نبی اکرمﷺ کی عسکری فہم وفراست (اسماءالنبی الگریمﷺکےتناظرمیں)

نبی اکرمﷺ کی عسکری فہم وفراست (اسماءالنبی الگریمﷺکےتناظرمیں)

نبی اکرمﷺ کی عسکری فہم وفراست (اسماءالنبی الگریمﷺکےتناظرمیں)

مصنف: فائزہ بلال دسمبر 2015

 (گزشتہ سے پیوستہ) 

سیّدنا مسوی الصفوف (صفوں کو سیدھا کرنے والے):

{عن النعمان بن بشیر رضی اللّٰہ عنہ یقول کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مسوی الصف حتی یجعلہ مثل الرامح او القدح قال فراٰی صدر رجل نائیا فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم سووا صفوفکم  او لیخالفن اللہ بین وجوھکم}(۱۵)

’’ حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم حضرت محمد رسول اللہ صفوں کو اس قدر سیدھا کرتے کہ مثل نیزے اور تیر کے سیدھے نظر آئیں ایک دفعہ ایک آدمی کا سینہ آگے نکلا ہوا دیکھا اور فرمایا صفوں کو سیدھا کرو ورنہ اللہ تمہارے چہروں کو مسخ کردے گا-‘‘

سیّدنا صاحب الرکوع والسجود (رکوع و سجود کرنے والے):

{محمد رسول اللّٰہ والذین معہ اشداء  علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعا سجدا}(۱۶)

’’ حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے صحبت یافتہ ہیں وہ کافروں کے مقابلہ میںتیز ہیں اور آپس میں مہربان ہیں اے مخاطب! تو ان کو دیکھے گا کبھی رکوع کر رہے ہیں اور کبھی سجدہ کر رہے ہیں-‘‘

مصیبت کی گھڑی میں اللہ کے حضور گڑ گڑانا، اپنی عاجزی کا اظہار کرنا اور نصرت طلب کرنا ظفر مندی کا وسیلہ ہے-

نبی اکرم نہ صرف لوگوں کے لئے جہاد کی فضیلت بیان فرماتے او رتبشیر و انذار کے ذریعے جنگ کی تحریص دلاتے بلکہ اسلامی لشکر کا بنفسِ نفیس خود معائنہ فرماتے اور بطور سپہ سالارسپاہِ اسلامی کے ہر پہلو کا جائزہ لیتے اور ان کو ہدایات دیتے ،لشکرِ اسلامی کا مورال بلند فرماتے ،ان کو منظم فرماتے اور فنونِ حرب کی مشقوں کا انتظام فرماتے -دوران جنگ بھی دُعا اور عبادت کا اہتمام رکھتے اور مجاہدینِ اسلام کو متوکل علی اللہ رہنے کی نصیحت فرماتے -

سیدنا صاحب السیف (تلوار والے)

{عن انس رضی اللّٰہ عنہ قال کان قبیعۃ سیف رسول اللّٰہ من فضۃ}(۱۷)

ُ’’حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ کی تلوار کے قبضہ کی گِرہ چاندی کی تھا-‘‘

{عن ابن عمر ؓ قال قال رسول اللّٰہ بعثت بالسیف حتی یعبد اللّٰہ لاشیریک لہ}(۱۸)

’’حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضور نے فرمایا کہ مَیں تلوار دے کر بھیجا گیاہوں حتیٰ کہ اللہ وحدہٗ لاشریک کی عبادت ہو-‘‘

سیدنا صاحب اللواءﷺ (جھنڈے والے ):

{عن سھل بن سعد رضی اللّٰہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لاعطین الرایتہ غداً رجلا یفتح اللّٰہ علی یدیہ فبات الناس یدوکون لیلتھم الیھم یعطاھا۔۔۔۔فاعطاہ (علی)الرایۃ  فقال علی رضی اللّٰہ عنہ یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اقاتلھم  حتیٰ یکونوا مثلنا فقال أنفذ علی رسلک حتی تنزل بساحتھم ثم ادعھم الی الاسلام و اخبر ھم بمایجب علیھم من حق اللّٰہ فیہ فواللّٰہ لان یھدی اللّٰہ بک رجلاواحداًخیرلک من  ان یکون لک حمر النعم } (۱۹)

’’حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم نے خیبر میں فرمایاکل مَیں ایسے آدمی کے ہاتھ میں جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح نصیب فرمائے گاراوی بیان کرتے ہیں کہ لوگ ساری رات متفکر رہے کہ کس کو عطا کیا جائے گا پھر آپﷺ نے حضرت علی ؓ کو جھنڈا عطا فرمایا -عرض کیا :یارسول اللہ مَیں ان لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں گا جب تک وہ ہماری طرح مسلمان نہ ہو جائیں آپﷺ نے فرمایا ٹھہرو!جب تم ان کے میدان میں اترو تو انہیں اسلام کی طرف بلانا اور جو اللہ کا حق ان پر واجب ہے اس سے انہیں مطلع کرنا اللہ کی قسم ! یہ بات کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعہ سے کسی ایک شخص کو ہدایت کردے تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے-‘‘

سیدنا صاحب ا لمغفرﷺ (خود والے):

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور اقدس کو فتح مکہ کے سال دیکھا اور آپﷺ کے سر پر لوہے کی خود تھی -(۲۰)

{عن انس بن مالک  رضی اللّٰہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دخل مکۃ عام الفتح وعلی راسہ المغفر قال فلمانزعہ جاء ہ رجل فقال ابن خطل متعلق باستار الکعبۃ فقال اقتلوہ}(۲۱)

’’حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ بنی اکرم فتح مکہ کے دن مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر مبارک پر لوہے کی خود تھی - جب آپ نے اسے سر پر سے اُتارا تو آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کی کہ ابن خطل خانہ کعبہ کے پردے کے ساتھ لٹکا ہوا ہے آپﷺ نے فرمایا اسے وہیں قتل کردو-‘‘

سیدنا صاحب ا لمدرعۃ (زرہ پہننے والے ):

{عن الزبیر بن العوام رضی اللّٰہ عنہ قال کان علی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوم احد درعان فنھض الی الصخرۃ فلم یستطع فاقعد طلحۃ تحتہ فصعد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم حتی استوی علی الصخرۃ قال فسمعت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول اوجب طلحۃ}(۲۲)

’’حضرت زبیر بن عوامؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرم حضرت محمد کے بدن مبارک پر میدانِ اُحد میں دو زِرہیں تھیں پھر آپ نے ایک چٹان کے اوپر چڑھنے کا ارادہ فرمایا مگر چڑھ نہ ہو سکے پھر آپ نے حضرت طلحہ ؓ کو نیچے بٹھایا اور حضور اقدس ان پر سوار ہو ئے حتیٰ کے آپ چٹان پر چڑھ گئے حضرت زبیر کا بیان ہے کہ مَیں نے حضور اقدس کو فرماتے سنا طلحہ ؓ نے (جنت یا شفاعت کو) واجب کر لیا ہے -‘‘

سیدناصاحب قوس(کمان والے):

{قال علی رضی اللّٰہ عنہ:کانت بید رسول اللّٰہ القوس العربیۃ}(۲۳)

’’حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ انہوں نے آپ کے ہاتھ میں عربی قوس دیکھی- ‘‘

{عن عبدالرحمن ابن سعدبن عمار ابن سعد رضی اللّٰہ عنہ حدثنی ابی عن جدہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان اذا خطب فی الحرب خطب علی قوس}(۲۴)

’’حضرت عبدالرحمن اپنے باپ سے اوروہ اپنے دادا سعد ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس جب جنگ کے موقع پر ارشاد فرماتے تو کمان تھام کر خطبہ ارشاد فرماتے -‘‘

سیدنا الرامحﷺ(نیزہ والے):

{عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وجعل رزقی تحت ظل رمحی وجعل الذلۃ والصغار علی من خالف امری ومن تشبہ بقوم فھو منھم}(۲۵)

’’حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا :اور اللہ تعالیٰ نے میری روزی میرے نیزے کے سائے تلے رکھ چھوڑی ہے اور ذلت وخواری کو ان لوگوں پر مسلط کردیا ہے جو میری مخالفت کرتے ہیں

واپس اوپر