اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَط اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُو الْاَلْبَابِo‘‘

’’فرما دیجیے: کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے (سب) برابر ہوسکتے ہیں-بس نصیحت تو عقلمند لوگ ہی قبول کرتے ہیں‘‘- (الزمر:9)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ)سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ مَیں نے رسول اللہ(ﷺ) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ عزوجل علم کو لوگوں کے دلوں سے چھین کر قبض نہیں فرمائے گا بلکہ علماء کو باقی نہ رکھنے کی صورت میں قبض فرمائے گا یہاں تک کہ جب علماء باقی نہ رہیں گے- لوگ جاہل سرداروں کو اپنائیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ‘‘- (صحیح بخاری، بَابٌ: كَيْفَ يُقْبَضُ العِلْمُ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’سیِّدنا علی المرتضٰی(رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں کہ علم ایک نہایت بزرگ وصف،جلیل القدر مرتبہ ،روشن و قابلِ فخر متاع اورنفع بخش سوداہے کہ یہ توحید ربِّ العالمین تک پہنچنے اورانبیاء ومُرسلین(علیھم السلام)کی تصدیق کرنے کاذریعہ ہے-وہ تمام علمائے کرام اللہ عزوجل کے خاص بندے ٹھہرے جنہیں اللہ عزوجل نے معالمِ دین کیلئے منتخب فرما کر فضل ِ مزید کی ہدایت عطافرمائی-انہیں دوسروں پر فضیلت بخشی اوربرگزیدہ بنایا-یہ وہ لوگ ہیں جو وارثان ِ انبیاء،خلفائے انبیاء ،ہمرازِ مُرسلین اورعارفانِ الٰہی کہلائے جیساکہ فرمانِ تعالیٰ ہے:’’پھر ہم نے اپنے منتخب بندوں کوکتاب کا وارث بنایاتو کوئی ان میں اپنی جان پہ ظلم کرتاہے اورکوئی میانہ روی اختیارکرتاہے‘‘-یعنی و ہ لوگ کہ جن کی برائیاں نیکیوں کے برابر ہیں اوران میں  کوئی وہ ہے جو نیکیوں میں سبقت لے جانے والاہے جیساکہ حضورنبی کریم (ﷺ)کافرمان مبارک ہے: ’’علماء علم کی رُو سے انبیاء کے وارث ہیں‘‘-اہل آسمان اُن سے محبت کرتے ہیں اورسمندرکی مچھلیاں اُن کے لیے قیامت تک استغفارکرتی رہیں گی‘‘- (سر الاسرار )

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

علموں باجھوں فقر کماوے کافر مرے دیوانہ ھو
سے ورہیاں دی کرے عبادت رہے اللہ کنوں بیگانہ ھو
غفلت کنوں نہ کھلیس پردے دل جاہل بت خانہ ھو
میں قربان تنہاں توں باھوؒ جنہاں ملیا یار یگانہ ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’آپؒ نے طلبا کو تلقین کی کہ وہ اپنی گمشدہ میراث کی بازیابی کے لیے حقیقی اور پرخلوص کوششیں کریں-وقت آگیا ہے کہ انہیں اسلام کے لئے اور اپنے ملک کی اقتصادی، تعلیمی اور صنعتی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے‘‘- (مسلم طلبا ءکی کانفرنس سے خطاب ، کراچی 11 ، اکتوبر 1938 ء)

فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:

وہ علم اپنے بتوں کا ہے آپ ابراہیمؑ
کیا ہے جس کو خدا نے دل و نظر کا ندیم
 وہ علم کم بصری جس میں ہمکنار نہیں
تجلیاتِ کلیم و مشاہدات حکیم  (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر