تقریبِ حلف برداری دیوان آف جوناگڑھ : مختصر رپورٹ

تقریبِ حلف برداری دیوان آف جوناگڑھ : مختصر رپورٹ

تقریبِ حلف برداری دیوان آف جوناگڑھ : مختصر رپورٹ

مصنف: ادارہ جنوری 2021

پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد 562  ایسی ریاستیں تھیں جنہیں یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کریں یا ہندوستان کے ساتھ یا پھر علیحدہ ریاست بن جائیں- کئی ریاستوں نے پاکستان سے الحاق کیا مگر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد وہ ریاستیں آج تک پاکستان سے دوبارہ ملنے کے لئےکسی مردِ مجاہد کی راہیں تک رہی ہیں- انہی ریاست ہائے ہند میں سے ایک ریاست، ریاستِ جوناگڑھ ہے-

تقسیمِ ہند کے وقت ریاست جوناگڑھ ہندوستان کی مسلمان ریاستوں میں دوسری امیر ترین ریاست تھی جو کہ معاشی لحاظ سے 'اکنامک حب' تھی- جونا گڑھ بحیرہ عرب کے راستے سےچند سو کلو میٹر کے فاصلے پر پاکستان سے جا ملتا ہے- نواب مہابت خانجی صاحب جو تقسیمِ ہند کے وقت جونا گڑھ کے نواب تھے، قائد اعظم محمد علی جناح کے دیرینہ ساتھیوں میں سے تھے اور قائد اعظم انہیں اپنا دایاں بازو فرمایا کرتے تھے- نواب صاحب نے پاکستان سے الحاق کیا تھا لیکن الحاق کے بعد بھارتی فوج نے ریاست جوناگڑھ پر غاصبانہ قبضہ کر لیا اور نواب صاحب کو اپنے خاندان اور احباب کے ساتھ پاکستان آنا پڑا-

نواب مہابت خانجی کے پوتے نواب محمد جہانگیر خانجی کی پوری زندگی اسی تگ و دو میں صرف ہوئی ہے کہ وہ قانونی طریقے سے جوناگڑھ کو اپنے دادا کے خواب کے مطابق پاکستان کا عملی حصہ بنا سکیں - اسی ضمن میں نواب آف جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے مسئلہ جوناگڑھ پر عمیق نظر رکھنے والے اور آزادی جوناگڑھ کے لیےان کے شانہ بشانہ کوشاں صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب آف دربار حضرت سلطان باھوؒ کو جوناگڑھ کا ’’دیوان‘‘ بنانے کا اعلان کیا- واضح رہے کہ جوناگڑھ ریاست کے قوانین کے مطابق ’’دیوان‘‘ وزیر اعظم کے عہدے کو کہتے ہیں-

جوناگڑھ کے دیوان / وزیرِ اعظم کی تقریب حلف برداری 10 دسمبر 2020ء کو جوناگڑھ ہاؤس کراچی، پاکستان میں منعقد کی گئی- جس میں جوناگڑھ کے گیارہویں نواب، نواب محمد جہانگیر خانجی کے علاوہ جوناگڑھ ریاست کی اسٹیٹ کونسل کے ممبران سمیت پاکستان کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی- نواب آف جوناگڑھ کی خصوصی دعوت پر اصلاحی جماعت کے سربراہ خانوادہ حضرت سخی سلطان باھُو حضرت سلطان محمد علی صاحب نے بھی شرکت کی جبکہ تقریب میں ولی عہد ریاست جوناگڑھ نوابزادہ علی مرتضیٰ خانجی بھی موجود تھے-

جوناگڑھ ریاست کے دیوان سے نواب آف جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی نے باقاعدہ حلف لیا اور اس موقع پر جناب سلطان احمد علی صاحب کو جوناگڑھ ریاست کی روایتی دستار پہنائی اور انہیں تعیناتی کا شاہی فرمان بھی دیا گیا- تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواب محمد جہانگیر خانجی نے کہا کہ ہمارے دادا نواب مہابت خانجی نے 1947ء میں پاکستان سے باقاعدہ الحاق کر کے جوناگڑھ ریاست کی تمام سرکاری عمارتوں پر پاکستانی پرچم لہراکر اس بات کا اعلان کیا تھا کہ جوناگڑھ ریاست اب پاکستان کا حصہ ہے- انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ حکومتِ پاکستان جوناگڑھ ریاست کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کیلئے سفارتی جدوجہد کے ساتھ اب عملی جدوجہد بھی کرے گی- آپ نے مودی کو للکارتے ہوئے کہا کہ مودی سن لو! جوناگڑھ کل بھی پاکستان تھا، جوناگڑھ آج بھی پاکستان ہے اور مستقبل میں بھی جوناگڑھ پاکستان کا حصہ ہوگا-ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں-انہوں نے مزید کہا کہ جونا گڑھ کا مسئلہ صرف جونا گڑھ کی حدتک محدود نہیں ہے بلکہ یہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے اس لیے تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں - نواب جہانگیر خانجی نے پاکستان کے پولیٹکل نقشے میں جوناگڑھ ریاست کو شامل کرنے پہ حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیااور ساتھ ہی ریاست جوناگڑھ میں اپنی عوام کو نوجوان باصلاحیت ہونے کے ساتھ ریاست جوناگڑھ کے ساتھ محبت کرنے والے نئے دیوان سلطان احمد علی کو مبارکباد پیش کی-

اس موقع پر حلف لینے کے بعد صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا کہ جوناگڑھ پاکستان ہے- یہ ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک مقصد ہے جس کی تکمیل کیلئے ہمیں بھر پور جد و جہد کی ضرورت ہے ؛ اور تمام بین الاقوامی فورم بشمول اقوام ِ متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے عالمی اداروں کے سامنے اپنے مقدمے کو مزید بہتر انداز میں پیش کرکے بھارت کا قبضہ جونا گڑھ ریاست سے ختم کرانے میں اپنا کردار نبھانے کی ضرورت ہے- انہوں نے اس موقعے پر ریاست جوناگڑھ کی عوام بشمول مسلمان ،ہندو ،عیسائی اور سکھ برادری سے اپیل کی کہ وہ اپنی ریاست کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور بھارتی غاصب ریاست سے اپنی ریاست کو آزاد کرانے کے لئے ہماری عملی جدوجہد کا حصہ بنیں-

تقریبِ حلف برداری میں نوابزادہ علی مرتضیٰ خانجی (ولیٔ عہد) نے نوابین کی تین سو سالہ جد و جہد پہ روشنی ڈالی ، جبکہ بشیر محمد منشی نے ریاست جونا گڑھ میں تعینات ہونے والے دیوان صاحبان کی تاریخ پہ روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ریاست جونا گڑھ کے دیوان ہمیشہ قابل اور معروف لوگ رہے ہیں-ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے بھی بہت سے دیوان رہے ہیں-کوئی دیوان ایسا نہ تھا جنہیں بڑے بڑے اعزازات نہ ملے ہوں، ہندؤں کو رائے بہادر کے ٹائیٹل جبکہ مسلمانوں کو خان بہادر کے ٹائیٹل ملے ہوتے تھے کئی دیوان صاحبان کو ’’سر‘‘ کا خطاب بھی تھا، جن میں ایک سر شاہنواز بھٹو تھے-یہ بھی تاریخی بات ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو خود بھی چھ ماہ تک ریاست جونا گڑھ کے قائم مقام دیوان رہے ہیں -

تقریبِ حلف برداری میں فیصل عزیز (پریزیڈنٹ بول ٹی وی)، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب (سابق فیڈرل منسٹر آف پٹرولیم چیئرمین المصطفی ویلفیئر ٹرسٹ) ، سنی تحریک کے سربراہ علامہ بلال سلیم قادری ، فیروز صدیقی (چیئرمین جوناگڑھ لائرز فورم)،عبدالعزیز عرب (جنرل سیکرٹری آل پاکستان جونا گڑھ اسٹیٹ مسلم فیڈریشن)، ریحان ہاشمی (سابق رکن قومی اسمبلی)،عبدالغنی سلیمان (سینئر وائس پریزیڈنٹ آل پاکستان میمن فیڈریشن) ، انجینئر اقبال قریشی (صدر روٹری کلب پاکستان) اور پارسی کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے جناب رونی پٹیل نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا-جبکہ معین خان (نائب دیوان جوناگڑھ)، عقیل خان اے ڈی سی ، عادل ابراہیم، محمود خان، طارق رنگون والا، کرنل رضوان، ڈاکٹر جاوید عزیز، پروفیسر رخسار احمد، عارف پنجوانی، زوہیب طاہر، شعیب جٹ، معروف اداکار فیروز خان و دیگر نے بھی شرکت کی-میڈیا نمائندگان کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی - تقریب کے دوران کووڈ ’’ایس او اپیز‘‘ پہ مکمل عمل در آمد کیا گیا اور تقریب کو مختصر رکھا گیا -

تقریبِ حلف برداری کے بعد صاحبزادہ سلطان احمد علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئیٹ کیا، جس کے بعد ’’#جوناگڑھ کاوزیراعظم‘‘ اور ’’#جوناگڑھ ہےپاکستان‘‘ کے نام سے ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بنے رہے-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر