مسلم دنیا، سیاسی منظرنامہ اور پاکستان کاممکنہ کلیدی کردار

مسلم دنیا، سیاسی منظرنامہ اور پاکستان کاممکنہ کلیدی کردار

مسلم دنیا، سیاسی منظرنامہ اور پاکستان کاممکنہ کلیدی کردار

مصنف: گوہر عزیز اعوان اگست 2023

 تعارف:

عالمی سیاست میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں- چائنا اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی معاشی بالادستی کی جنگ سے دنیا کے عالمی آرڈر میں نئی پیش رفت متوقع ہیں- اس بدلتی سیاست میں ’ایشیا پیسیفک ‘ کا خطہ اہم ترین مرکز ہے-مسلم دنیا کا کثیر حصہ اسی خطہ زمین میں واقع ہے- لہٰذا نئی عالمی تبدیلیوں میں مسلم دنیا کی اہمیت میں اضافہ ہو رہا ہے- مسلم دنیا کی ’جیو گرافیکل لوکیشن ‘ نےاس کی اہمیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے- حالیہ دنوں میں چین کے مثبت کردار کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کا فیصلہ ہوا ہے-یہ خطے کے استحکام اور مسلم دنیا کی مجموعی فائدے کے لئے نہایت دانشمندانہ فیصلہ ہے - اس صورتحال میں پاکستان کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے کیونکہ ایک طرف پاکستان چین کا دوست ہے اور دوسری طرف ایران اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے برادر اسلامی ممالک ہیں- پاکستان ایران اور سعودی عرب کے مابین ہمیشہ دوستانہ تعلقات کا حامی رہا- سی پیک کی وجہ سے پاکستان چین اور عرب دنیا کے درمیان ایک پُل (bridge)کی حیثیت رکھتا ہے- چائنہ نے ایران اور سعودی عرب کے مابین سفارتی تعلقات قائم کر کے شاندار کا میابی حاصل کی ہے-

“Chinese track-II diplomacy has succeeded to achieve a ‘diplomatic miracle’ by brokering a peace deal between Saudi Arabia and Iran which has even further brightened scope, importance and utility of the Belt & Road Initiative (BRI) and China-Pakistan Economic Corridor (CPEC)”.[1]

’’چائنہ ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے ذریعے سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہِ امن کو منعقد کروا کر ’ سفارت کارانہ معجزہ‘ کو حاصل کر چکا ہے- جوکہ سی پیک اور BRI کےلیے مزید روشن امکانات، اہمیت اور منفعت رکھتا ہے‘‘-

ایران -سعودی تعلقات کی اہمیت:

مسلم دنیا میں ایران اور سعودی عرب کو بہت اہمیت حاصل ہے- ان کا کردار دو بڑے بھائیوں کی طرح ہے ان کے درمیان تعلقات کی خرابی کا نقصان پورے خطے کو اجتماعی طور پر بھگتنا پڑاہے -ماضی میں دونوں ریاستوں نے مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں میں پراکسی وار میں کسی نہ کسی طرح شریک تھے - جیسے یمن میں حکومت اور حوثی قبائل کے مابین فسادات، اسی طرح شام، لبنان اور عراق میں جاری لڑائیوں میں یہ ایک دوسرے کے مخالف گروہوں کو امداد اور اسلحہ وغیرہ فراہم کرتے رہے ہیں -جس کی وجہ سے پورا خطہ آہن و بارود کی آگ میں جھلستا رہا – مشرق وسطیٰ میں مغربی طاقتوں اور اُن کے اتحادیوں نے اسرائیل کو ناجائز تحفظ فراہم کرنے کےلیے ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ (Divide and Rule) کی پالیسی جاری کی-اس کےلیے انہوں نے سعودی عرب کو اپنا اتحادی بنا لیا اور ایران کو دشمن قرار دے دیا -ایران اور سعودی عرب کے درمیان لڑائیوں سے تمام عالمی عوامل نے خوب فائد ہ اٹھایا-ایک طرف جہاں مغربی ممالک نے تیل اور گیس کی یقینی فراہمی اور اسلحہ کی ترسیل سے اپنی معیشت کو نفع پہنچایا تو دوسری طرف اسرائیل کو عرب دنیا سے درپیش خطرات سے تحفظ فراہم کیا-

اس صورتحال میں ایران اور سعودی عرب کا ایک دوسرے کے قریب آنا نہایت خوش آئند ہے کیونکہ ان کی دوستی سے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک شام، لبنان اور عراق میں جاری لڑائیوں میں کمی واقع ہو گی اور اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جابرانہ مہمات میں رکاوٹ پڑے گی - عرب دنیا کا آپس میں اختلافات کو حل کرنے کےلیے مکالمہ کو فروغ دینا نہایت مثبت پیش رفت ہے-

“Most Arab states have renewed ties with Syria and the regime of President Bashar al-Assad, and new efforts are afoot to resolve the Yemen war and the political crisis in Lebanon”.[2]

’’کثیر عرب ریاستوں نے شام اور بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ تعلقات کا اعادہ کیا ہے اور نئی کاوشیں یمن جنگ اور لبنان کے سیاسی بحران کو حل کرنے کےلیے زیرِ عمل ہیں‘‘-

مسلم دنیا کی جغرافیائی اہمیت :

موجودہ عالمی سیاسی تناظر میں مسلم دنیا کی جغرافیائی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے -کیونکہ عالمی سیاست کا مرکز بحر ہند (Indian Ocean) اوربحرالکاہل (Pacific Ocean) ہیں- جس میں بحیرہ جنوبی چین، بحیرہ عرب، بحر احمر اور سیوز کنال وغیرہ شامل ہیں- پوری دنیا کا ٪54تیل اور گیس مشرقِ وسطیٰ سے پوری دنیا میں ترسیل ہوتا ہے جو کہ ایران اور سعودی عرب کے مابین موجودسٹریٹ آف ہرمز (Strait of Hurmuz)سے ہوتا ہوا آگے بحیرہ عرب میں جاتا ہے- اسی طرح عالمی تجارت کی آبی گزرگاہوں میں موجودتین اہم ترین چوک پوائنٹس (Chokespoints)مسلم ممالک میں واقع ہیں جوکہ سیوز کنال، باب المندب اور سٹریٹ آف ہرمز ہیں- اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جاندار حکمتِ عملی، باہمی اتحاد اور کامیاب سفارت کاری سے یہ عرب ممالک معاشی اور سماجی ترقی میں بیش بہا اضافہ کر سکتے ہیں-

پاکستان کا کردار :

باوجود تمام تر داخلی و معاشی کمزوریوں کے، عالمی سیاست کے تناظر میں پاکستان کی اہمیت روزِ روشن کی طرح سب پر عیاں ہے کیونکہ امریکہ اور چین کے درمیان جو جاری مقابلہ بازی ہے جسے سرد جنگ 2 (Cold War 2) بھی کہا جاتا ہے -اس میں چین کی بڑی پالیسی’’BRI Belt and Road Initiatives‘‘پر منحصر ہے - یہ ایک عظیم پروجیکٹ ہے- جس کی حدود ایشیا،افریقہ اور یورپ تک پھیلی ہوئی ہیں- اس کی ایک اہم شاخ ’’China Pakistan Economic Corridor ‘‘ہے- چین اس کو سب سے اہم پروجیکٹ (Flagship Project) قرار دے چکا ہے- کیونکہ یہ پروجیکٹ نہ صرف پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے بلکہ یہ چائنا اور مسلم دنیا کے حالات کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے-

“Through collective efforts over eight years, CPEC has injected momentum to Pakistan’s prosperity and regional connectivity; gained more positive response in both countries and the region; and will play an increasing constructive and responsible role as a game-changer for China and Pakistan, for the region and beyond”.[3]

’’آٹھ سال کی مجموعی کاوشوں سے سی پیک نے پاکستان کی خوشحالی اور خطے کو جوڑنے میں تحریک پیدا کی ہے؛ اس نے دونوں ممالک اور علاقے کے اندر بہت مثبت رد عمل حاصل کیا ہے اور یہ گیم چینجر کے طور پر چائنہ اور پاکستان کےلیے اور خطے میں اور اس سے باہر بھی بہت ذمہ دارانہ اور تعمیری کردار ادا کرے گا‘‘-

چائنا کے لیے سی پیک کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ بحیرہ جنوبی چین میں امریکہ اور چین کے مابین کشیدگی میں اضافے کے باعث فقط سی پیک ہی چین کےلیے متبادل راستہ فراہم کرنے کی اہلیت رکھتا ہے-

ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پاکستان کے لیے بہار کے جھونکے کے مترادف ہے -کیونکہ پاکستان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان لڑائی میں ہمیشہ ایک بھائی کی طرح ثالثی خدمات پیش کی ہیں-ایران پاکستان کا ہمسایہ اور مسلمان ملک ہونے کی وجہ سے فطرتی طور پر اہم ہے- اسی طرح سعودی عرب حرمین شریفین اور مسلم دنیا کے لیڈر کی حیثیت سے پاکستان کے لیے اہمیت کا حامل ہے-اسی وجہ سے پاکستان کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے ان کے درمیان دوستانہ تعلقات ہوں-

عالمی بساط پر جاری تبدیلیوں میں یہ عمل بھی نہایت حوصلہ افزا ہے کہ چین مسلم دنیا میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہا ہے- پاکستان کےلیے یہ نفع مند صورتحال ہے کیونکہ پاکستان کے چین کے ساتھ لازوال دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور پاکستان اپنے آئیڈیا اور نظریہ کی وجہ سے مسلم دنیا میں قائدانہ کردار کے حامل کے طور پہ دیکھا جاتاہے- یوں پاکستان چین اور مسلم دنیا کے درمیان پُل کاکردار ادا کر رہا ہے- چین معاشی ترقی اور دفاع میں بہتری کے لیے مسلم دنیا کے ساتھ تجارتی اور معاشی روابط میں اضافہ کر رہا ہے- جوکہ مسلم دنیا کی ترقی اور سلامتی کےلیے فائدہ مند ہے- حالیہ دنوں میں فلسطین کی آزادی کےلیے چین نے اپنا اصولی موقف پیش کیا-چائنی دفتر خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن (Wang Wenbin)نے کہا:

China will continue to work with the international community for a comprehensive, just and enduring solution to the Palestinian question at an early date”.[4]

’’چائنہ جلد از جلد فلسطین معاملے کے جامع، منصفانہ اور مستقل حل کےلیے عالمی برادری کے ساتھ کام جاری رکھے گا‘‘-

چین کے ساتھ روس بھی پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوطی کی طرف لا رہا ہے- اس طرح پاکستان کا عالمی سیاست میں چین، روس اور مسلم دنیا کے بڑے ممالک ایران، ترکی اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر دوستانہ روابط کو فروغ دینا نہ صرف عالمی سیاست میں تبدیلی کا مظہر ہے-بلکہ پوری مسلم اُمہ میں بھی اتحاد، یگانگت اور خوشحالی کی نوید ہے-

 OIC کا پلیٹ فارم اور اتحادِ امت:

Organization of Islamic Cooperation ایک عظیم عالمی تنظیم ہے جو مجموعی طور پر مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ اور بہتری میں عظیم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے- مسلم دنیا یورپی یونین کی طرز پر مل کر آزاد تجارت اور ویزا فری پالیسی قائم کرکے معیشت ، تجارت، سیاحت اور تعلیم کے فروغ میں دن دُگنی رات چُگنی ترقی کر سکتے ہیں-یہ تنظیم دفاعی تعاون کےلیے بھی نہایت موزوں اور بہترین پلیٹ فارم ہے بشرطیکہ اس کی قیادت بے خوف اور بابصیرت لوگوں کے ہاتھ میں ہو -

مشرق وسطیٰ میں پراکسی جنگوں نےپوری مسلم دنیا کو متاثر کیا ہے -شام ،عراق ،لبنان اور عراق اس آگ میں اب تک جھلس رہے ہیں- موجودہ تازہ اور خوشگوار تعلقات میں مضبوطی کے باعث مسلم اُمہ میں امن و استحکام کی امیدروشن ہوئی ہے- ترکیہ میں صدر اردگان دوبارہ الیکشن جیت کرصدر بن گئے ہیں- صدر اردگان بھی مسلم اُمہ کی مجموعی بہتری کےلیے کوشاں رہتے ہیں- عالمی سیاست کے اس اہم موڑ پر ان کی جیت یقیناً ایک مثبت پیش رفت ہے-

افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھی سعودیہ ایران دوستی نفع مند ثابت ہوگی- پاکستان ان ممالک کےلیے ایک اہم معاشی گزر گاہ کے طور پر اپنا کردار ادا کرسکے گا -کیونکہ یہ ممالک بندرگاہیں نہ ہونے کے باعث تجارت کےلیے کسی دوسرے سمندر سے ملحقہ ملک پر انحصار کرتے ہیں- لہٰذا پاکستان سی پیک کے راستے سے ان ممالک کے لئےتجارتی شاہراہ فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے- جو ان ممالک کی عرب دنیا تک رسائی کا اہم ذریعہ ہے- ان ممکنہ کامیابیوں کے حصول کےلیے OIC کے پلیٹ فارم کے ذریعے اتحاد ناگزیر ہے- OIC مسلم دنیا کو ایک مجسم صورت میں جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے کیونکہ اس کی بنیادیں مسلم اُمہ کے مجموعی تحفظ پر قائم کی گئی ہیں-

 بین الاقوامی چیلنجز کامقابلہ :

مسلم دنیا کو اجتماعی طور پر بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے- بالخصوص اسلام مخالف مغربی اور بھارتی عناصر کی طرف سے اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیا جاتا ہے-اسلاموفوبیا (Islamophobia) کی تشہیر میں ابلیسی طاقتوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا -جس کی وجہ سے اسلام پر دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے فرسودہ الزامات عائد کیے گئے جو کہ ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہیں- اس صورتحال میں پوری مسلم دنیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پر امن طریقے سے اپنی علمی اور عملی سرگرمیوں سے ان سازشوں کا قلع قمع کریں اور اسلام کے حقیقی اور پر امن پیغام کو پوری دنیا میں فروغ دے سکیں -لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ مسلم دنیا میں اتحاد اور یکجہتی ہو -

حاصلِ بحث:

ہماری نالائقیوں اور کوتاہیوں کے باوجود قدرت ہم پہ مہربان ہے اور ہمارے لئے اپنا آپ سنبھالنے اور آگے بڑھنے کے راستے کھول رہی ہے جس کی ایک جھلک گزشتہ سطور میں ہم نے ملاحظہ کی کہ عالمی میدان میں نئی تبدیلیوں کے باعث پاکستان مرکز کی حیثیت حاصل کر چکاہے- اس صورتحال میں پاکستان کو دانائی، لیاقت اور تدبر کے ساتھ: اپنے داخلی بحران سے نمٹنا ہوگا، صنعت اور پیداوار کو بڑھانے کیلئے توانائی کے بحران سے نمٹنا ہوگا ، اپنی خارجہ پالیسی اور سفارت کاری کو موثر تر انداز میں آگے بڑھانا ہوگا تاکہ پاکستان کی سلامتی، وقار اور استحکام پر کوئی آنچ نہ آسکے- مسلم اُمہ کے ساتھ مضبوط تعلقات پاکستان کی ترقی اور دفاع کےلیے ناگزیر ہیں- پاکستان چائنہ کے تعاون سے سی پیک اور دیگر ترقی کے منصوبوں کے ذریعے مسلم اُمہ اور پورے خطے کی اجتماعی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر سکے گا-

٭٭٭


[1]https://pakobserver.net/bris-future-and-saudi-arabia-iran-peace-agreement-by-dr-mehmood-ul-hassan-khan/

[2]https://tribune.com.pk/story/2420520/iran-saudi-thaw

[3]https://tribune.com.pk/story/2386838/cpec-a-game-changer-in-the-changing-world

[4]https://thediplomat.com/2023/06/china-hosts-palestinian-president-abbas-as-beijing-steps-up-middle-east-diplomacy/

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر