وضو کے فضائل ومسائل اور جدیدسائنس

وضو کے فضائل ومسائل اور جدیدسائنس

وضو کے فضائل ومسائل اور جدیدسائنس

مصنف: مفتی محمد اسماعیل خان نیازی ستمبر 2023

   سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ ’’صفائی نصف ایمان ہے‘‘- صفائی و طہارت کا سب سے مؤثر ذریعہ وضو ہے اور اس کا بنیادی مقصد جسمانی وروحانی پاکیزگی ہے- سیّدی رسول اللہ ( ﷺ) نے کئی مقامات پہ اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے -یہاں کچھ روایات مبارکہ لکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں :

1-’’حضرت ابو اُمامہ باہلی(رض ) سے روایت ہے کہ سیّدی رسول اللہ ( ﷺ) نے ارشاد فرمایا : جو شخص با وضو ہو کر اپنے بستر پر لیٹے اور اللہ رب العزت کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ اُسے نیند آجائے وہ رات کی جس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ اسے عطا فرمائے گا‘‘ -[1]

2-’’حضرت ثوبان (رض) کا بیان ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا : دین پر قائم رہو اگرچہ تم اس کا احاطہ نہیں کر سکتے اور یہ بات جان لو کہ تمہارے تمام اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے اور مومن کے سوا کوئی وضو کی پابندی نہیں کرتا‘‘- [2]

3-’’حضرت عبد اللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا: (اپنے) ان جسموں کو پاک رکھا کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں پاک رکھے گا، جو شخص رات کو پاک صاف ہوکر (باوضو) سوتا ہے اس کے جسم کے ساتھ لگنے والے کپڑے میں ایک فرشتہ رات بسر کرتا ہے- رات کو جب بھی وہ شخص کروٹ لیتا ہے، فرشتہ اس کے لئے دعا کرتا ہے : اے اللہ عزوجل! اپنے اس بندے کو بخش دے، یہ رات کو پاک صاف (اور باوضو) ہو کر سویا تھا‘‘-[3]

اگر غصہ آئے تو وضو کرنا چاہیے : 

حضرت ابووائل قاصّ(رض) فرماتے ہیں کہ ہم عروہ بن محمد السعدی (رض)کے پاس گئے- ایک شخص نے ان سے گفتگو کی جس نے انہیں غصہ دلا دیا- چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور وضو کیا پھر فرمایا کہ مجھے میرے والد نے میرے دادا عطیہ کے واسطہ سے بیان کیا کہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ:

’’غصہ شیطانی اثر سے آتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا ہوا ہے اور آگ کو پانی سے بجھا یا جاتا ہے پس جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے چاہیے کہ وضو کرلے‘‘-[4]

سردی و تکلیف میں وضو کرنا:

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشادفرمایا :

’’کیا میں تمہیں ایسے عمل نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: یارسول اللہ(ﷺ)! کیوں نہیں! آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، سو یہی رباط (شیطان کے خلاف جنگ کی چھاؤنی )ہے‘‘- [5]

وضو کی اقسام:

وضو کی تین اقسام ہیں :

1-فرض:

بے وضو جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو اس پر وضو کرنا فرض ہے چاہے نفلی نماز کیلئے ہو یا نماز جنازہ، سجدہ تلاوت کیلئے ہو یااورقرآن پاک کوہاتھ لگانے کے لیےہو، حتیٰ کہ ایک ہی آیت مبارکہ کی تلاوت کے لئے ہو-(توان مذکورہ کاموں کے لیے وضو کرنافرض ہے )

2-واجب:

کعبۃ اللہ کا طواف کرنے کے لیے وضو واجب ہے -

3-مستحب:

باوضو سونے کے لیے(وضوکرنا مستحب ہے )، نیندسے بیدار ہونے پر،ہمیشہ باوضو رہنے کے لیے ،وضو پر وضو کرنا، غیبت کے بعد،جھوٹ،چغلی ،ہرقسم کے گناہ کے بعد(وضو کرنا مستحب ہے)،بُرے اشعار کہنے کے بعد،نماز سے باہر قہقہہ لگانے کے بعد ،میت کو غسل دینے اور اسے اٹھانے کے بعد ،ہر نماز کے وقت (کے لیے وضو کرنا مستحب ہے ) غسل ِ جنابت سے پہلے،جُنبی آدمی کے لیے کھانے، پینے، سونے اور جماع (کا ارادہ) کرتے وقت(وضو کرنامستحب ہے)،قرآن مجید اور حدیث نبوی (ﷺ) کو پڑھنے کے لیے ،حدیث پاک بیان کرنے کے لیے ،علم سیکھنے کے لیے ،اذان دینے کے لیے،تکبیر کہنے کے لیے، خطبہ دینے کے لیے(وضو کرنا مستحب ہے )،حضور نبی کریم (ﷺ) کی زیار ت کے لیے، عرفات میں ٹھہرنے کے لیے،صفا اور مروہ کے درمیان دوڑ لگانے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے- [6]

وضوء کو توڑنے والی اشیاء:

وضو کو تو ڑنے کے بارے میں علماء کرام نے فقہ کی کتب میں بہت تفصیل سےذکر کیا اختصار کی خاطر ان کا خلاصہ و وضاحت مذکور ہے -

نیند: لیٹ کر سونا خواہ پیٹھ یا کروٹ کے بل پر ہو یا تکیہ وغیرہ کے سہارے سےہو یا کسی اور شکل پر ہو جس سے سرین زمین سے جدا ہو جائے یا صرف ایک سرین پر سہارا دے کر سو جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا- سہارے کا مطلب یہ ہے کہ اگر سہارا ہٹا لیا جائے تو وہ گر پڑے اور سرین زمین سے جدا ہو جائے لیکن اگر بغیر سہارا لیے کھڑے کھڑے یا بغیر سہارا لگائے بیٹھ کر سو جائے یا نماز کی کسی ہیئت پرجو مردوں کے لیے مسنون ہو مثلاً سجدہ یا قعدے میں مسنون طریقے پر سو گیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا- اگر دونوں سرین پر بیٹھا ہے، گھٹنے کھڑے ہیں، ہاتھ پنڈلیوں پر لپٹے ہوئے ہیں اور سر گھٹنوں میں ہے تو اس حالت میں سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا -البتہ بیمار لیٹ کر نماز پڑھتا تھا نیند آگئی وُضو جاتا رہا-

نوٹ: فائدہ: انبیاء (ع) کا سونا ناقضِ وُضو نہیں ان کی آنکھیں سوتی ہیں دل جاگتے ہیں- [7]

بیہوشی: خواہ بیماری یا کسی اور وجہ سے ہو، مثلاً غشی، جنون، مرگی اور نشہ وغیرہ سے بے ہوشی ہو جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے-

نمازکےاندرقہقہہ مارنا: یعنی اس طرح کھلکھلا کر ہنسنا کہ اس کے برابر والا سن لے،قہقہہ وضو اور نماز دونوں کو توڑتاہے خواہ عمداً ہو یا سہواً، اگر نماز کے باہر قہقہہ سے ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا- اگر اتنی آواز سے ہنسا کہ خود اس نے سنا، پاس والوں نے نہ سنا تو وُضو نہیں جائے گا نماز جاتی رہے گی- لیکن اگر مسکرایا کہ دانت نکلے آواز باِلکل نہیں نکلی تو اس سے نہ نماز جائے نہ وُضو-[8]

نوٹ:

اگر سجدہ تلاوت یا نمازِ جنازہ میں قہقہہ لگایا تو وہ عمل ٹوٹ جائے گا وُضونہیں ٹوٹے گا-[9]

مباشرتِ فاحشہ:

یعنی عورت اور مرد کی شرم گاہوں کا اس طرح ملنا کہ ننگے ہوں تو وضو ٹوٹ جائے گا-[10]

شرمگاہ یا بدن سے نجاست نکلنا:

آگے یا پیچھے کی شرمگاہ سے کسی چیز کا نکلنا مثلاً پاخانہ، پیشاب، استحاضہ کا خون وغیرہ اسی طرح بدن کے کسی حصے سے نجاست کا نکلنا اور بہہ جانا- خون، پیپ، مواد وغیرہ-

ستّر کا کھُلنا:

نماز کے دوران اگر ستر کھل جائے اور کوئی اسے دیکھ لے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا- البتہ اگر دورانِ نماز بدن کے واجب الستر [11]اعضاء میں سے کسی عضو کا چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ تین تسبیح کی مقدار کھلا رہ جائے تو اس سے نماز فاسد ہوجائے گی خواہ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے؛ ہاں اگر کھلتے ہی فوراً چھپادیا تو پھر اس سے نماز پر کوئی اثر نہ پڑے گا-[12]

نوٹ: عوام میں جو مشہور ہے کہ گھٹنااور ستر کھلنے یا اپنا یاپرایا ستر دیکھنے سے وُضو جاتا رہتا ہے محض بے اصل بات ہے- ہاں وُضو کے آداب سے ہے کہ ناف سے زانو کے نیچے تک سب ستر چھپا ہو بلکہ استنجے کے بعد فوراً ہی چھپا لینا چاہیئے کہ بغیر ضرورت ستر کھلا رہنا منع ہے اور دوسروں کے سامنے ستر کھولنا حرام ہے-[13]

 منہ بھر کے قے کرنا:

منہ بھر کر قے وہ ہے جو تکلیف اور مشقت کے بغیر منہ میں نہ رک سکتی ہو روکنا ممکن نہ ہو لیکن خون کی قے ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اگر چہ منہ بھر کر نہ ہو-[14]

مسئلہ: آنکھ، کان، ناف، پِستان وغیرہ میں دانہ یا ناسُور یاکوئی بیماری ہو، ان وُجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وُضو توڑ دے گا-[15]

مسئلہ: منہ سے خون نکلا اگر تھوک پر غالب ہے وُضو توڑ دے گا ورنہ نہیں- غلبہ کی شناخت یوں ہے کہ تھوک کا رنگ اگر سرخ ہو جائے تو خون غالب سمجھا جائے اور اگر زرد ہو تو مغلوب-[16]

سیلاب وغیرہ کے پانی کا حکم :

سیلاب کاجمع شدہ پانی اگر دہ در دہ کے برابر یا اس سے زیادہ ہے اور اس میں کوئی ناپاکی نظر نہیں آتی،تو وہ پاک ہے اور اگر جمع شدہ پانی دہ در دہ (225 اسکوائر فٹ) سے کم ہے تو پھر ناپاکی گرنے کی صورت میں اس سے وضو، غسل کرنا جائز نہیں ہوگا اور اگر ناپاکی نہیں گری تو پاک ہے، اس سے وضو و غسل کرنا جائز ہے، اگرچہ اس کے ساتھ مٹی ملی ہوئی ہو-سپلائی کا پانی اگر کسی ناپاک چیز کے ملنے کی وجہ سے بدبودار ہواہے، تو پھر اُس سے وضو کرنا جائز نہیں اور اگر اس پانی سے وضو کرکے نماز پڑھی گئی ہے تووہ نماز نہیں ہوئی ہے، اس کا لوٹانا لازم ہے -

وضو اور جدید سائنس:

وضو حفظانِ صحت کے زرّیں اُصولوں میں سے ہے- یہ روز مرہ زندگی میں جراثیم کے خلاف ایک بہت بڑی ڈھال ہے- بہت سی بیماریاں صرف جراثیموں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں- یہ جراثیم ہمیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں- ہوا، زمین اور ہمارے اِستعمال کی ہر چیز پر یہ موذی مسلط ہیں- وضو ہمارے بے شمار اَمراض کا ازخود علاج کر دیتا ہے جن کے پیدا ہونے کا ہمیں اِحساس تک نہیں ہوتا- طہارت کے باب میں طبِ جدید جن تصورات کو واضح کرتی ہے اِسلام نے اُنہیں عملاً تصورِ طہارت میں سمو دیا اب ذیل میں ہر عضو کے دھونے کی جوسائنس کے رُوسے اور ظاہری فوائد ہیں ان کو قلم بندکرتے ہیں :

مغربی ممالک میں مایوسی (Depression) کا مرض:

پوری دنیا بالخصوص مغربی ممالک میں مایوسی کا مرض ترقی پذیر ہے، دماغ فیل ہورہے ہیں- نفسیاتی امراض کے ماہرین کے یہاں مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے- مغربی جرمنی کے ڈپلوما ہولڈر ایک فیصل آبادی فزیوتھراپسٹ کا کہنا ہے کہ مغربی جرمنی میں ایک سیمینار ہوا جس کا موضوع تھا ’’مایوسی کا علاج ادویات کے علاوہ اور کن کن طریقوں سے ممکن ہے؟‘‘ ایک ڈاکٹر نے اپنے مقالے میں یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ میں نے ڈپریشن کے چند مریضوں کے روزانہ پانچ بار منہ دھلائے تو کچھ عرصہ بعد ان کی بیماری ختم ہوگئی- پھر ایسے ہی مریضوں کے دوسرے گروپ کے روزانہ پانچ بار ہاتھ، منہ اور پاؤں دھلوائے تو مرض میں بہت افاقہ ہوگیا- یہی ڈاکٹر اپنے مقالے میں اعتراف کرتا ہے کہ مسلمانوں میں مایوسی کا مرض کم پایا جاتا ہے کیونکہ وہ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ منہ اور پاؤں دھوتے یعنی وضو کرتے ہیں-

ہاتھ دھونے کی حکمتیں اور فوائد:

وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اس کی حکمتیں ملاحظہ کیجیے- مختلف چیزوں میں ہاتھ ڈالتے رہنے سے ہاتھوں میں مختلف کیمیائی اجزاء اور جراثیم لگ جاتے ہیں- اگر سارا دن ہاتھ نہ دھوئے جائیں تو ہاتھ جلد ہی ان جلدی امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں-مثلاً، ہاتھوں کی گرمی کے دانے، جلدی سوزش، ایگزیما،پھپھوندی کی بیماریاں، جلد کی رنگت تبدیل ہوجانا وغیرہ- جب ہم ہاتھ دھوتے ہیں تو انگلیوں کے پوروں سے شعاعیں نکل کر ایک ایسا حلقہ بناتی ہیں جس سے ہمارا اندرونی برقی نظام متحرک ہوجاتا ہے اور ایک حد تک برقی رو ہمارے ہاتھوں میں سمٹ آتی ہے اس سے ہمارے ہاتھوں میں حسن پیدا ہوتا ہے-

 کلی کرنے کی حکمتیں اور فوائد:

پہلے ہاتھ دھولیے جاتے ہیں جس سے ہاتھ جراثیم سے پاک ہوجاتے ہیں- ورنہ یہ کلی کے ذریعے منہ اور پیٹ میں جاکر متعدد امراض کا باعث بن سکتے ہیں- غذا کے ذرات اور ہوا کے ذریعے لاتعداد مہلک جراثیم ہمارے منہ اور دانتوں کے لعاب کے ساتھ چپک جاتے ہیں- چنانچہ وضو میں مسواک اور کلی کے ذریعے منہ کی بہترین صفائی ہوجاتی ہے- اگر منہ کو صاف نہ کیا جائے تو ان امراض کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے: ایڈز کہ اس کی ابتدائی علامات میں منہ کا پکنا بھی شامل ہے،منہ کے کناروں کا پھٹنا، منہ اور ہونٹوں کی داد قوبا، منہ میں پھپھوندی کی بیماریاں اور چھالے وغیرہ- نیز روزہ نہ ہو تو غرارہ کرنا بھی سنت ہے- پابندی سے غرارے کرنے والا ٹانسلز (Tonsil) اور گلے کے بہت سارے امراض حتیٰ کہ گلے کے کینسر سے محفوظ رہتا ہے-

ناک میں پانی ڈالنے کی حکمتیں اور فوائد:

پھیپھڑوں کو ایسی ہوا درکار ہوتی ہے جو جراثیم، دھوئیں اور گرد و غبارسے پاک ہو ایسی ہوا فراہم کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ناک کی نعمت سے نوازا ہے- صفائی اور دیگر سخت کام نتھنوں کے بال سرانجام دیتے ہیں- ناک کے اندر ایک خوردبین یعنی (Microscope) جھاڑو ہے- اس جھاڑو میں غیر مرئی یعنی نظر نہ آنے والے روئیں ہوتے ہیں، جو ہوا کے ذریعے داخل ہونے والے جراثیم کو ہلاک کردیتے ہیں- نیز ان غیر مرئی روؤں کے ذمہ اور دفاعی نظام بھی ہے- جسے انگریزی میں Lysozium کہتے ہیں- ناک اس کے ذریعے آنکھوں کو انفلیکشن (Inflection)سے محفوظ رکھتی ہے- الحمد للہ! وضو کرنے والا ناک میں پانی چڑھاتا ہے جس سے جسم کے اس اہم ترین آلے( ناک) کی صفائی ہوجاتی ہےاور پانی کے اندر کام کرنے والی برقی رو سے ناک کے اندرونی غیر مرئی روؤں کی کارکردگی کو تقویت پہنچتی ہے اور مسلمان وضو کی برکت سے ناک کے بے شمار پیچیدہ امراض سے محفوظ ہوجاتا ہے- دائمی نزلہ اور ناک کے زخم کے مریضوں کے لیے ناک کا غسل (یعنی وضو کی طرح ناک میں پانی چڑھانا) بے حد مفید ہے-

چہرہ دھونے کی حکمتیں اور فوائد:

آج کل فضا میں دھوئیں وغیرہ کی آلودگیاں بڑھتی جا رہی ہیں- مختلف کیمیائی مادے سیسہ وغیرہ میل کچیل کی شکل میں آنکھوں اور چہرے وغیرہ پر جما رہتا ہے- اگر منہ نہ دھویا جائے تو چہرہ اور آنکھیں کئی امراض سے دوچار ہوجائیں گی- ایک یورپین ڈاکٹر نے مقالہ لکھا جس کا نام تھا ’’آنکھ ،پانی اور صحت‘‘(Eye,Water,Health)اس میں اس نے اس بات پر زور دیا کہ ’’اپنی آنکھوں کو دن میں بار بار دھوتے رہو ورنہ تمہیں خطرناک بیماریوں سے دوچار ہونا پڑے گا‘‘ چہرہ دھونے سے منہ پر کیل نہیں نکلتے یا کم نکلتے ہیں- ماہرین حسن و صحت اس بات پر متفق ہیں کہ ہر طرح کی Cream اور Lotion وغیرہ چہرے پر داغ چھوڑتے ہیں- چہرے کو خوبصورت بنانے کے لیے چہرے کو کئی بار دھونا لازمی ہے ’’امریکن کونسل فار بیوٹی‘‘ کی سرکردہ ممبر بیچر نے کیا خوب انکشاف کیا ہے کہتی ہیں کہ مسلمانوں کو کسی قسم کے کیمیائی لوشن کی حاجت نہیں وضو سے دھل کر ان کے چہرے کئی بیماریوں سے پاک ہوجاتے ہیں- ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چہرے کی الرجی سے بچنے کے لیے اس کو باربار دھونا چاہیے- ایسا صرف وضو کے ذریعے ممکن ہے- وضو میں چہرہ دھونے سے چہرہ مساج ہوجاتا ہے، خون کا دورہ چہرے کی طرف رواں ہوجاتا ہے، میل کچیل اتر جاتی ہے اور چہرے کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے- میں آنکھوں کے اندر ایسے مرض کی طرف توجہ دلاتا ہوں جس میں آنکھوں کی رطوبت اصلیہ یعنی اصلی تری کم یا ختم ہوجاتی ہے اور مریض آہستہ آہستہ اندھا ہوجاتا ہے- طبی اصول کے مطابق اگر بھنوؤں کو وقتاً فوقتاً تر کیا جاتا ہے تو اس خوفناک مرض سے تحفظ حاصل ہوسکتا ہے- وضو کرنے والا منہ دھوتا ہے اور اس طرح اس کی بھویں تر ہوتی رہیں- جو خوش نصیب اپنے چہرے پر داڑھی مبارک سجاتے ہیں وہ اس بات پر غور کریں- ڈاکٹر پروفیسر جاریل آیل کہتا ہے کہ منہ دھونے سے داڑھی میں الجھے ہوئے جراثیم بہہ جاتے ہیں، جڑ تک پانی پہنچنے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں، مزید داڑھی میں پانی کی تری کے ٹھہراؤ سے گردن کے پٹھوں، تھائی رائیڈ گلینڈ اور گلے کے امراض سے حفاظت ہوتی ہے-

دونوں بازو کہنیوں سمیت دھونے کی حکمتیں:

کہنی پر تین بڑی رگیں ہیں جن کا تعلق بالواسطہ دل، جگر اور دماغ سے ہے اور جسم کا یہ حصہ عموماً ڈھکا رہتا ہے اگر اس کو پانی اور ہوا نہ لگے تو متعدد دماغی اور اعصابی امراض پیدا ہوسکتے ہیں- وضو میں کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے سے دل، جگر اور دماغ کو تقویت پہنچے گی اور وہ امراض سے محفوظ رہیں گے- مزید یہ کہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے سے سینے کے اندر ذخیرہ شدہ روشنیوں سے براہ راست انسان کا تعلق قائم ہوجاتا ہے اور روشنیوں کا ہجوم ایک بہاؤ کی شکل اختیار کرلیتا ہے- اس عمل سے ہاتھوں کے عضلات یعنی کل پرزے مزید طاقتور ہوجاتے ہیں-

سر اور گردن کے مسح کی حکمتیں اور فوائد:

سر اور گردن کے درمیان ’’حبل الورید‘‘ یعنی شہ رگ واقع ہے- اس کا تعلق ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز سے اور جسم کے تمام تر جوڑوں سے ہے- جب وضو کرنے والا گردن کا مسح کرتا ہے تو ہاتھوں کے ذریعے برقی رو نکل کر شہ رگ میں ذخیرہ ہوجاتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی جسم کے تمام اعصابی نظام میں پھیل جاتی ہے اور اس سے اعصابی نظام کو توانائی حاصل ہوتی ہے- ایک صاحب کا بیان ہے میں فرانس میں ایک جگہ وضو کر رہا تھا- ایک شخص کھڑا بڑے غور سے مجھے دیکھتا رہا اور وہ حیران رہ گیا اورسوال کیا کہ تمہیں اس طریقہ کار کے بارے میں کس نے بتایا؟ تو مسلمان نے جواب دیا کہ ہم اس طریقہ کو وضو کہتے ہیں-اور اس کے بارے میں اللہ عزوجل کے رسول حضرت محمد مصطفٰے (ﷺ)نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور ہم یہ طریقہ دن میں پانچ بار انجام دیتے ہیں- اس نے مزید پوچھا آپ کون ہیں اور کہاں کے رہنے والے ہیں؟ میں نے جواب دیا میں پاکستانی مسلمان ہوں- پوچھا پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں؟ اس عجیب و غریب سوال پر میں چونکا مگر میں نے کہا دوچار ہوں گے- پوچھا ابھی تم نے کیا کیا؟ میں نے کہا وضو- کہنے لگا کیا روزانہ کرتے ہو؟ میں نے کہا ہاں بلکہ پانچ وقت- وہ بڑا حیران ہوا اور بولا میں Mental Hospital میں سرجن ہوں اور پاگل پن کے اسباب کی تحقیق میرا مشغلہ ہے- میری تحقیق یہ ہے کہ دماغ سے سارے بدن میں سگنل جاتے ہیں اور اعضاء کام کرتے ہیں ہمارا دماغ ہر وقت مائع(Fluid) کے اندر تیرتا (Float) ہے اس لیے ہم بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور دماغ کو کچھ نہیں ہوتا- اگر وہ کوئی سخت(Rigid) شے ہوتی تو اب تک ٹوٹ چکی ہوتی- دماغ سے چند باریک گیس موصل (Contudctor) بن کر ہمارے گردن کی پشت سے سارے جسم کو جاتی ہیں- اگر بال بہت بڑھادیے جائیں اور گردن کی پشت کو خشک رکھا جائے تو ان رگوں میں خشکی پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اور بارہا ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور وہ پاگل ہوجاتا ہے- لہٰذا میں نے سوچا کہ گردن کی پشت کو دن میں دوچار بار ضرور تر کیا جائے- ابھی میں نے دیکھا کہ آپ نے ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ ساتھ گردن کے پیچھے والا حصہ بھی آپ نے تر کیا واقعی آپ لوگ ڈپریشن کا شکار نہیں ہوسکتے- مزید یہ کہ مسح کرنے سے گردن توڑ بخار سے بھی بچا جاسکتا ہے- اس نے دبے لفظوں میں یہ اعتراف کیاکہ بلاشبہ وہ شخص بہت عقلمند اور ذہین ہوگا جس نے بھی آپ کو ہاتھ پاؤں دھونے کے اس طریقے کے بارے میں بتایا تھا- وہ ایک بہت بڑا معالج ہوگا یا انسانوں کے لیے اس کے دل میں بہت پیار ہوگا -

عرش کی عَقْل دَنگ ہے چَرخ میں آسمان ہے
 جانِ مُراد اب کدھر ہائے ترا مکان ہے

پاؤں دھونے کی حکمتیں اورفوائد:

پاؤں سب سے زیادہ دھول آلود ہوتے ہیں پہلے پہل Infection پاؤں کے انگلیوں کے درمیانے حصےمیں شروع ہوتا ہے- وضو میں پاؤں دھونے سے گرد و غبار اور جراثیم بہہ جاتے ہیں اور بچے کھچے جراثیم پاؤں کی انگلیوں کے خلال سے نکل جاتے ہیں جس سے نیند کی کمی، دماغی خشکی، گھبراہٹ اور مایوسی (Depression) جیسے پریشان کن امراض دور ہوتے ہیں-

 مسواک کی حکمتیں اور فوائد:

وضو میں مسواک کرنا سنت ہے- ہمارے پیارے آقا حضرت محمد (ﷺ) مسواک کا بے حد اہتمام فرماتے تھے- آپ (ﷺ) نے اپنی امت کو بھی مسواک کرنے کی تلقین فرمائی- اس میں بےشمار دینی و دنیوی فوائد ہیں- مسواک میں متعدد کیمیائی اجزاء ہیں- جو دانتوں کو ہر طرح کی بیماریوں سے بچاتے ہیں- حضرت علی المرتضیٰ، حضرت عطاء اور حضرت عبد اللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں مسواک سے قوت حافظہ بڑھتی ہے، درد سر دور ہوتا ہے اور سر کی رگوں کو سکون ملتا ہے- اس سے بلغم دور، نظر تیز، معدہ درست اور کھانا ہضم ہوتا ہے، عقل بڑھتی ہے، بڑھاپا دیر میں آتا ہے- اطباء کا کہنا ہے کہ بعض اوقات گرمی اور معدہ کی تیزابیت سے منہ میں چھالے پڑجاتے ہیں اور اس مرض سے خاص قسم کے جراثیم منہ میں پھیل جاتے ہیں- اس لیے منہ میں تازہ مسواک ملیں اور اس کے لعاب کو کچھ دیر تک منہ کے اندر پھراتے رہیں- اس طرح کئی مریض ٹھیک ہوچکے ہیں- ماہرین کی تحقیقات کے مطابق 80 فیصد امراض معدہ اور دانتوں کی خرابی سے پیدا ہوتے ہیں- عموماً دانتوں کی صفائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے مسوڑھوں میں طرح طرح کے جراثیم پرورش پاتے ہیں پھر معدے میں جاتے اور طرح طرح کے امراض کا سبب بنتے ہیں-

وضو سے ہائی بلڈ پریشر کا علاج:

ایک ہارٹ اسپیشلسٹ کا کہنا ہےکہ  ہائی بلڈ پریشر کے مریض کو وضو کراؤ پھر اس کا بلڈ پریشر چیک کرو لازماً کم ہوگا- ایک مسلمان ماہر نفسیات ڈاکٹر کا قول ہے ’’نفسیاتی امراض کا بہترین علاج وضو ہے‘‘ مغربی ماہرین نفسیاتی مریضوں کو وضو کی طرح روزانہ کئی بار دن میں پانی لگواتے ہیں-

وضو میں ترتیب وار اعضا دھوئے جاتے ہیں یہ بھی حکمت سے خالی نہیں- پہلے ہاتھوں کو پانی میں ڈالنے سے جسم کا اعصابی نظام مطلع ہوجاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ چہرے کی رگوں کی طرف اس کے اثرات پہنچتے ہیں- وضو میں پہلے ہاتھ دھونے، پھر کلی کرنے پھر ناک میں پانی ڈالنے، پھر چہرہ اور دیگر اعضاء دھونے کی ترتیب فالج کی روک تھام کے لیے مفید ہے- اگر چہرہ دھونے اور مسح کرنے سے آغاز کیا جائے تو بدن کئی بیماریوں میں مبتلا ہو-

وضو اور کورونا وائرس:

کالج آف میڈیسن، بصرہ یونیورسٹی عراق کے پروفیسر سلام این اسفار اپنے مقالے:

“ISLAMIC PRAYERS: A SPORT FOR BODY AS WELL AS SOUL”.

میں ہر پہلو سے وضو کے فوائد کے بارے میں تحریر کرتے ہیں کہ جدید سائیٹیفک ریسرچ ثابت کرتی ہے کہ وضو ایک انتہائی اہم عمل ہے اور دن میں پانچ وقت وضو کرنے سے جسم انتہائی اہم اور مضر رساں بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے-برطانیہ کی نیو کیسل یونیورسٹی کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پانچ وقت نماز سے پہلے وضو کرنے سے برطانوی مسلمان کوویڈ-19وائرس سے زیادہ محفوظ ہے- وضو کی وجہ سے کورونا وائرس ان میں بہت ہی کم پھیل رہا ہے،کورونا وائرس کے کم پھیلاؤ کی وجہ وضو کو قرار دے دیا گیا- نیو کیسل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر رچرڈ ویبر اور لیبر پارٹی کے سابق سیاستدان ٹریور فلپس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کو COVID-19کا کم خطرہ ہے کیونکہ وہ روزانہ پانچ بارخود کو صاف کرتے ہیں- نماز سے پہلے وضو اور بار بار ہاتھ دھونے سے بہت سارے مسلمانوں کو اس وائرس کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے- انہوں نے اس موقع پر وسطی لندن میں ٹاور ہیملیٹس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہاں بڑی تعداد میں مسلمان آبادی ہے اور اس کے اردگرد وائرس کے ہاٹ سپاٹ ہیں لیکن مسلمان وائرس سے محفوظ ہیں- رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ کے بہت سے علاقوں میں مسلمان اس وائرس سے کم متاثر ہوئے ہیں-

حقیقت یہ ہے و ہ مسائل جن تک سائنس رسائی حاصل کررہی ہے ،مدینے کے تاجدار ،سیّددوعالم (ﷺ) نے آج سے کئی سو سال پہلے ان کا حل بتادیا-اللہ ربّ العزت کی بارگاہِ اقدس میں عاجزانہ دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہم سب کو شریعت مطہرہ کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے -آمین!

٭٭٭



[1](الترمذی ،محمد بن عيسى، سنن الترمذی ،ایڈیشن دوم،(الناشر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفےٰ البابي الحلبي–مصر(1395ه) ، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللہ(ﷺ)،ج5،ص:540۔ رقم الحدیث:3526)

[2](ابن ماجة ،محمد بن يزيد،سنن ابن ماجہ،(الحلب: دار إحياء الكتب العربية) ، ب كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا، بَابُ الْمُحَافَظَةِ عَلَى الْوُضُوءِ،ج:1، ص:101)

[3](الطبرانی، سليمان بن أحمدؒ، المعجم الکبیر،( مكتبة ابن تيمية – القاهرة الطبعة: الثانية)،باب: عطاء بن أبي رباح، عن ابن عمرؓ، رقم الحدیث:13620،ج:12،ص:446)

[4](ابوداؤد،سليمان بن الأشعث،سنن أبي داود،(بیروت:المكتبة العصرية، صيدا) كِتَاب الْأَدَبِ، بَابُ مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ ،ج،4،ص:249،رقم الحدیث:4784)

[5](القشیری،مسلم بن الحجاج، صحیح مسلم (بیروت،دار إحياء التراث العربي ) كِتَابُ الطَّهَارَةِ، 14 - بَابُ فَضْلِ إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، ج،01،ص: 219)

[6](لشرنبلالي، حسن بن عمار بن عليؒ (المتوفى: 1069هـ) ، نور الإيضاح ونجاة الأرواح في الفقه الحنفي،(المكتبة العصرية،الطبعة الأولى، 1246ھـ )،فصل فی اوصآف الوضوء)

[7](الدرالمختار و ردالمحتار، کتاب الطہارۃ، مطلب: نوم الأنبیاء غیر ناقض)

[8](الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس)

[9](فتاوٰی قاضی خان،کتا ب الطہارۃ،با ب ُالغسل والوُضوء)

قہقہہ سے وُضو ٹوٹنا خلاف قیاس ہے ا س لیے اس کاحکم اس مقام پر ہوگا جہاں نص وارد ہوئی اور حدیث نبوی)ﷺ( کے مطابق جب صحابہ کرام(﷢) نے قہقہہ لگا یا تو و ہ رکوع وسجود والی نماز تھی سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ان کو نماز اوروضو دونوں کے لوٹانے کا حکم ارشاد فرمایا کیونکہ یہ عمل خلاف قیاس تھا اس لیے اس پر کسی اور مسئلے کو قیاس نہیں کیا جائے گا-واللہ اعلم بالصواب

[10](نورالایضاح)

[11]واجب الستر کا مطلب ،جس کا چھپانا مردو عورت پہ لازم ہے اوریہ مردوں کے لیے ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے اور عورتوں کے لیے سوائے ہتھیلی ،پاؤں اورچہرے کے ہے -

[12](درمختار مع الشامی)

[13](بہارِ شریعت ،جلد اول،فصل :وُضو کو توڑنے والی چیزوں کا بیان)

[14](فتاوٰی قاضی خان،کتا ب الطہارۃ،با ب ُالغسل والوُضوء)

[15](الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس)

[16](ایضاً)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر