ابیات باھوؒ

ابیات باھوؒ

سَے روزے سَے نَفل نَمازاں سَے سَجدے کر کر تھَکّے ھو
سَے واری مکّے حج گزارن دِل دی دوڑ نہ مُکّے ھو
چِلّے چلیئے جنگل بھونا اِس گل تھیں نہ پکّے ھو
سبھے مطلب حاصِل ہوندے باھوؒ جَد پِیر نَظر اِک تَکّے ھو

Kept hundreds of fasts, supererogatory prayer and hundreds of prostration Hoo

Performed hundred of pilgrimage to Makka but hearts desires not in satiation Hoo

Observed solitude and roamed jungles but unable to achieve perfection Hoo

Entire objectives are achieved Bahoo when Murshid glances on single occasion Hoo

Sai rozay sai nafal namaza’N sai sajday kar kar thakkay Hoo

Sai wari makkay Hajj guzaran dill di do’R na mukkay Hoo

Chillay challiye jangal bhona is gall thi’N na pakkay Hoo

Sabhay matlab Hasil honday Bahoo jad pir nazar ek takkay Hoo

تشریح :-

باھُو! مرد مان را شد جمالش خلوتش گوشہ نشین

 

از چہل چِلّہ بہتر است یک نظر مرشد عین بین[1]

’’اے باھُو! مردانِ خدا ہر وقت جمالِ الٰہی کی دید میں غرق رہتے ہیں لہٰذا خلوت و گوشہ نشینی کے چالیس چلوں سے صاحب ِدید مرد مرشد کی ایک ہی نگاہ کافی ہے‘‘-

’’عبادت سرمایۂ اِیمان و سعادت ہے اور بالیقین تقویٰ با اِرادت ہے‘‘-[2]لیکن یاد رہے اللہ تعالیٰ کا قرب و وصال خواہشات نفسانیہ کو ختم کر کے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جیساکہ فرمایا(اگر اللہ تعالیٰ کے قرب کا طالب ہے تو ) ’’دَعْ نَفْسَکَ وَتَعَالَ‘‘[3]،( اپنے نفس کو چھوڑ دے اورآجا(یعنی اللہ تعالیٰ کو پا لے)- (لیکن یادرہے)چار نفس ہیں یعنی نفس ِامارہ ، نفس ِملہمہ، نفس ِلوامہ اور نفس ِمطمئنہ[4]- اگراللہ تعالیٰ کا فضل اور نگاہ ِ مرشدِ کامل شامل ِ حال نہ ہوتو انسان کئی دفعہ عبادت کے باوجود اوربعض اوقات عبادت کی وجہ سے ہی(ریا کاری وغیرہ میں مبتلا ہوکر)نفس کا کھلونا بن جاتا ہے- جیساکہ سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ)فرماتے ہیں :

’’جان لے کہ آدمی کے وجود میں 173000 زنّار پائے جاتے ہیں جن میں سے بعض زناّر کفر و شرک کے ہیں، بعض نفاق کے ہیں، بعض عجب کے ہیں، بعض شراب نوشی کے ہیں، بعض ریا کے ہیں، بعض حرص کے ہیں، بعض طمع کے ہیں اور بعض حرام خوری کے ہیں- یہ زنّار ذکر فکر ، مراقبہ مکاشفہ، محاسبہ محاربہ، تلاوت ِقرآن، مطالعہ و تحصیلِ علمِ مسائل ِفقہ و تفسیر و حدیث، چِلّہ کشی و خلوت نشینی، ادائیگی ٔ حج و زکوٰۃ اور جملہ بدنی اعمال سے ہرگز نہیں ٹوٹتے- انسان ہرگز طالب ِصادق صاحب ِتصدیق مومن مسلمانِ حقیقی ہرگز نہیں ہو سکتا جب تک کہ اُسے صاحب ِنظر مرشد ِکامل کی توجّہ حاصل نہ ہویا باطن میں حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام سے یقین و اعتبار کا ارشاد حاصل نہ ہو یا وہ اسم اللہ ذات سے مشقِ وجودیہ مرقوم نہ کرے کہ مشقِ وجودیہ سے وجود میں قربِ حضور اور انوار ِدیدار کی تجلی کا ظہور ہوتا ہے‘‘-[5]

انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی تخلیق کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے اس کی معرفت و پہچان حاصل کرنا ہے جس کے لیے دل کا تزکیہ و تصفیہ نہایت ضروری ہے اور اس کا ایک بہت بڑا ذریعہ نگاہِ مرد کامل ہے کیونکہ اس نگاہ میں اللہ تعالیٰ کے نور مبارک کی سمائی ہوتی ہے جیسا کہ رسول اللہ (ﷺ)کافرمان مبارک ہے:

’’مومن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ اللہ پاک کے نور سے دیکھتا ہے‘‘-[6]

سلطان العارفین (قدس اللہ سرّہٗ)نے اپنی تعلیمات میں مختلف مقامات پہ نگاہ پاک کا ذکر خیر فرمایا ہے جیسا کہ آپ (قدس اللہ سرّہٗ)فرماتے ہیں :

ہر کرا شد از مربّی التفات

 

بی حجاب و غرق فی اللہ شد نجات[7]

’’جس پر مرشد ِکامل نگاہ ِ التفات کر دے اُس کے حجابات ختم ہو جاتے ہیں اور وہ غرق فنا فی اللہ ہو کر نجات پا جاتا ہے‘‘-

’’دنیا بھر کے سیم و زر سے صرف ایک نگاہ ِنبوی (ﷺ) بہتر ہے‘‘-[8]

’’جان لے کہ ہزار ہا مرشد ِخام سے مرشد ِکامل کی ایک نگاہ بہتر ہے کہ وہ مجلس ِمحمدی (ﷺ)میں پہنچاتی ہے ‘‘-[9]

’’کوئی تمام عمر ریاضت کرتے کرتے سوکھ کر بال کی طرح باریک ہوجائے یا کثرتِ عبادت سے اپنی پیٹھ کبڑی کر بیٹھے، اِس تمام رنج و محنت کا کوئی فائدہ نہیں-ہزاراں  ہزار ریاضتوں سے مرشد ِکامل کی ایک بار کی توجہ بدرجہا بہتر ہے‘‘-[10]

’’نگاہِ مرشد سے طالب اللہ کے وجود میں ایسا نور بھرتا ہے کہ اُس کی تاثیر سے ماسویٰ اللہ ہر خواہش اُس کے وجود سے نکل جاتی ہے اور باطن میں یک دم مشاہدۂ حقیقی اور لذتِ تحقیقی اُس پر کھل جاتی ہے - اُس کے سامنے سے حجاب اُٹھ جاتا ہے اور اُس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ باقی نہیں رہتا اور اُسے دائمی استغراق حاصل ہو جاتا ہے - یہ ہے مرشد ِکامل کی نگاہِ کمال ‘‘- [11]

بیت:’’ میرے لئے میرے مرشد ِکامل کی نیم نگاہ ہی بہتر ہے ہر اُس عبادت و کرامت سے کہ جس کی بدولت تُو ہوا میں اُڑتا پھرتا ہے ‘‘-[12]


[1](عین الفقر)

[2](محک الفقر کلاں)

[3](ایضاً)

[4](ایضاً)

[5](عقل بیدار)

[6](سنن الترمذی، کتاب تفسیر القرآن)

[7](محک الفقر کلاں)

[8](ایضاً)

[9](عقل بیدار)

[10](اسرار القادری)

[11]( مجالسۃ النبی(ﷺ)خورد)

[12](محک الفقر کلاں)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر