اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

وَ اَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللہِ وَعَدُوَّکُمْ وَاٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْج لَا تَعْلَمُوْنَھُمْط اَللہُ یَعْلَمُھُمْ

’’اور (اے مسلمانو!) ان کے (مقابلے کے) لیے تم سے جس قدر ہو سکے (ہتھیاروں اور آلاتِ جنگ کی) قوت مہیا کر رکھو اور بندھے ہوئے گھوڑوں کی (کھیپ بھی) اس (دفاعی تیاری) سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو ڈراتے رہو اور ان کے سوا دوسروں کو بھی جن (کی چھپی دشمنی) کو تم نہیں جانتے، اللہ انہیں جانتا ہے ‘‘-(الانفال:60)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت ثوبان (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: میری امت میں سے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ سے محفوظ رکھا ہے-ایک وہ گروہ جو ہند پر حملہ کرے گا اور دوسرا وہ گروہ ہے جو حضرت عیسیٰ بن مریم (علیھم السلام)کے ساتھ ہوگا ‘‘- (السنن للنسائی ،باب: غَزْوَةُ الْهِنْدِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

رسول اللہ (ﷺ)نے ارشادفرمایا:جس شخص کے دو دن برابر ہوں (کہ روحانی طور پہ ترقی نہیں کر سکا جس پر کل تھا آج اسی پر ہے)تو وہ نقصان میں ہے اورجس کا گزرا ہوا دن آج سے بہتر رہا وہ بد نصیب ہے-اے صاحبزادہ!تجھ سے کچھ نہیں ہو سکتا اور تیرے کئے بغیر چارہ بھی نہیں-پس تو کوشش کر مدد کرنا اللہ عزوجل کا کام ہے-اس سمندر(دنیا) میں جس میں تو ہے ہاتھ پاؤں ضرور ہلا،موجیں تجھے اٹھا کر اور پلٹے دے دلا کر کنارہ تک لے ہی آئیں گی-تیرا کام دعا کرنا ہے اور قبول کرنا اس کا کام-تیرا کام سعی کرنا ہے اور توفیق دینا اس کا کام-تیرا کام (خواہش نفس)چھوڑنا ہے اور بچائے رکھنا اس کا کام -تواس کی طلب میں سچابن جا-یقیناًوہ تجھ کو اپنے قرب کا دروازہ دکھلا دے گا-تو دیکھے گاکہ اس کی رحمت کا ہاتھ تیری طرف دراز ہو گیا ہے، اس کا لطف و کرم اور اس کی محبت تیری مشتاق بنی ہوئی ہے اوریہی اہل اللہ کی غایت مقصود ہے ‘‘- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

مال تے جان سب خرچ کراہاں کریئے خرید فقیری ھو
فَقر کَنوں ربّ حاصل ہو وے کیوں کریئے دِلگیری ھو
دُنیا کارَن دِین ونجاون کُوڑی شیخی پِیری ھو
تَرک دُنیاں تھیں قَادری کیتی باھوؒ شاہِ میراں دِی مِیری ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

مَیں برادر مسلم ممالک کو دوستی اور خیر سگالی کا پیغام پیش کرتا ہوں، ہم سب فی الوقت ایک پرخطر دور سے گزر رہے ہیں،ہمیں مل کر ہر قسم کی عالمی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کرنا ہوگا- صرف ایک متحدہ صف بندی کے ذریعے ہم اقوامِ عالم کے ایوانوں میں اپنی آواز کو مؤثر بنا سکتے ہیں‘‘-(عید پر پیغام، 7 اگست 1948ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

دلیلِ صبح روشن ہے ستاروں کی تُنک تابی
اُفق سے آفتاب اُبھرا، گیا دورِ گِراں خوابی
عروقِ مردہ مشرق میں خون زندگی دوڑا
سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینا و فارابی (بانگِ درا) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر