنائے اور افضلیت کا تاج پہنائے، جس کے لئے قسمیں اٹھا کر تعریفیں کرے اُس انسان کو اپنی پہچان اور افضلیت سے اتنی بے خبری کیوں ؟-انسان کا ایک ظاہری پہلو ہےاور ایک باطنی پہلو - اس کے بعد پھر ایک  حقیقی پہلو  بھی ہے  جس کےمتعلق علامہ اقبال فرماتےہیں:

دلِ بینا بھی کر خدا سے طلب

 

آنکھ کا نور دل کا نور نہیں

اسم اللہ ذات ایک بیج کی مثل ہے کہ جس طرح زمین میں بیج لگاتے ہیں تو درخت نکلتا ہے اسی طرح جب دل کی زمین میں اسم اللہ ذات کا بیج لگے گا تو وہ دل کو شیشہ بنا دے گا اور پھر اس میں اللہ  تعالیٰ کے انوار و تجلّیات کا مشاہدہ ہوگا- دل قلب المومن اور مراۃ الرحمٰن بن جائے گا-اصل میں ذکر اللہ روح کی غذا ہے اور روح اصل انسان ہے-اس کی نوری صورت ہے، اس کے پاس معرفت رحمٰن  اور معرفتِ رسول ہے- روح اس دنیا میں آنے سے پہلے عالم ارواح میں سب کچھ دیکھ کر آئی ہے-اسم اعظم روح کو بیدار کرتا ہے اور پھر جب روح بیدار ہوتی ہے تو اسے سب کچھ یاد آجاتا ہے-اس کے لئے نماز اور ذکر دونوں لازم ہیں -اصلاحی جماعت کے پلیٹ فارم سے یہی پیغام دیا جارہا ہے کہ خدارا! جاگو! اور اللہ کو دل سے یاد کرو-

 

جہلم                                                       04-12-2023                 

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

انسان کو ہر حال میں اپنی زندگی کے تخلیقی مقصد کو سامنے رکھتے ہو ئے ملک و قوم کی خدمت میں لگے رہنا چاہیے کیونکہ تمام انبیاء (علیہم السلام) و اولیاء اللہ ؒ خدمت خلق کرتے رہے اور اپنے ادوار میں معاشرے کی اصلاح کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہے-یہ تب ہی ممکن ہے جب ہر انسان حضور نبی کریم(ﷺ) کے بتائے ہوئے طریقے پر چلتے ہوئے باعمل مسلمان بنے-آج کے اس مادہ پرستی کے دور میں اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین اسی مشن کو لے کر ملک کے طول وعرض میں اولیائے کاملین کے پرامن پیغام کو پہنچا رہی ہے-

 

گجرات                                        05-12-2023                 

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ‘‘[7]

’’بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مَبعوث فرمایا جو انہی میں سے ہے‘‘-

اللہ تعالیٰ نے ہماری ہدایت کے لئے  اپنے محبوب(ﷺ) اور  قرآن پاک کو  بھیجا  -اؤلیاء کاملین کہتے ہیں کہ یہ احسان  قیامت تک کے لئےہے- کیونکہ  قرآن مجید کی تعلیمات ہمیشہ کے  لئے ہیں-قرآن  پاک  صرف ثواب   کا ذریعہ نہیں  بلکہ  ہدایت کا سرچشمہ ہے-قرآن پاک  اسرارِ سرمدی ہے لیکن آج یہ ملتِ غافل کے ہاتھ میں  ہے-

علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں:

گر تو می خواہی مسلماں زیستن

 

نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن

’’اگر تم مسلمان كى زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن كريم كو زندگی کا حصہ بنائے بغير ايسا ممكن نہیں‘‘-

 

سیالکوٹ:                              06-12-2023                              ہاکی اسٹیڈیم

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ط [8]

’’جس نے موت اور زندگی کو ( اِس لئے ) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون احسن عمل کرے‘‘-

احسن عمل کیا ہے؟ احسن عمل اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب پاک (ﷺ) کی کامل اتباع ہے- حضور نبی کریم (ﷺ)داعی بن کر آئے اور آپ (ﷺ) کی سنتِ عظیم دعوتِ الی اللہ دینا ہے-غفلت میں ڈوبے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلانا ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’فَفِرُّوْٓااِلَی اللہِ‘‘ [9]                                 ’’پس دوڑو اللہ کی طرف‘‘-

آج ضرورت ہےکہ دنیا و مافیہا کی محبت اور لذاتِ نفس سے پاک ہو کر خالصتاً اپنے دلوں کو اللہ کی محبت کیلئے وقف کیا جائے- اَللہُ بس ماسویٰ اللہ ہوس

 

حافظ آباد:                                     07-12-2023       

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

یقیناً ہماری کامیابی کا انحصار ذکر اللہ پر ہے-جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں ارشاد فرمایا کہ:

’’وَاذْ کُرُوا اللہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘ [10]         

’’اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘-

حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ:

’’اِنَّ فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃٌ فِاذَ صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہٗ اَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ‘‘ [11]

 

’’بیشک انسان کے جسم کے اندر گوشت کا ایک لوتھڑا ہے اگر وہ صحیح ہے تو سارا جسم صحیح ہے اگر وہ خراب ہوجائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے خبردار! وہ دِل ہے‘‘-

اسی لئے انسان کو چاہیے کہ وہ ہروقت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے اپنے دل کو پاک کرے تاکہ اُسے دونوں جہانوں کی کامیابی حاصل ہو-

 

چنیوٹ:                                       08-12-2022                              ہاکی اسٹیڈیم

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب         

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’آج ہم قرآن و سنت کی دوری کی وجہ سے زوال کا شکار ہیں کیونکہ قرآن و سنت ہمیں کامیابی و ہدایت کی طرف بلاتے ہیں-نماز ہماری کامیابی کاذریعہ ہے اور ذکر اللہ ،اللہ پاک کی قربت کا ذریعہ ہے- جیسا کہ اللہ پاک نے قرآ ن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ:

’’وَاذْکُرُاللّٰہَ کَثِیْرًالَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ‘‘[12] 

’’اور اللہ کاذکر کثرت سے کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘-

اسی لئے آج اصلاحی جماعت شریعت و طریقت کو عام کرنےاور کامل انسان بننے کی دعوت دے رہی ہے کہ آئیں اپنے ظاہر و باطن کوپاک کرکے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کریں‘‘-

 

ٹوبہ ٹیک سنگھ:                                 09-12-2023                  دارالعلوم غوثیہ عزیزیہ انوار حق باھوؒ

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

اللہ تعالیٰ کی طلب اور اس ذات سے عشق، کائنات کی ہر چیز سے افضل ہے-کیونکہ یہی آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘[13]

’’تم فرماؤ بے شک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لئے ہے ،جو رب ہےسارے جہان کا‘‘-

جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی ربوبیت کو متعارف کروایا وہیں اپنے محبوب مصطفےٰ (ﷺ) کی رحمت کو بھی عالمگیریت اور آفاقیت کے ساتھ متعارف کروایا ہے-یہ حقیقت ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) کی ذات گرامی سے جب تک انسان عقلاً، قلباً، فکراً اورنظراً اپنے آپ کو جوڑ نہیں لیتا تب تک اسے توحید کا ادراک بھی نصیب نہیں ہو سکتا-

 

اوکاڑہ:                                                    10-12-2023       

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

قرآن پاک بُنیادی طور پہ ہر زمانے کے مسلمانوں اور انسانوں کی راہنمائی و ہدایت کی کتاب ہے مگر ہم نے اِسے اپنے حال پہ نافذ کر کے نہیں دیکھا کہ قرآن ہم سے کیا چاہتا ہے -  اللہ تعالیٰ بار بار قرآن پاک میں انسان کو اپنی ذات کی جانب متوجہ فرماتے ہیں کہ انسان کسی طرح فلاح پا جائے اور کامیاب ہو جائے -  اس وقت شدیدضرورت قرآن و سنت سے اپنا تعلق کو مضبوط کرنے کی ہے کیونکہ تعلق مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے  ہم ذلیل و رسوا ہورہے ہیں-جیسا کہ علامہ اقبالؒ نے فرمایا:

وہ زمانے میں معزّز تھے مسلماں ہو کر

 

اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہو کر

اگر ہم اپنی زندگی کوقرآن و سنت کےمطابق ڈھال لیں اورقرآن کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرلیں تو ہم اپنی کھوئی ہوئی عظمت دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں- جیساکہ حضور نبی پاک(ﷺ) کا  ارشاد مبارک ہے کہ :

’’خیرکم من تعلمہ القرآن و علمہ‘‘[14]          ’’تم میں سے بہتر ہوہ ہے جوخود قرآن سیکھے اور( دوسروں کو) سکھائے‘‘-

سیکھنا چوتھا درجہ ہےاس سے پہلے تین درجے ہیں:

v     پڑھنا

v     جاننا

v     سمجھنا

پھر عمل کرنا ہے مگر!ہم پڑھنےکو عمل سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہ سیکھنا ہے-لیکن حقیقت میں قرآن سیکھنے سے مراد قرآن پاک کی ہر ہرآیت مبارکہ میں اپنے عمل کو ڈھالتے جانا ہے -

 

ساہیوال:                                      11-12-2023                              الامن گارڈن

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

اللہ تعالیٰ کی طلب اور اس ذات سے عشق، کائنات کی ہر چیز سے افضل ہے-کیونکہ یہی آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَکُمْ بُرْہَانٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ نُورًا مُّبِیْنًا‘‘[15]

اے لوگو! بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اُتارا‘‘-

حضور پاک (ﷺ) کو اللہ تعالیٰ نے کُل عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے- شجر، حجر سب حضورنبی کریم (ﷺ) کی رحمت سے مستفیض ہوتے ہیں- آقا کریم (ﷺ) نےخود حضرت جابر (رضی اللہ عنہ) سے فرمایاکہ اے جابر!اللہ تعالیٰ نے ہر چیز سے پہلے تیرے نبی کے نور کو اپنے نور سے پیدا فرمایا-گویا آقا کریم (ﷺ) تخلیق کے لحاظ سے اول اور بعثت کے لحاظ سے آخر ہیں- آپ(ﷺ)کی ذات ِ اقدس اللہ تعالیٰ کی ذات پاک تک رسائی کا ذریعہ ہے اور اولیاءکاملین نے آپ (ﷺ) کی ذات اقدس تک پہنچنے کا طریقہ شریعت مطہرہ کی پابندی اور اسم اللہ ذات کے تصور اور ذکر کو فرمایا ہے-

سچا راہ محمد (ﷺ) والا باھوؒ جیں وچ رب لبھیوے ھُو

پاکپتن:                                                    12-12-2023       

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کی ذاتِ اقدس سے اپنے تعلق اور نسبت کا اظہار کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک حکم فرمایا ہے کہ:

’’قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ ‘‘[16]

’’ اے محبوب (ﷺ)تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا‘‘-

اس آیت مقدسہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور پاک (ﷺ) کی اتباع کا حکم فرمایاہےاور حضور نبی پاک (ﷺ)  نےاپنی اتباع میں دو طریق سمجھائے ہیں-پہلے ظاہر  میں عبادت مثلاً کلمہ طیبہ،نماز، روزہ،زکوٰۃ اورحج وغیرہ اور دوسرا باطن میں ذکر اللہ- اگر عبادتِ باطنی کو ترک کر دیا جائے تو سوز اور رِقّت ختم ہو جاتے ہیں جبکہ عبادت کا مزہ ہی اِسی بات میں ہے کہ دِل کی پوری توجہ سے اللہ پاک کی عبادت کی جائے -  جب وجود سے باطنی عبادت کی لذت نکل جائے تو وجود پہ شیطان قبضہ جما لیتا ہے ، اِس لئے آج! ضرورت اس امر کی ہے کہ ظاہری عبادت کے ساتھ ساتھ قلبی ذکر بھی کیا جائے تاکہ دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب ہو-

 

بہاول نگر ، چشتیاں:                                                    13-12-2023       

صدارت: عکس سلطان الفقرؒ حضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں:

محبّت ہی سے پائی ہے شفا بیمار قوموں نے

 

کِیا ہے اپنے بختِ خُفتہ کو بیدار قوموں نے

اولیاء کاملینؒ نے محبت کا درس دیا اور محبت سے دلوں کو فتح کیا-اللہ پاک کے دین کو محبت کے ذریعے اور بوقت ضرورت شمشیر کے ذریعے پھیلایا-اولیاء اللہ نے واضح کیا کہ قرآن و احادیث کی تعلیمات قال یا ماضی کیلئے نہیں بلکہ حال کیلئے بھی ہیں-قرآن  کریم قیامت تک آنے والے انسان کیلئے ہدایت کا ذریعہ ہے-قرآن مجید نے انسان کے ظاہر اور باطن کو اپنا موضوع بنایا ہے- اولیاء اللہ نے قرآن  مجید سے ہی اخذ کرکے بیان کیا ہے کہ اصل انسان روح ہے-انسان کا جسم، اس کا لباس ہے اور روح اس کی نوری صورت ہے-جب مسلمان اپنا ظاہر باطن پاک کرکے روح کو بیدار کرلیں گے، روحانی طاقت کے حقدار ٹھہریں گے اور من حیث القوم ایک ہوجائیں گے تبھی وہ اپناکھویا ہوا مقام حاصل کرپائیں گے-لیکن اس کا آغاز خود سے ہوگا اور خود میں نفس کی نفی کرکے قلب کی پاکیزگی اور روح کی بیداری کرنا مقصود ہے-

 

 راجن پور:                                                 19-12-2023                              اسٹیڈیم گراؤنڈ

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بارہا مقامات پہ ذکر کرنے کی تلقین فرمائی ہے-ارشاد باری تعالیٰ ہے:

یٰٓاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا ‘‘[17]        ’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو‘‘-

اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کی ایک نشانی یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ وہ اللہ ذکر کرتے ہیں-ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُہُم بِذِکْرِ اللّٰہِ ط اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ‘‘[18]

 

’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں ، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے‘‘-

حضرت سلطان باھوؒ نے اسی قلبی ذکر کے متعلق فرمایا:

الف: اَللہ چَنْبے دِی بُوٹی میرے مَن وِچ مُرشد لَائی ھو
اَندر بُوٹی مُشک مَچایا جَاں پھُلّاں تے آئی ھو

 

نَفی اَثبات دَا پَانی مِلیس ہَر رَگے ہَر جَائی ھو
جِیوے مُرشِد کامِل باھوؒ جَیں نَاں بُوٹی لائی ھو

اصلاحی جماعت کی یہی دعوت ہےکہ شریعت مطہرہ کی پابندی کے ساتھ ساتھ اسم اللہ ذات کا ذکر اور تصور کر کے مقصدِ حیات کو حاصل کریں-

 

مظفر گڑھ:                                     20-12-2023                              ڈیرہ حق باھو 

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

’’ دورِ حاضر میں زوال سے نکلنے کا واحد راستہ قرآن و سُنّت پر عمل ہے-جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’ھُدًیْ لِّلنَّاسِ‘‘ [19]          ’’(قرآن) پوری انسانیت کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے‘‘-

مزید حدیث پاک میں رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:

’’خَیْرُ کُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ‘‘ [20]        ’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن سیکھے اور سکھائے‘‘-

قرآن پاک کو سیکھنے کے لئے سب سے اہم تین درجے یہ ہیں:

1-قرآن پاک کو پڑھنا

2-قرآن پاک کے معانی جاننا

3-قرآن پاک کے مفہوم ومطالب کو سمجھنا

اس کے بعد قرآن کریم پر عمل ہے جس کو ہم نے ترک کر دیا اور زوال پذیرہوگئے- اس لئے ہم قرآن و حدیث پر عمل کر کے ہی اپنے ظاہر و باطن کی کامیابی حاصل کرسکتےہیں-

 

بہاولپور:                                       21-12-2023                   

صدارت: عکس سلطان الفقرحضرت حاجی سلطان محمد بہادر عزیز صاحب

خطاب: الحاج محمد نواز القادری

اللہ رب العزت کا لاکھ لاکھ شکر ہےکہ اس نے اس کائنات ارضی میں انسان کو تمام مخلوقات کے اوپر شرف و بزرگی عطا کر کے اسے خلافت و کرامت کا تاج پہنایا-جہاں پر انسانیت کو شرف سے نوازا گیا وہیں اس کے اوپر ذمہ داریاں بھی عائد کیں جن کو نبھانا اور عملی جامہ پہنانا انسانیت کا عظیم فریضہ ہے، جن کا تذکرہ قرآن مجید میں فرمایا:

’’وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ‘‘[21]               ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا‘‘-

آج دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنے فریضہ کو اداکرہے ہیں؟ یا ہم نے کبھی اپنےفریضہ کو ادا کرنے کی کوشش کی؟ اگر ہم اپنے وجود میں غور کریں اور اس کے انعامات وکرامات کو دیکھیں تو وہ اس قدر لطیف ہیں کہ کوئی چیز بھی ان کا متبادل نہیں ہو سکتی اور صرف انہیں کا شکر بجالانا چاہیں تو بجا نہیں لا سکتے تو اس کی بقیہ چیزوں کا شکر کیسے بجا لاسکتے ہیں!-اللہ تعالیٰ کے شکر کو بجا لانے کے لئے صوفیاء کرام نے ایک طریق بتایا ہےکہ اے انسان! تم اپنی سانسوں کو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں لگا کر اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو‘‘-

(جاری ہے)


[1](الذاریات:56)

[2](الشعراء: 88-89)

[3](آل عمران: 110)

[4](الاسراء:70)

[5](الحجرات:13)

[6](الرعد:11)

[7](آلِ عمران:164)

[8](الملک:2)

[9](الذاریات:50)

[10](الانفال:45)

[11](بخاری شریف)

[12](الجمعہ:10)

[13](الانعام:162)

[14](صحیح بخاری)

[15](النساء:174)

[16](العمران:31)

[17](الاحزاب:41)

[18](الرعد:128)

[19](العمران:4)

[20](صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن)

[21](الذاریات:56)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر