کویت کی معروف مذہبی و ادبی شخصیت شیخ سید یوسف رفاعی کی زندگی کا مختصر جائزہ

کویت کی معروف مذہبی و ادبی شخصیت  شیخ سید یوسف رفاعی  کی زندگی کا مختصر جائزہ

کویت کی معروف مذہبی و ادبی شخصیت شیخ سید یوسف رفاعی کی زندگی کا مختصر جائزہ

مصنف: ذیشان القادری جنوری 2024

”عہدِ حاضر میں سید یوسف رفاعی ایک طرف اسلام کے پاکیزہ تصورات سے تحریف و انحراف، زندقہ و  الحاد، خروج و اعتزال اور رفض و بدعت کی آلائشوں کو دور کر کے مصفیٰ، منقیٰ اور مذکیٰ اسلامی معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف عالمِ اسلام کے داخلی فساد اور خانہ جنگی مثل عراق و ایران جنگ کو جلد از جلد ختم کر کے اتحاد بین المسلمین کے علمبردار ہیں“ -[1]

یہ الفاظ کویت کے ایک عالم، صوفی، مصنف اور وزیر شیخ سید یوسف ابن ہاشم الرفاعی کے متعلق مجاہدِ ملت مولانا عبد الستار خان نیازیؒ کے ہیں- ادب، شاعری، سماج اور سیاست میں بھی شیخ سید یوسف الرفاعی کا اہم کردار نظر آتا ہے- آپ سلسلہ رفاعیہ کی معروف معاصر شخصیات میں سے ایک ہیں- آپ نے امت مسلمہ کو درپیش فتنہ و فساد کی سرکوبی کے لیے تجاویز پیش کیں اور اتحادِ اُمتِ اِسلامی کے حوالے سے بھی کام کیا- آپ میں اسلامی جذبہ دانائی کے ساتھ موجزن تھا- آپ نے ایک متحرک (vibrant) اور چست(active) زندگی گزاری- دین میں اعتدال پر زور دیتے ہوئے انتہا پسندی کو یکسر مسترد کیا اور اس کام کے کرنے پہ زور دیا جس سے اسلامی اتحاد کو مضبوط بنایا جائے اور اس کی حمایت کی جاسکے - [2]

ابتدائی ایام:

آپ سادات گھرانے کے چشم و چراغ تھے اور آپ کا تعلق سلسلہ رفاعیہ کے بانی شیخ الشیوخ سید احمد کبیر رفاعی (﷫) کے سلسلہ نسب سے ہے اور آپ کا سلسلہ نسب سید الشہداء حضرت امام حسین (﷜) سے جاملتا ہے - آپ کے والد سید ہاشم الرفاعی موتی نکالنے والے جہاز کے کپتان تھے- علاوہ ازیں وہ سرکاری ملازم اور کویت کی شرعی عدالت میں وکیل بھی رہے- سید یوسف رفاعی نے ان کے ہاں 1351ھ بمطابق 1932ء میں آنکھ کھولی- آپ نے قرآن مجید کی بنیادی تعلیم کویت میں شیخ احمد العاقل سے حاصل کی جبکہ علوم ِشریعہ کے لیے دمشق رجوع کیا-[3] فقہ شافعیہ کا علم کئی مشائخ سے حاصل کیا جس میں کویت کے شیخ محمد صالح قابلِ ذکر ہیں- آپ کو رفاعی سلسلے میں زبدانی ( نزد دمشق) کےشیخ مکی الکتانی سے اجازت حاصل تھی- بچپن ہی سے آپ کو اپنے خاندانی پس منظر کی وجہ سے علمی و سیاسی حلقوں میں نمائندگی حاصل رہی- آپ نے پاسپورٹ، ریزیڈنسی اور ٹریولنگ ڈیپارٹمنٹ میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا، جہاں آخر میں اس کے سربراہ بن گئے- آپ نے 1970ءمیں کویت یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے ڈگری حاصل کی- [4]

مناصب و ذمہ داریاں:

آپ 1960ء میں موتمر عالمی اسلامی (The World Muslim Congress) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر بنے-[5] اس کے علاوہ آپ اس تنظیم کی اقلیاتِ اسلامیہ کی کمیٹی کے صدر اور مجلس ِاعلیٰ اسلامک افیئرز قاہرہ کے سرگرم رکن رہے-[6] اس کے ساتھ ساتھ آپ1963 ء سے 1974 ء تک کویت کی قومی اسمبلی کے ممبر بھی رہے- 1963ء سے 1964ء تک کویت کے وزیرِ مواصلات کا قلمدان سنبھالا جبکہ 1965ء سے 1970ء تک امورِ کابینہ کے وزیرِ مملکت رہے -اس کے علاوہ چیئرمین بلدیات اور پلاننگ کونسل کے صدر کی ذمہ داریاں بھی ساتھ ادا کیں-[7] اسلامی و عرب ممالک میں منعقد ہونے والی متعدد کانفرنسز اور سیمینارز میں ممبر یا وزیر کی حیثیت سے شریک ہوتے رہے - آپ رابطة الأدباء الكويتيين (Kuwaiti Writers Association) کے بانیوں میں سے تھے جو کہ1964ء میں کویت میں ادب کی ترقی کے لیے بنائی گئی- [8]آپ نے 1973 ء میں ایمان سکول کی بنیاد رکھی جو الازہر یونیورسٹی کی طرز پر بنیادی اور ثانوی سطح کی دینی و دنیاوی تعلیم فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا- 1988 ء میں آپ کو اسلامی نشر و اشاعت کی یونین کا صدر منتخب کیا گیا-مسئلہ فلسطین پر بھی آپ نے آواز اٹھائی-[9] آپ کے نزدیک تصوف دین میں نہ صرف ایک روحانی اخلاص کا ذریعہ ہے بلکہ اسلام کا پیغام غیرمسلموں تک پہنچانے کا بھی مؤثر ذریعہ ہے جبکہ صوفیانہ اقدار مسلمانوں میں تجدید کیلئے بہت اہم ہیں-

تصانیف:

آپ نے اپنی تصانیف میں اکثر عقائد کی اصلاح کے حوالے سے کام کیا ہے - عقیدہ و تصوف پر آپ کی چند کتابیں درج ذیل ہیں:

v    الصوفية والتصوف في ضوء الكتاب والسنة

اس میں آپ نے تصوف کی تاریخ، سلف صالحین کا تصوف کے متعلق مؤقف اور صوفیاء کرام کی جہاد میں کاوشوں  کا ذکر کیا- اس کتاب کا اردو ترجمہ دستیاب ہے- [10]

v    خواطر في السياسة والمجتمع

اس میں معاشرتی اور سیاسی افکار پر روشنی ڈالی گئی ہے جس میں عصرِ حاضر کے مسائل جیسا کہ غیر مسلم ممالک میں مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر مضامین شامل ہیں-

v    أدلة أهل السنة والجماعة(اسلامی عقائد)

یہ کتاب اہل سنت و الجماعت کے متعلق ثبوتوں پر مشتمل ہے-

v    سيرة وترجمة الإمام السيد أحمد الرفاعي

اس میں سلسلہ رفاعیہ کے بانی بزرگ سید احمد الرفاعی قدس اللہ سرہ کی زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے-

v    نصيحة لأخواننا علماء نجد

اس کتاب میں علماءِ نجد کو مختلف مسائل و امور کے حوالے سے تاکید کی گئی ہے-

v    شعری ديوان

شاعری کے اس مجموعہ میں مذہبی، قومی اور سماجی حوالے سے نظمیں شامل ہیں- [11]

اخلاق و اوصاف:

آپ قائم الیل و صائم النہار، کثرت سے ذکر کرنے والے اور باجماعت نماز ادا کرنے والے تھے- آپ مخالفین کا رد کرنے کے دوران بھی احسن انداز اور حکمت اختیار کرتے تھے - آپ معاشرے میں معزز تھے جب کہ اہم ذمہ داریوں کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے قریب اور نرمی سے بھرپور تھے- چہرے پر مسکراہٹ رہتی ، بڑوں سے مزاح کرتے جبکہ چھوٹوں سے کھیلا کرتےتھے - آپ بغیر سختی اختیار کیے پُررعب تھے جبکہ بے وقعت ہوئے بغیر حلیم تھے- جب آپ قومی اسمبلی اور وزارت کے لیے منتخب ہوئے توآپ نے اپنے دروازے شہریوں کے لیے کھلے رکھے- آپ مخالفین کے ساتھ دلیل سے بات کرتے، ان سے ہمیشہ رابطے کے ذرائع کو کھلا رکھتے اور ان کی رائے کا احترام کیا کرتے تھے -آپ نے کسی خاص گروہ یا قبیلہ کی طرفداری کے خلاف آواز اٹھائے رکھی اور آپ فرقہ پرستی کے سخت خلاف تھے- کتابوں کے شوقین تھے اور اپنی کتابوں اور دستاویزات کو بڑی احتیاط کے ساتھ ترتیب سے رکھتے تھے -[12] تحریر و تقریر میں ملکہ حاصل تھا- عربی کے علاوہ انگریزی پر بھی دسترس رکھتے تھے- ہر سال بڑے اہتمام سے عید میلادالنبی کا انعقاد کیا کرتے تھے-

شراب و اختلاط پر پابندی:

یوسف ہاشم الرفاعی نے (1961ءمیں) کویت کی آزادی کے بعد پہلی تشکیل کردہ قومی اسمبلی میں شراب کی خرید و فروخت اور استعمال کے خلاف قانون متعارف کروایا جس کے نتیجے میں ایک قانونی مسودہ بنوا کر ملک میں شراب کی پابندی کا قانون منظور کروا لیا گیا-[13] اس کے علاوہ وہ حجاب کے معاملے پر بھی ہمیشہ آواز بلند کرتے اور مخلوط تعلیم و دیگر اسلام مخالف امور کی مخالفت کرتے تھے - یونیورسٹی کی سطح پر مخلوط تعلیم کے خلاف قانون بنوایا جو آج بھی رائج العمل ہے[14] جامعات میں طلباء کے اختلاط سے بچنے کیلئے کیفان کے علاقے میں کالج بنوایا-

فلاحی کام :

آپ کے قائم کردہ خیراتی منصوبوں سے ملکی و غیر ملکی سطح پر ہزاروں مستحق لوگ مستفیض ہوئے-1980 ء میں آپ نے بنگالی مسلمانوں کی مدد کے لیے ایک انجمن ”الجمعۃ الکویتیہ “بنائی جس سے کئی مساجد، مدارس اور ہسپتال بنائے گئے- [15]آپ غریب ممالک میں کئی فلاحی منصوبوں کی مالی معاونت کرتے- مسجدو اسکول کی تعمیر اور یا کنواں کی کھدائی وغیرہ جیسے خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا-

میڈیا میں کردار:

شیخ یوسف الرفاعی ٹیلی ویژن، ریڈیو اور پریس میں نمایاں کردار ادا کرتے رہے-[16] آپ نے اکثر میڈیا پر مختلف انٹرویوز کے ذریعے اپنے مؤقف کو پیش کیا-1980ءمیں آپ نے دینی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے البلاغ کے نام سے ہفتہ وار جریدے کا اجرا کیا جو کہ کویت اور خلیج کا پہلا اسلامی سیاسی ہفتہ وار مجلہ تھا-

وصال:

طویل علالت کے بعد آپ31 مارچ 2018 ء بروز ہفتہ بمطابق 14 رجب 1439ھ کو انتقال کر گئے- انہیں کویت کے سب سے بڑے قبرستان ’الصليبخات‘ میں سپرد خاک کیا گیا- [17]

حرفِ آخر:

آپ کی شخصیت ہمیں زندگی کے شعبہ ہائے جات میں سرگرم نظر آتی ہے ۔ آپ معاصر دنیائے عرب میں اہلِ صدق و تصوف کے بہترین ترجمان و رہنما تھے  - تبلیغ و اصلاح کے کام میں بھی دقیقہ فرو گذاشت نہیں رکھا جسے آپ اپنی پوزیشن ہی میں نبھاتے نظر آتے ہیں- اشرافیہ(elites)کی سطح پر حدود اللہ کے نفاذ کے حوالے سے کوششیں کیں- آپ کے منہج سے یہ بات سیکھنے کو ملتی ہے کہ اربابِ اختیار کو اللہ تعالیٰ کے احکامات حکمت کے ساتھ نافذ کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے - کسی نہ کسی طور پر ہر سطح میں اصلاح کی گنجائش موجود ہوتی ہے- دورِ حاضر میں ہمیں دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دعوتِ الی اللہ کا کام بھی سرانجام دینا چاہیئے-

٭٭٭



[1]اسلامی عقائد، علامہ سید یوسف سید ہاشم رفاعی، ترجمہ: محمد عبدالحکیم شرف قادری، مکتبہ قادریہ،صفحہ نمبر: 20

[2]/الكويت-تودع-السيد-يوسف-هاشم-الرفاعي-بعد-مسيرة-حافلة-https://www.alanba.com.kw/ar/kuwait-news/822752/01-04-2018

[3]Reliance of the Traveller, Ahmad ibn Naqib al-Misri, Edited and Translated by Nuh Ha Mim Keller, Page No. 1112

[4]https://www.kuwait-history.net/vb/showthread.php?t=10228

[5]اسلامی عقائد، علامہ سید یوسف سید ہاشم رفاعی، ترجمہ: محمد عبدالحکیم شرف قادری، مکتبہ قادریہ،صفحہ نمبر: 21

[6]تصوف اور صوفیہ، سید یوسف سید ہاشم رفاعی، مترجم ڈاکٹر محمد اقبال نقشبندی، پورب اکادمی، اسلام آباد، ص: 13

[7]https://www.kuwait-history.net/vb/showthread.php?t=10228

[8]ماہنامہ البیان ،ستمبر 2018 ،سید یوسف ہاشم الرفاعی،ص:6

(Retrieved from: http://alrabeta.org/Uploades/Magazines/43353.3943233333.pdf )

[9]السيد-يوسف-هاشم-الرفاعي-الكويتي https://sultanululamaa.org/fetya/

[10]تصوف اور صوفیہ، سید یوسف سید ہاشم رفاعی، مترجم: ڈاکٹر محمد اقبال نقشبندی، پورب اکادمی، اسلام آباد

[11]ماہنامہ البیان ،ستمبر 2018 ،سید یوسف ہاشم الرفاعی،ص:16(Retrieved from: ) 

[12]عناقيد الدالية في الأسانيد العالية للشيخ  السيد هاشم الرفاعي رحمه الله في القراءات والحديث والفقه، ص:12

[13]   ماہنامہ البیان ،ستمبر 2018 ،سید یوسف ہاشم الرفاعی،ص:42

[14]عناقيد الدالية في الأسانيد العالية للشيخ  السيد هاشم الرفاعي رحمه الله في القراءات والحديث والفقه، ص:10

[15]الكويت-تودع-السيد-يوسف-هاشم-الرفاعي-بعد-مسيرة-حافلةhttps://www.alanba.com.kw/ar/kuwait-news/822752/01-04-2018-

[16]ایضاً

[17]النائب-والوزير-الأسبق-يوسف-الرفاعي-ذمة-الله https://www.alanba.com.kw/ar/kuwait-news/822613/31-03-2018-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر