نبوت کے جھوٹے دعویدار اور ان کا انجام

نبوت کے جھوٹے دعویدار اور ان کا انجام

نبوت کے جھوٹے دعویدار اور ان کا انجام

مصنف: مفتی محمد اسماعیل خان نیازی اکتوبر 2021

فتح ِ باب ِ نبوت پہ بے حد درود
ختم ِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

یہ شعر دراصل حضور نبی کریم(ﷺ)کے اس فرمان مبارک ’’اِنَّمَا بُعِثْتُ فَاتِحًاوَ خَاتِمًا‘‘،’’مجھے دریائےرحمت کھولنے اور سلسلہ نبوت و رسالت کو ختم کرنے کیلئے مبعوث فرمایا گیا-(بحوالہ مصنف عبدالرزاق)کی ترجمانی ہے-

حضرت انس بن مالک ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور نبی کریم(ﷺ) نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِى وَلاَ نَبِىَّ‘‘

’’ اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی‘‘-

یہ ایک فرمان ِ مصطفٰے (ﷺ) کو نقل کرنے کی سعادت حاصل کی ہے حالانکہ ا س جیسے کئی مقاما ت پہ تاجدارِ کائنات، خاتم الانبیاء ،شافع روزِ جزا حضور احمد مجتبیٰ (ﷺ)کی ختم نبوت پہ دلالت کرنے والی سینکڑوں احادیث مبارکہ اور قرآن مجیدکی آیات مبارکہ موجود ہیں جس کی روشنی میں علماء ومحققین نے ختم نبوت پہ کئی جامع اور مستند کُتب لکھیں اورتقریباً ہر محدث اور مفسر نے اپنی اپنی تصنیف میں ختم نبوت کے باب کو اہم باب کے طور پر شامل فرمایا -اتنی صریح نصوص کی وجہ سے ہی علامہ تفتازانی ؒ فرماتے ہیں:

’’حضور نبی کریم (ﷺ) کا کلام (حدیث مبارک)اور کلام الہیہ (قرآن مجید)جوآپ (ﷺ) پہ نازل ہوا اس با ت پہ دلالت کرتا ہے کہ آپ (ﷺ) نے سلسلہ نبوت کو ختم فرمادیاہے اور آپ (ﷺ)کائناتِ انسانی بلکہ تمام جن و انس کی طرف (رسول (ﷺ) بن کر) مبعوث ہوئے ہیں-قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ آپ (ﷺ) آخری نبی ہیں ‘‘-[1]

لیکن اس کے باوجو د ختم نبوت کے بارے میں مشکوک رویہ، سوچ اور عمل بظاہر سمجھ سے بالاتر غضبِ الٰہی کو دعوت دینے کے عین مترادف ہے-ان کے انجام کے بارے میں علامہ ابن کثیرؒ رقم طراز ہیں:

’’اللہ عزوجل نے قرآن میں اور سید ی رسول اللہ (ﷺ) نے متواتر احادیث مبارکہ میں صاف طور پر بتادیا کہ آپ (ﷺ) کے بعد کوئی نبی نہیں تاکہ لوگوں پہ عیاں ہوجائے کہ آپ (ﷺ) کے بعد نبوت و رسالت کا دعویٰ کرنے والا شخص جھوٹا، افتراء پرداز، دجال، دھوکہ باز، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے اگرچہ شعبدہ بازی، جادو اور طلسمات کے ذریعے بڑے بڑے حیران کن کرتب، کمالات اور نیرنگیاں دکھائے-لیکن اصحاب ِ عقول جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ فریب اور گمراہی ہے جیسا کہ اسود عنسی نے یمن اور مسیلمہ کذاب نے یمامہ میں نبوت کا دعویٰ کیاجن کے فاسد احوال اور جھوٹے اقوال سے ہر ذی فہم اور ہر ذی عقل پہ واضح ہوگیا ہے کہ وہ جھوٹے اور گمراہ ہیں -ان پر اللہ پا ک کی لعنت ہوقیامت تک ہر مدعی نبوت کا یہی حال ہوگا‘‘-[2]

درحقیقت اس خطرے کے بارے میں حضور نبی رحمت (ﷺ)نے پہلے ہی آگاہ فرمادیا تھا-جیساکہ آپ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:

’’عنقریب میری امت میں تیس (30) اشخاص کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک کذاب کو گمان ہوگا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا‘‘- [3]

بد بخت جھوٹے مدعیانِ نبوت اور ان کا عبرت ناک انجام :

دو بدبخت(مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی) ایسے تھے، جنہوں نے حضور نبی کریم (ﷺ) کے دور مبارک میں دعوٰی نبوت کیا - جیساکہ ’’بخاری شریف ‘‘میں ہے :

’’حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور رسالت مآب (ﷺ) کے دور مبارک میں مسیلمہ کذاب آکر کہنے لگا اگر محمد (ﷺ) مجھے اپنا (معاذ اللہ) جانشین مقرر کر دیں تو میں ان کی پیروی کرنے کے لئے تیار ہوں اور اپنی قوم کے بہت سے آدمی لے آیا پس سیدی رسول اﷲ (ﷺ) اس کی طرف تشریف لے گئے اور آپ (ﷺ) کے ساتھ حضرت ثابت بن قیسؓ تھے اور رسول اﷲ (ﷺ) کے دست اقدس میں شاخ کا ایک ٹکڑا تھا حتیٰ کہ آپ (ﷺ) مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کے پاس پہنچے اور ارشاد فرمایا: اگر تم مجھ سے اس شاخ کے ٹکڑے کا بھی سوال کرو گے تو میں تم کو یہ نہیں دوں گا(خلافت نبوت میں حصہ تو دور کی بات ہے)تیرے متعلق جو اللہ پاک کی تقدیر ہے تو اس سے نہیں بھا گ سکتا اگر تو نے (اسلام سے) پیٹھ پھیری، تو اﷲ عزوجل تمہیں تباہ و برباد کر دے گا اور بے شک میں تمہیں وہی کچھ دیکھ رہا ہوں جو خواب میں دکھایا گیا تھا -[4]

جوخواب کا ذکر مبارک ہے اس کی تفصیل صحیح بخاری میں یہ ہے :

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ سیدی رسول اﷲ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:  جس وقت میں سویا ہوا تھا کہ میں نے(خواب میں ) اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، تو مجھے ان دونوں کی وجہ سے فکر لاحق ہوئی، تو خواب میں میری طرف یہ وحی فرمائی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں، پس میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں (کنگن) اڑ گئے -پس میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ میرے بعد دو جھوٹوں کا ظہور ہوگا، ان میں سے ایک عنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا رہنے والا مسیلمہ کذاب ہے-[5]

مسیلمہ کذاب ملعون کو نتائج کی پروا کئے بغیر سید نا ابوبکر صدیقؓ نے واصل ِجہنم فرمایا- اس کے بارے میں شارحِ بخاری علامہ غلام رسول سعیدیؒ  فرماتے ہیں:

’’یہ (بدبخت)9ھ میں مدینہ منورہ آیا یہ وفود کے آنے کا سال تھا-امام ابن اسحاقؓ نے فرمایا :جب یہ وفد سیدی رسول اللہ (ﷺ) کی بارگاہِ اقدس میں گیاجس میں مسیلمہ کذاب بھی تھا اور جب یہ واپس یمامہ گیا تو مسیلمہ کذاب (لعنۃ اللہ علیہ) مرتد ہو گیا اور نبوت کا دعوٰی کیا، اس کو یمامہ میں حضرت وحشیؓ نے قتل کیا تھا،جس وقت اس کو قتل کیاگیا،اس کی عمر 150 سال تھی-

اسود عنسی کے بارے میں شارحِ بخاری علامہ غلام رسول سعیدیؒ فرماتے ہیں:

 اس کا نام الاسود الصنعانی ہے،اس کو ایک صحابی رسول (ﷺ)حضرت فیروز دیلمیؓ نے صنعا ء میں قتل کیا -یہ سیدی رسول اللہ کی حیات مبارک کا واقعہ ہے اس وقت آپ (ﷺ) کی طبیعت مبارک ناساز تھی اور اسی میں آپ (ﷺ) کا وصال مبارک بھی ہوا،حضور نبی کریم (ﷺ) نے اپنے صحابہ کرامؓ کو اس کے قتل کی بشارت عطافرمائی تھی‘‘- [6]

اب ذیل میں حضوررسالت مآب (ﷺ) کی بعثت اور آپ (ﷺ) کے تشریف لانے کے بعد جنہوں نے دعوٰی نبوت کی ناپاک جسارت کی ان کے بارے میں کتب احادیث اور دیگر مستند کتب سے اخذ کرکے انتہائی اختصار کے ساتھ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں -

حارث بن سعید کذاب دمشقی نے عبد الملک بن مروان کے دور میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا -خلیفہ عبد الملک مروان کے حکم پر ہی اسے قتل کرکے سولی پہ چڑھادیا گیا-

119ھ میں مغیرہ بن سعید عجلی نے او ر بیان بن سمعان تمیمی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا -خلیفہ ہشام بن عبد الملک کے دور میں امیر عراق خالد بن عبد اﷲ قسری نے انہیں قتل کر کے سولی پہ لٹکایا اور بعد میں لاشوں کو گڑھے میں ڈال کر جلوا دیا-

ابومنصور عجلی نے دعوی ٰ نبوت کرکے ثبوت کے طور پہ (قادیانی ملعون کی طرح ) قرآن مجید کی آیات مبارکہ کی من مانی تاویلات کیں تو عراق کے حکمران یوسف بن عمر ثقفی نے اسے گرفتار کرکے پھانسی پہ لٹکادیا-

بہا فرید نیشا پوری نبوت کا جھوٹا دعویدار تھا ،عبد اﷲ بن شعبہ ؒنے اسے گرفتار کر کے ابو مسلم خراسانی کے دربار میں پیش کیا جنہوں نے تلوار سے اس کا سر قلم کر دیا-

ملعون اسحاق اخرس یہ ملعون 135ھ میں اصفہان میں ظاہر ہوا- ان ایام میں ممالک اسلامیہ پر خلیفہ ابو جعفر منصور عباسی حکمران تھا- مغربی نبوت کا جھوٹا دعویدار جو 10 سال تک گونگا بنا رہا - اسی بنا پر یہ اخرس یعنی گونگے کے لقب سے مشہور ہو گیاتھا- ہمیشہ اشاروں سے اظہار مدعا کرتا- خلیفہ ابو جعفر منصور عباسی نے جب اس کی سرکوبی کرنا چاہی تو اسے پہلے پہل کامیابی نہ ہوئی لیکن بعد میں بھرپور معرکہ کے بعد اس کو جہنم رسید کردیا-

استاد سیس خراسانی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا-خلیفہ ابو جعفر منصور کے حکم پر خازم بن خزیمہ نے اس کی فوج کو شکست دی اور اس کو گرفتار کر کے اس کی گردن اڑا دی-

بابک بن عبد اﷲنے دعوائے نبوت کیا: 222ھ میں خلیفہ معتصم کے حکم پر اس کا ایک ایک عضو کاٹ کر الگ کر کے ہلاک کر دیا-

علی بن محمد خارجی:270ھ میں خلیفہ معتمد کے زمانے میں موفق نے اس کی فوج کو شکست دے کر اس کا سر کاٹ کر نیزوں پر چڑھایا -

ابوسعید حسن بن بہرام قرمطی:یہ بھی 281ھ کے دورمیں جھوٹی نبوت کا داعی تھا اورآخر کار 301ھ میں اپنے غلام صقلبی کے ہاتھوں ایک حمام میں واصل جہنم ہوا-

علی بن فضل یمنی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا - یہ فتنہ 19 سال تک جاری رہا ،اس نے یزید ملعون کی طرح محرمات کو حلال کیا،آخر کار ا س کی خرافات سے تنگ آکر303ھ میں بغداد کے لوگوں نے اُ س کو زہر دے کر ہلاک کر دیا-

حامیم مجلسی نے 313ھ میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا  اور خرافات کےعلاوہ اس نے دونمازوں کا حکم دے رکھا تھا-آخر 319ھ یا 320 ھ میں قبیلہ مصمودہ سے احواز کے مقام پر ایک لڑائی میں مارا گیا -

عبد العزیز باسندی نے 322ھ میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا- حاکم ابوعلی بن محمد بن مظفر نے اس کی سرکوبی کیلئے لشکر کو روانہ کیا اورلشکر اسلامی نے محاصرہ کر کے شکست دی اور سر کاٹ کر خلیفۃ المسلمین کو بھیجوا دیا -

ابو منصور عسبی بر غواطی:یہ بھی کذاب مدعی نبوت تھا،   اس کو   369ھ میں بلکین بن زہری سے جنگ میں شکست ہوئی اور ہلاک ہوا-

ابوالطیب احمد بن حسین متنبی:یہ 303ھ میں کوفہ کے محلہ کندہ میں پیدا ہوا-فنون ادب اور لغاتِ عرب پہ مہارتِ تامہ رکھتا تھا-یہ جھوٹا مدعی نبوت تھا-اس نے ضبہ عینی شخص کے خلاف ایک قصیدہ لکھا جو اس کی ہلاکت کا باعث بنا-

اصغر تغلبی:اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا-439ھ میں حاکم نصر الدولہ بن مروان نے ایک دستہ بھیج کر اس کو گرفتار کروایا اور جیل میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہوا-

احمد بن قسی:یہ بھی کذّابین میں سے تھا،560ھ میں حاکم عبد المومن نے اس ملعون کوگرفتار کر کے قید میں ڈال دیا جہاں یہ ہلاک ہو ا-

عبد الحق مرسی: یہ بھی ایک کذاب تھا،اس نے ایک روز فصد کھلوایا-قہر الٰہی سے خون بہتا رہا-یہاں تک کہ 668ھ میں ہلاک ہوا -

عبد العزیز طرابلسی نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، مرزا لعین کی طرح یہ بھی کئی رنگ بدلتا-آخرحاکم طرابلس کے حکم پر 717ھ میں ایک لشکر نے اس کو گرفتار کر کے قتل کر دیا -

مرزاغلام احمدقادیانی:1835ء میں قادیان (بھارت) میں شیطان کا سینگ طلوع ہوا اور 1908ء میں بیت الخلاء میں عبرت ناک موت سے دوچار ہوکر واصل جہنم ہوا- اس نے 1889ء میں جماعت ِ احمدیہ کی بنیاد رکھی -اس فتنہ کو کمزور کرنے میں  جہاں دیگر علماء اسلام کی پرخلوص کاوشیں ہیں وہاں کلیدی کردار تاجدارِ گولڑہ حضرت پیر مہرعلی شاہ صاحبؒ کا ہے، اس فتنہ کو جہا ں انگریز کی پشت پناہی حاصل تھی ،وہاں اس کو نام نہاد مسلمانوں کی صفوں سے بھی تائید ملی جس کو وہ ملعون بطور دلیل پیش کرتا-جیساکہ بعض نامور علمائے کرام کی متنازع کتب میں کچھ اس طرح کے خیالات لکھے تھے کہ:

’’عوام کے خیال میں تو رسول اللہ (ﷺ) کا خاتم ہونا بایں معنٰی ہے کہ آپ (ﷺ)  کا زمانہ(اقدس) انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ (ﷺ) آخری نبی ہیں مگر اہلِ فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخرِ زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں-(اس عبارت کامفہوم  یہ ہے کہ خاتم النبیین کا یہ مطلب سمجھ لینا کہ آپ (ﷺ) سب میں آخری نبی ہیں یہ ناسمجھ اور گنواروں کا خیا ل ہے‘‘-

اِسی طرح ایک اور مقام پہ لکھا گیا تھا کہ

اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی (ﷺ)کوئی نبی پیداہوگا تو پھر بھی خاتمیت محمدی (ﷺ) میں کوئی فرق نہیں  آئے گا-(اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضورنبی کریم(ﷺ) کےبعد دوسرا نبی پیدا ہوسکتا ہے)-(العیاذباللہ تعالیٰ)- [7]

حرف آخر:

میرے کریم آقا سیدی  رسول اللہ (ﷺ) کے لب اقدس سے نکلے الفاظ عین وحی الٰہی ہیں-اس لیے ان میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں،آپ (ﷺ) کے فرمان مبارک کی روشنی میں آپ (ﷺ) کے بعد جھوٹے مدعیان نبوت ظاہر ہوں گے اور ان شاء اللہ ملت اسلامیہ اور علماء حق سیدنا صدیق اکبرؓ کی سنت ادا کرتے ہوئے ہر محاذ پہ اس کے خلاف سیسہ پلا ئی دیوار بن کر اس کا سدباب کرتے رہیں گے اور اس فتنہ کو جڑسے اکھاڑتے رہیں گے-(ان شاء اللہ عزوجل) آخر میں ناچیز  نے حضرت اما م اعظم ابوحنیفہؒ کے اس فتوٰی کے ساتھ اپنی معروضات کو اس دعا کے ساتھ سمیٹا ہے کہ اللہ عزوجل ہم سب کو لجپال آقا (ﷺ) کی  حرمت پہ کٹ مرنے کی توفیق مرحمت فرمائے -حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا اور کہا کہ مجھے موقع دو کہ میں اپنی نبوت کی علامات پیش کروں اس پر امام  اعظمؒ نے ارشادفرما یا:

’’جوشخص اس سے نبوت کی کوئی علامت طلب کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا کیونکہ حضور نبی کریم (ﷺ) فرما چکے ہیں ’’لانبی بعدی ‘‘(میرے بعد کوئی نبی نہیں )-[8]

٭٭٭


[1](شرح عقائد نسفیہ ،بیان فی ارسال الرسل)

[2]( ابن كثير.إسماعيل بن عمر، تفسير القرآن العظيم،(الناشر: دار طيبة) زیرآیت: احزاب:40)

[3](الترمذی ،محمد بن عيسى، سنن الترمذی ،ایڈیشن دوم،(الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفےٰ البابي الحلبي–مصر1395ھ) (أَبْوَابُ الفتن، ج:4، ص:499،  رقم الحدیث: 2219)

[4]( البخاری،محمدبن اسماعیل، الجامع الصحیح،ایڈیشن اولی،(دار:طوق النجاة۔1422ھ)کتاب المناقب، بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ، ج:4، ص:303،رقم الحدیث:3620)

[5](صحیح بخاری، رقم الحدیث:3621)

[6]( سعیدی ،غلام رسول(ؒ)،سید،نعمۃ الباری ، ایڈیشن دوم ،(لاہور:فریدبک سٹال،1434ھ)، ج:6،ص:666)

[7]( فقیہ ملت،جلال الدین احمد امجدی،فتاوٰی فیض رسول ،(لاہور،اکبربک سیلرز،جنوری ،2015ء)ج: 3،ص:268)

[8]( ابوالصالح ، فیض احمد اویسی،شرح حدائق بخشش،( لاہور،اکبربک سیلرز،فروری ،2020ء)،ج:06،ص:126)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر