اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

وَمِنْ اٰیٰـتِہٖ یُرِیْکُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّیُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَیُحْیٖی بِہِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَاط (الروم:۲۴۴)’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور اُمید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے (بارش کا) پانی اتارتا ہے پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد زندہ و شاداب کر دیتا ہے-‘‘

 رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ ایک نوجوان کے پاس اس کی مرض الموت کے وقت تشریف لائے اور فرمایا کیا محسوس کرتے ہو؟ اس نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ مجھے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی اُمید  ہے اور گناہوں کا خوف بھی ہے- رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس حالت میں کسی بندہ کے دل میں یہ دونوں جمع نہیں ہوتیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کی اُمیدکو پورا کردیتا ہے اور خوف سے امن دے دیتا ہے- (سنن ابن ماجہ )

 فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں -: ’’اولیا ٔ اللہ خوفِ الٰہی کے باعث مقامِ علییّن تک پہنچ جاتے ہیں ‘‘- خوف کا اُمید پر غالب آنا ہی بہتر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بشریت کی بنا پر دھوکا کھا جائے اور کسی ایسی وجہ سے اُس کا راستہ منقطع ہو جائے -جب تک اُس کی صحت اچھی رہے خوف کواُمیدپر غالب رکھے اور جب بیمار ہو جائے تواُمید کو خوف پر غالب رکھے - حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کا فرمان ہے -:’’اگر مومن کے خوف اوراُس کی اُمید کو تولا جائے تو وزن میں برابر نکلیں گے لیکن بوقت ِنزع اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اُس کی اُمید خوف پر غالب آ جاتی ہے ‘‘- حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مزید فرمان ہے -: ’’تم میں سے جب کوئی مرے تو اِس حالت میں مرے کہ اُس کا گمان اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا ہو اور وہ اُس کی آیاتِ رحمت مثلاً: ’’اور میری رحمت ہر چیز کو محیط ہے -‘‘ اور ’’ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی -‘‘ اور ’’بے شک اللہ تمام مہر بانوں سے بڑا مہر بان ہے -‘‘ میں غور و فکر کر رہا ہو‘‘- (سرالاسرار:۲۱۷)

 فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

رات اندھیری کالی دے وچ عشق چراغ جلانْدا ھو

جیندی سِک توں دل چانیوے توڑیں نہیں آواز سنانْدا ھو

اوجھڑ جھل تے مارو بیلے اِتھے دم دم خوف شیہانْدا ھو

تھل جل جنگل گئے جھگیندے باھوؒ کامل نینہہ جنہانْدا ھو

 فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد ، تنظیم

’’ہمیں امید اور دعا کرنی چاہیے کہ وہ دن دور نہ ہو جو ایسا عالمی امن و امان لے آئے جس میں کسی قوم کیلئے دوسری قوم پر حکمرانی اور اس کا استحصال کرنا ممکن نہ رہے بلکہ ہر قوم اپنے پورے قد کاٹھ کے مطابق ابھرے اور اسے آزاد اور خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنی ترقی، نشوونما کیلئے مساوی حقوق اور مواقع میسر ہوں -‘‘ (دی ڈان، ۱۲ اکتوبو ۱۹۴۲ء) 

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ: 

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں

نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں

نہ ہو نَو مید، نَو میدی زوالِ علم و عرفاں ہے

اُمیدِ مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر